• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منهج سلف صالحين اور اس سے انحراف

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اور بس یہی درست ہے اور صرف امام ابو حنیفہ ہی نہیں دیگر تمام اور یہ منھج ہمیں ہمارے اسلاف نے ہی دیا ہے
لیکن کیا ابن داود صاحب کا یہ کہنا درست ہے کہ اہل الرائے کی فہم معتبر نہیں ہے؟
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
آپ کی جہالت سے کچھ مجہول نہیں ہو جاتا! فقہاء اہل الحدیث معروف بھی ہیں اور معتبر بھی! بلکہ اہل حق کے ہاں وہی معتبر ہیں!
فقہاء اہل حدیث معروف اورمعتبر بھی ہیں اور اہل حق کے نزدیک وہی معتبر بھی ہیں اوراہل حق بھی اہل حدیث ہی ہیں لہذا سارامعاملہ ہی ختم ہوگیا،چت بھی اپنی ،پٹ بھی اپنی، دونوں ہاتھ گھی میں اورسرکڑھائی میں،اس سے اچھی اورکیابات ہوگی، لیکن ابھی دائود صاحب شکایت کرتے آجائیں گے کہ آپ نے میراکلام نہیں سمجھا،ان کو سبھی سے یہی شکایت رہتی ہے کہ ان کے کلام کو سمجھانہیں گیا، بندہ خدا اپنے مافی الضمیر کے اظہار کے صلاحیت تھوڑی بہتر کرلیجئے ،سبھی سے شکایت کرنے سے بہتر کیایہ نہیں ہے کہ اپنی خامی پرخود غورکرلیں تاکہ بار بار کی شکایت سے نجات ملے۔
ویسے یہ بھی عرض کرنے کوجی چاہتاہے کہ چلو احناف اہل الرائے ہیں، بقیہ شافعی مالکی اورحنبلی کیاہیں،اگروہ اہل حدیث ہیں تو پھر مقلدتو وہ بھی ہیں، گویااہل حدیث حضرات کی بیشتر اوربڑی جماعت تقلید کی قائل ہے، ایک چھوٹی سے جماعت ہے جو تقلید کے خلاف ہے،اگرکہیں کے یہ مالکی ،حنبلی اورشافعی اہل الرائے ہیں تو پھر حدیث کی ساری خدمات اہل الرائے کے حصے میں آجاتی ہیں، بے چاروں کے پلے کیاپڑا۔
دوگونہ عذاب است جان مجنوں را
بلااست صحبت لیلی،بلااست فرقت لیلی​
ابن دائود صاحب نے احناف کے اہل الرائے ہونے کے ضمن میں عبدالکریم شہرستانی اور شاہ ولی اللہ کے دواقتباس پیش کئے ہیں، مصیبت یہ ہے کہ یہ دونوں اہل الرائے کو اہل سنت میں شامل مانتے ہیں،جو ابن دائود کے بین السطوری موقف کے خلاف جاتاہے۔عبدالکریم شہرستانی تو واضح طورپر لکھتے ہیں کہ ائمہ امت دواقسام پر ہیں، اہل حدیث ائمہ جو اہل حجاز ہیں اوراہل الرائے جو اہل عراق ہیں،شاہ ولی اللہ بھی اہل الرائے کو اہل سنت میں سے مانتے ہیں، ان کے اجتہادات کو معتبر مانتے ہیں اوریہ بھی کہتے ہیں کہ جیسے اہل حدیث ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آدمی رائے اورعقل سے خالی ہے ،اسی طرح اہل الراے ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آدمی سنت وحدیث پر دھیان ہی نہ دے۔اگرشاہ ولی اللہ اورعبدالکریم کی اہل الرائے کے باب میں تعریف قبول ہے تو پھر ان کا اہل سنت میں ہونے کا بیان کیوں قابل قبول نہیں، اس سوال کا جواب تو دیناچاہئے۔
ویسے ابن دائود کے سابقہ ٹریک اورٹریڈ کو دیکھتے ہوئے نہیں لگتاکہ وہ کوئی معقول جواب دینے کی پوزیشن میں ہوں گے، پہلاکلام یہ ہوگاکہ میری بات کو سمجھانہیں، دوسری بات یہ ہوگی کہ مصنفوں کی بات نہیں سمجھا اور تیسری بات یہ ہوگی کہ ہم تمہاری بات نہیں سمجھتے(ابتسامہ)اللہ خیرصلا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
اللہ اشماریہ بهائی کو جزائے خیر دے اوران کے علم اور عمل میں برکت دے ۔
خوشی ہوئی کہ جواب دو ٹوک اور واضح هے ۔ محترم محمد فیض الابرار بهائی کی وضاحت کہ یہی اسلاف کا منهج هے ، جاری بات کی تکملت هے یعنی اشماریہ بهائی کے فقرےمیں جو بات ہے اسے مکمل کیا انہوں نے ۔ جزاہ اللہ خیرا ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
کیا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی وہ فقہ جو نصوص کے خلاف ہو وہ معتبر ہے؟؟؟
میں صرف دو لفظوں میں جواب دیتا ہوں.
"ہرگز نہیں"
بل کھائی رسی اگر جل بھی جائے تو اس کے بل جوں کے توں ہی رہتے ہیں۔ اسی طرح کچھ سوال ”جلیبی“ کی طرح ہوتے ہیں جن کا جواب ”دولفظوں“ میں دینے کے نتائج آپ کھلی آنکھوں دیکھ سکتے ہیں۔
در اصل اجتہادی اختلافی مسائل میں مجتہدین (فقہاء) میں سے کوئی بھی صواب پر یا خطا پر ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں فریق ہی اجتہادی مسئلہ میں صواب کو نہ پاسکے ہوں۔مگر وہ اجر کے ہی مستحق ہیں۔
موجودہ دور کا ایک خاص طبقہ ۔۔۔ کسی ایک مجتہد (فقیہ) کے بارے میں پہلے یہ باور کراتا ہے کہ اس کے پاس نہ قرآن ہے نہ احادیث وہ صرف قیاس سے مسائل بتا رہا ہے ۔۔۔ پھر کچھ احادیث کو اپنا مفہوم دے کر عوام کو دھوکہ دیتا ہے کہ یہ دیکھو اس مسئلہ میں حدیث یہ کہتی ہے اور فلاں مجتہد (فقیہ) کا کہنایہ ہے ۔۔۔ تم لوگ کس کی بات مانو گے؟ ۔۔۔ عوام بے چاروں کو کیا پتہ کہ اس دھوکے باز نے قرآنی آیات اور احادیث کو اس سے چھپا لیا ہے جو اس مجتہد (فقیہ) کی دلیل ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
حکیم لقمان کی تعریف کسی سفیہ نے کردی تو وہ رونے لگ گئے۔ کسی نے کہا کہ اس نے تو تعریف ہی کی ہے!!! حکیم لقمان نے کہا کہ یقینا! مجھ سے کوئی بے و قوفی ہوئی ہے جس کی اس سفیہ نے تعریف کی اس لئے رو رہا ہوں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
فقہاء اہل حدیث معروف اورمعتبر بھی ہیں اور اہل حق کے نزدیک وہی معتبر بھی ہیں اوراہل حق بھی اہل حدیث ہی ہیں لہذا سارامعاملہ ہی ختم ہوگیا
بالکل جناب! اس میں کوئی شک نہیں!
لیکن ابھی دائود صاحب شکایت کرتے آجائیں گے کہ آپ نے میراکلام نہیں سمجھا،ان کو سبھی سے یہی شکایت رہتی ہے کہ ان کے کلام کو سمجھانہیں گیا، بندہ خدا اپنے مافی الضمیر کے اظہار کے صلاحیت تھوڑی بہتر کرلیجئے ،سبھی سے شکایت کرنے سے بہتر کیایہ نہیں ہے کہ اپنی خامی پرخود غورکرلیں تاکہ بار بار کی شکایت سے نجات ملے۔
ہم اپنے مافی الضمیر کو الفاظ کے پیرائے میں بیان کرنا خوب جانتے ہیں، اللہ کی توفیق سے! اور جب کوئی ہماری تحریر سے غلط مطلب اخذ کرتا ہے، تو ہم اس کی غلط فہمی باعتبار لغت وشرع بتلاتے ہیں! اب دیکھیں، آپ نے بھی شافعی، مالکی و حنبلی ہونا کا غلط مطلب اخذ کر لیا!
لو احناف اہل الرائے ہیں، بقیہ شافعی مالکی اورحنبلی کیاہیں،اگروہ اہل حدیث ہیں تو پھر مقلدتو وہ بھی ہیں، گویااہل حدیث حضرات کی بیشتر اوربڑی جماعت تقلید کی قائل ہے،
شافعی مالکی اور حنبلی اہل الحدیث ہیں، اگر مقلدین نہیں!
آپ کا شافعی، مالکی، اور حنبلی کو مقلد کہنا واقعی آپ کے کلام کو نہ سمجھنے کی دلیل ہے! کیونکہ شافعی، مالکی اور حنبلی ہونے سے مقلد ہونالازم نہیں آتا!
لہٰذا آپ کی غلط فہم کی بنیاد پر کھڑی کوئی ہوئی عمارت کہ '' گویا اہل الحدیث کی بیشتر اور بڑی جماعت تقلید کی قائل ہے'' بلکل باطل ہے!

