- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
باب:4
وحی کی ضرورت:
جس طرح ہر انسان اپنے بدن کی ضرورت کو زمینی غذا سے پورا کرتا ہے اسی طرح اس کی روح کی ضرورت کو آسمانی غذا سے پورا کرنا پڑتا ہے۔ جسم کو صحت مند رکھنے کے لئے جس طرح اسے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق چلنا پڑتا ہے اسی طرح روح کو بیماری سے بچانے کے لئے اسے وحی کی تعلیمات کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔چیک اپ بدن کا ہر سال اگر کروانا ضروری ہے تو روح کا بھی ہونا چاہئے۔روح، اللہ کی طرف سے ہے اور اسی کا امر ہے اس لئے اللہ تعالی نے اس کی غذا اپنے پاس رکھی ہے۔جسے اس نے وحی کی صورت میں جبریل امین کے ذریعے انبیاء کرام پر نازل فرمائی۔وہ بندگان خدا میں رسولوں اور انبیاء کے ذریعے بانٹی جاتی ہے جو اس کی طرف آجاتا ہے وہ ہدایت پالیتا ہے اور جو پرے رہتا ہے وہ اپنے مقدر میں ضلالت لکھواتا ہے۔اللہ تعالی نے جس طرح بدن کا کھا نا خود تیار کیا ہے اسی طرح روح کا کھانا بھی اس نے خود تیار کیا ہے۔یہ ناممکن ہے کہ بندہ اپنی عقل سے حق وباطل کو پہچان لے اور کہے کہ مجھے وحی یا کسی مخبر کی ضرورت نہیں۔روح ہمیشہ علوی(آسمانی) غذا کی محتاج رہتی ہے جیسے جسم ہمیشہ سفلی(ارضی) غذا کا ضرورت مند رہتا ہے۔جو جسمانی غذا کا بندو بست زمین سے کرسکتا ہے وہ روح کی غذا کا بند وبست آسمان سے اتار کر کیوں نہیں کرسکتا؟ اس کا انکار شاید ایک متکبر ومغرور انسان کرے یا ایک جاہل اور احمق۔وحی اللہ تعالی کی طرف سے اپنی بندوں پر ایک رحمت خاص ہے تاکہ ارواح اس سے غذا حاصل کریں۔اور کھانے کی تخلیق بھی رب رحیم کی طرف سے اپنے بندوں پر ایک رحمت ہے تاکہ جسم اس سے غذا حاصل کریں۔ دونوں کی بقاء انسان کی بقاء ہے ان میں سے کسی ایک کی موت انسان کی ہلاکت ہے۔
وحی
وحی کی ضرورت:
جس طرح ہر انسان اپنے بدن کی ضرورت کو زمینی غذا سے پورا کرتا ہے اسی طرح اس کی روح کی ضرورت کو آسمانی غذا سے پورا کرنا پڑتا ہے۔ جسم کو صحت مند رکھنے کے لئے جس طرح اسے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق چلنا پڑتا ہے اسی طرح روح کو بیماری سے بچانے کے لئے اسے وحی کی تعلیمات کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔چیک اپ بدن کا ہر سال اگر کروانا ضروری ہے تو روح کا بھی ہونا چاہئے۔روح، اللہ کی طرف سے ہے اور اسی کا امر ہے اس لئے اللہ تعالی نے اس کی غذا اپنے پاس رکھی ہے۔جسے اس نے وحی کی صورت میں جبریل امین کے ذریعے انبیاء کرام پر نازل فرمائی۔وہ بندگان خدا میں رسولوں اور انبیاء کے ذریعے بانٹی جاتی ہے جو اس کی طرف آجاتا ہے وہ ہدایت پالیتا ہے اور جو پرے رہتا ہے وہ اپنے مقدر میں ضلالت لکھواتا ہے۔اللہ تعالی نے جس طرح بدن کا کھا نا خود تیار کیا ہے اسی طرح روح کا کھانا بھی اس نے خود تیار کیا ہے۔یہ ناممکن ہے کہ بندہ اپنی عقل سے حق وباطل کو پہچان لے اور کہے کہ مجھے وحی یا کسی مخبر کی ضرورت نہیں۔روح ہمیشہ علوی(آسمانی) غذا کی محتاج رہتی ہے جیسے جسم ہمیشہ سفلی(ارضی) غذا کا ضرورت مند رہتا ہے۔جو جسمانی غذا کا بندو بست زمین سے کرسکتا ہے وہ روح کی غذا کا بند وبست آسمان سے اتار کر کیوں نہیں کرسکتا؟ اس کا انکار شاید ایک متکبر ومغرور انسان کرے یا ایک جاہل اور احمق۔وحی اللہ تعالی کی طرف سے اپنی بندوں پر ایک رحمت خاص ہے تاکہ ارواح اس سے غذا حاصل کریں۔اور کھانے کی تخلیق بھی رب رحیم کی طرف سے اپنے بندوں پر ایک رحمت ہے تاکہ جسم اس سے غذا حاصل کریں۔ دونوں کی بقاء انسان کی بقاء ہے ان میں سے کسی ایک کی موت انسان کی ہلاکت ہے۔