• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر اجماع ؟

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
درست فرمایا۔۔۔
مقلد اور متبع میں یہ فرق ہے۔۔۔
مسجد ضرار بھی نام نہاد عقائد کی بنیاد پر قائم کی گئی تھی۔۔۔
مگر متبع سنت کے متوالوں نے اُس کو بھی ڈھا دیا۔۔۔
اور اللہ کے ہاں دیر تو ہوسکتی ہے مگر اندھیر نہیں۔۔۔

شاعری کا بہت شوق ہے ماشاء اللہ۔۔۔ شوقین مزاج لگتے ہیں۔۔۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی الحنفی نے لکھا ہے کہ۔۔۔
فان شئت ان تری انموذج الیھود فانظر الی علماء السوء من الذین یطلبون الدنیا وقد اعتادوا تقلید السلف واعرضوا عن نصوص الکتاب والسنۃ و تمسکوا بتعمیق عالم و تشددہ واستحسانہ فاعرضوا کلام الشارع المعصوم وتمسکوا بآحادیث موضوعۃ و تاویلات فاسدۃ کانت سبب ھلاکھم۔۔۔

اگر تم یہودیوں کا نمونہ دیکھنا چاہتے ہو تو (ہمارے زمانے کے علماء) سوء کو دیکھو جو دنیا کی طلب اور (اپنے) سلف کی تقلید پر جمے ہوئے ہیں یہ لوگ کتاب و سنت کی نصوص (دلائل) سے منہ پھیرتے اور کسی (اپنے پسندیدہ) عالم کے تعمق تشدد اور استحسان کو مضبوطی سے پکڑے بیٹھے ہیں۔۔۔ انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو معصوم ہیں کے کلام کو چھوڑ کر موضوع روایات اور فاسدتاویلوں کو گلے لگا لیا ہے۔۔۔ اسی وجہ سے یہ لوگ ہلاک ہوگئے ہیں۔۔۔(الفوز الکبیر فی اصول التفسیر صفحہ ١٠-١١)۔۔۔

حیرت اس بات پر نہیں کے محل کی تعمیر کس نے کی۔۔۔
[COLOR="#FF0000"]تعجب اس بات کا ہے کے آپ کو محل میں آرام میسر ہے۔۔[/COLOR]۔
والسلام علیکم۔۔۔
شا کر بھائی
آپ ملاحظ فرما رہے ہیں الفاظ۔ اس وقت رات کے تیں بج رہے ہیں اور آنجناب نے مجھے غصہ دلادیا
شاکر بھائی میری سمجھ میں یہ با ت نہیں آئی کہ دعویٰ تو ہے عدم تقلید کا اور رجال کے دلائل پیش کئے جا رہے ہیں یہ کون سی عدم تقلید ہے جو دعویٰ ہے اسی کی دلیل دو یعنی قرآن و حدیث کی ۔اس انے ایسا کہا اس نے ایسا کیا ارے بھائی کسی نے ایسا کہا یا ویسا کہا ہم کیا کریں ہر شخص اپنی رائے رکھتا ہے کہنے والا کوئی رسول صحابی تو ہے نہیں یا کسی کا مقولہ قرآن کی آیت تو ہے نہیں کسی نے علماء کو یہودیوں سے مشابہت دی یہ ان کا فعل ہے وہ اللہ کو جواب دہ ہوں گے کوئی کسی کی بات اسی انداز میں کیوں بیان کرے کیا کہنے والا بھی اس درجہ کا عالم ہوگیا یہ معلوم نہیں کہ عالم کا سونا بھی عبادت ہوتا ہے ان غیر مقلدوں نے سمجھ کیا رکھا ہے کیا ان کے پاس اللہ کی وحی ناز ل ہوگئی ہے کہ اپنے بڑوں کو یہودیوں سے تشبیہ دو کیا ضمیر ہے لوگوں کا کہ اپنے بڑوں کے لئے اس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں میں اپنے آپ کو بڑا نہیں کہہ رہا یہ الفاظ تو سبھی کے لئے استعمال کئے گئے ہیں کیا یہی قول حکمت ہے کیا یہی اسلامی طریقہ ہے یا د رکھئے مومن کو ہنسانا بھی سنت ہے اور باعث ثواب ہے کجا ایزا رسانی اس میں دیر اندھر والی کیا بات ہے ۔ بھا ئی مین نے اپنا موقف تین تھریڈ میں بیان کردیا ہے اب کیا ہر ایک کے لئے اسی بات کو بار بار رپیٹ کرتا رہوں گا جس کو سمجھنا ہوگا دونوں فریق کے دلائل اس فورم میں محفوظ ہیں جس کی بات اچھی لگے اختیا ر کرلو میں تو کسی سے کہہ نہیں رہا کہ غیر مقلد ہوجا و میں تو صرف امام صاحب کی وجہ سے شرکت کرلیتا ہوں کیونکہ ان کو برا بھلا کہا جاتا ہے بس وہ مجھے اچھا نہیں لگتا ۔ نہیں تو آدمی عاقل بالغ ہوتا ہے اس کی ذمہ دزری اسی پر ہوتی ہے کہ وہ خود ہی قران شریف اور احادیث پڑھ لے اور خود ہی اس کا مطلب اخذ کرلے نہ کسی کواستا ذ بنانے کی ضرورت بس اللہ اللہ خیر صلا شاکر بھائی عالم کا کورس کم از دس سال کا ہے کیا دس سال میں اس کو یہ تمیز نہیں ہو پاتی کہ حق کیا ہے غلط کیا ہے کیا جان بوجھ کر بھی جہنم کا راستہ اختیا کیا جا سکتا ہے آج کل ایک جاہل بھی دین کی سمجھ رکھتا ہے۔ بس آسانی سے یہ کہہ دیا کہ شاہ صاحب نے ایسا کہا۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
کتنی حیرت کی بات ہے۔۔۔
دلائل ہم سے پوچھے جاتے ہیں عدم تقلید کے۔۔۔
وہ بھی قرآن وسنت کی روشنی میں۔۔۔

