• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز نبوی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے اور پھر اس سے غسل کرنے سے منع فرمایا۔
[صحیح البخاری، الوضو، باب البول فی الماء الدائم، حدیث:239 ]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے اور پھر اس سے وضو کرنے سے منع فرمایا۔
[صحیح] جامع الترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء فی کرھیۃ البول فی الماء الراکد، حدیث:68 ، وسندہ صحیح۔ امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ اس کے راوی صحیحین کے راوی ہیں۔

کنویں کا پانی ساکن ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ پاک ہوتا ہے اور پاک کرتا بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی مقدار عموما قلتین (227 کلوگرام) سے زیادہ ہوتی ہے اور کسی نجاست کے گرنے سے اس کا وصف ( رنگ، بو یا ذائقہ) تبدیل نہیں ہوتا لیکن اگر اس سے کم مقدار والے ساکن پانی میں نجاست گرجائے تو اس سے غسل یا وضو نہیں کرنا چاہیے، خواو اس کا وصف تبدیل ہو یا نہ ہو، یاد رہے کہ ایک کلوگرام، ایک سیر آٹھ تولہ کے برابر ہوتا ہے۔ ( ع،ر)

جبکہ بعض دیگر محققین یہ کہتے ہیں کہ پانی کم ہو یا زیادہ، یعنی دو قلوں سے کم ہو یا زیادہ نجاست پڑنے سے جب تک اس کے تین اوصاف میں سے کوئی وصف تبدیل نہیں ہوتا، وہ پانی پاک ہے اور پاک کرنے والا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: تھذیب السنن علی ھامش عون المعبود لابن القیم:73/1(ع،ر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
رفع حاجت کے آداب و مسائل

بیت الخلا میں جاتے وقت کی دعا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو فرماتے:
"اللھم انی اعوذبک من الخبث والخبآئث"
[صحیح البخاری، الوضو، باب ما یقول عند الخلاء؟ حدیث:142، وصحیح مسلم، الحیض، باب ما یقول اذا اراد دخول الخلاء؟ حدیث:375 ]
"اے اللہ! یقینا میں تیری پنا پکڑتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک جنّیوں 'کے شر' سے۔"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بیت الخلاء جنوں اور شیطانوں کے حاضر ہونے کی جگہ ہے تم بیت الخلا میں جاو تو کہو:
"اعوذ باللہ من الخبث والخبآئث"
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء؟ حدیث:6، وسندہ حسن۔ امام حاکم نے المستدرک:187/1 میں، ذہبی نے تلخیص المستدرک میں، ابن حبان نے الاحسان:1400 میں اور ابن خزیمہ نے حدیث:69 میں اسے صحیح کہا ہے۔
"میں اللہ کی پنا میں آتا ہوں نر اور مادہ خبیث جنوں 'کے شر' سے۔"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بیت الخلا سے نکلتے وقت کی دعا

عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا سے نکلتے تو فرماتے:
"غفرانک"
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب باب ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء؟ حدیث:30، وسندہ صحیح، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب باب ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء؟ حدیث:7 ، وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ ، باب باب ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء؟ حدیث:300 ۔ امام ترمذی نے اسے حسن ، جبکہ امام حاکم نے المستدرک :158/1 میں، ذہبی نے اور نووی نے المجموع:75/2 میں صحیح کہا ہے۔
"اے اللہ! میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں۔"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
رفع حاجت کے مسائل

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تم قضائے حاجت کے لیے آو تو قبلے کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ۔"
[صحیح البخاری، الصلاۃ، باب قبلۃ اھل المدینۃ واھل الشام والمشرق، حدیث:394 وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب الاستطبۃ، حدیث:264,265 ۔ اگر بیت الخلا ہی قبلہ رخ بنے ہوئے ہوں تو پھر قبلے کی طرف منہ کی بجائے پشت کی جائے۔ دیکھیے صحیح البخاری، الوضو، باب الشیرز فی البیوت، حدیث:148 'ع،ر'

