• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ مانیں یا نہ مانیں یہ ایک حقیقت ہے!

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بات سمجھا نہیں ۔

میرا خیال ہے ، جن بچوں کی میں نے بات کی ہے ، ان کی روز مرہ سرگرمیوں کا اگر جائزہ لیا جائے ، تو بچوں کی حد تک وہ ایک روایت پرست ، اور دین پسند بچے کہلائیں گے ، اور اس دور میں ’ ہلکا پھلکا روایت پرست اور تھوڑا بہت دیندار ‘ ہونے کا مطلب ہے کہ آپ زمانے کی دوڑ میں بہت سارے لوگوں سے پیچھے ہیں ۔
کوئی بیس پچیس فیصد لوگ اس سے بہتر حالت میں بھی ہوں گے ، لیکن ساٹھ ستر فیصد اس سے بھی بد تر ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں ۔
اور پھر میں نے صرف ایک دو بچوں کی ہی نہیں ، بلکہ بچوں کے بقول ایک پورے سکول کی بات کی ہے ، جو شہر میں نمایاں سکولوں میں سے ہے ، یہ کیسا پاکستانی سکول ہے ، جس میں بچوں کو ’ دس ‘ تک گنتی سکھائی جاتی ہے ؟ ٹیچروں پر تقریبا پابندی ہے کہ وہ انگریزی کے علاوہ کسی اور زبان میں گفتگو نہ کریں !

میں نے ان میں سے ایک بچے کا انٹرویو ریکارڈ کیا ہوا ہے ( جو افسوس کسی تکنیکی خرابی کی بنا پر مکمل محفوظ نہیں ہوسکا ) اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ بات صرف گنتی یا اب پ کی ہی نہیں ، بہت آگے جاچکی ہے ، پانچویں کلاس کے بچے کو طارق بن زیاد ، محمد بن قاسم ، صلاح الدین ، ٹیپو سلطان بلکہ صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تک کا پتہ نہیں ہے ، پتہ نہ ہونے یہ مراد نہیں کہ اسے ان کے بارے میں کوئی لمبی چوری تاریخی باتیں نہیں آتیں ، بلکہ اس کا کہنا ہے یہ نام میں پہلی مرتبہ سن رہا ہوں ۔
اب میں اسے دین سے نہ جوڑوں تو اور کیا کروں ؟
محترم بھائی یہ المیہ تو ہر جگہ ہی ہے تقریبا۔اس سے مدینہ کو منسوب نہیں کیا جا سکتا ہے۔جب تک لوگوں کے افکار نہیں بدلیں گے ، تو مدینہ جیسے اسلامی شہر کا کیا ہو گا۔
جب افکار بدلے تھے تب مدینہ منورہ میں شراب بہا دی گئی تھیں۔
اور واقعی مسئلہ کو حل کی بنیاد پر اٹھانا چاہیئے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بھائی کسی ایک فعل پر آپ دوسروں کے لیے گواہ کیوں بن رہے ہیں؟
کیوں کہ ضروری نہیں سب ایسے ہوں۔
اور پھر ایک بچے کی بات پر اتنا بڑا المیہ کہ گنتی کو زبان کی بنیاد پر دین سے جوڑ دیا آپ نے۔
میں پاکستان کے شہر بے اماں کراچی کا باسی ہوں اور ایک طویل عرصے سے سکولز کے ساتھ وابستہ ہوں دعا بہن بات اس سے بھی کہیں آگے جا چکی ہے
اور اگر بات محض انگریزی زبان کی ذہنی غلامی تک ہوتی تو شاید ایک زبا ن کی حیثیت سے برداشت کر لیا جاتا لیکن زبان کے ساتھ پوری ثقافت و تہذیب کو مسلط کیا جا رہا ہے اور اس ثقافت کے مظاہر جو میں کراچی میں دیکھ رہا ہوں انتہائی خوفناک ناقابل بیان کم از کم میری حیا تو مجھے اجازت نہیں دے رہی الامان و الحفیظ
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میں پاکستان کے شہر بے اماں کراچی کا باسی ہوں اور ایک طویل عرصے سے سکولز کے ساتھ وابستہ ہوں دعا بہن بات اس سے بھی کہیں آگے جا چکی ہے
اور اگر بات محض انگریزی زبان کی ذہنی غلامی تک ہوتی تو شاید ایک زبا ن کی حیثیت سے برداشت کر لیا جاتا لیکن زبان کے ساتھ پوری ثقافت و تہذیب کو مسلط کیا جا رہا ہے اور اس ثقافت کے مظاہر جو میں کراچی میں دیکھ رہا ہوں انتہائی خوفناک ناقابل بیان کم از کم میری حیا تو مجھے اجازت نہیں دے رہی الامان و الحفیظ
بھائی مجھے آپ کی بات سے پورا اتفاق ہے۔مگر میرا مدہ اور ہے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
واضح کریں پلیز اسے
فیض الابرار بھائی ، مجھے کسی بحث میں نہیں الجھنا ہے، میرا کہنے کا مطلب یہ تھا کہ خضر بھائی نے گنتی کا حوالہ دے کر جو واقعہ بتایا ہے وہ قطعا مدینہ جیسی امن وآمان والی جگہ سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیئے، ہاں سکولز کالجز میں دیگر بہت سی "برائیاں" موجود ہیں مگر تذکرہ پھر ان کا ہوتا۔گنتی کا مسئلہ ہرگز نہیں۔
میرے بھائی کیونکہ مدینہ خیر ہے ، ایمان سمٹ کر مدینہ کی طرف آ جائے گا۔یہ مفہوم حدیث ہیں۔
کم از کم اس پاک جگہ کو تو "خیر" سے ذکر کریں، اور کرنا ہے تو عملی طور پر کچھ کریں، حکومت کوآگاہ کریں یا انتظامیہ کو توجہ دلائیں۔مگر خدارا لوگوں کو آگے سے آگے پوسٹ نہ دیں کیونکہ آج کثیر تعداد میں ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ حیلہ کر دیتے ہیں کہ اب تو مدینہ مکہ میں بھی ایسا ہو رہا ہے تو ہم کیا ہیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
فیض الابرار بھائی ، مجھے کسی بحث میں نہیں الجھنا ہے، میرا کہنے کا مطلب یہ تھا کہ خضر بھائی نے گنتی کا حوالہ دے کر جو واقعہ بتایا ہے وہ قطعا مدینہ جیسی امن وآمان والی جگہ سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیئے، ہاں سکولز کالجز میں دیگر بہت سی "برائیاں" موجود ہیں مگر تذکرہ پھر ان کا ہوتا۔گنتی کا مسئلہ ہرگز نہیں۔
میرے بھائی کیونکہ مدینہ خیر ہے ، ایمان سمٹ کر مدینہ کی طرف آ جائے گا۔یہ مفہوم حدیث ہیں۔
کم از کم اس پاک جگہ کو تو "خیر" سے ذکر کریں، اور کرنا ہے تو عملی طور پر کچھ کریں، حکومت کوآگاہ کریں یا انتظامیہ کو توجہ دلائیں۔مگر خدارا لوگوں کو آگے سے آگے پوسٹ نہ دیں کیونکہ آج کثیر تعداد میں ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ حیلہ کر دیتے ہیں کہ اب تو مدینہ مکہ میں بھی ایسا ہو رہا ہے تو ہم کیا ہیں۔
متفق @خضر حیات بھائی نوٹ کریں اچھا نکتہ ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے



14370158_1107344919358585_4146449034489192750_n.jpg



عید پر ایک اندازے کے مطابق 4 کھرب روپے سے زیاده کا مویشیوں کا کاروبار هوا,
تقریبأ 23 ارب روپے قسائیوں نے مزدوری کے طور پر کماۓ,
3 ارب روپے سے زیاده چارے کے کاروبار نے کماۓ.
پاکستانی کاروبار کی دنیا میں سب سے بڑا کاروبار عید پر هوا......
نتیجه: غریبوں کو مزدوری ملی کسانوں کا چاره فروخت هوا.
دیهاتیوں کو مویشیوں کی اچھی قیمت ملی
گاڑیوں میں جانور لانے لے جانے والوں نے اربوں روپے کا کام کیا
بعد ازاں غریبوں کو کھانے کے لیۓ مهنگا گوشت مفت میں ملا,
کھالیں کئی سو ارب روپے میں فروخت هونی هیں,
چمڑے کی فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کو مزید کام ملا,
یه سب پیسه جس جس نے کمایا هے وه اپنی ضروریات پر جب خرچ کرے گا تو نه جانے کتنے کھرب کا کاروبار دوباره هو گا...........
یه قربانی غریب کو صرف گوشت نهیں کھلاتی, بلکه آئنده سارا سال غریبوں کے روزگار اور مزدوری کا بھی بندوبست هوتا هے,
دنیا کا کوئ ملک کروڑوں اربوں روپے امیروں پر ٹیکس لگا کر پیسه غریوں میں بانٹنا شروع کر دے تب بھی غریبوں اور ملک کو اتنا فائده نهیں هونا جتنا الله کے اس ایک حکم کو ماننے سے ایک مسلمان ملک کو فائده هوتا هے,
اکنامکس کی زبان میں سرکولیشن آف ویلتھ کا ایک ایسا چکر شروع هوتا هے که جس کا حساب لگانے پر عقل دنگ ره جاتی هے..
 

Naeem Mukhtar

رکن
شمولیت
اپریل 13، 2016
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
32
آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے






عید پر ایک اندازے کے مطابق 4 کھرب روپے سے زیاده کا مویشیوں کا کاروبار هوا,
تقریبأ 23 ارب روپے قسائیوں نے مزدوری کے طور پر کماۓ,
3 ارب روپے سے زیاده چارے کے کاروبار نے کماۓ.
پاکستانی کاروبار کی دنیا میں سب سے بڑا کاروبار عید پر هوا......
نتیجه: غریبوں کو مزدوری ملی کسانوں کا چاره فروخت هوا.
دیهاتیوں کو مویشیوں کی اچھی قیمت ملی
گاڑیوں میں جانور لانے لے جانے والوں نے اربوں روپے کا کام کیا
بعد ازاں غریبوں کو کھانے کے لیۓ مهنگا گوشت مفت میں ملا,
کھالیں کئی سو ارب روپے میں فروخت هونی هیں,
چمڑے کی فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کو مزید کام ملا,
یه سب پیسه جس جس نے کمایا هے وه اپنی ضروریات پر جب خرچ کرے گا تو نه جانے کتنے کھرب کا کاروبار دوباره هو گا...........
یه قربانی غریب کو صرف گوشت نهیں کھلاتی, بلکه آئنده سارا سال غریبوں کے روزگار اور مزدوری کا بھی بندوبست هوتا هے,
دنیا کا کوئ ملک کروڑوں اربوں روپے امیروں پر ٹیکس لگا کر پیسه غریوں میں بانٹنا شروع کر دے تب بھی غریبوں اور ملک کو اتنا فائده نهیں هونا جتنا الله کے اس ایک حکم کو ماننے سے ایک مسلمان ملک کو فائده هوتا هے,
اکنامکس کی زبان میں سرکولیشن آف ویلتھ کا ایک ایسا چکر شروع هوتا هے که جس کا حساب لگانے پر عقل دنگ ره جاتی هے..
بجا فرمایا آپ نے

Sent from my SM-J500F using Tapatalk
 
Top