• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آج کے حکمران اور اطاعت امیر

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
یہ اسلامی ریاست ہے کیوں مذاق کرتے ہیں
اسلامی ریاست کا پہلا اور اہم اصول

اللہ کے حکم الله کی زمین پر قائم کرنا

دوسراہم اصول
حکمران کا نماز قائم کرنا اور کروانا ہے
ان دونوں میں سے کوئی ایک بات بھی یہ حکمران کرتے ہیں
کیا پاکستان میں نماز پڑھنے پر پابندی ہے؟
اور کیا آپ حکمرانوں کے نماز پڑھنے کا رجسٹر لکھتے ہیں؟
پہلے اصول سے متعلق ایک بات بتلائیے!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم ریاستوں اور اقوام سے معاہدہ کرکے اللہ کی زمین پر اللہ کے حکم کے علاوہ دوسرا حکم کیوں تسلیم کیا؟
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
کیا پاکستان میں نماز پڑھنے پر پابندی ہے؟
اور کیا آپ حکمرانوں کے نماز پڑھنے کا رجسٹر لکھتے ہیں؟
پہلے اصول سے متعلق ایک بات بتلائیے!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم ریاستوں اور اقوام سے معاہدہ کرکے اللہ کی زمین پر اللہ کے حکم کے علاوہ دوسرا حکم کیوں تسلیم کیا؟

پابندی تو امریکا میں بھی نہیں وہ کیا اسلامی ریاست ہو گئی ؟
میں کہا تھا خود نماز قائم کریں جہاں رہتے ہیں وہاں کی مسجد میں خود آ کر نماز پڑھائیں جیسے خلفاء راشدین کرتے تھے ایسا کرتے ہیں ؟ اور جہاں ان کی نمائندے ہیں وہ آ کر لوگوں کو نماز پڑھائیں جمعه کا خطبہ مولوی صاحب کے بجاۓ یہ حکمران دیں اور ان کے نمائندے دیں ان کو تو سوره اخلاص یاد نہیں قنوت سنانے کو کہو تو درود ابراہیمی سنا دیتے ہیں ان کے یہ کارنامے معروف ہیں اور مجھ سے رجسٹر کی باتیں کر رہےہیں .
دوسری بات میں اس زمین کی بات کر رہا ہوں جہاں مسلمان آباد ہیں اور حکمران بھی مسلمان کہلاتے ہیں ان ممالک میں الله کا حکم ہے؟
ہند میں گر ملا کو سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہیں اسلام ہے آزاد
یہ کوئی اسلامی ریاست نہیں ہے یہ صرف ایک ایسی ریاست ہے جہاں اکثریت میں مسلمان ہیں کل امریکہ میں ہو گئے تو کیا وہ اسلامی ریاست ہو جائے گی وللعجب
نبی صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کی اور اس کے بعد پوری دنیا میں اللہ کا حکم نافذ کا کرنے کے لئے جہاد کیا خلفاء راشدین اس کی بہترین مثال ہیں
یہ جہاں رہتے ہیں وہاں اسلامی ریاست نہیں دوسروں کو کیا بتائیں گے.
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
یہ تو آپ نے عجیب بات کہی کہ بے نظیر بھٹو کا رافضی ہونا سب کو پتہ تھا۔ بے نظیر بھٹو نے تو کبھی کبھی ایسا نہیں کہا!
کبھی بھی ہمارے حکمران اپنے عقائد کا اعلان نہیں کرتے کیوں کہ ان کو سب کو خوش رکھنا ہوتا ہے ۔ ایک معنی میں منافقت سے کام لیتے ہیں یہ لنک دیکھیں۔
https://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Pakistani_Shia_Muslims
ان کی تکفیر معین کس نے کی ہے؟ ایک جماعت سپاہ صحابہ کی تقاریر میں پائی جاتی ہو تو الگ بات ہے!
پھر ان کو مسلمان ہی سمجھاجائے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
گزشتہ مراسلوں میں ایک بات رہ گئی تھی، اور یہ بات ہے بہت اہم ۔ لہٰذا سے اب رقم کر دیتا ہوں:
محترم انتہائی معذرت آپ کے مطابق ہی شرکیہ افعال کرنے سے آدمی ایمان سے خارج نہیں ہوتا ۔مسلمان ہی رہتا ہے۔
میرا کلام درج ذیل تھا:
کفریہ کلمات کہہ دینے سے کسی کا کافر ہو جانا لازم نہیں آتا!
شرک میں ملوث ہو جانے ، اور مرتکب ہونے سے بھی کسی کی تکفیر لازم نہیں آتی!
یعنی کہ کافر ہو سکتا ہے، اور تکفیر ہو بھی سکتی ہے، لیکن لازم نہیں آتی!
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
السلام علیکم
یعنی کہ کافر ہو سکتا ہے، اور تکفیر ہو بھی سکتی ہے، لیکن لازم نہیں آتی!
محترم
اس بات کو میں نہیں سمجھ سکا کہ ہوسکتا ہے لیکن لازم نہیں آتی ۔ یعنی یہاں پر گمان ہے کنفرم نہیں ہے کفر۔ یا کچھ اور مطلب ہے۔
بلکہ تکفیر کس کس کی جاسکتی ہے اس کا ضابط بیان کردیں تو بات واضح ہوجائیگی۔
ایک اور سوال ذہن میں آیا ہے کہ عباسیوں نے اموی خلفاء سے حکومت چھینی وہ بھی غلط اقدام تھا ۔ تو پھر ان کی اطاعت کیوں کر جائز ہوئی۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
کبھی بھی ہمارے حکمران اپنے عقائد کا اعلان نہیں کرتے کیوں کہ ان کو سب کو خوش رکھنا ہوتا ہے ۔ ایک معنی میں منافقت سے کام لیتے ہیں یہ لنک دیکھیں۔
https://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Pakistani_Shia_Muslims
پھر ان کو مسلمان ہی سمجھاجائے ۔
السلام علیکم
محترم
اس بات کو میں نہیں سمجھ سکا کہ ہوسکتا ہے لیکن لازم نہیں آتی ۔ یعنی یہاں پر گمان ہے کنفرم نہیں ہے کفر۔ یا کچھ اور مطلب ہے۔
بلکہ تکفیر کس کس کی جاسکتی ہے اس کا ضابط بیان کردیں تو بات واضح ہوجائیگی۔
ایک اور سوال ذہن میں آیا ہے کہ عباسیوں نے اموی خلفاء سے حکومت چھینی وہ بھی غلط اقدام تھا ۔ تو پھر ان کی اطاعت کیوں کر جائز ہوئی۔

