الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
یہ احناف کی سازش ہے کہ پہلے تو وحید الزمان کو اہل حدیث ثابت کرنے کی نا کا م کوشش کی گئی ہے اور اب وہ اس کے بعد اس کے گندے مسائل کو پیش کرکے اپنے اس گند کو صاف کرنے کی کوشش میں ہیں جو اس فورم پر عوام کے سامنے آچکا ہے لیکن شاید یہ لوگ بھول چکے ہین کہ ہم نے اب ان کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے...
ان
ان میں اکثر مسائل تو شافعیوں اور حمبلیوں کے ہین اس کا مطلب پھر یہ ہوا کہ یہ حضرت موصوف شافعی اور حنمبلی تھے اور بعض مسائل کو تو احناف نے بھی اپنایا ہے اس کا مطلب ہے کہ ان میں حنیفیت بھی باقی تھی
تمہاری عقل پہ ماتم کرنے کو دل چاہتا ہے ، تم یہود و نصاری کی کتابوں سے استفادہ کر لو تو وہ ٹھیک ہے اور رحمہ اللہ تو ہم آپ کے مرحوم بزرگوں کے ساتھ بھی لگاتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم بھی مقلد ہو گئے وہ بھی اندھے مقلد یا ہم ان کی باتوں سے متفق ہیں یہ بہت ہی عجیب بات ہے کہ کتابوں سے استفادہ نہ...
کون نہین مانتا ہے کہ حضرت عثمان نے ایک نسخے پر امت کو جمع کیا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ سارا قرآن جمع ہو چکا تھا جس کو گمراہ لوگ ماننے کے لیے تیا ر نہیں ہیں ، تم تو کہتے ہو کہ کسی نے سارا قرآن جمع کیا ہی نہیں اور تمہاری دلیل صرف چوں چوں کا مربع ہے اور کچھ بھی نہیں
مشہور مورخ ابن خلدون نے لکھا ہے :
ولم يزل يذكر الله إلى أن توفى ليلة الاربعاء لثلاث بقين من ذى الحجة سنة ثلاث وعشرين
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کی وفات 32 ذواالحج کو ہوئی
جناب گزارش ہے کہ تاریخ کی اکثر کتابوں میں یہی لکھا ہے کہ محرم سے پہلے ہی ان کی وفات ہو گئی تھی چناچہ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :أميرالمؤمنين مشهور جم المناقب استشهد في ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين
وولي الخلافة عشر سنين ونصفا تقریب التہذیب
حضرت عمر کے ذوالحج میں فوت ہونے یہ واضح موقف ابن حجر نے اپنایا...
جب امام ابو حنیفہ ، امام رازی اور شاہ ولی اللہ کی بات کا جواب نہ بن پایا تو ایک نئی بات کو ہتھیا ر بنا لیا ، اور یہ نئی بات غیر متعلق ہے میں پہلے بھی آپ بھی آپ سے کہہ چکا ہو ں کہ آپ کو چاہیے کہ اصول حدیث پڈھیں تا کہ آپ کو پتہ چلے یہ روایت ام المومنین حضرت عائشہ کے پاس کیسے پہنچی ہے ؟ پہلے درج...
بہرام صاحب کی تمام پوسٹوں میں آپ کو یہ چیز عام نظر آے گی ، حق بات کو بھی تسلیم کرنے کے لیے تیا ر نہیں ہیں تعصب کا غلبہ ہے احادیث کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیتے ہیں کہ یہ صحابی کا قول ہے اور صحابہ سے بغض تو ان کا طرہ امتیا ز ہے شاہ ولی اللہ کی بات کا بھی ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے اسی طرح امام صاحب...
سھل بن ابی حثمۃ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ( إذا صَلَّى أحدكم فَليُصَلِّ إلى سُترَةٍ وَليَدنُ مِنهَا لا يَقطعُ الشَّيطانُ عَلِيهِ صَلاتَهُ ::: جب تُم میں سے کوئی نماز پڑھے تو سترہ کی طرف ( رُخ کر کے ) نماز پڑھے اور اس کے قریب ہو جائے (تو...
اگر آپ نے اصول حدیث پڈھے ہوتے تو اتنی کمزور بات نہ کہتے چلو مان لیتے ہیں کہ آپ نے اصول حدیث ہیں پھر یہ بتاؤ کہ صحابی کا قول کس وقت مرفوع حدیث کے حکم میں ہوتا ہے ؟ اس کا جواب ذرا جلدی دے دو تاکہ آپکے بارے ہماری غلط فہمی دور ہو جاے کہ آپ اصول حدیث سے بابلد ہیں
مجھے لگتا ہے کہ آپ نے اپنے بڑوں کی کتابوں اور ان کی راے کو نہیں پڈھا دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے اہل بیت سے کیا مراد لیتے ہیں ذرا غور فرمائیں:
ملا جعفر اپنی مشہور کتاب جلاء العیون میں لکھتا ہے کہ جب اہل حسین رضی اللہ عنہ کا قافلہ کوفہ سے دمشق آیا اور یزید کے دربار میں پیش ہوا تو یزید کی بیوی ہندہ بے...
کسی بات کو سمجھنے کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی جس کا دور دور نام و نشان نہیں ہے ہم ان کی شان میں بالکل غلو نہیں کرتے جتنا مقام اللہ نے ان کو دیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ سب نبیوں اور رسولون كے سردار ہین اور جب حضرت علی کو اللہ سے ملا دیتے ہو اس وقت تمہیں اللہ کی شان یاد نہیں رہتی ؟ یہ اس بارے صحیح عقیدہ...
مجھے پتہ تھا کہ آپ کے پاس ایسا بے تکا جواب ہی ہوگا ،تم تو اصول کو مانتے ہو یہ میں نے آپ کے لکھا ہے میں پھر کہتا ہوں کہ زرا اصول حدیث پڈھ لو آپ کو کا فی فائدہ ہو گا یہ میری بنتی ہے آپ سے
اگر آپ سے کوئی پوچھے کہ اس آیت میں کم ضمیر کا مرجع کیا ہے ؟ تو تمہاری آنکھیں بند ہو جائیں گی، جاؤ جا کر اعراب القرآن پڈھو اور ہمیں بھی بتاؤ کہ کم ضمیر کا مرجع کیا ہے ؟
نہ تو آپ کو حدیث کا پتہ ہے اور نہ اصول حدیث کا پتہ ہے حضرت عائشہ کا یہ قول مرفوع حدیث کے حکم میں ہے جاؤ جا کر اصول حدیث پڈھو پھر آکر بات کرنا ۔ جاؤ شاباش