اشرف علی تھانوی دیوبندی کے ملفوظات میں لکھا ہوا ہے۔۔۔
ایک صاحب نے عرض کیا کہ تقلید کی حقیقت کیا ہے اور تقلید کس کو کہتے ہیں؟؟؟۔۔۔
فرمایا!۔۔۔ تقلید کہتے ہیں اُمتی کا قول ماننا بلادلیل، عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ماننا بھی تقلید کہلائیگا؟؟؟۔۔۔
فرمایا!۔۔۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائیگا وہ اتباع کہلاتا ہے۔۔۔
(الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ\ملفوظات حکم الامت جلد ٣ صفحہ ١٥٩)۔۔۔

آپ کے اپنے گھر سے ہم نے اپنے متبع ہونے کا ثبوت پیش کردیا۔۔۔
اتباع اور تقلید کے فرق کو اگر اب بھی آپ نہ سمجھ سکے۔۔۔
تو برادرانہ مشورہ یہ دوں کے اُس محل کی کھڑکیاں کھولیں۔۔۔

اور یہ بات کے دعوٰی تو ہے عدم تقلید کا اور رجال کے دلائل پیش کئے جارہے ہیں یہ کون سی عدم تقلید ہے۔۔۔
اس حوالے سے میں یہ جاننا چاہوں گا کے اوپر جو معلومات آپ نے تقلید کےجائزہونےکہ حق میں پیش کی ہیں وہ رجال نہیں ہیں؟؟؟۔۔۔

ہر شخص اپنی رائے رکھتا ہے کہنے والا کوئی رسول صحابی تو ہے نہیں یا کسی کا مقولہ قرآن کی آیت تو ہے نہیں کسی نے علماء کو یہودیوں سے مشابہت دی یہ ان کا فعل ہے وہ اللہ کو جواب دہ ہوں گے کوئی کسی کی بات اسی انداز میں کیوں بیان کرے کیا کہنے والا بھی اس درجہ کا عالم ہوگیا یہ معلوم نہیں کہ عالم کا سونا بھی عبادت ہوتا ہے ان غیر مقلدوں نے سمجھ کیا رکھا ہے کیا ان کے پاس اللہ کی وحی ناز ل ہوگئی ہے کہ اپنے بڑوں کو یہودیوں سے تشبیہ دو کیا ضمیر ہے لوگوں کا کہ اپنے بڑوں کے لئے اس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔۔۔
جب ہر شخص تقلید کے غلط ہونے پر اپنے رائے رکھتا ہے۔۔۔
تو بالکل اسی طرح یہ بھی کہا جاسکتا ہے کے تقلید کے جائز ہونے پر بہت سے لوگ اپنی رائے رکھتے ہیں۔۔۔
تو سوچیں جب رائے دونوں طرف ہے تو حجت کہاں ہوئی۔۔۔
جب حجت نہیں تو بھڑکنا کس بات پر۔۔۔

میں تو کسی سے کہہ نہیں رہا کہ غیر مقلد ہوجاؤ
تو ہم نے کب کہا کے تقلید چھوڑ دو۔۔۔
ہم صرف اس بات کا دفع کررہے ہیں کے تقلید کو جائز کرنے کی جو رٹ لگائی ہوئی ہے۔۔۔
یعنی عقائد کے باب میں تقلید کا جو دروازہ کھولا جارہا ہے۔۔۔ اُس کی کیا ضرورت ہے۔۔۔
جب دین مکمل ہوگیا تو یہ دروازے کیوں کھولے جارہے ہیںِ؟؟؟۔۔۔
شیعوں نے ایک دروازہ نظریہ امامت کا جو کھول رکھا ہے وہی کافی ہے۔۔۔

