الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
اللہ کے بندے ایک بار اسکو غور سے پڑھ لیتے قلت کے ساتھ امام ابن حجر عسقلانی نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ امام بخاری و امام ابن عبدالبر پر صاف رد کیا ہے اور لکھتے ہیں : لكن لا مانع من جواز كونه توجه إليها بعد ذلك فشافهها على مذهب مسلم في إمكان اللقاء -والله أعلم-. یہ الفاظ امام ابن...
اب آتا ہوں آپنے جو دھاندلی کی ہے امام ابن حجر عسقلانی کے موقف کے ساتھ ۔۔۔۔ اور جو بہانہ آپ نے قلت والا بنایا ہے وہ بھی آپ ہی کے خلاف جانے لگا ہے اور امام ابن حجر عسقلانی کی آدھی بات کا جواب دیا ہی نہیں جس سے انکے رجوع کی دلیل بن رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور شعیب الارنووط نے تو محمد بن حجادہ عن ابی صالح والی سند میں بھی ابو صالح میزان سے سماع بھی مانتے ہیں جیساکہ انہوں نے ایک روایت جو
ا" مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنِ أَبِي صَالِحٍ" اسکو شعیب الارنووط نے حایشے میں میزان مانا ہے نہ کہ بازام۔۔۔ خیر یہ بحث اور جانب نکل جائے ۔۔۔۔ اس سے پہلے یہی بات...
اور یہ دیکھیں میں نے تو شروع ہی سے کہا تھا کہ البانی جو خود ابو الجوزاء کا حضرت عائشہ سے سما کا منکر ہے ۔۔۔۔ یہ اتنی صاف تصریح کے باوجود مجھ پر الزام لگا رہے ہو کہ میں نے البانی کا سماع مانا ہے ابو الجوزا کا حضرت عائشہ سے ۔۔۔
میں نے البانی سے ابن حجر کا ابن عبدالبر پر رد کی طرف اشارہ کیا تھا...
ہاہاہاہا آپکے جواب پڑھ کر اتنی ہنسی آرہی ہے ۔۔ اب بندہ آپ کو کیا کہے ؟ امام ابن حبان نے جب خود تصریح کر دی ہے کہ یہاں ابو بصری جسکا نام میزان ہے یہ وہ راوی ہے ۔۔۔ آُپ امام ابن حبان سے بھاگ کر محقق شعیب الارنووط پر آگئے ہیں ۔۔۔
اور یہاں بھول گئے کہ یہ وہی شعیب الارنووط ہیں جنہوں نے تصریح کی...
امید ہے تشفیع ہو گئی ہوگی کہ آپنے مثال دینے میں کتنی بڑی خطا کھائی ہے یا مجھے دینے کی کوشش کی ہے یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔۔
مذید یہ اسکین ابو صالح البصری میزان کا جسکو انہوں نے الثقات میں ہی درج کیا ہے
ابن حبان نے المجروحین میں جس راوی ابو صالح کو لائے ہیں وہ کوفی ہے اسکا نام باذام ہے ۔۔۔ یہ بھی ان عباس سے روایت کرنے والا ہے جیسا کہ آپ نے خود لکھا ہے
باذام أَبُو صَالِح مولى أم هَانِئ بنت أَبِي طَالِب سَأَلت يَحْيَى بْن معِين عَن أَبِي صَالِح الَّذِي روى عَنْهُ سماك بْن حَرْب والكبي فَقَالَ...
اور بھائی آپ تو علم جرح و تعدیل میں بہت ہی زیادہ کچے ہیں آپ کو راوی کا تعین کرنا بھی نہیں آتا ۔۔۔۔ یا مجھے کاپی پیسٹر سمجھ رہے ہونگے اللہ بہتر جانتا ہے برحال آپ نے جو پہلی مثال دی وہ بھی غلط دی ہے ۔ کیونکہ امام بخاری بھی اپنی تاریخ میں کئی رایوں پر جرح کی ہے اور انکو بخاری میں بھی لائے ہیں...
آپکی ضد کی مجھے کوئی معقول وجہ نظر نہیں آرہی مجھے!!امام ابن حجر نے صرف تہذیب میں ہی رجوع نہیں کیا بلکہ انہوں نے مشکوتہ کی تخریج کی ہے اور مقدمے میں لکھا ہے کہ جس روایت پر میں اسکوت کرونگا وہ روایت حسن ہوگی ۔۔۔ اور میں نے اسکین کے ساتھ ثبوت دیا تھا امام ابن حجر عسقلانیؒ سنن درامی والی روایت نقل...