پیارے ناصم بھائی جان میری ہمیشہ فورم پہ یہ کوشش رہی ہے کہ بغیر دلیل کے کوئی بات نہ کی جائے اور ہمیشہ وہ دلیل لی جائے کہ جس پہ آپ کے لاجواب ہونے کا مسئلہ نہ ہو اور اگر کسی وقت آپ کو مخالف کی دلیل درست معلوم ہوتی ہو تو مکمل تحقیق کے بعد آپ اپنا موقف تبدیل کر لیں
میں نے اوپر تھوڑی بہت بحث پڑھی ہے اس سلسلے میں اپنا موقف لکھ دیتا ہوں اور ابھی تک کے علم اور تجربے کی روشنی اور علماء کے فتاوی کی روشنی میں الحمد للہ سمجھتا ہوں کہ یہی درست منہج ہے
۱۔مسلمان حاکم کی اطاعت کرنا واقعی لازم ہے چاہے وہ تمھارا سارا مال چھین لے اسکی اطاعت سے ہاتھ نہیں کھینچ سکتے
۲۔مسلمان حاکم کی اطاعت صرف معروف کاموں میں ہو گی یعنی اگر حکمران مسلمان بھی ہوں مگر شرکیہ معاملات کا حکم دیں یا اللہ کی کسی اور نافرمانی کا حکم دیں تو اسکی اطاعت کسی بھی صورت لازم نہیں بلکہ الٹا گناہ ہو گی
۳۔اب جہاں تک آج کے حکمرانوں (یعنی پوری دنیا کے مسلمان حکمران) کا سوال پوچھا گیا ہے تو اس میں پہلے و یہ دیکھا جائے گا کہ آیا وہ مسلمان ہیں یا نہیں
۴۔کچھ مسلمان ممالک کے حکمران جمہور اہل السنہ علماء کے ہاں مسلمان نہیں انکی اطاعت کرنا بھی واجب نہیں مثلا کشمیر ،افغانستان، عراق، شام وغیرہ
۵۔کچھ مسلمان ممالک کے حکمرانوں کے بارے میں اہل السنہ کے مخلص علماء کا اختلاف ہے کہ آیا وہ مسلمان ہیں یا کافر۔ کیونکہ دونوں طرف دلائل موجود ہیں چاہے ایک طرف کے دلائل زیادہ قوی اور دوسری طرف کے دلائل کمزور ہی کیوں نہ ہوں۔ ایسے حکمرانوں کے بارے عام مسلمان کو جن اہل السنہ کے علماء کی دلیل قرآن و حدیث کے مطابق لگے اسکے مطابق وہ اطاعت میں عمل کرے گا یعنی اگر اسکے ہاں وہ مسلمان ہیں تو اطاعت لازم ہو گی اور اگر اسکے ہاں وہ مسلمان نہیں تو اطاعت لازم نہیں ہو گی
۶۔یہاں یہ بات بھی یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ خالی مسلمان حکمران کی اطاعت ہی لازم نہیں ہوتی بلکہ کافر حکمران کی اطاعت بھی لازم ہوتی ہے البتہ طاعت لازم ہونے کی علت میں فرق ہوتا ہے مثلا امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں کو وہاں کے کافر حکمران کی اطاعت کرنا لازم ہے مگر اسکی علت یا وجہ اطاعت امیر کا شرعی حکم نہیں بلکہ مصلحت ہو سکتی ہے یا کفار سے معاہدہ کی وفاداری کرنا وغیرہ
۷۔ریاست کے کافر ہونے اور کسی خاص حکمران کے کفر معین میں میں فرق ہوتا ہے
۸۔کسی مسلمان حکمران کے کفر معین کے بارے اگر کچھ واضح دلائل پائے جاتے ہوں اور کچھ اہل السنہ کے علماء نے انکو کافر قرار دے دیا ہو اور کوئی مسلمان ان علماء کے فتوی کے مطابق ان حکمرانوں کو کافر سمجھتا ہو تو وہ موول کہلائے گا اور درست بھی ہو سکتا ہے اور غلط بھی ہو سکتا ہے البتہ اسکو تکفیری یا خارجی نہیں کہا جائے گا