دیکھیں مولوی صاحب۔۔۔
ناراض نہ ہوں۔۔۔
اور یہ جوبات آپنے کی۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔۔۔
شاکر بھائی عالم کا کورس کم از دس سال کا ہے کیا دس سال میں اس کو یہ تمیز نہیں ہو پاتی کہ حق کیا ہے غلط کیا ہے کیا جان بوجھ کر بھی جہنم کا راستہ اختیا کیا جا سکتا ہے آج کل ایک جاہل بھی دین کی سمجھ رکھتا ہے۔ بس آسانی سے یہ کہہ دیا کہ شاہ صاحب نے ایسا کہا۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
اس کامنصفانہ جواب یہ ہے۔۔۔
کے جنت سے سب سے پہلے کون بےدخل ہوا تھا؟؟؟۔۔۔
اس کا مقام ومرتبہ کیا تھا یہ ہم بھی جانتے ہیں اور آپ بھی۔۔۔
تکلیف کے معذرت۔۔۔

شاہ صاحب کی بات اس لئے پیش کی کے وہ بھی حنفی تھے الحمداللہ۔۔۔
اور یقنامرحوم یہ بھی جانتے ہونگے کے مومن کو ہنسانا بھی سنت ہے اور باعث ثواب ہے کجا ایزا رسانی اس میں دیر اندھر والی کیا بات ہے۔۔۔
تو جب آپ کو حنفی ہو کر اتنی پیاری بات معلوم ہے۔۔۔
تو وہ بھی آپ آباواجداد میں سے ہیں اُنہیں کیسے نہیں معلوم ہوگی؟؟؟۔۔۔
لہذا ہم پر غصہ کرنے سے پہلےاُن کوتنقید کا نشانہ بنائیں۔۔۔

والسلام علیکم۔۔۔
واللہ اعلم۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
حرب بھیا ابھی حال ہی میں جمشید بھائی نے عقائد اور اور تقلید سے متعلق نیا تھریڈ قائم کیا ہے اپنی ساری بھڑاس وہاں نکال لو میں اپنی عادت سے مجبور ہوں کسی بات کو باربار نہیں کہتا اب میں اس موضوع پر بولنا ضروری نہیں سمجھتا جن سے مشارکت چل رہی تھی وہ تو خاموش ہیں ؟؟؟؟؟؟؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کی پوسٹس پڑہیں ۔ اعتراضات تو ذہن میں کئی باتوں پر آئے لیکن کئی نقاط پر ایک دفعہ لکھنا وقت بھی مانگتا ہے اور بات بھی غلط ملط ہوجاتی ہے ۔ بہر حال میں في الحال دو نقاط کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں
دیکھیں محترم۔۔۔
الفاظ کی ضد کے کلیئے کو سمجھیں۔۔۔
دن کی ضد رات ہوتی ہے۔۔۔
اسی طرح رات کی ضد دن ہوتا ہے۔۔۔
دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جو دن کے ضد غیردن بیان کرے۔۔۔ یا رات کی غیر رات۔۔۔
دن ، رات ، گھوڑا ، بکری یہ ایسے نام ہیں جو صفاتی نہیں ۔ جو صفاتی نام ہوتے ہیں ان کی ضد " غیر" سے بن سکتی ہے ۔ جیسے مسلم کی ضد غیر مسلم ، عاقل کی ضد غیر عاقل ۔ اہل کی ضد نا اہل ۔ اسی طرح مقلد کی ضد غیر مقلد
آگے آپ نے ایک دعوی کیا
لہذا ہمیں اپنے حق پر ہونے کی گواہی دینی کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
کیونکہ مقلد کی ضد ہوتی ہے متبع۔۔۔
فہم سلف سے ثابت کریں کہ تقلید اور اتباع ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔ مترادف یا ان میں سے ایک دوسرے کی ذیلی شاخ نہیں ۔ دعوی آپ کی طرف سے ہے دلیل بھی آپ ہی کی طرف سے آنی چاہئیے
جس طرح دن کی ضد رات ہے ۔ ان دونوں میں بنیادی فرق طلوع و غروب آفتاب ہے ۔ تقلید اور اتباع میں بنیادی فرق کیا ہے ۔ اور اس اتباع پر عامل ہونے کے پاس آپ کے کیا دلائل ہیں تاکہ ان دلائل کے بعد ہمیں کسی گواہی کی ضرورت نہ رہے ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جو صفاتی نام ہوتے ہیں ۔
بڑی معذرت کے ساتھ۔۔۔
یہ صفاتی نام سے آپ کی کیا مراد ہے؟؟؟۔۔۔
تھوڑا سا اس کو مزید آسان لفظوں میں بیان کردیجئے۔۔۔
تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بڑی معذرت کے ساتھ۔۔۔
یہ صفاتی نام سے آپ کی کیا مراد ہے؟؟؟۔۔۔
تھوڑا سا اس کو مزید آسان لفظوں میں بیان کردیجئے۔۔۔
تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔۔۔
شکریہ۔۔۔
صفاتی نام وہ ہوتا ہے جن میں کوئی صفت، اچھائی ،برائی، چھوٹائی ،بڑائی ،اونچائی، نیچائی خوبی یا خامی کا پہلو موجود ہو۔
یہ میں نے لفظ"غیر" کے ساتھ ضد بنانے کا طریقہ بتایا کہ یہ لفظ کہاں مستعمل ہو سکتا ہے۔
حاضر طلباء (وہ طلباء جو کلاس میں موجودگي کی صفت سے متصف ہیں ) کی ضد غیر حاضر طلباء ہوگي
مقلد (جو تقلید کی صفت سے متصف ہیں ) کی ضد غیر مقلد
اور اس تقلید کے متعلق آپ کے ایک دعوی کے سلسلے میں کچھ وضاحت مانگي تھی ، امید ہے جواب عنایت فرمائيں گے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
صفاتی نام وہ ہوتا ہے
دیر سے جواب کے لئے معذرت قبول کیجئے۔۔۔
آپ کی اس پیش کی جانے والی کوشش کے تعلق سے دو رائے ہیں۔۔۔
پہلی رائے یہ ہے اس کو قبول کیا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی۔۔۔
پہلے میں قبول نہ کرنے کی وجہ بیان کردوں۔۔۔
وہ وجہ یہ ہے کے یہ ساری کوشش ایک مقلد کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔۔۔۔
لیکن قبول کرنے کی وجہ یہ ہے۔۔۔
اس کوشش سے کہیں گمراہی پھیلنے کو جو اندیشہ ہے وہ سچ ثابت نہ ہوجائے۔۔۔
اس لئے بات کرنا ضروری ہے۔۔۔

