وعلیکم السلام بھائی جان
میں نے آپ کی پوسٹ کا جواب دینا چاہا لیکن معلوم نہیں کیوں مجھے فورم کی طرف سے اجازت نہیں ملی۔ ممکن ہے کوئی ٹیکنیکل فالٹ ہو بہر حال آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ مال تجارت یعنی وہ مال جس کو کاروبار میں لگاتے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والا نفع دونوں میں سے زکوٰۃ نکالنا آپ پر واجب ہے بشرطیکہ وہ مال اور نفع نصاب کو پہنچے اور اس پر ایک ہجری سال گزر چکا ہو۔
اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جو مال فروخت کرنے کی غرض سے آپ کے گودام یا دکان میں پڑا ہے آپ اس کی مالیت کا حساب لگائیں گے اور ایک سال گزرنے کا بعد اس مالیت میں سے % 2.5 رقم کی صورت میں زکوٰۃ ادا کریں گے۔ اگر اس سال کے دوران آپ کے مال تجارت میں سے کچھ فروخت ہوگیا ہے تو جتنا پیچھے رہ گیا ہے اسی کی مالیت کا حساب لگا کر % 2.5 زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی۔
اسی طرح مال تجارت سے جو نفع حاصل ہوتا ہے اگر وہ نصاب کو پہنچتا ہے تو اس پر بھی % 2.5 زکوٰۃ ہے لیکن اس میں علیحدہ سے سال گزرنے کا انتظار نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کو اسی سال میں شمار کیا جائے گا جو مال تجارت کے نصاب کو پہنچنے کے بعد شروع ہوا تھا۔