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گوبر اور ہڈی کے ساتھ استنجا کرنے سے منع فرمایا۔
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب الاستطابۃ، حدیث:262 ]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لعنت کا سبب بننے والے کاموں سے بچو۔"
صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا، وہ کیا ہیں؟
آپ نے فرمایا:
"لوگوں کے راستے میں اور ان کے سائے کی جگہوں میں رفع حاجت کرنا۔"
صحیح مسلم، الطھارۃ، باب النھی عن التخلی فی الطرق و الظلال، حدیث:269
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بیت الخلا سے نکلتے وقت کی دعا

عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا سے نکتے تو فرماتے:
"غفرانک"
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب باب ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء؟ حدیث:30، وسندہ صحیح، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب باب ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء؟ حدیث:7 ، وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ ، باب باب ما یقول الرجل اذا دخل الخلاء؟ حدیث:300 ۔ امام ترمذی نے اسے حسن ، جبکہ امام حاکم نے المستدرک :158/1 میں، ذہبی نے اور نووی نے المجموع:75/2 میں صحیح کہا ہے۔
"اے اللہ! میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں۔"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔
[صحیح البخاری، الوضو، باب النھی عن الاستنجاء بالیمین، حدیث:153,154 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب النھی عن الاستنجاء بالیمین، حدیث:267 ]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو کوئی پتھر سے استنجا کرے وہ طاق پتھر لے۔"
[صحیح البخاری، الوضو، باب الاستنشار فی الوضوء، وباب الاستنجمار وترا، حدیث:161,162 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب الایتار فی الاستنثار، حدیث"237 ]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین ڈھیلوں سے استنجا کرنے کا حکم دیا۔
[حسن] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب کراہیۃ استقبال القبلۃ عند قضاء الحاجۃ، حدیث:8 ، وسندہ حسن، وسنن النسائی، الطھارۃ، بان النھی عن الاستطابۃ بالروث، حدیث:40 ۔ امام نووی نے المجموع:104/2 میں اسے صحیح کہا ہے۔]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین ڈھیلوں سے کم کے ساتھ استنجا کرنے سے منع فرمایا۔
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب الاستطابۃ، حدیث:262 ]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے جاتے تو دور چلے جاتے۔
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب التخلی عند قضاء الحاجۃ، حدیث:1 ، وسندہ حسن، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب ما جاء ان النبی کان اذا اراد الحاجۃ ابعد فی المذہب، حدیث:20 ، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے، امام ابن خزیمہ نے حدیث:50 میں اسے صحیح کہا ہے، نیز اسے حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ دیکھیے المستدرک:140/1 ]

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کے ساتھ بھی استنجا فرماتے تھے۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب الاسنجاء بالماء، حدیث:150 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب الاستنجاء بالماء من التبرز، حدیث:270 ]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کررہے تھے کہ ایک آدمی نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے اس کا جواب نہ دیا۔
[صحیح مسلم ، الحیض، باب التیمم، حدیث:370 ]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رفع حاجت کی حالت میں کلام کرنا مکروہ ہے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے جاتے تو ایک برتن میں پانی لے آتا، آپ اس سے استنجا کرلیتے، میں پھر ایک اور برتن میں پانی لے آتا جس سے آپ وضو کرلیتے۔
[حسن] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب الرجل یدلک یدہ بالارض اذا استنجی، حدیث:45 ، وسندہ حسن ۔ ابن حبان نے الموارد، حدیث:138 میں اسے صحیح کہا ہے۔ معلوم ہوا کہ استنجا اور وضو کا برتن علیحدہ ہونا بہتر ہے۔]