لہذا۔۔۔
آپ نے اوپر بیان کیا۔۔۔
جس طرح “دن“ کی ضد “رات“ ہے ۔ ان دونوں میں بنیادی فرق طلوع و غروب ہے۔۔۔ آفتاب کو میں نے ہٹادیا۔۔۔
اسلئے کے اُسی بنیادی فرق کو دوبارہ پیش کروں۔۔۔
دن کی ضد آپ بھی مان گئے کے رات ہے۔۔۔
اب ہم اس لفظ “بنیادی فرق“ کے اس اضافے کو اگر ہٹا کر دیکھیں۔۔۔
تو طلوع بھی ایک دم ضد جائے گا غروب کی جیسے دن ضد ہے رات کی۔۔۔
کیونکہ ہم غیرطلوع یا غیرغروب تو کہنے سے رہے۔۔۔ المہمم۔۔۔

اب ہم ان ہی لفظوں کو۔۔۔ جن سے آپ نے جملہ بنایا۔۔۔ اسی کو دن اور رات کے درمیان رکھ دیں تو جملہ کچھ یوں بن جائے گا۔۔۔
چونکہ ان دونوں میں بنیادی فرق دن ورات اُجالا ہے۔۔۔ مگر ہم اس کو غیراُجالا تو نہیں کہیں گے۔۔۔

اسی طرح دوسری تحریر میں آپ نے صفت بیان کی۔۔۔
اچھائی، برائی، چھوٹائی، بڑائی، اونچائی، نیچائی خوبی یا خامی کا پہلو موجود ہو۔۔۔
ان خامیوں کا پہلو کس میں موجود ہے؟؟؟۔۔۔
ذات میں یا اسم میں۔۔۔
یعنی حرب بن شداد میں اچھائی، چھوٹائی، بڑائی، اونچائی، نیچائی خوبی یا خامی کا پہلو موجود ہیں۔۔۔
جملے بنانے کی حد تک تو بہترین کاوش ہے لیکن۔۔۔
جب ہم بات کرتے ہیں۔۔۔ ضد کی
تو
یعنی حرب بن شداد میں غیر اچھائی، غیر چھوٹائی، غیر بڑائی، غیر اونچائی، غیر نیچائی غیر خوبی یا غیر خامی سے جملہ مکمل نہیں ہوگا۔۔۔

اب ہم آتے ہیں۔۔۔ لفظ مقلد کی تاریخ کی طرف کے اس کی ابتداء کہاں سے ہوئی۔۔۔

ق ل د مُقَلِّد
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔۔۔
تو صلف وصالحین کی کہانی تو یہیں ختم۔۔۔

دوسری چیز۔۔۔
جمع غیر ندائی: مُقَلِّدوں [مُقَل + لِدوں (واؤ مجہول)]
١۔ (کسی کی) تقلید کرنے والا، نقش قدم پر چلنے والا، بغیر دلیل کے کسی قول یا فعل کی پیروی کرنے والا، پیرو کار، مرید، معتقد۔۔۔

اب جو خود بلادلیل کے قول یا فعل کی پیروی کرنے والے ہیں۔۔۔
اور وہ دلیل کی مانگ کریں تو۔۔۔ کیا جواب دیں۔۔۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
دیر سے جواب کے لئے معذرت قبول کیجئے۔۔۔
۔
کوئی بات نہیں ۔ دیر سویر تو جواب میں ہوجاتی ۔ میں نے بھی کچھ اور تھریڈ میں پوسٹس کرنی ہیں لیکن ٹائم کی کمی کی وجہ سے نہیں کر پارہا ۔

