بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صدقہ کا حرام ہونا
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا محمد بن زياد، قال سمعت أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال أخذ الحسن بن علي ـ رضى الله عنهما ـ تمرة من تمر الصدقة، فجعلها في فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم " كخ كخ ـ ليطرحها ثم قال ـ أما شعرت أنا لا نأكل الصدقة "
فقال لها أبو بكر إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " لا نورث ما تركنا صدقةہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقہ کی کھجوروں کے ڈھیر سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ چھی چھی! نکالو اسے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔
صحیح بخاری ،کتاب الزکوٰۃ ،باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر صدقہ کا حرام ہونا،حدیث نمبر : 1491
فقال أبو بكر إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " لا نورث، ما تركنا فهو صدقة، إنما يأكل آل محمد من هذا المالابو بکرنے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ" ہمارا ورثہ تقسیم نہیں ہوتا ' ہمارا ترکہ صدقہ ہے"
صحیح بخاری ،کتاب فرض الخمس ،باب: خمس کے فرض ہونے کا بیان ،حدیث نمبر : 3093
ستةٌ لَعَنْتُهم ولعنَهمْ اللهُ وكلُّ نبيٍّ مُجابٌ : الزائدُ في كتابِ اللهِ، والمُكَذِّبُ بقدَرِ اللهِ، والمُتسلطُ بالجبروتِ فيُعِزُّ بذلكِ منَ أَذَلَّ اللهُ ويذلُّ منْ أعزَّ اللهُ، والمستَحِلُّ لحَرِمِ اللهِ، والمستحلُّ منْ عِتْرَتِي ما حَرَّمَ اللهُ، والتاركُ لسنتِيابوبکر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماگئے ہیں کہ ہماری میراث نہیں ہوتی۔ ہم (انبیاء ) جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے
اور یہ کہ آل محمد کو ایسی صدقہ کے مال سے کھلایا جائے گا ۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل اصحاب النبی
باب: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کے فضائل اور فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کا بیان
وقال النبي صلى الله عليه وسلم " فاطمة سيدة نساء أهل الجنة ".
اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔ حدیث نمبر: 3712
عائشہ کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ " چھ وہ چیزیں ہیں جن پر میں لعنت بھیجتا ہوں اور اللہ بھی لعنت فرماتا ہے جبکہ ہر نبی کی دعا قبول ہوا کرتی ہے
1۔ اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا
2۔ اللہ کی کتاب میں ذیادتی کرنے والا
3۔ اللہ کے حکموں کو قابو میں کرنے والا
4۔اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال بنائے
5۔ میری عترت (آل محمد(( کے لئے وہ چیز حلال بتائے جس کو اللہ نے حرام کیا ہے
6۔ میری سنت کو چھوڑ دے
الراوي: عائشة وعبدالله بن عمر المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 4660
خلاصة حكم المحدث: صحيح