نوٹ: یہاں یہ نہ سمجھا جائے کہ جب کوئی کافر ہی ہو گیا ہے تو اسکو قتل کر سکتے ہیں پھر یہ دھماکے والے کیسے خارجی ہو گئے تو بھائی یاد رکھیں کہ کسی کو کافر سمجھنا اور بات ہے اور کسی کو قتل کرنا بالکل اور بات ہے پس خارجی اصل میں وہی ہوتے ہیں جو کسی کو کافر کہنے کے بعد اسکو قتل کے درپے ہو جاتے ہیں جیسا کہ را کے ایجنٹ کرتے ہیں جو معصوم لوگوں (قتل ہونے کے لحاظ سے معصوم ہیں چاہے شرک کرتے ہوں) کو سہون کے مزار پہ یا لاہور میں مال روڈ جلسے پہ یا کسی اور جگہ کافر کہ کر مارنا شروع کر دیتے ہیں انکے خارجی ہونے میں شک نہیں مگر کسی معقول دلیل کی بنیاد پہ کسی کی معین تکفیر کرنے والے کو خارجی کہنا جہالت ہو گی اسکی وجہ یہ ہے کہ خارجی کو قتل کرنا جائز ہوتا ہے پھر اگر خالی تکفیر کرنے سے کوئی خارجی ہو جاتا ہے تو شیعہ تو صحابہ کی تکفیر کی وجہ سے خارجی ہو گئے پھر وہ جہنم کے کتے ہو گئے اور پھر انکی امام بارگاہوں پہ دھماکے جائز ہو گئے کیونکہ اللہ کے نبی ﷺ کی حدیث کے مطابق جہنم کے کتوں کو مارنا تو ثواب کا کام ہے حالانکہ یہ تمام لوگوں کے ہاں غلط ہے پس ایک چیز کو دوسری سے جوڑنا درست نہیں واللہ اعلم