آپ کی اس پیش کی جانے والی کوشش کے تعلق سے دو رائے ہیں۔۔۔
پہلی رائے یہ ہے اس کو قبول کیا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی۔۔۔
پہلے میں قبول نہ کرنے کی وجہ بیان کردوں۔۔۔
وہ وجہ یہ ہے کے یہ ساری کوشش ایک مقلد کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔۔۔۔
انکار کی یہ وجہ مسلکی تعصب کہلاتا ہے ۔ چون کہ بات مخالف فریق کہ رہا ہے اس لئیے نہیں ماننی

لیکن قبول کرنے کی وجہ یہ ہے۔۔۔
اس کوشش سے کہیں گمراہی پھیلنے کو جو اندیشہ ہے وہ سچ ثابت نہ ہوجائے۔۔۔
اس لئے بات کرنا ضروری ہے۔
۔۔
یہی دلیل تو آپ سے مانگی تھی
لہذا ہمیں اپنے حق پر ہونے کی گواہی دینی کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
اس کی کیا دلیل ہے ۔ کیا یہ ممکن نہیں گمراہی پھیلنے کا اندیشہ آپ کی طرف سے ہو ۔ صرف دعووں سے کام نہیں چلے گا ۔ دلائل سے بات کریں

لہذا۔۔۔
آپ نے اوپر بیان کیا۔۔۔
جس طرح “دن“ کی ضد “رات“ ہے ۔ ان دونوں میں بنیادی فرق طلوع و غروب ہے۔۔۔ آفتاب کو میں نے ہٹادیا۔۔۔
اسلئے کے اُسی بنیادی فرق کو دوبارہ پیش کروں۔۔۔
دن کی ضد آپ بھی مان گئے کے رات ہے۔۔۔
اب ہم اس لفظ “بنیادی فرق“ کے اس اضافے کو اگر ہٹا کر دیکھیں۔۔۔
تو طلوع بھی ایک دم ضد جائے گا غروب کی جیسے دن ضد ہے رات کی۔۔۔
کیونکہ ہم غیرطلوع یا غیرغروب تو کہنے سے رہے۔۔۔ المہمم۔۔۔
یہ تو آپ حضرات کی پرانی عادت ہے کہ فلان کے جملہ سے فلان لفظ ہٹا دو اور فلاں کو گستاخ بنادو ۔ اگر اسی روش پر چلنا ہے اور میرے جملوں میں لفظ ہٹا کر اپنی مرضی کا مطلب نکالنا ہے تو آپ کے مندرجہ بالا پوسٹسس سے نہ جانے کیا کچھ ثابت ہوجائے گآ
اب ہم ان ہی لفظوں کو۔۔۔ جن سے آپ نے جملہ بنایا۔۔۔ اسی کو دن اور رات کے درمیان رکھ دیں تو جملہ کچھ یوں بن جائے گا۔۔۔
چونکہ ان دونوں میں بنیادی فرق دن ورات اُجالا ہے۔۔۔ مگر ہم اس کو غیراُجالا تو نہیں کہیں گے۔۔۔
کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا
بھان متی نے کنبہ چھوڑا

میری پہلا نقطہ لفظ غیر کے ساتھ ضد بنانے کے متعلق تھا اور دوسری بات آپ کے دعوی کے تعلق سے تھی کہ مقلد کی ضد اتباع ہے ۔ میں نے کہا تھا دن اور رات ایک دوسرے کی ضد ہیں اور ان میں ایک بنیادی فرق ہے ۔ اسی طرح آپ کا دعوی ہے مقلد اور متبع ایک دوسرے کی ضد ہیں تو ان میں بنیادی فرق کیا ہے ۔ آپ دن اور رات کے متعلق میری بات کو غیر سے ضد بنانے کی طرف لے گئے ۔
اسی طرح دوسری تحریر میں آپ نے صفت بیان کی۔۔۔
اچھائی، برائی، چھوٹائی، بڑائی، اونچائی، نیچائی خوبی یا خامی کا پہلو موجود ہو۔۔۔
ان خامیوں کا پہلو کس میں موجود ہے؟؟؟۔۔۔
ذات میں یا اسم میں۔۔۔
ان خامیوں کا پہلو نہیں ، ان صفات کا پہلو
صفات ہمیشہ ذات میں ہوتی ہیں اور انہی صفات کے نام ہوتے ہیں جن سے وہ ذات پہچانی جاتی ہیں
یعنی حرب بن شداد میں اچھائی، چھوٹائی، بڑائی، اونچائی، نیچائی خوبی یا خامی کا پہلو موجود ہیں۔۔۔
جملے بنانے کی حد تک تو بہترین کاوش ہے لیکن۔۔۔
جب ہم بات کرتے ہیں۔۔۔ ضد کی
تو
یعنی حرب بن شداد میں غیر اچھائی، غیر چھوٹائی، غیر بڑائی، غیر اونچائی، غیر نیچائی غیر خوبی یا غیر خامی سے جملہ مکمل نہیں ہوگا۔۔۔
مجھے اس شعر سےلگاو نہیں لیکن میں پھر کہنے پر مجبور ہوں
کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا
بھان متی نے کنبہ چھوڑا

