محمد عاصم انعام
میں بذات خود کبھی اہل حدیث کی مسجد میں جاکر نماز پڑھتا ہوں وہ الگ بات ہے کہ ان کے لیے یہ ایک اچنبے کی بات لگتی ہے کہ میں کیوں ان کے صف اول میں کھڑا ہوں ، یہ بھائی مجھے تجسسانہ کم اور مغاضبانہ نظروں سے زیادہ دیکھتے ہیں ،
نہیں، یہ بات بالکل غلط ہے، ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا، میں اپنی بات کروں، جب میں دیوبندی تھا تو باوجود اہلحدیثوں کو اچھا نا سمجھنے کے، جب اہلحدیث مسجد میں جاتا تو کبھی مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا، نا کبھی مغضبانہ نظروں سے کسی نے دیکھا، نہ کسی نے نفرت کی۔
لیکن اس کے باوجود جب میں اہلحدیث ہو گیا تو دیوبندیوں کا قابل افسوس سلوک دیکھنے کو ملا، اسی لیے شروع شروع میں دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھ لیتا، لیکن بعد میں جب تحقیق ہو گئی تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا ختم کر دیا۔
ہمارے علاقے کی مسجد میں سبھی مسالک والے آتے ہیں، ان سے پوچھ کر دیکھیں ان کو کبھی کسی نے نفرت سے دیکھا ہے، یا مغضبانہ نظروں سے دیکھا ہے، بلکہ پچھلے سال میں نے ایک آدمی کو ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھتے دیکھا شاید وہ شیعہ تھا لیکن اسے کسی نے کچھ نہیں کہا، ایسے خوامخواہ لوگ اہلحدیثوں کو بدنام کرتے ہیں۔
قاری عبدالوکیل صدیقی صاحب رحمہ اللہ (وفات: یکم مارچ2013) نے ہمیں ایک بار بتایا تھا کہ ہمارے اہلحدیث مدرسے میں دو شیعہ لڑکیوں نے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی ہے، آپ سوچ سکتے ہیں شیعہ جیسے دشمن لوگ بھی ہمارے ہاں آ کر قرآن سیکھتے ہیں، اگر نفرت کرتے تو پھر وہ لوگ کیوں آتے؟
جب نو تعمیر مسجد جامع مسجد دارالسلام اہلحدیث کا افتتاح ہوا تھا تو قاری صاحب نے اعلان کیا تھا ، اگرچہ یہ مسجد مسلک اہلحدیث کے زیر انتظام ہے (یعنی اہلحدیث مسجد ہے) لیکن یہاں سبھی مسالک والے آ سکتے ہیں۔
شاکر بھائی نے صحیح کہا ہے ہمیں جامد فرقہ مت دیکھیں، ہمارا منہج دیکھیں، اللہ آپ لوگوں کو حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین