السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تکفیر کا معاملہ تو بعد کا ہے پہلے یہ
فرمائیں یہ اسلامی ریاست ہے بھی یا نہیں ؟
جی ''یہ'' یعنی ''اسلامی جمہوریہ پاکستان'' اسلامی ریاست ہے۔
حکمران پر تکفیر عوام الناس کا منصب نہیں
درست!
اور درباری ملا اس کے لئے تیار نہیں-
حکومت کی معاونت و مشاورت کرنے سے کوئی درباری قرار پائے، تو سارے قاضی اچھے ہوں یا برے وہ بھی درباری قرار پائیں گے!
اب کوئی کسی کے حسب منشا ء فتوی نہ دے ، یا فیصلہ نہ کرے تو اسے وہ ''درباری'' ملا یا قاضی کہہ دیتا ہے، اس کے لئے تو میرے پاس دعا کے سوا کچھ نہیں!
حل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اطاعت امیر کے حوالہ سے احادیث میں بتلایا ہے، اصلاح کی کوشش کریں، اور صبر کریں!
کیا ان حکمرانوں کو ان کے کفر سمیت ایسے ہی برداشت کیا جائے جیسے ایک غیر مسلم حکمران کو برداشت کیا جاتا ہے- ؟؟
نہیں! غیر مسلم حکمرانوں کی طرح نہیں، کفر دون کفر یعنی فسق کے حامل کی طرح!
٢٠٠٣ کی ایک ویڈیو میں نواز شریف نے کفریہ کلمات کہے تھے (اور اس پر کوئی توبہ بھی نہیں کی) -
کفریہ کلمات کہہ دینے سے کسی کا کافر ہو جانا لازم نہیں آتا!
مزاروں و خانقاہوں پر جانا اور شرک میں ملوث ہونا ثابت ہے -
شرک میں ملوث ہو جانے ، اور مرتکب ہونے سے بھی کسی کی تکفیر لازم نہیں آتی!
پھر بھی یہ خبیث و نفس وزیر اعظم اور اس جیسے کئی وزیر کفریہ اعمال کے باوجود لائق اتباع قرار پاتے ہیں -
اگر آپ اتباع کے بجائے اطاعت کا لفظ استعمال کریں تو بہتر ہے! ان دونوں میں کافی فرق ہے!
اور اس کے باوجود یہ لائق اطاعت قرار پاتے ہیں!
الله ہمارے حالوں پر رحم کرے (آمین)-
آمین۔