اونچائي ، بڑائی وغیرہ الفاظ اردو میں ہندی سے آئے ہیں اور غیر کا لفط عربی کا ہے ۔آپ نے ہندی الفاظ کے ساتھ عربی کا ٹوٹا لگانے کی کوشش کی
غیر طویل ، غیر قصیر تو کہ سکتے ہیں !!!!
اب ہم آتے ہیں۔۔۔ لفظ مقلد کی تاریخ کی طرف کے اس کی ابتداء کہاں سے ہوئی۔۔۔

ق ل د مُقَلِّد
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔۔۔
تو صلف وصالحین کی کہانی تو یہیں ختم۔۔۔

دوسری چیز۔۔۔
جمع غیر ندائی: مُقَلِّدوں [مُقَل + لِدوں (واؤ مجہول)]
١۔ (کسی کی) تقلید کرنے والا، نقش قدم پر چلنے والا، بغیر دلیل کے کسی قول یا فعل کی پیروی کرنے والا، پیرو کار، مرید، معتقد۔۔۔

ماشاء اللہ دعوے تو بلند بانگ یہ ہیں کہ ہم قرآن و سنت کے حوالہ سے بات کرتے ہیں لیکن جب بات تقلید کی ہوتی ہے تو لغت کھول کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ پتا نہیں اس وقت قرآن وحدیث کہاں چلے جاتے ہیں ؟؟؟؟
دوسری بات پیروی کرنا تو اتباع کے معنی میں آتا ہے ۔ آپ نے مقلد کو بھی پیرو کار کہ دیا ۔ تو مقلد اور متبع تو مترادف ہوئے ضد کیسے ہوئے ۔

اب جو خود بلادلیل کے قول یا فعل کی پیروی کرنے والے ہیں۔۔۔
اور وہ دلیل کی مانگ کریں تو۔۔۔ کیا جواب دیں۔۔۔
بھائی یہ کس نے کہ دیا کہ مقلد ہر کسی کی بات بلا دلیل مانتا ہے ۔ ہم آپ حضرات کے مقلد تو ہیں نہیں اس لئیے آپ سے دلیل مانگ سکتے ہیں اور مانگتے رہیں گے !!!!!
میرا مرکزی سوال جو آپ گول کرگئے
آپ نے ایک دعوی کیا

لہذا ہمیں اپنے حق پر ہونے کی گواہی دینی کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
کیونکہ مقلد کی ضد ہوتی ہے متبع۔۔۔
فہم سلف سے ثابت کریں کہ تقلید اور اتباع ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔ مترادف یا ان میں سے ایک دوسرے کی ذیلی شاخ نہیں ۔ دعوی آپ کی طرف سے ہے دلیل بھی آپ ہی کی طرف سے آنی چاہئیے ۔
اور اس اتباع پر عامل ہونے کے پاس آپ کے کیا دلائل ہیں تاکہ ان دلائل کے بعد ہمیں کسی گواہی کی ضرورت نہ رہے ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
کوئی بات نہیں ۔ ۔
انکار کی یہ وجہ مسلکی تعصب کہلاتا ہے ۔ چون کہ بات مخالف فریق کہ رہا ہے اس لئیے نہیں ماننی۔
یہ ایک خاص طرح کا الزام ہوتا ہے۔۔۔ جو ایک مخصوص سوچ کو ذہن میں رکھ کر پڑھنے والے کے ذہن میں منتقل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔۔ تاکہ جب بات دلائل کو پیش کرنے کی ہوتو اسی طرح کی بات کہہ کر ایک عامی کو ذہنی طور پر تیار کیا جائے۔۔۔ چونکہ بات مخالف فریق کہہ رہا ہے اس لئے نہیں ماننی۔۔۔یہ بھی ضد ہے ماننے کی۔۔۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت تہتر فرقوں کی، اُس کی بنیاد کیا ہے؟؟؟۔۔۔ تعصب یا عقائد میں حددرجہ غلو؟؟؟۔۔۔

اس کی کیا دلیل ہے ۔ کیا یہ ممکن نہیں گمراہی پھیلنے کا اندیشہ آپ کی طرف سے ہو ۔ صرف دعووں سے کام نہیں چلے گا ۔ دلائل سے بات کریں۔
آپ کی اس بات میں لفظ اندیشہ خود اس بات کی دلیل پیش کررہا ہے۔۔۔ جس کے طالب خود آپ ہم سے ہیں۔۔۔