مزید کوئی وضاحت چاہئے ہو یا میری کسی غلطی کی اصلاح کرنا چاہئیں تو میں مشکور ہوں گا شکریہ
 
Last edited:

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محترم عبدہ صاحب
السلام علیکم

میں صرف یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ وہ کون سے حکمران ہوں گے جن کی اطاعت واجب نہیں ہوگی۔ میرا مقصد کبھی بھی لاجواب کرنا نہیں ۔ لیکن میرے سوال کا مقصد ضابطہ جاننا ہے۔
امریکی ڈرون حملوں میں کتنے بے گناہ لوگ مارے گئے ۔ لیکن ہمارے حکمران اس کو رکوانا تو دور اس کو برا بھی نہیں کہہ سکے۔
میں تو یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ ایسے حکمرانوں کے خلاف خروج بالکل جائز ہے لیکن ہم اپنی ایمانی کمزوری اور امت میں نااتفاقی کی وجہ سے کچھ کر نہیں سکتے ۔ تو کم از کم اس کو غلط تو کہہ سکتے ہیں ۔
65 سال سے زائد ہو گئے ہیں اس ملک میں اسلام کے نام پر قوم سے مذاق جاری ہے۔ موجودہ آئین کی بھی کئی شقیں اسلام سے متصادم ہیں ۔ پھر بھی اس آئین کو ماننا ضروری ہے۔
اگر ان سے کے باوجود بھی حاکم کی اطاعت لازمی ہے تو پھر میں بھی اس بھیڑ چال میں شامل ہوجاتا ہوں۔ لیکن کم از کم دل سے اس پر راضی نہیں ہوں گا۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پابندی تو امریکا میں بھی نہیں وہ کیا اسلامی ریاست ہو گئی ؟
یہ شرط آپ نے بتلائی تھی!
اور شاید آپ کو یہ نہیں معلوم کہ امریکہ کا نام ''یونائیٹڈ اسٹیٹ آف امریکہ'' ہے جبکہ پاکستان کا نام ''اسلامی جمہوریہ پاکستان'' ہے!
جب امریکہ نے خود کو اسلامی ریاست کہا ہی نہیں تو اسے اسلامی ریاست کیونکر کہا جاسکتا ہے!
میں کہا تھا خود نماز قائم کریں جہاں رہتے ہیں وہاں کی مسجد میں خود آ کر نماز پڑھائیں جیسے خلفاء راشدین کرتے تھے ایسا کرتے ہیں ؟
کیا خود امامت کرنا شرط ہے؟
اور جہاں ان کی نمائندے ہیں وہ آ کر لوگوں کو نماز پڑھائیں جمعه کا خطبہ مولوی صاحب کے بجاۓ یہ حکمران دیں اور ان کے نمائندے دیں ان کو تو سوره اخلاص یاد نہیں قنوت سنانے کو کہو تو درود ابراہیمی سنا دیتے ہیں ان کے یہ کارنامے معروف ہیں اور مجھ سے رجسٹر کی باتیں کر رہےہیں .
کیا یہ کسی کے مسلمان ہونے کے لئے شرط ہے؟ کہ اسےیہ اور یہ زبانی یاد ہو!
آپ کا دعوی ہے کہ یہ بے نمازی ہیں ، اس پر آپ سے نماز کی ادائیگی یا فوتگی کا رجسٹر مطلوب ہے!
دوسری بات میں اس زمین کی بات کر رہا ہوں جہاں مسلمان آباد ہیں اور حکمران بھی مسلمان کہلاتے ہیں ان ممالک میں الله کا حکم ہے؟
چلیں آپ نے اتنی تفصیل تو قبول کی، ان شاء اللہ جلد اور بھی تسلیم کرو گے!
ہند میں گر ملا کو سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہیں اسلام ہے آزاد
ہند میں اس وقت مسلمانوں کی حکومت نہ تھی!
یہ کوئی اسلامی ریاست نہیں ہے یہ صرف ایک ایسی ریاست ہے جہاں اکثریت میں مسلمان ہیں کل امریکہ میں ہو گئے تو کیا وہ اسلامی ریاست ہو جائے گی وللعجب
یہ بات کس کی ہے کہ کسی ملک میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے سے اس ملک کا اسلامی ہونا لازم آتا ہے؟
آپ ہی آپ ایک مفروضہ اخذ کرنا اور پھر آپ ہی اس پر رد اور اعتراض کرنا! یہ کوئی عقلمدی کا کام نہیں!
نبی صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کی اور اس کے بعد پوری دنیا میں اللہ کا حکم نافذ کا کرنے کے لئے جہاد کیا خلفاء راشدین اس کی بہترین مثال ہیں
کیا اس کے بعد صحابہ اور دیگر نے کبھی کسی غیر مسلم ریاست سے کوئی معاہدہ نہیں کیا؟ یعنی کہ ان کی کفار کی حکومت کو قبول کیا ہا نہیں؟ یعنی کہ کفار کی حکومت میں اللہ کے نظام کے علاوہ کو قبول کیا یا نہیں؟
یہ جہاں رہتے ہیں وہاں اسلامی ریاست نہیں دوسروں کو کیا بتائیں گے.
اسلامی ریاست کیوں نہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
۔کچھ مسلمان ممالک کے حکمران جمہور اہل السنہ علماء کے ہاں مسلمان نہیں انکی اطاعت کرنا بھی واجب نہیں مثلا کشمیر ،افغانستان، عراق، شام وغیرہ
کشمیر کب سے مسلمان ملک ہو گیا! کبھی بھارت کو بھی کسی نے اسلامی ملک کہا ہے؟
۔کچھ مسلمان ممالک کے حکمرانوں کے بارے میں اہل السنہ کے مخلص علماء کا اختلاف ہے کہ آیا وہ مسلمان ہیں یا کافر۔ کیونکہ دونوں طرف دلائل موجود ہیں چاہے ایک طرف کے دلائل زیادہ قوی اور دوسری طرف کے دلائل کمزور ہی کیوں نہ ہوں۔ ایسے حکمرانوں کے بارے عام مسلمان کو جن اہل السنہ کے علماء کی دلیل قرآن و حدیث کے مطابق لگے اسکے مطابق وہ اطاعت میں عمل کرے گا یعنی اگر اسکے ہاں وہ مسلمان ہیں تو اطاعت لازم ہو گی اور اگر اسکے ہاں وہ مسلمان نہیں تو اطاعت لازم نہیں ہو گی
۸۔کسی مسلمان حکمران کے کفر معین کے بارے اگر کچھ واضح دلائل پائے جاتے ہوں اور کچھ اہل السنہ کے علماء نے انکو کافر قرار دے دیا ہو اور کوئی مسلمان ان علماء کے فتوی کے مطابق ان حکمرانوں کو کافر سمجھتا ہو تو وہ موول کہلائے گا اور درست بھی ہو سکتا ہے اور غلط بھی ہو سکتا ہے البتہ اسکو تکفیری یا خارجی نہیں کہا جائے گا
اگر یہ سوچ ہے تو پھر داعش کا عذاب آپ کا حق ہے! جو آپ پر وارد ہوتا نظر آتا ہے!
اس کی بھی کوئی ''خوبصورت تاویل'' سوچ لیں کہ جب داعش ولے جماعت الدعوۃ والوں کو کافر کہتے ہوئے قتل کریں گے، تو داعش والے بھی حق پر ہوں گے کہ ان کے پاس بھی قرآن و حدیث کی دلیل ہے ، اگر چہ کمزور ہی کیوں نہ ہو!
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم عبدہ صاحب
السلام علیکم
میں صرف یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ وہ کون سے حکمران ہوں گے جن کی اطاعت واجب نہیں ہوگی۔ میرا مقصد کبھی بھی لاجواب کرنا نہیں ۔ لیکن میرے سوال کا مقصد ضابطہ جاننا ہے۔
جی محترم بھائی اوپر ضابطہ ہی نمبر وار بتایا ہے کہ کس امیر کی اطاعت لازم ہو گی اور کہاں کہاں لازم ہو گی

