• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اللہ تعالیٰ کہاں پر مستوی ہے ؟
سوال : کیا اللہ ہر جگہ موجود ہے یا عرش پر ؟ وضا حت کریں۔
جواب : اللہ تعالیٰ کے بارے میں محد ژثین و سلف صالحین کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستویٰ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

﴿اَلرَّحمٰنُ عَلٰی الُعَرُش اسُتَٰوی﴾
’’ رحمٰن عرش پر مستوی ہوا۔‘‘(طہٰ : ۵)


تو پھر اس کا کیا مطلب ہوا، للہ المشرق ولمغرب، (عربی لیکنی نہیں آتی ) اللہ ہر جگہ ہے، عرش محلوق ہے اور اللہ حالق، یہ بتاو جب عرش نہیں تھا تو اللہ کہاں تھا؟ مکان مکین سے بڑا ہوتا ہے، اللہ بڑا ہے عرش چھوٹا ہے بھر کیسے اللہ عرش پہ ہے، اگر ہے تو پھر اللہ اکبر کا مطلب کیا ہوا؟
بھائی آپ اس تھریڈ کا مطالعہ کر لیں، اگر کچھ کمی رہ گئی ہو تو وہاں اپنی بات رکھ دیجئے،
http://www.kitabosunnat.com/forum/ذات-باری-تعالیٰ-49/اللہ-کہاں-ہے؟-اللہ-سبحانہ-و-تعالیٰ-کے-فرامین-6305/
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اللہ تعالیٰ کہاں پر مستوی ہے ؟
سوال : کیا اللہ ہر جگہ موجود ہے یا عرش پر ؟ وضا حت کریں۔
جواب : اللہ تعالیٰ کے بارے میں محد ژثین و سلف صالحین کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستویٰ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

﴿اَلرَّحمٰنُ عَلٰی الُعَرُش اسُتَٰوی﴾
’’ رحمٰن عرش پر مستوی ہوا۔‘‘(طہٰ : ۵)


تو پھر اس کا کیا مطلب ہوا، للہ المشرق ولمغرب، (عربی لیکنی نہیں آتی ) اللہ ہر جگہ ہے، عرش محلوق ہے اور اللہ حالق، یہ بتاو جب عرش نہیں تھا تو اللہ کہاں تھا؟ مکان مکین سے بڑا ہوتا ہے، اللہ بڑا ہے عرش چھوٹا ہے بھر کیسے اللہ عرش پہ ہے، اگر ہے تو پھر اللہ اکبر کا مطلب کیا ہوا؟
اللہ کہاں ہے؟
آپ اس کتاب کا مطالعہ کیجئے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اور چہرے کے پردے کے کیا احکمات ہیں ۔۔۔ ؟؟
السلام علیکم
صالح العثیمین کی یہ کتاب "پردہ" کے متعلق ہے، اس میں چہرے کے پردے کے متعلق بھی با دلائل گفتگو کی گئی ہے، ملاحظہ کیجئے:
پردہ
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
امامت کے احکامات
نوٹ: یاد رہے کہ حنفی حضرات نے امامت کے متعلق کچھ لا یعنی فضلو اور مضحکہ خیز شرائط ذکر کی ہیں جیسا کہ در مختار میں امامت کے بیان میں امامت کی مختلف شرائط ذکر کرتے ہوئے یہ بھی لکھا مارا کہ امام کی بیوی سب سے حین ہو ، امام کا سر بڑا ہو ، امام کا آلہ تناسل چھوٹا ہو وغیرہ یہ شرائط انتہائی مضحکہ خیز اور باعث عار ہیں جن کا کتاب و سنت میں کہیں بھیو جود نہیں پایا جاتا نہ کسی صحیح سند سے اور نہ ہی کسی ضعیف سند سے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب و سنت جیسی عظیم شاہراہ پر ہی قائم رکھے۔ آمین
الیاس گھومن صاحب اس کی وضاحت کچھ اس طرح کرتے ہیں ۔
 
شمولیت
فروری 19، 2014
پیغامات
91
ری ایکشن اسکور
47
پوائنٹ
83
مشرک امام کی اقتداء کا حکم

س: ایک آمدی کا عقیدہ ہے کہ '' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر، مشکل کشا اور نفع و نقصان کے مالک ہیں۔ شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظم او رعلی ہجویری داتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ بدعات کا مرتکب ہے کیا ایسے آدمی کی اقتدا میں نماز ہو جاتی ہے یا نہیں ۔ مجلّۃ الدعوۃ میں قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

ج: قرآن مجید اور احادیث صحیحہ سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاض ناظر مشکل کشا اور نفع نقصان کےمالک سمجھنا شیخ عبدالقادر جیلانی اور کو غوث اعظم کہنااور علی ہجویری کو داتا ماننا، شرک ہے اور ان امو ر پر اعتقاد رکھنے والا بلا شک مشرک ہے۔ کیونکہ کسی کو نفع و نقصان سے دو چار کرنا یا کسی کی پریشانی دور کرنا، فریاد رسی کرنا، اولاد دینا یہ تمام صفات اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہیں جو اس نے کی اور عطا نہیں کیں حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب سید الا نبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی فرمایا کہ :
'' اے نبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں کہ میں اپنی جان کیلئے بھی نفع و نقصان کا مالک نہیں مگر جو اللہ چاہئے''۔(الاعراف:۱۱۸)

اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا :
'' کہہ دیجئے میں تو صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا کہہ دیجئے میں تمہارے لئے نقصان اور ہدایت کا مالک نہیں ہوں ''۔(الجن :۲۱،۲۰)

ان آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات اس کے غیر میں نہیں پائی جاتی وہ اپنی ذات و صفات میں یکتا و احد ہ لا شریک ہے ۔ اور جو لوگ اللہ خالق کی صفات اس کی مخلوق میں مانتے ہیں وہ اس کے ساتھ شرک کرتے ہیں اور مشرک آدمی کے اعمال تباہ و بر باد ہو جاتے ہیں وہ اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف انبیاء ؑ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ :
'' اور اگر یہ لوگ بھی شرک کرتے تو ان کے اعمال بھی ضائع ہو جاتے ''۔(الانعام : ۸۸)

اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا :
'' اور تحقیق وحی کی گئی آپ کی طرف اور ان لوگوں کی طرف جو آپ سے پہلے تھے اگر تو نے شرک کیا تو تیرے عمل ضائع ہو جائیں گے اور البتہ تو خسارہ اپنے والوں میں سے ہو جائے گا ''۔(الزمر:۶۵)

ان ہر دو آیات سے واضح ہوگایا کہ مشرک آدمی کے اعمال اللہ کے ہاں قبال قبول نہیں ، خواہ وہ نماز ہو یا روزہ ، حج ہو یا زکوٰۃ غرض کسی قسم اک اعمل بھی شمرک کا قوبل نہیں بلکہ وہ سارے اعمال اکارت اور ضائع ہو ں گے۔ تو جب امام مشرک ہوگا اور اس کا اپنا عمل اللہ کے ہاں مقبول نہیں توا س کی اقتدار میں ادا کی جانے والی نماز بھی کیونکہ قبول ہو گی ۔ امام کیلئے ضروری ہے کہ وہ صحیح العقیدہ ہو ۔ جس شخص کا عقیدہ صحیح نہیں وہ امامت کے لائق کیسے ہو سکتا ہے۔
السلام علیکم
بخاری کی حدیث نمبر 694ہے اگر امام کی نماز صحیح نہ ہو تو ااسکا وبال اس ہی پر ہے
اس کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟
 
Top