یہ تو آپ حضرات کی پرانی عادت ہے کہ فلان کے جملہ سے فلان لفظ ہٹا دو اور فلاں کو گستاخ بنادو ۔ اگر اسی روش پر چلنا ہے اور میرے جملوں میں لفظ ہٹا کر اپنی مرضی کا مطلب نکالنا ہے تو آپ کے مندرجہ بالا پوسٹسس سے نہ جانے کیا کچھ ثابت ہوجائے گا۔۔۔
یعنی آپ خود تسلیم کررہے ہیں کے آپ نے لفظ کا جملہ بنایا تھا۔۔۔ حالانکہ یہاں پر ہم بات الفاظ کی ضد پر کررہے ہیں۔۔۔ اب جو بات آپ کہہ رہے ہیں فلاں لفظ کو ہٹا دو اور فلاں کو گستاخ بنادو تو اس کی ابتداء آپ کی جانب سے ہوئی تھی۔۔۔ ہر بدعت اور گمراہی کی طرح۔۔۔ یعنی اضافہ۔۔۔ یہ بھی پہلے والوں کی طرح کا الزام ہے کے ہم اپنی مرضی کا مطلب نکالنا چاہ رہے ہیں۔۔۔ حالانکہ پڑھنے والا ہر زی شعور خود دیکھ رہا ہے کے ہم صحیح مطلب میں سے گمراہ اضافے کو الگ کر کے جو صحیح مفہوم بن رہا ہے الفاظ کی ضد کا وہ ثابت کررہے ہیں۔۔۔ شاید آپ اس حقیقت کو اس لئے ہی تسلیم کرتے ہوئے دل برداشتہ لگ رہے ہیں۔۔۔ چنانچہ جس روش پر چلنے کا الزام آپ نے ہم پر لگایا خود اسی کے دام میں آگئے صیاد کی طرح کے بات مخالف فریق کہہ رہا ہے اس لئیے نہیں ماننی۔۔۔

میری پہلا نقطہ لفظ غیر کے ساتھ ضد بنانے کے متعلق تھا اور دوسری بات آپ کے دعوی کے تعلق سے تھی کہ مقلد کی ضد اتباع ہے ۔ میں نے کہا تھا دن اور رات ایک دوسرے کی ضد ہیں اور ان میں ایک بنیادی فرق ہے ۔ اسی طرح آپ کا دعوی ہے مقلد اور متبع ایک دوسرے کی ضد ہیں تو ان میں بنیادی فرق کیا ہے ۔ آپ دن اور رات کے متعلق میری بات کو غیر سے ضد بنانے کی طرف لے گئے۔
آپ ابھی تک لفظوں میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔۔۔ اس لئے غیر کے ساتھ لفظ کون سا صحیح بیٹھے گا اسی تراش خراش میں قیمتی وقت کا برباد کررہے ہیں۔۔۔ آپ کے دعوٰی کے مطابق مقلد کی ضد اتباع ہے۔۔۔ چلیں اس کھوکھلے مفروضے کو ایک لمحہ کے لئے ہم تسلیم کئے لیتے ہیں۔۔۔ تو یہ بھی بتادیں کے تقلید کی ضد کیا ہوگئی؟؟؟۔۔۔ غیرتلقید؟؟؟۔۔۔ اور اسی طرح اگر ہم اتباع جو جمع کا صیغہ ہے اس کا واحد کسے کہیں گے۔۔۔ مقلد واحد کو یا متبع واحد کو۔۔۔۔ اور جہاں تک آپ نے دن رات کے بنیادی فرق کی بات کی تو مقلد اور متبع میں فرق عمل ہے۔۔۔ جو مشروط ہے دلیل سے۔۔۔ نہ کے قول سے۔۔۔ باتوں کو الجھانے سے مسائل کے حل تلاش نہیں ہوتے۔۔۔ اس مسئلے کو مزید الجھانا ہو تو میں ضرور اسرار کروں گا کے لفظ غیر کی ضد کیا ہوگی۔۔۔ لاغیر یا اپنا۔۔۔

چلیں اب ہم لفظ مقلد کی تعریف دیکھتے ہیں کے کیا ہے؟؟؟۔۔۔
(کسی کی) تقلید کرنے والا، نقش قدم پر چلنے والا، بغیر دلیل کے کسی قول یا فعل کی پیروی کرنے والا، پیرو کار، مرید، معتقد۔۔۔

اتباع کی تعریف۔۔۔
رسول مقبول کی اتباع و اطاعت کو .... مقدم جان کر سب کام دین و دنیا کے شریعت نبوی کے موافق کرتے رہیں۔۔۔
وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ
رسول کی اتباع کی،

اب مقلد اور اتباع کی کا تعریف پڑھیں۔۔۔ لفظوں کی تعریف سے واضح ہے۔۔۔ کے دونوں لفظوں میں زمین آسمان کا فرق ہے تشریح کے لحاظ سے تو پھر یہ کس عقل کی بنیاد پر ایک دوسرے کی ضد ہوسکتے ہیں؟؟؟۔۔۔

لہذا اتباع کی ضد ہوگی تقلید۔۔۔
اتباع یعنی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنا احکام شرعی میں۔۔۔

تقلید یعنی مجتہد کے فہم کی بنا پر اُسکے بیان کئے ہوئے مسئلے پر بنا دلیل کے عمل کرنا۔۔۔


صفات ہمیشہ ذات میں ہوتی ہیں اور انہی صفات کے نام ہوتے ہیں جن سے وہ ذات پہچانی جاتی ہیں۔۔۔
شاید آپ سمجھے نہیں یا سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔۔۔ چلیں دوبارہ آسانی سے سمجھ آئے لوٹاتا ہوں۔۔۔