امریکی ڈرون حملوں میں کتنے بے گناہ لوگ مارے گئے ۔ لیکن ہمارے حکمران اس کو رکوانا تو دور اس کو برا بھی نہیں کہہ سکے۔
جی یہ بات درست ہے لیکن ہم اس سلسلے میں صرف غلطی کی نشاندہی کر سکتے ہیں جو ہماری استطاعت میں ہے اور کچھ نہیں کر سکتے

میں تو یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ ایسے حکمرانوں کے خلاف خروج بالکل جائز ہے لیکن ہم اپنی ایمانی کمزوری اور امت میں نااتفاقی کی وجہ سے کچھ کر نہیں سکتے ۔ تو کم از کم اس کو غلط تو کہہ سکتے ہیں ۔
کیسے حکمرانوں کے خلاف؟ سمجھ نہیں آئی
اوپر میں نے وضاحت کی تھی کہ ایک وہ مسلمان حکمران ہیں جنکے کافر ہونے پہ سب متفق ہیں مثلا میرے نزدیک کشمیر افغانستان عراق شام وغیرہ انکے خلاف خروج جئز ہے
مگر اسکے برعکس وہ مسلمان حکمران جن کے کفر پہ امت متفق نہیں ہے بلکہ اکثریت کے ہاں وہ مسلمان ہیں اگرچہ منافق ہی ہوں تو انکے خلاف خروج کوئی جائز نہیں کہتا اور نہ شریعت جائز کہتی ہے کیونکہ شریعت میں واضح ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے واضح منفق عبداللہ بن ابی کو قتل تک نہیں کیا حالانکہ استطاعت تھی کہ لوگ کہیں گے کہ یہ اپنے ساتھیوں کو قتل کرتے ہیں ور جہاں استطاعت نہ ہو تو وہں تو اصلی کافر کوبھی قتل نہیں کی جاتا جیسا کہ امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے وہاں خڑوج بھی جائز نہیں نہ انڈیا والے مسلمانوں کے لئے مودی کے خلاف خروج درست ہو گا جیسا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے خندق کے موقع پہ یہودیوں کے خلاف خڑوج نہیں کیا تھا حالانکہ وہ اندر سے لڑائی شروع کر چکے تھے اور انکے ایک یہودی کو صفیہ رضی اللہ عنھا قتل بھی کر چکی تھیں

65 سال سے زائد ہو گئے ہیں اس ملک میں اسلام کے نام پر قوم سے مذاق جاری ہے۔ موجودہ آئین کی بھی کئی شقیں اسلام سے متصادم ہیں ۔ پھر بھی اس آئین کو ماننا ضروری ہے۔
اوپر لکھا جا چکا ہے کہ جو بھی بات شریعت کے خلاف ہو وہ چاہے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ہو یا پھر نواز شریف کی ہو یا پھر راحیل شریف کی ہو یا کسی اور کی ہو وہ ماننا ہی ہمیں اہل الحدیث کی صف سے باہر نکال دیتا ہے ال الحدیث کوئی لقب نہیں بلکہ یہ وصف ہے جس میں یہ وصف ہو گا وہی اہل الحدیث ہو گا

اگر ان سے کے باوجود بھی حاکم کی اطاعت لازمی ہے تو پھر میں بھی اس بھیڑ چال میں شامل ہوجاتا ہوں۔ لیکن کم از کم دل سے اس پر راضی نہیں ہوں گا۔
میں نے اوپر لکھا ہے کہ جن کے ہاں یہ حکمران مسلمان ہیں چاہے منافق ہیں تو انکو انکی اطاعت کرنی ہو گی اور وہ اطاعت صرف معروف کاموں میں ہو گی یا مباح کاموں میں ہو گی جیسا کہ ٹریفک کے قوانین وغیرہ
اور اس میں بھیڑ چال کی کوئی بات ہی نہیں ہم جب امریکہ میں رہتے ہیں یا انڈیا میں ہوں تو وہاں بھی تو انکی مباح اور جائز کاموں میں اطاعت کرتے ہیں تو ایک مسلمان منافق کی اطاعت میں کیا مسئلہ ہے البتہ غلط کاموں میں اطاعت تو کسی کی بھی نہیں ہے اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین اگر کوئی غلطی ہو تو اصلاح کر دیں
 
Top