گرکہیں کے یہ مالکی ،حنبلی اورشافعی اہل الرائے ہیں تو پھر حدیث کی ساری خدمات اہل الرائے کے حصے میں آجاتی ہیں،
تخیلاتی مسئلہ کھڑا کرکے اس پر فلسفہ جھاڑنا ویسے آپ کی میراث ہے!
مصیبت یہ ہے کہ یہ دونوں اہل الرائے کو اہل سنت میں شامل مانتے ہیں،جو ابن دائود کے بین السطوری موقف کے خلاف جاتاہے۔
یہ بھی آپ کے کلام سمجھنے میں غلطی ہے، ہم نے کب کہا ہے کہ اہل الرائے اہل السنت سے خارج ہیں!
بن دائود کے سابقہ ٹریک اورٹریڈ کو دیکھتے ہوئے نہیں لگتاکہ وہ کوئی معقول جواب دینے کی پوزیشن میں ہوں گے،
دیکھیں! ٹریک رکارڈ تو میں مقلدین حنفیہ کا خوب بیان کر سکتا ہوں!
آپ نے جو گمان کیا ہے، وہ بہر حال باطل ہے! ہم نے آپ کے مؤقف کا بطلان بتلا دیا ہے ، وہ ہے آپ کا شافعی، مالکی، اور حنبلی سے ان کا مقلد ہونا اخذ کرنے کا!