مجھے بہت افسوس ہوا اتنے عرصے بعد آئے بھی تو میرے دیے گئے دلائل میں وہی پرانے جواب دہرا رہے ہو میاں جی میں نے کب کہا کہ البانی نے انقطاع کو نہیں مانا۔۔۔ میں نے انکے منہ سے امام ابن حجر عسقلانی ؒ کا امام مسلم کے موقف سے اتفاق کرنے پر نشاندیہی کی تھی ۔۔۔ مذید یہ کہ آپ نے میرے دیے گئے تہذیب...
میں نے ان کتب سے حوالاجات دیے جن کتب میں مصنفین نے صحیح احادیث کا التزام کیا ہے ۔ تو ابو الجوزاء کا سماع حضرت عائشہ سے ماننے والے امام یہ ہیں
امام ابن حجر عسقلانی
امام ذھبی
امام حاکم
امام ابو عوانہ
امام ابن حبان
امام ابن خزیمہ
امام النووی
امام طحاوی
امام ابن اثیر
امام بدر الدین عینی...
اور امام ابن خزیمہ نے اپنی کتاب کا نام صحیح کیوں لکھا تھا جناب جب آپکو یہ ہی نہین معلوم ۔۔۔۔ بعض کتب ایسی ہیں جن کو مصنفین نے خود نام دیا ہے صحیح کا ۔ جیسا کہ بخاری ، مسلم ، صحیح ابن خزیمہ، صحیح ابن حبان ، مستخرج ابو عوانہ وہ بھی صرف ثقات سے اور صحیح الاسناد روایت نقل کرتے اپنی کتب میں ۔۔۔
اور مستخرج ابو عوانہ کا حوالہ میں نے کیوں دیا تھا ؟؟؟ اسکی دلیل بھی آُپکے گھر سے دیتا ہوں آپ ہی کے البانی سے ۔۔۔۔ کیونکہ شاید آپکو ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم کہ مستخرد ابو عوانہ ، صحیح ابن حبان اور صحیح ابن خزیمہ میں مصنفین نے اپنے نزدیک صحیح روایت لکھی ہیں ۔
دوسرا مجھے بڑا افسوس ہوا آپنے بغیر تحقیق کیے یہ بات لکھ دی کہ ابن حبان اور ابن خزیمہ کا اپنی صحیح میں بغیر جرح لکھنا روایت کو انکے نزدیک صحیح ماننا یہ میری غلطی قرار دے دیا ۔۔ شاید میاں آپ ابن حبان اور ابن خزیمہ کی کتاب اور انکے منھج کو نہیں پڑھا شاید ۔ یہ زرہ امام ابن حجر عسقلانی سے ثبوت دے...
میں نے یہ اسکین لگایا تھا عبارت کے ساتھ پوری میں نے کہاں کوئی بات چھپائی ہے ۔۔۔ دوسری بات البانی نے رد کے الفاظ لکھے ہیں آپ بتائیں انہوں نے کس کے الفاظ نقل کیے؟ اور عبارت وقد رد الحافظ في "التهذيب " هذا االزعم، وفي "صحيح مسلم " رواية أبي الجوزاء عنها رضي الله عنها. صاف لکھا ہے کہ انکا رد حافظ...
میں صرف اس روایت کی سند پر تحقیقی بحث کرنے کا کہا ہے ۔۔ کیونکہ اس روایت کا متن سے کیا مراد ہے اس سے غرض نہیں ۔ ہمارے سامنے نبی کی حدیث ہے کہ انبیاء اپنی قبور میں زندہ ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں ۔۔ یہ روایت بالکل صحیح ہے ۔ اس روایت کی سند پر کسی کو اعتراض ہے تو پیش کرے ۔ ان شاءاللہ اسکا جواب دیا...
انبیاء اپنی قبور میں زندہ ہیں اور نمازیں پڑھتے ہیں یہ روایت جمہور محدثین کی تعدیل کی وجہ سے صحیح ہے ۔ اس پر جس کسی کو اعتراض ہے تو میرے ساتھ بات کر سکتا ہے ۔