زندگی انسان کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں
دم ہوا کی موج یے زم کے سوا کچھ بھی نہیں
گل،گبسم کہہ رہا تھا زندگانی کو،مگر
شمع بولی،گریہ،غم کے سوا کچھ بھی نہیں
راز ہستی راز ہے جب تک کوئ محرم نہ ہو
کھل گیا جس دم،تو محرم کے سوا کچھ بھی نہیں
زائرین کعبہ سے اقبال یہ پوچھے کوئ
کیا حرم کا تحفہ زمزم کے سوا...