- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
بعض کتابیں ایسی ہوتی ہیں ، جن کے بہت سارے طبعات (ایڈیشنز) ہوتے ہیں ، مختلف مکتبوں والوں نے اسے چھاپا ہوتا ہے ، اس لیے علماء جب کسی کتاب کا حوالہ دیتے ہیں تو اس کے ساتھ طبعہ کا تعین بھی کردیتے ہیں ، الرسالۃ والے کا حوالہ میں نے اس لیے دیا کہ اس میں مسند احمد کی تمام احادیث کے حاشیہ کے اندر محققین نے صحت و ضعف کے حوالے سے احکام بھی ذکر کیے ہوئے ہیں ، جس سے وہ آدمی جو بذات خود تحقیق کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا مطلوبہ حدیث کا درجہ معلوم کرسکتا ہے ۔ اور اس طرح کا کام بالخصوص مستشرقین سے متاثرین کے لیے فائدہ مند رہتا ہے ۔ذرا اس بات کی وضاحت کر دیں - کہ مسند احمد کا کون سا نسخہ ہے جس کی آپ بات کر رہے ہیں - کہیں ایسا تو نہیں کہ مسند احمد کے بہت سارے نسخے ہیں جو مستند نہیں - میں آپ کی بات سمجھا نہیں - وضاحت کر دیں پلیز
آپ کی عبارت اور آپ کا موقف دیکھ کر میں تواس عبارت سے یہی کچھ سمجھا تھا ، جس پر میں نے تبصرہ کردیا ۔ اور یہ نہیں کہ میں نے آپ کو الفاظ کو غلط جامہ پہنا کر تبصرہ کا شوق پورا کیا ہے ۔ آپ میری بصیرت پر حیرت زدہ ہوسکتے ہیں ، لیکن ذرا اپنی عبارت پر بھی توجہ کرلیں تو شاید ہم دونوں کے لیے بہتر رہے گا ۔آپ کی پوسٹ کا جواب یہ دیا گیا ہےاپ کی بصیرت پر ہم حیرت زدہ ہیں ہم نے لکھا تھا کہ امام احمد نے واقدی کی کتب سے اپنی کتابوں کی جلدیں بنا لیں اس کا اپ نے جو نقشہ کھینچا ہے وہ ان الفاظ کا مقصد نہیں تھا یہ اپ کی کم علمی کا نتیجہ ہے ہم نے یہ بات جوزجانی کے حوالے سے لکھی ہے اور اپ اس پر تبصرہ شروع کر دیا جوزجانی کے الفاظ ہیں
لنک
http://www.islamic-belief.net/مستشرقین-واقدی-اور-مسند-احمد/#comment-3792
وقال الجوزجاني: ذكرت لأحمد بن حنبل موته يوم مات، وأنا ببغداد، فقال: حولت كتبه ظهائر للكتب منذ حين، أو قال: منذ زمان. «أحوال الرجال» (228)
موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث وعلله
امام احمد نے واقدی کی کتابوں کی جلدیں بنا لیں کیونکہ انہوں نے اس کی کتابوں کو بے کار سمجھتے ہوئے ان کو انی کتاب کی جلد یا کور کے طور پر استعمال کر لیا تھا یہ کہا گیا ہے اور اپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ گویا ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ امام احمد نے اس کو کاپی پیسٹ کیا
آپ کی عبارات کے غیر واضح اور تھوڑ پھوڑ کا رونا میں اس سے پہلے بھی رو چکا ہوں ، خیر اب اس کا نقصان آپ کو خود بھی ہوا لہذا آئندہ ذرا خیال رکھیں ۔ اور میری طرف سے غلط فہمی کی معذرت قبول فرمائیں ۔
جو بات بحث کا ’’ عنوان ‘‘ قرار پائی وہ موضوع نہیں ، کیا بات ہے ۔!رہا یہ کہ
مغازی واقدی اور مسند احمد ایک مواد رکھتی ہے ‘‘ جیسی مجمل عبارت بولنے کا کیا مطلب ہے ؟ ، حالانکہ یہ بات واضح ہے کہ مسند احمد میں صرف مغازی نہیں بلکہ ’’ عقائد ‘‘ ، ’’ عبادات ‘‘ ، معاملات ‘‘ اور دین کے دیگر اہم شعبوں سے متعلق احادیث موجود ہیں ۔
یہ اس وقت بحث میں نہیں یہ ساری بات مستشرق کے دعوی پر ہو رہے ہے اور اس کو ہماری عبادت معاملات سے سروکار نہیں تاریخ سے ہے
مستشرق کو اصولی طور پر ہماری کسی بھی چیز سےسروکار نہیں ، وہ تو اپنے عیب چھپانے کے لیے دوسروں میں کیڑے نکالنے میں لگے رہتے ہیں ، جس طرح ’’ ناک کٹا آدمی ‘‘ دوسرے کو طعنے دینے لگتا ہے دیکھو اس کی ناک کتنی بری لگ رہی ہے ۔
افسوس تو استشراقی مقلدین پر ہے جو 14 صدیوں کی سنہری تاریخ اور علمی ، تحقیقی اور منہجی کارنامے چھوڑ کر مستشرقین کے بوکھلاہٹ میں کیے گئے اقدام کو کوئی ’’ سنجیدہ دعوی ‘‘ سمجھ لیتے ہیں ۔
سیاہ شیشوں والی عینک پہن کر اگر دن کے اجالے سے شکایت کرنا تحقیق ٹھہرے تو پھر علم وعقل کے لیے بات کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے ۔مسند میں جس طرح تاریخ کو مسخ کیا گیا ہے وہ اپ ہمارے دوسرے بلاگ میں دیکھ سکتے ہیں یہی وجہ ہے مستشرقین کی نگاہ اس پر رکی ہے باقی ہم شخصیات کے پجاری نہیں
اگر مسند احمد جیسی کتابوں کی روایات سےآپ کی تاریخ مسخ ہوتی ہے تو پھر ذرا تعین فرمادیں کہ آپ تاریخی حیثیت سے کس طرف نسبت رکھتے ہیں ۔
اگر ’’ اسلامی تاریخ ‘‘ کے دعویدار ہونے پر اصرار ہے تو اس فرشتے کا نام بتلادیں جس نے آپ کو 14 صدیوں کا آنکھوں دیکھا حال قلمبند کروایا ہے ۔