بنت عبد السمیع
رکن
- شمولیت
- جون 06، 2017
- پیغامات
- 240
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 40
اس روایت کی سند ''ضعیف'' ہے کیونکہ :5۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
لَا يَزَالُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُوْنَ، بِهِمْ تَقُوْمُ الْأرْضُ، وَبِهِمْ تُمْطَرُوْنَ وَبِهِمْ تُنْصَرُوْنَ.
وَقَالَ قَتَادَةَ : إِنِّي أَرْجُوْ أَنْ يَکُوْنَ الْحَسَنُ مِنْهُمْ.
’’میری امت میں ہمیشہ تیس آدمی (ابدال) رہیں گے جن کے صدقے یہ زمین قائم و دائم رہے گی اور جن کے تصدق سے تم پر بارش برسائی جائے گی اور جن کے ذریعے تمہاری مدد کی جائے گی۔
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 63
(امام ھيثمي کي تحقيق کے مطابق اس حديث کے رجال صحيح ہیں۔)
2. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 1 : 304
3. عظيم آبادي، عون المعبود، 8 : 151
اس کے دو راویوں عمرو البزار اور عنبسه الخواص کے بارے میں حافظ ھیثمی رحمه الله (٧٣٥۔٨٠٧ھ) خود فرماتے ہیں : وکلاهما لم أعرفه۔
''ان دونوں کو میں نہیں جانتا۔ ''[مجمع الزوائد : ١٠/٦٣]
اور اس روایت میں امام قتادہ کی ''تدلیس'' بھی موجود ہے۔