پہلاکلام یہ ہوگاکہ میری بات کو سمجھانہیں، دوسری بات یہ ہوگی کہ مصنفوں کی بات نہیں سمجھا
ہم صرف فہم کو غلط کہہ نہیں دیتے، بلکہ اس کے غلط ہونے کی دلیل بھی دیتے ہیں!
اور تیسری بات یہ ہوگی کہ ہم تمہاری بات نہیں سمجھتے(ابتسامہ)اللہ خیرصلا۔
یہ بھی آپ کا غلط گمان ہے! ہم آپ کے کلام کو بھی خوب سمجھتے ہیں، اور آپ کی فقہ کو بھی!
جی اشماریہ بھائی!
اب میں آپ کے پیش کردہ حوالوں کا حال پیش کروں گا! ان شاء اللہ!
 
Last edited:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
لیکن کیا ابن داود صاحب کا یہ کہنا درست ہے کہ اہل الرائے کی فہم معتبر نہیں ہے؟
اگر تو اہل الرائے کی فہم کتاب و سنت کی مخالفت میں ہو تو پھر معتبر نہیں ہے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
بل کھائی رسی اگر جل بھی جائے تو اس کے بل جوں کے توں ہی رہتے ہیں۔ اسی طرح کچھ سوال ”جلیبی“ کی طرح ہوتے ہیں جن کا جواب ”دولفظوں“ میں دینے کے نتائج آپ کھلی آنکھوں دیکھ سکتے ہیں۔
در اصل اجتہادی اختلافی مسائل میں مجتہدین (فقہاء) میں سے کوئی بھی صواب پر یا خطا پر ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں فریق ہی اجتہادی مسئلہ میں صواب کو نہ پاسکے ہوں۔مگر وہ اجر کے ہی مستحق ہیں۔
موجودہ دور کا ایک خاص طبقہ ۔۔۔ کسی ایک مجتہد (فقیہ) کے بارے میں پہلے یہ باور کراتا ہے کہ اس کے پاس نہ قرآن ہے نہ احادیث وہ صرف قیاس سے مسائل بتا رہا ہے ۔۔۔ پھر کچھ احادیث کو اپنا مفہوم دے کر عوام کو دھوکہ دیتا ہے کہ یہ دیکھو اس مسئلہ میں حدیث یہ کہتی ہے اور فلاں مجتہد (فقیہ) کا کہنایہ ہے ۔۔۔ تم لوگ کس کی بات مانو گے؟ ۔۔۔ عوام بے چاروں کو کیا پتہ کہ اس دھوکے باز نے قرآنی آیات اور احادیث کو اس سے چھپا لیا ہے جو اس مجتہد (فقیہ) کی دلیل ہیں۔
کیوں نا اساتذہ میں سے کوئی کم از کم اس مراسلہ کا جواب دے!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اگر تو اہل الرائے کی فہم کتاب و سنت کی مخالفت میں ہو تو پھر معتبر نہیں ہے
وہ تو ظاہر ہے. دین قرآن و سنت کا نام ہے کسی کے قول کا نہیں.
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ابن داود صاحب کا مطلقا اہل الرائے کی فہم کا انکار کرنا غلط ہے.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
جی اشماریہ بھائی!
اب میں آپ کے پیش کردہ حوالوں کا حال پیش کروں گا! ان شاء اللہ!
وہ اپنی "معتبر فہم" کے ذریعے؟
معذرت! آپ کی فہم جتنی آپ کے یہاں معتبر ہے اتنی ہی میرے یہاں غیر معتبر ہے.

ویسے ضرور کیجیے! ہم سب بھی دیکھیں کہ جرح و تعدیل کے غالبا سب سے معتدل عالم ذہبی کتنی چیزوں سے ناواقف تھے جن سے آپ واقف ہیں.
 
Top