منتظر رہے گاچنار اپنا ، باڑ کے اُس پار
کہ دفن ہے اک یار اپنا ، باڑ کے اُس پار
چپ جس کی محافظ ہے سدا سے
ہے وہ قصرِ ندا، باڑ کے اُس پار
رقصاں ہیں تری صحبت میں بھی انوار بہت
پر وہ جوجلتا ہے دیا سا، باڑ کے اُس پار
رفتگاں سے پوچھ کے، کوئی تو بتائے
بہت مزے کا ہے تماشا؟ باڑ کے اُس پار
خواب میں...