کتا، شریعت کی نظر میں
س: میرے باپ نے گھرکی رکھوالی کے لئے ایک کتا رکھا ہوا ہے۔ مجھے کئی ساتھیوں نے کہا کہ اس کو ماردو۔ سوال آپ سے یہ ہے کہ کیا کتے کا گھر میں رہنا جائز ہے یا نا جائز؟ اور کیا اگر میں اسے مار دوں تو مجھ پر کوئی گناہ تو نہ ہوگا؟
ج: اگرچہ غیر مسلم اقوام میں کتے کو بہت اہمیت حاصل ہے حتیٰ کہ وہ گھر کے ایک فرد کی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور ان کے ہاں یہ محاورہ بن گیا ہے کہ اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو میرے کتے سے بھی محبت کرنا ہو گی۔ یہاں تک کہ اب یہ محبت بڑھ کر غلط مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ اسلام میں کتاب ایک نا پسندیدہ جانور ہے اسے گھر میں رکھنے سے رحمت کے فرشتے گھر میں داخل نہیں ہوتے:
''ابو طلحہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(رحمت کے)فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا تصویریں ہوں۔''(بخاری و مسلم ، مشکوٰةباب التصاویر)
ایک دفعہ وعدہ کے باوجو دجبریل علیہ السلام گھر میں نہیں آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین ہوئے بعد میں معلوم ہوا کہ حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ جو ابھی بچے تھے گھر میں کتے کا پلا لے آئے تھے۔
۱) اگر کتا کسی برتن میں منہ ڈال دے تو اس کا پانی گرا دینے اور اسے ساتھ دفعہ دھونے کا حکم ہے:
''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کے برتن میں کتاب منہ ڈال جائے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے ساتھ مرتبہ دھوئے جن میں سے پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ ہو۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے اور اس کے ایک لفظ میں ہے کہ اسے گرادو۔ '' (بلوغ المرام، باب المیاہ ، کتاب الطھارة)
۲) خالص سیاہ رنگ کا کتا نمازی کے آگے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے اگر اس کے سامنے سترہ نہ ہو اور اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ : ''سیاہ کتا شیطان ہے ۔'' (صحیح مسلم باب مایستر المصلی)
۳) خالص سیاہ کتے کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے:
''عبداللہ بن مغفل راوی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے امتوں میں سے ایک امت ہیں تو میں تمام کتے مار ڈالنے کا حکم دے دیتا تو تم ان میں سے خالص سیاہ کو مارد و۔'' (ابو دائود، ترمذی ، مشکوة باب ذکر الکتاب)
۴) اسی طرح دو نقطوں والے سیاہ کتے کو بھی مارنے کا حکم دیا:
''جابر رضی الہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتے مار ڈالنے کا حکم دیا یہاں تک کہ بادیہ سے کوئی عورت اپنا کتا لے کر آتی تو ہم اسے مار ڈالتے ۔ پھر رسول اللہ نے انہیں قتل کرنے سے منع فرما دیا اور فرمایا تم دو نقطوں والے کالے سیاہ کتے کو مارو کیونکہ وہ شیطان ہے (دو نقطوں سے مراد ہے جس کی آنکھوں کے اوپر دو نقطے ہوں )۔'' (رواہ مسلم)
۵) اللہ تعالیٰ کی آیات کا علم حاصل ہونے کے بعدخواہشات نفس کی پیروی کی وجہ سے ان سے نکل جانے والے کی مثال کتے کے ساتھ دی گئی ہے (دیکھئے اعراف :۱۷۵،۱۷۶)
بدترین انسان یعنی برے عالم کی مثال کتے کے ساتھ دینے سے اس کی خست (ذلت) واضح ہے۔
۶) اپن ہبہ کو واپس لینے والے کی مثال کتے کے ساتھ دی گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''بری مثال ہمارے لئے نہیں ہے جو شخص اپنا ہبہ واپس لیتا ہے ، وہ کتے کی طرح ہے جو اپنی قے دوبارہ چاٹ لیتا ہے۔'' (صحیح بخاری کتاب الھبۃ)
اس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنے آپ کو کتا قرار دیتے ہیں خواہ وہ شیخ جیلانی کے کتے بنیں یا مدینہ کے کتے (سگ مدینہ) یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کتے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جانور کے ساتھ نفرت کو ملحوظ نہیں رکھا۔ اس چیز کے ساتھ خود کو تشبہیہ دینا کیسے درست ہو سکتا ہے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سخت نفرت رکھتے ہوں۔