جس شخص کو رفع حاجت کی طلب ہو اور نماز کھڑی ہوچکی ہو تو پہلے وہ حاجت سے فراغت پائے، پھر نماز پڑھے۔
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب ایصلی الرجل وھو حاقن؟ حدیث:88 ، وھو حدیث صحیح، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء اذا اقیمت الصلاۃ ووجد احدکم الخلاء فلیبدا بالخلاء، حدیث:142، وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ، باب ماجاء فی النھی للحاقن ان یصلی، حدیث:616 ۔ امام ترمذی نے ، حاکم نے المستدرک:168/1 میں اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب کھانا حاضر ہو یا پاخانہ و پیشاب کی حاجت شدید ہو تو نماز نہیں ہوتی۔
[صحیح مسلم، المساجد، باب کراھۃ الصلاۃ بحضرۃ الطعام۔۔۔۔۔۔، حدیث:560 ]
بول و براز کے دباو کی حالت میں انسان اگر نماز پڑھے گا تو نماز میں خشوع، خضوع اور اطمینان حاصل نہ ہوگا، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فراغت حاصل کرنے کو مقدم فرمایا۔
پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کی سخت تاکید
ابن عباس رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:
"ان دونوں قبروں والوں کو عذاب ہورہا ہے اور باعث عذاب(بچنے کے لحاظ سے تمہارے نزدیک)کوئی بڑی 'مشکل' چیز نہیں(اگرچہ گناہ کے لحاظ سے بہت بڑی ہے) ان دونوں میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا۔"
[صحیح البخاری، الوضوء، باب من الکبائر ان لا یستتر من بولہ، حدیث:216 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب الدلیل علی نجاسۃ البول ووجوب الاستبراء منہ، حدیث:292 ]
غیب کی یہ خبر آپ کو اللہ کی طرف سے بذریعہ وحی ملی تھی۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ کو ہر انسان کے دنیوی اور برزخی حالات کا مفصل علم کیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ سے مشرکین کے فوت شدہ بچوں کے انجام کی بابت سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ 'بڑے ہوتے تو' کیسے اعمال بجا لاتے 'اچھے یا برے'؟"
[دیکھیے صحیح البخاری، الجنائز، باب ما قیل فی اولاد المشرکین؟ حدیث:1384 ]
اس سے معلوم ہوا کہ غیب کی ہر خبر جاننا صرف اللہ تعالی کی صفت ہے جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف وہی خبر جانتے تھے جو اللہ آپ کو بتا دیتا تھا جیسا کہ بعد میں آپ کو بتلا دیا گیا کہ سب بچے جنتی ہوں گے۔ دیکھیے صحیح البخاری، التعبیر، باب تعبیر الرویا بعد صلاۃ الصبح، حدیث:7047 'ع،ر'
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ پیشاب کے چھینٹوں سے سخت پرہیز کرنا چاہیے۔ وہ لوگ جو پیشاب کرتے وقت چھینٹوں سے پرہیز نہیں کرتے، اپنے کپڑوں کو نہیں بچاتے، پیشاب کرکے 'پانی یا ڈھیلوں کی عدم موجودگی میں ٹشو یا ٹاکی وغیرہ سے' استنجا کیے بغیر فورا اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ان کے پاجامے، پتلون اور جسم وغیرہ پیشاب سے آلودہ ہوجاتے ہیں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ پیشاب سے نہ بچنا باعث عذاب اور بڑا گناہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نجاستوں کی تطہیر کا بیان


ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا اور لوگ اس کے پیچھے پڑ گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا:
"دعوہ وھریقوا علی بولہ سجلا من ماء"
"اسے چھوڑ دو اور(جگہ کو پاک کرنے کے لیے) اس کے پیشاب پر پانی کا ڈول بہا دو۔"
[ّصحیح البخاری، الوضوء، باب صب الماء علی البول فی المسجد، حدیث:220 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب وجوب غسل البول وغیرہ من النجاسات اذا حصلت فی المسجد۔۔۔۔، حدیث:285،284 [
پھر آپ نے اسے بلا کر فرمایا:
"مسجدیں پیشاب اور گندگی کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے ذکر، نماز اور قرآن پڑھنے کے لیے ہیں۔"
صحیح مسلم، الطھارۃ، باب وجوب غسل البول۔۔۔، حدیث:285 ، وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ وسننھا، باب الارض یصیبھا البول کیف تغسل، حدیث:529
 
Top