(ذات)
حرب بن شدا
(صفت)
سچا
ضد کیا یوگی۔۔۔ غیرسچایا جھوٹا؟؟؟۔۔۔

شعر اچھا منتخب کیا ہے۔۔۔

اونچائي ، بڑائی وغیرہ الفاظ اردو میں ہندی سے آئے ہیں اور غیر کا لفط عربی کا ہے۔۔۔ آپ نے ہندی الفاظ کے ساتھ عربی کا ٹوٹا لگانے کی کوشش کی
غیر طویل ، غیر قصیر تو کہہ سکتے ہیں !!!!
لفظ آپ کہیں سے بھی لائیں۔۔۔ لیکن جب وہ ایک زبان کی شکل اختیار کرجائے تو اُن کے داو پیچ وہیں ختم ہوجاتے کے وہ کہاں سے لیا گیا۔۔۔
لفظ شیخ عربی سے لیا گیا لیکن معنی کے اعتبار سے آپ اسکا خود جائزہ لے سکتے ہیں کے فارسی میں اس کے کیا معنی ہیں اور اردو، عربی اور ہندی میں معنی کے اعتبار سے کیا ہے۔۔۔ بین اسی طرح فارسی میں تقلید، مقلد، اور متبع اور اتباع کے معنی بااعتبار ہندی اردو ایک جیسے ہی ہیں۔۔۔ لہذا یہاں پر الجھنا یا الجھانا کسی خاص ضرورت کا حامل نہیں ہے۔۔۔

جہاں تک بات ہے طویل اور قصیر کی تو یہ عربی میں ایک دوسرے کی ضد ہیں۔۔۔لہذا غیر لفظ کے اضافے کی ضرورت نہیں۔۔۔

ماشاء اللہ دعوے تو بلند بانگ یہ ہیں کہ ہم قرآن و سنت کے حوالہ سے بات کرتے ہیں لیکن جب بات تقلید کی ہوتی ہے تو لغت کھول کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ پتا نہیں اس وقت قرآن وحدیث کہاں چلے جاتے ہیں ؟؟؟؟
یہ ہی تو وہ غلط فہمی ہے جس کا آپ کا شکار ہیں۔۔۔ قرآن وسنت کا حوالہ عمل کی انجام دہی پر درکار ہوتا ہے۔۔۔ الفاظ کے ضد تلاش کرنے میں نہیں۔۔۔ آپ بڑی چاہ سے بار بار ہم سے پوچھتے ہیں کے مقلد کی ضد متبع ہے۔۔۔ یقین کیجئے ہم آپ کی خود سے اس محبت کی دل کی گہرائیوں سے بہت قدر کرتے ہیں۔۔۔

اشرف علی تھانوی دیوبندی کے ملفوظات میں لکھا ہوا ہے کہ؛
ایک صاحب نے عرض کیا کہ تقلید کی حقیقت کیا ہے اور تقلید کس کو کہتے ہیں؟۔۔۔
فرمایا تقلید کہتے ہیں اُمتی کا قول ماننا بلادلیل عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ماننا بھی تقلید کہلائیگا؟۔۔۔
فرمایا کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائیگا وہ اتباع کہلاتا ہے (الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ، ملفوظات حکیم الامت جلد٣ صفحہ١٥٩)۔۔۔

یہ ایک چھوٹی سی کاوش گھر کے چراغ سے روشنی پھیلانے کے لئے یہاں پیش کرنے کی جسارت کی ہے۔۔۔

سرفراز خان صفدر دیوبندی فرماتے ہیں؛
اور یہ طے شدہ بات ہے کہ اقتداءواتباع اور چیز ہے اور تقلید اور چیز ہے(المنھاج الواضح یعنی راہ سنت صفحہ ٣٥ طبع نہم جمادی الثانی ١٣٩٥ھ جون ١٩٧٥ء)۔۔۔۔

تقلید کہتے ہیں اُمتی کا قول ماننا بلادلیل۔۔۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائیگا وہ اتباع کہلاتا ہے۔۔۔(الافاضات الیومیہ ٣ \ ١٥٩ اور یہی مضمون صفحہ ٥)۔۔۔
اب تک کی پیش کی جانے والی عبارات سے فہم سلف کے مطابق تقلید کے ساتھ اتباع کا لفظ استعمال ہوا ہے۔۔۔ مگر خلاف یعنی ضد کے طور پر۔۔۔ یعنی تقلید کی ضد اتباع ہے۔۔۔ اور مقلد کی متبع۔۔۔

والسلام علیکم۔۔۔
واللہ اعلم
 

ابوفاتح

مبتدی
شمولیت
دسمبر 09، 2012
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
0
تقلید کہتے ہیں اُمتی کا قول ماننا بلادلیل۔۔۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائیگا وہ اتباع کہلاتا ہے۔۔۔
والسلام علیکم۔۔۔
واللہ اعلم

ایک بات بتاؤگے حرب بھائی اپنے ماں باپ کی بات بلا دلیل مانتے ہو یا بغیر دلیل کے
 
Top