پتانہیں نیکی کیون مشکل ہوتی ہےاور برائی کیوں آسان ہوتی ہے۔؟سماج یا انسانی طبعیت وجبلت
بھائی جان ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جبرائیل علیہ السلام کو جنت اور دوزخ کو دیکھنے کے لیے بھیجا جب وہ واپس آئے تو اپنے تاثرات بیان کیے کہ جنت ایسی اچھی جگہ ہے کہ ہر کوئی اس میں ہی جائے گا، اور دوزخ کے بارے میں بتایا کہ یہ ایک ایسی جگہ ہے کہ کوئی اس میں نہیں جانا چاہے گا۔پھر اللہ تعالیٰ نے جنت کو صالح اعمال جو ہمیں مشکل لگتے ہیں سے ڈھانپ دیا، اور دوزخ کو خواہشات،لوازمات سے، اور پھر دوبارہ جبرائیل علیہ السلام کو دیکھنے کے لیے بھیجا۔واپسی پر جبرائیل علیہ السلام کے تاثرات تبدیل تھے، انہوں نے جنت کے بارے میں کہا کہ اب تو اس میں کوئی نہیں جا سکے گا یا کہا کہ اب اس میں تھوڑے لوگ جا سکیں گے اور دوزخ کے بارے میں بتایا کہ لگتا ہے سارے اس میں جائیں گے یاکہا کہ یہ بھر جائے گی۔
اب آپ خود دیکھ لیں کہ نیکی پر چلنا کیوں مشکل اور گناہ کرنا کیوں آسان ہے؟
دراصل ایک اور بات بھی ہے کہ شیطان جو ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے وہ گناہ کے کاموں کو مزین کر کے دکھاتا ہے، اب دیکھیں مسجد میں جانا مفت نماز پڑھنا مفت بلکہ ساتھ دنیا و آخرت کی بھلائیاں بھی حاصل ہوتی ہیں۔لیکن مساجد میں تھوڑے لوگ ہوتے ہیں۔
لیکن ڈانس کلب جانا پیسوں کے ساتھ، لیکن حاصل کچھ نہیں ہو گا بلکہ الٹا عذاب۔ لیکن زیادہ لوگ ہوتے ہیں کیونکہ شیطان ان گناہوں کو مزین کر دیتا ہے۔
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے مال بڑھا ہے اور برکت ہوتی ہے۔ لیکن اکثر لوگ خرچ نہیں کرتے۔
جبکہ برائی کے راستے میں خرچ کرنے سے مال ختم ہوتا ہے اور برکت تو ہو نہیں سکتی۔ لیکن لوگ زیادہ وہیں خرچ کرتے ہیں کیونکہ شیطان ان گناہوں کو مزین کر دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین