• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر اجماع ؟

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں!
ولا یقلد احد دون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔
اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی تقلید نہیں کرنی چاہئے۔۔۔(مختصر المزنی، باب القضاء بحوالہ الرد علی من اخلد الی الارض للسیوطی صفحہ ١٣٨)۔۔۔
یہاں پر تقلید کا لفظ مجاز استعمال کیا گیا ہے امام شافعی رحمہ اللہ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی شخص کی بات بلادلیل قبول نہیں کرنا چاہئے۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
((تقلید کا رد اجماع سے))۔۔۔​
صحابہ کرام اور سلف صالحین نے تقلید سے منع کیا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے ان کو کوئی مخالف نہیں جو تقلید کو جائز کہتا ہو لہذا خیرالقرون میں اس پر اجماع ہے کہ تقلید ناجائز ہے۔۔۔

حافظ ابن حزم فرماتے ہیں؛۔۔۔
وقد صح اجماع جمیع الصحابہ رضی اللہ عنھم اولھم آخرھم، واجماع جمیع التابعین اولھم عن آخرھم علی الامتناع والمنع من ان یقصد منھم احد الی قول انسان منھم اوممن قبلھم فیا خذہ کلہ فلیعلم من اخذ بجمیع قول ابی حنیفۃ او جمیع قول مالک اور جمیع قول الشافعی اور جمیع قول احمد بن حنبل رضی اللہ عنھم ممن یتمکن من النظر ولم یترک من اتبعہ منھم الی غیرہ قد خالف اجماع الامۃ کلھاعن آخرھا واتبع غیر سبیل المؤمنین، نعوذ باللہ من ھذا المنزلۃ وایضا فان ھؤلاء الافضل قد منعوا عن تقلید ھم وتقلید غیر ھم فقد خالفھم من قلد ھم۔۔۔
اول سے آخر تک تمام صحابہ رضی اللہ عنھم اور اول سے آخر تک تمام تابعین کا اجماع ثابت ہے کہ ان میں سے ان سے پہلے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کسی انسان کے تمام اقوال قبول کرنا منع اور ناجائز ہے جو لوگ امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی اور امام حمد رضی اللہ عنھم میں سے کسی ایک کے اگر سارے اقوال لیتے (یعنی تقلید) کرتے ہیں باوجود اس کے کہ وہ علم بھی رکھتے ہیں اور ان میں سے جس کو اختیار کرتے ہیں اس کے کسی قول کو ترک نہیں کرتے وہ جان لیں کہ وہ پوری اُمت کے اجماع کے خلاف ہیں انہوں نے مؤمنین کا راستہ چھوڑدیا ہے ہم اس مقام سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں دوسری بات یہ ہے کہ ان تمام فضیلت والے علماء نے اپنی اور دوسروں کی تقلید سے منع کیا ہے پس جو شخص ان کی تقلید کرتا ہے وہ ان کا مخالف ہے۔۔۔(النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین صفحہ ٧١ والردعلی من اخلد الی الارض للسیوطی صفحہ ١٣١-١٣٢)۔۔۔

((تقلید کا رد آثار صحابہ رضی اللہ عنہ اجمعین))۔۔۔​

١۔ امام بہیقی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ۔۔۔
اخبرنا ابو عبداللہ الحافظ۔۔۔ ثنا ابو العباس محمد بن یعقوب۔۔۔ثنا محمد بن خالد۔۔۔ثنا احمد بن خالد الوھبی۔۔۔ ثنا اسرائیل عن ابی حصین عن یحیٰی بن وثاب عن مسروق عن عبداللہ بن یعنی ابن مسعود الہ قال! لاتقلیدو دینکم الرجال فان ابیتم فبالآموات لا بالآحیاء۔۔۔۔

مفہوم!۔۔۔ سیدناعبداللہ بن مسعود رضی عنہ نے فرمایا۔۔۔دین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو پس اگر تم (میری بات کا) انکار کرتے (یعنی منکر) ہو تو مردوں کی اقتداء کرلو زندوں کی نہ کرو (السنن الکبریٰ جلد ٢ صفحہ ١٠ سندہ صحیح)۔۔۔

٢۔ امام و کیع بن الجراح (متوفی ١٩٧ھ) فرماتے ہیں کہ!۔۔۔
حدثنا شعبہ عن عمرو بن مرۃ عن عبداللہ بن سلمۃ عن معاذ قال۔۔۔ کیف انتم عند ثلاث۔۔۔ دنیا تقطع رقابکم وزلۃ عالم و جدال منافق بالقرآن؟؟؟۔۔۔ فستکوا، فقال معاذ بن جبل؛ اما دنیا تقطع رقابکم فمن جعل اللہ غناہ فی قلبہ فقد ھدی ومن لافلیس بنافعۃ دنیاہ وامازلۃ عالم فان اھتدی فلا تقلدوہ دینکم وان فتن فلا تقطعو منہ اناتکم فان المومن یفتن ثم یفتن ثم یتوب۔۔۔الخ۔

(سیدنا) معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا! جب تین باتیں (رونما) ہوں گی تو تمہارا کیا حال ہوگا؟؟؟۔۔۔ دنیا جب تمہاری گردنیں توڑ رہی ہوگی اور عالم کی غلطی اور منافق کا قرآن کے کر جھگڑا (اور مناظرہ) کرنا؟؟؟۔۔۔ لوگ خاموش رہے تو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے فرمایا! ۔۔۔گردن توڑنے والی دنیا (یعنی کثرت مال و دولت) کے بارے میں سنو! اللہ نے جس کے دل کو بے نیاز کردیا وہ ہدایت پا گیا اور جو بے نیاز نہ ہو تو اسے دنیا فائدہ نہیں دے گی رہا عالم کی غلطی کا مسئلہ تو (سنو) اگر وہ سیدھے رستے پر بھی (جارہا) ہوتو اپنے دین میں اس کی تقلید نہ کرو اور اگر وہ فتنے میں مبتلا ہوجائے تو اس سے نا امید نہ ہوجاو کیونکہ مومن بار بار فتنے میں مبتلا ہوجاتا ہے۔۔۔پھر (آخر میں) توبہ کر لیتا ہے۔۔۔الخ! (کتاب الزھد جلد ١ صفحہ ٢٩٩-٣٠٠ حوالہ ٧١ وسندہ حسن)۔۔۔

شعبہ ثقہ حافظ متقن ہیں۔۔۔(تقریب٢٧٩٠) عمرو بن مرہ کاذکرگزچکا ہے عبداللہ بن بن سلمہ ( المرادی) صدق تغیر حفظہ ہیں۔۔۔ (تقریب ٣٣٦٤) عیداللہ بن سلمہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت عبداللہ بن سلمہ نے تغیر سے پہلے بیان کی ہے دیکھئے مسند الحمیدی بتحقیقی (ق\٤٣-٤٤ حوالہ ٥٧) عمرو بن مرہ عن عبداللہ بن سملہ کی سند کو درج ذیل محدثین نے صحیح قرار دیا ہے۔۔۔
ابن حزیمہ (٢٠٨) وابن حبان (موارد ٧٩٦-٧٩٧) والترمذی (١٤٦) والحاکم (١\١٥٢\١٠٧) والذھبی والبغوی وابن السکن و عبدالحق الاشبیلی رحمہم اللہ۔۔۔


حافظ ابن حجر اس سند کے بارے میں فرماتے ہیں کہ الحق انہ من قبل الحسن یصلح للحجۃ۔۔۔۔
اور حق یہ ہے کہ یہ حسن کی قسم میں سے ہے اور حجت (استدلال پکڑنے) کے قابل ہے (فتح الباری ١\٤٠٨ حوالہ ٣٠٥)۔۔۔

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے قول درج ذیل کتابوں میں بھی ہے۔۔۔
کتاب الزھدلابی داود (حوالہ ١٩٣ وال محققہ! اسناد حسن، دوسرا نسخہ صفحہ ١٧٧ وقال محققوہ ! اسناد حسن) حلیۃ الآولیاء لآبی ارقطنی ( ٦\٢٣٦) اتحاف السادۃ المتقین (١\٣٧٧، ٣٧٨ بلاسند) کنزالعمال (٦\٤٨، ٤٩ حوالہ ٤٣٨٨١ بلا سند) العلل للدارقطنی (٢\٨١ س ٩٩٢) اسے دارقطنی اور ابو نعیم الاصبھانی نے صحیح قرار دیا ہے جافظ ابن القیم نے فرمایا! وقد صح عن معاذ، اور یہ معاذ سے صحیح (ثابت) ہے (اعلام الیقین ٢\٢٣٩)۔۔۔

تنبیہ بلیغ صحابہ میں سے کوئی بھی اس مسئلے میں سیدنا ابن مسعود اور سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا مخالف نہیں ہے لہذا اس پر صحابہ کا اجماع ہے کہ تقلید نہیں کرنی چاہئے والحمداللہ۔۔۔

((تقلید کا رد سلف صالحین سے))۔۔۔​

١- امام (عامر بن شراحیل) الشعبی (بابعی متوفی ١٠٤ھ ) فرماتے ہیں کہ!
ماحدثوک ھولاء عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مخذبہ وما مخذ بہ وما قالوہ برایھم فالقہ فی الحش۔۔۔
یہ لوگ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حدیث بتائیں اسے (مضبوطی سے) پکڑ لو اور جو (بات) وہ اپنی رائے سے کہیں اسے کوڑے کرکٹ پر پھینک دو (مسند الدارمی ١\٦٧ حوالہ ٢٠٦ و سند صحیح)۔۔۔

٢- امام حاکم (بن عتیبہ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ۔۔۔
لیس احد من الناس الا وانت اخذ من قولہ اوتارک الا النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔
لوگوں میں سے ہر آدمی کی بات آپ لے بھی سکتے ہیں اور رد بھی کر سکتے ہیں سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات لینا فرض ہے)۔۔۔(الاحکام الابن حزم ٦\٢٩٣ وسند صحیح)۔۔۔٣

- ابراہیم النخعی رحمہ اللہ کے سامنے کسی نے سعد بن جبیر (تابعی رحمہ اللہ) کا قول پیش کیا تو انہوں نے فرمایا!۔۔۔
ماتصنع بحدیث سعید بن جبیر مع قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟؟؟۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں تم سعد بن جبیر کے قول کا کیا کرو گے؟؟؟۔۔۔( الاحکام لابن حزم ٦\٢٩٣ وسند صحیح)۔۔۔

٤- امام المزنی رحمہ اللہ نے فرمایا!
اختصرت ھذا الکتاب من علم محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ ومن معنی قولہ لا قربہ علی من ارادہ مع اعلامیہ! نھیہ عن تقلیدہ غیرہ لینظر فیہ لحدیثہ ویحتاط فیہ لنفسہ۔۔۔
میں نے یہ کتاب (امام) محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ کے علم سے مختصر کی ہے تاکہ جو شخص اسے سمجھنا چاہے آسانی سے سمجھ لے اس کے ساتھ میرا یہ اعلان ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ ن اپنے تقلید اور دوسروں کی تقلید (دونوں) سے منع فرمایا ہے تاکہ (ہر شخص) اپنے دین کو پیش نظر رکھے اور اپنی جان کے لئے احتیاط کرے۔۔۔(الام مختصر المزنی صفحہ ١)۔۔۔

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ!
کل قالت وکان عن البنی صلی اللہ علیہ وسلم خلاف قولی مما یصح فحدیث النبی صلی اللہ علیہ وسلم اولی ولا تقلدونی۔۔۔
میری بات بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف ہو (چھوڑدو) پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سب سے زیادہ بہتر ہے اور میری تقلید نہ کرو (آداب الشافعی ومناقبہ لابن آبی حاتم صفحہ ٥١ وسند حسن)۔۔۔

٥- امام ابوداود السجستانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ!۔۔۔
میں نے (امام) احمد (بن حنبل) سے پوچھا کہ (امام) اوزاعی، (امام) مالک سے زیادہ متبع سنت ہیں؟؟؟ِ۔۔۔ انہوں نے فرمایا۔۔۔

لاتقلید دینک احدا من ھولاء۔۔۔ الخ!
اپنے دین میں، ان میں سے کسی ایک کی بھی تقلید نہ کرو۔۔۔۔ الخ۔(مسائل ابی داود صفحہ ٢٧٧)۔۔۔

٦- امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک دین قاضی ابو یوسف سے فرمایا!
ویحک یا یعقوب الاتکتب کل منی فانی قداری الرائی الیوم واترکہ غدا و اری الرای غدا واترکہ بعد غد۔۔۔
اے یعقوت (ابو یوسف) تیری خرابی ہو میری ہر بات نہ لکھا کر میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے کل دوسری رائے ہوتی ہے تو پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔۔۔(تاریخ یحٰیی بن معین جلد ٢ صفحہ ٦٠٧ ت ٢٤٦١ وسند صحیح، وتاریخ بغداد ١٣\٤٢٤)۔۔۔

٧- امام ابو محمد القاسم بن محمد بن القاسم القرطبی البیانی رحمہ اللہ (متوفی ٢٦٧ھ ) نے تقلید کے رد پر۔۔۔
کتاب الایضاح فی الرد علی المقلدین۔۔۔ لکھی (سیر اعلام النبلاء ١٣\٣٢٩ ت ١٥٠)۔۔۔

٨- امام ابن حزم نے فرمایا!۔۔۔
والتقلید حرام۔۔۔ اور تقلید حرام ہے۔۔۔(النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین صفحہ ٧٠)۔۔۔

اور فرمایا۔۔۔
والعامی والعالم فی ذلک سواء وعلی کل احد حظہ الذی یقدر علیہ من الاجتہاد۔۔۔
اور عامی اور عالم (دونوں) اس (حرمت تقلید میں) ایک برابر ہیں ہر ایک اپنی طاقت اور استطاعت کے مطابق اجتہاد کریگا۔۔۔(النبذہ الکافنیۃ صفحہ ٧١)۔۔۔

حافظ ابن حزم الظاہری نے اپنی عقیدے والی کتاب میں لکھا ہے کہ!
ولا یحل لاحد ان یقلد احدا لاحیا ولا میتا۔۔۔
کسی شخص کے لئے تقلید کرنا حلال نہیں ہے زندہ ہو یا مردہ (کسی کی بھی تقلید نہیں کرے گا)۔۔۔ ( کتاب الدرۃ فیمایجب اعتقاد صفحہ ٤٢٧)۔۔۔
معلوم ہو کہ تقلید نہ کرنے کا مسئلہ عقیدے کا مسئلہ ہے والحمداللہ۔۔۔

٩- امام ابو جعفر الطحاوی (حفنی!؟) سے مروی ہے کہ۔۔۔
وھل یقلد الاعصبی او غنی۔۔۔
تقلید تو صرف وہی کرتا ہے جو متعصب اور بے وقوف ہوتا ہے۔۔۔(لسان المیزان ١\٢٨٠)۔۔۔

١٠- عینی حنفی (١) نے کہا۔۔۔
فالمقلد ذھل والمقلد جھل وآفۃ کل شی من التقلید۔۔۔
پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے اور ہر چیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔۔۔(البنایۃ شرح الھدایہ جلد ١ صفحہ ٣١٧()۔۔۔

١١۔ ریلعی حنفی(١) نے کہا۔۔۔
فالمقلد ذھل والمقلد جھل۔۔۔
پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے۔۔۔(نصب الرایہ جلد ١ صفحہ ٢١٩)۔۔۔

١٢- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے تقلید کے خلاف زبردست بحث کرنے کے بعد فرمایا۔۔۔
واما ان یقول قائل۔۔۔ انہ یجب علی العامۃ علی العامۃ تقلید فلاں او فلاں، فھذا لا یقولہ مسلم۔۔۔
اور اگر کوئی کہنے والا یہ ہے کہ عوام پر فلاں یا فلاں کی تقلید واجب ہے تو یہ قول کسی مسلمان کا نہیں ہے۔۔(مجموعہ فتاویٰ ابن تیمیہ جلد ٢٢ صفحہ ٢٤٩)۔۔۔

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ خود بھی تقلید نہیں کرتے تھے۔۔۔ دیکھئے اعلام الیقین (جلد ٢\٢٤١، ٢٤٢)۔۔۔

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ۔۔۔
ولایجب علی احد من المسلمین تقلید بعینہ من العلماء جی کل ما یقول ولایجب علی احد من المسلمین التزام مذہب شخص معین غیر الرسول صلی اللہ علیہ وسلم فی کل مایوجبہ و یخبربہ۔۔۔
کسی ایک مسلمان پر بھی علماء میں سے کسی ایک متعین عالم کی ہر بات میں تقلید واجب نہیں ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی شخص متعین کے مذہب کا التزام کیسی ایک مسلمان پر واجب نہیں ہے کہ ہر چیز میں اسی کی پیروی شروع کردے۔۔۔(مجموعہ فتاویٰ ٢٠\٢٠٩)۔۔۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں۔۔۔
من نصب اماما فاوجب طاعتہ مطقادا اور حالا فقد ضل فی ذلک کائمہ الضلال الرافضۃ الامامیۃ۔۔۔
جس نے ایک امام مقرر کر کے مطلقا اس کی اطاعت واجب قرار دے دی، چاہئے عقیدتا ہو یا عملا تو ایسا شخص گمراہ رافضیوں امامیوں کے سرداروں کی طرح گمراہ ہے۔۔۔(مجموع فتاوی ١٩\٦٩)۔۔۔

١٣- علامہ سیوطی (متوفی ٩١١ھ) نے ایک کتاب لکھی۔۔۔
کتاب الرد علی من اخلد الی الارض و جھل ان الاجتہاد فی کل عصر فرص۔۔۔
مطبوعہ عباس احمد الباز، دارلبازمکۃ المکرمہ اس کتاب میں انہوں نے باب فساد التقلید کا باب باندھا ہے۔۔۔(صفحہ ١٢٠) اور تقیلید کا رد کیا ہے۔۔۔

واللہ تعالٰی اعلم۔۔۔
والسلام علیکم
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں!
ولا یقلد احد دون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔
اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی تقلید نہیں کرنی چاہئے۔
برادرم وعزیزم،و محترم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلام مسنون
تقلید کے مختلف نام سے تقریباً چار عنوان چل رہے ہیں اور ان سے پہلے بھی تھریڈ چل چکے ہیں ان سب کا لب لباب جو میں نے اخذ کیا ہے وہ یہ ہے کہ جس کومعتدل غیر مقلدین نے بھی تسلیم کیا ہے( تازہ مثال عبداللہ نا صر کی ہے جنہوں نے اپنی کتاب بنیادی عقائد میں بیان کیا ہے جس کے بارے میں نے مراسلت بھی کی ہے لیکن کسی نے جواب نہیں دیا کیونکہ باری اپنوں کی آتی ہے نا تو خاموشی بہتر سمجھی گئی) کہ احکام شرعیہ میں عامی کے لئے تقلید جائز ہے اسی بات کو عقل بھی تسلیم کرتی ہے ،اگر یہ بھی نہ ہو تو اسلام پر عمل کرنا بہت مشکل ہی نہیں ناممکن ہوجائیگا ، جب کہ شریعت بھی اس کی اجازت دیتی ہے ، یہاں ایک بات اور عرض کردوں کہ جو بات تقریبا سب کی نگاہوں سے اوجھل ہے ۔اور وہ ہے کہ نھی عن المنکر اور امر بالمعروف اس حکم کی کیسے تعمیل ہوگی ،اوریہ حکم زیادہ تر ان ہی لوگوں پر لاگو ہوتا ہے جو شریعت سے نابلدہوتے ہیں ،اور شریعت کا عالم ہی ان کو آگاہ کرسکتا ہے۔کیونکہ وہ مستند ہیں ۔اس عالم کی بات پر جو بھی عامی عمل کرے گا وہ یہ سوچ کر کرے گا کہ مستند ہے یہ جو کہہ رہا ہے صحیح کہہ رہا ہے ۔اور اس مسئلہ پر عمل کرنے کی وجہ سے اس کو ثواب بھی ملے گا۔
احادیث سے اس طرح کی مثالیں ملتی ہیں ۔ مثلاً سر زخمی والے صحابیؓ کا واقعہ،کہ لاعلمی کی وجہ سے صحابہ ؓ نے مسئلہ غلط بتادیا جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے،
قیاس اور تقلید کے بارے میں حضرت معاذؓ کا مشہور واقعہ، حضرت ابوبکر ؓ اور ایک عورت کا واقعہ مشہور ہے اس طرح بہت سے واقعات ہیں جن کا ذکر صرف طوالت کا باعث ہوں گی۔ بہر حال دلائل سب کے پاس ہیں اب ایسی شکل میں کیا کیا جائے ایک عامی کس کی بات کو مانے یا کوئی غیر مسلم اگر ان باتوں کو پڑھے گا تو وہ تو کنفیوز ہوجائیگا کہ صحیح اسلام کیا ہے ۔اور ایسا نہیں ہے کہ دنیا ہماری باتوں سے واقف نہ ہو یہ ساری باتیں انٹر نیٹ پرموجود ہیں۔ فتدبروا
اب سوال ہے امام شافعیؒ کا جب وہ تقلید کے قائل نہیں ہیں تو ان کا مسلک پروان کیسے چڑھ گیا جب کہ حال یہ ہے کہ بڑے بڑے محدثین نے ان کے مسلک کو اپنایا جس میں امام مسلم جیسے جلیل القدر محدث شامل ہیں یہی حال امام بخاریؒ کا ہےاگر چہ یہ خود مجتہد تھے مگر ان کا رجحان طبع حنبلی المسلک تھا ، اسطرح سے ابن حجر ؒ ہیں علامہ نووی ؒ ہیں یہ سب مقلد تھے ان کے علاوہ اور بھی ہیں ۔ چلئے کچھ دیر کے لئے ہم مان لیتے ہیں کہ احناف ہی غلط ہیں تو باقی کو کیا کہیں گے۔ اب رہی امام شافعی کی بات تو اس کو کسر نفسی پر محمول کیا جائیگا ۔اور ان کا ایک عمل بھی ذکر کردوں جب کبھی یہ کوفہ آتے تو امام صاحب کے احترام میں رفع یدین نہ فرماتے یہ مشہور واقعہ ہے اور امام شافعی ؒ اس عمل کی وجہ بھی بیان فرماتے ہیں۔ الغرض دلائل آپ بھی دے رہے ہیں اور دلائل ہم بھی دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے لیکن کب تک۔ یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سلام ورحمہ اللہ۔۔۔
عبدالرحمٰن صاحب۔۔۔ صحیح اور غلط کے درمیان یہ محاذ آرائی کوئی آج کی نہیں ہے۔۔۔
ایک دوسرے کو غلط اور صحیح ثابت کرنے کی بجائے۔۔۔
اگر اس عمل پر گرفت کی جائے تو امربالمعروف اور نھی عن المنکر کے حکم کی تعمیل خود ہی ہوجائے گی۔۔۔

آپ خود اپنی بات کا جائز لیں۔۔۔ کے آپ کہہ کیا رہے ہیں۔۔۔
کہ احکام شرعیہ میں عامی کے لئے تقلید جائز ہے۔۔۔
لیکن کس دلیل کو بنیاد پر آپ کس طرح عامی کی تقلید کو جائز قرار دے رہے ہیں؟؟؟۔۔۔
دوسری بات ایک عامی کی تقلید کو بالفرض جائز مان بھی لیں تو دوسرا سوال یہ ہے؟؟؟۔۔۔کہ
جس عالم کے پاس ایک عامی اپنا مسئلہ پوچھنے جائے اور آگے سے۔۔۔
عالم صاحب مسئلے کا قرآن وحدیث کی بجائے نصوص کے مخالف امام کے قول کو ترجیح دیں تو ایسی صورت میں۔۔۔
آپ کیا جواز پیش کریں گے؟؟؟۔۔۔

دیکھیں محترم۔۔۔
الفاظ کی ضد کے کلیئے کو سمجھیں۔۔۔
دن کی ضد رات ہوتی ہے۔۔۔
اسی طرح رات کی ضد دن ہوتا ہے۔۔۔
دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جو دن کے ضد غیردن بیان کرے۔۔۔ یا رات کی غیر رات۔۔۔
لہذا ہمیں اپنے حق پر ہونے کی گواہی دینی کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
کیونکہ مقلد کی ضد ہوتی ہے متبع۔۔۔
اور متبع کسے کہتے ہیں۔۔۔
یہ شاید آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔۔۔
لہذا باتوں کو توڑ مروڑ کر ایک ہی جگہ پر لے کر آنے کا یہ طریقہ کوئی نیا نہیں ہے۔۔۔
آپ نے ایک مثال عبداللہ ناصر کی دی۔۔۔
مگر اُس تحریر سے پہلےپیش کی گئی تحریر کی مثالیں آپ نظر انداز کرگئے۔۔۔

اچھا آپ نے ایک اور جگہ تاویل پیش کی اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کی ملاحظہ کیجئے۔۔۔
نھی عن المنکر اور امر بالمعروف اس حکم کی کیسے تعمیل ہوگی ،اوریہ حکم زیادہ تر ان ہی لوگوں پر لاگو ہوتا ہے جو شریعت سے نابلد ہوتے ہیں، اور شریعت کا عالم ہی ان کو آگاہ کرسکتا ہے۔ کیونکہ وہ مستند ہیں ۔اس عالم کی بات پر جو بھی عامی عمل کرے گا وہ یہ سوچ کر کرے گا کہ مستند ہے یہ جو کہہ رہا ہے صحیح کہہ رہا ہے ۔اور اس مسئلہ پر عمل کرنے کی وجہ سے اس کو ثواب بھی ملے گا۔
یہ جو سارا فلسفہ آپ پیش کررہے اس کی سند کہاں سے لی آپ نے۔۔۔
آپ نے کہا شریعت سے نابلد ہوتے ہیں۔۔۔
میں چاہوں گا کے اس کو ذرا تفصیل سے اپنے لفظوں میں بیان کریں کے شریعت کیا ہوتی ہے اور اس نابلد ہونا کیسے کہتے ہیں۔۔۔

شریعت کا عالم یہ دوسرا۔۔۔
عالم وہی ہوتا ہے جس کے پاس علم ہو۔۔۔
امام کے علم سے سیراب ہونے والے عالم کہلائیں گے یا مقلد؟؟؟۔۔۔
جو تحقیق کے دروازے بند کرکے بیٹھ جائیں۔۔۔
کیا وہ عالم کہلانے کے مستحق ہیں؟؟؟۔۔۔
جو کہیں کے ہمارے امام کا یہ قول ہے۔۔۔
یہ شریعت کہلاتی ہے؟؟؟۔۔۔قطعی نہیں۔۔۔ یہ ظلم العظیم کہلائے گا۔۔۔
امام کے قول کو من عن تسلیم کرنا۔۔۔
اور شیعوں کے نظریہ امامت میں پھر فرق کہاں باقی بچا۔۔۔
وہ ناک گُدی کے پیچھے سے ہاتھ گُھما کر پکڑتے ہیں۔۔۔
اور آپ سامنے سے۔۔۔
یعنی ایک ہی حمام کی پیداوار۔۔۔
معذرت کے ساتھ۔۔۔

لہذا عامی کے کندھو پر بندوق رکھ کر چلانے سے۔۔۔
باطل غالب نہیں آسکتا۔۔۔

قیاس اور تقلید کے بارے میں حضرت معاذؓ کا مشہور واقعہ، حضرت ابوبکر ؓ اور ایک عورت کا واقعہ مشہور ہے اس طرح بہت سے واقعات ہیں جن کا ذکر صرف طوالت کا باعث ہوں گی۔ بہر حال دلائل سب کے پاس ہیں اب ایسی شکل میں کیا کیا جائے ایک عامی کس کی بات کو مانے یا کوئی غیر مسلم اگر ان باتوں کو پڑھے گا تو وہ تو کنفیوز ہوجائیگا کہ صحیح اسلام کیا ہے ۔اور ایسا نہیں ہے کہ دنیا ہماری باتوں سے واقف نہ ہو یہ ساری باتیں انٹر نیٹ پرموجود ہیں۔ فتدبروا
یہ نا کہیں کے دلائل سب کے پاس ہیں۔۔۔
اگر ایسا ہوتا تو یہ بحث کبھی شروع ہی نہ ہوتی۔۔۔

پھر آپ نے اُن ہی امام شافعی رحمہ اللہ علیہ۔۔۔
کے مسلک کو پراون چڑھنے پر اعتراض پیش کردیا۔۔۔ جن سے آپ نے اجماع کی دلیل پکڑی۔۔۔

آپ کے بقول۔۔۔
جب کہ حال یہ ہے کہ بڑے بڑے محدثین نے ان کے مسلک کو اپنایا جس میں امام مسلم جیسے جلیل القدر محدث شامل ہیں یہی حال امام بخاریؒ کا ہےاگرچہ یہ خود مجتہد تھے مگر ان کا رجحان طبع حنبلی المسلک تھا، اسطرح سے ابن حجر ؒ ہیں علامہ نووی ؒ ہیں یہ سب مقلد تھے ان کے علاوہ اور بھی ہیں ۔ چلئے کچھ دیر کے لئے ہم مان لیتے ہیں کہ احناف ہی غلط ہیں تو باقی کو کیا کہیں گے۔
آپ کے اس اعتراض کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔۔۔
کیونکہ تقلیدی عقیدے کے تعلق سے امام شافعی رحمہ اللہ علیہ کا عقیدہ واضح ہے۔۔۔
باقیوں کو کچھ کہنے کے مستند حوالوں کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔
امام مسلم اور امام بخاری رحمہ اللہ پر اس طرح کا اعتراض کرنے کا آپ کا جواز سمجھ نہیں آیا۔۔۔
یعنی ان اصحاب کی علمی مقام ومرتبہ اور علمی خدمت کو متنازیہ بنانے کوشش کررہے ہیں جیسے شیعہ حضرات۔۔۔

لیکن اس سے پہلے جو الزام آپ نے لگایا۔۔۔
کے ابن حجر رحمہ اللہ۔۔۔
اور علامہ نووی رحمہ اللہ۔۔۔
اس کی دلیل کیا ہے؟؟؟۔۔۔
خلق کے قرآن کا فتنہ کس نے ختم کیا؟؟؟۔۔۔
اور موجد کون ہیں؟؟؟۔۔۔

آنکھیں کھولنے کے لئے۔۔۔
اشرف علی تھانوی حنفی کی کتاب بہشتی زیور کا اگر مطالعہ کیا جائے۔۔۔
اور جن اماموں پر آپ تقلید کا الزام لگارہے ہیں۔۔۔ تو ان دونوں افراد نے۔۔۔
کبھی کسی بھی مسئلے میں یہ الفاظ ادا کئے کے ہمارے لئے ہمارے امام کا قول کافی ہے؟؟؟۔۔۔
شاید ان کی کتابوں میں آپ کو یہ الفاظ نہ میسر ہوں۔۔۔
مگر لاتعداد احناف کی کتب سے یہ الفاظ یہاں پیش کئے جاسکتے ہیں۔۔۔
حوالوں کے ساتھ۔۔۔

سوچئے گا۔۔۔

والسلام علیکم۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
حرب بن شداد صاحب دامت برکاتہم سلام مسنون
ابھائی جان آپ ٹھیک فرما رہے ہیں اب تک تومیں ہی سب کا جواب دے رہا ہوں میری کوئی سنتا ہی نہیں آپ مجھ سے جو سوال کرہے ہیں ان ہی سے معلوم کرلو نا کہ آپ کے ہم خیال ہم مسلک اور آپ ہی کے ہم وطن ہیں میرا سوال ہے
عبد اللہ ناصر صاحب (جو کہ غیر مقلد ہیں )نے ایک کتاب کا ترجمہ کیا ہے جس کا نام ہے بنیادی عقائد
اس میں محترم نے فرمایا ہے
سلف صالحین کی اتباع انکے نقش قدم کی پیروی اور ان کے لئے استغفار کرتے رہنا (اہل سنت کے معتقدات میں شامل ہے) [ص321]
مسلمانوں کے حکام اورعلماء کی اطاعت بھی ضروری ہے ( والطا عۃ لا ئمۃ المسلمین من ولاء امورھم وعلمائھم)
اور دوسری جگہ اسی کتاب میں فرمایا ہے
کہ صحابہ کرام ؓ کے عدول پر اجماع ہوگیا ہے
میں ناقص العقل یہ معلوم کرنا چا ہتا ہوں کہ سلف صالحین کی اتباع یہ وہی تقلیدہے جو موضوع بحث ہے یا س سے کچھ اور مراد ہے۔
دوسرا صحابہ کرام کے عادل ہو نے پر اجماع ہوگیا ہے۔ اس سے کیا مراد ہے ۔ کس نے اجماع کیا اور کیوں کیا ؟ کیا قرآن پاک اور رسول کریم کی تصدیق وتوثیق کے بعد بھی کسی اجماع ضرورت پیش آئی تھی کیا کوئی نزاع واقع ہو گیاتھا ،کن وجوہات کی بنا پر اجماع ہوا۔ بس یہی معلوم کرنا چاہتا ہوں ۔وضاحت فرمادیں گے تو بڑی مہتبانی ہو جائے گی آپ سے کچھ سیکھنے کو مل جائے گا ۔ اللہ آپ کی عمر لگائے اور مزید علم نافع عطا فرمائے میں نے آپ کو پریشان کیا معافی چاہوں گا
کم از کم مجھے تو تسلی دلوادیں کہ انہوں ایسا کیوں لکھا ہے
فقط والسلام
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
صلف وصالحین کے نقش قدم پر پیروی۔۔۔​

قولہ۔۔ واتباع السلف الصالح واقتفاء آثآرھم والاستغفار لھم۔۔۔
سلف وصالحین کی اتباع، ان کے نقش قدم کی پیروی اور اُن کے لئے استغفار کرتے رہنا (اہل السنہ کے معتقدات میں شامل ہے)۔۔۔

شرح!۔
تمام خیر وسعادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام اور ان کے اتباع کی پیروی میں ہے۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اُمت میں تہتر فرقوں میں بٹ جانے کی پیشنگوئی فرمائی ہے اور یہ خبردی ہے کہ ان فرقوں میں ایک کے علاوہ سب جہنم میں جائیں گے پوچھا گیا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ایک (جنتی) گروہ کون ہے؟؟؟۔۔۔ فرمایا۔۔ وہ الجماعہ ہے۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔۔۔
میرے بعد تم میں سے جو زندہ رہا وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا اس وقت تم میری سنت کو لازم پکڑ لینا نیز خلفاء راشدین جو ہدایت یافتہ ہیں کی سنت کو بھی مضبوطی سے تھال لینا۔۔۔

امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے۔۔۔
لن یصلح آخر ھذہ الامہ الا بما صلح بہ اولھا۔۔۔
یعنی اس اُمت کا آخری دور اسی چیز کے ساتھ سنور سکتا ہے جس چیز کے ساتھ اس اُمت کا پہلا دور سنورا تھا۔۔۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ الاعتقاد کے شروع میں فرماتے ہیں۔۔۔
اصول السنہ عندنا النمسک بما کان علیہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم والاقتداء بھم، وترک البدع، وکل بدعہ فھی ضلالہ وترک الخصومات والجلوس مع اصحاب الاھواء وترک المراء والجدال والخصومات فی الدین۔۔۔
صحابہ کرام کے منہج کے ساتھ تمسک اور ان کی اقتداء ہمارے نزدیک اُصول دین میں سے ہے نیز بدعات کو چھوڑ دینا بھی کیونکہ ہربدعت گمراہی ہے اس کے علاوہ وہ بدعتیوں کے ساتھ شامل ہے (السنہ للالکائی ١\١٥٦)۔۔۔

اللہ تعالٰی نے ان اصحاب کرام کی ثناء فرمائی جو انصار ومہاجرین کے بعد آئے اور اُن کے لئے استغفار کرتے رہے نیز اللہ تعالٰی سے یہ سوال کرتے رہے کہ ان کی بابت ہمارے دلوں میں کوئی کینہ یا خیانت پیدا نہ فرمانا چنانچہ اللہ تعالٰی نے فرمایا۔۔۔

وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٠﴾
اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئیں جو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان ﻻچکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب بیشک تو شفقت ومہربانی کرنے واﻻ ہے (ربط)

اُم المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے بعض لوگوں کو صحابہ کرام پر طعنہ زنی کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا ( امرو ان یستغفر والاصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم فسبوبھم)
یعنی انہیں تو حکم دیا گیا تھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کیلئے استغفار کریں مگر یہ انہیں گالیوں سے نواز رہے ہیں (رواہ مسلم)۔۔۔

اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے!۔
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾
جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہو جانے کے بھی رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کا خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے، وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے (ربط)

جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبدالبر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول مذکو ہے۔۔۔
تم میں سے جو شخص کسی کو مثال بنا کر پیروی کرنا چاہتا ہے تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو مثال بنائے کیونکہ یہ لوگ باعتبار دلوں کے اس اُمت کے سب سے نیک لوگ ہیں باعتبار علم سب سے گہرے ہیں باعتبار تکلف سب سے کم ہیں باعتبار ہدایت سب سے سیدھے ہیں باعتبار حالت سب سے اچھے ہیں یہ وہ قوم ہے جسے اللہ تعالٰی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کیلئے چُن لیا تھا ان کے فضل کو پہچانو اور ان کے نقش قدم کے پیروکار بن جاؤ یہی لوگ صراط مستقیم پر فائز ہیں۔۔۔

سنن الدارمی (٢١١) میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قوم بھی مذکو رہے۔۔۔
اتبعوا ولا تبتدعو فقد کفیتم۔۔۔
تم (اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کی اتباع کرو اور نئے طریقے اور راستے مت نکالو اُن کی پیروی میں ہی کفایت ہے۔۔۔

عثمان بن حاضر فرماتے ہیں میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا مجھے نصیحت فرمائیے۔۔۔ فرمایا۔۔۔ ہاں تم اللہ تعالٰی کے خوف اور استقامت کا راستہ اختیار کئے رکھو اور اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرو اور بدعت کے اختیار سے گریز کرو (سنن الدارمی-١٤١)۔۔۔

محمد بن سیرین فرماتے ہیں۔۔۔
کانوا برون انہ علی الطریق ماکان علی الاثر۔۔۔
یعنی (صحابہ وتابعین) کا یہ مسلک تھا کے بندہ جب تک حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وابسہ ہے تب تک صراط مستقیم پر قائم ہے (سنن الدارمی ١٤٢)۔۔۔

سنن الدارمی میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول بھی مذکور ہے۔۔۔
تعلموا العلم قبل ان یقبض وقبضہ ان یذھب اھلہ الا وایاکم والتنطع والنعمق والبدع وعلیکم بالعتیق۔۔۔
علم حاصل کرو قبل اس کے کہ اسے قبض کر لیا جائے اسکا قبض کرنا علماء کو اُٹھالینا ہے۔۔۔ خبردار دین میں غلو ضرورت سے زیادہ تعمق اور بدعات سے بچو اور تم عتیق کو لازم پکڑو۔۔۔

عتیق سے مراد وہ مسئلہ جس پر قرآن وحدیث کی دلیل موجود ہو اور جس پر سلف صالحین کا عمل ہو اور جو محدث یعنی نیانہ ہو۔۔۔

محمد بن نصرالمروزی کی کتاب السنہ کے صفحہ ٨٠ پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول مذکور ہے تم آج فطرت دین پر قائم ہو اور تم احادیث بیان کرتے ہو، اور تمہارے سامنے احادیث بیان کی جاتی ہیں لیکن جب تم کوئی بھی نئی چیز دیکھو تو پہلی ہدایت (یعنی اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ) کے ساتھ چمٹ جاؤ۔۔۔

حذیفہ بن الیمان رحمہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے۔۔۔
اے قراء کی جماعت تم سیدھے راستے پر چلتے رہو اللہ کی قسم اگر تم صراط مستقیم پر چلتے رہو گے تو بڑی واضح سبقت حاصل کر لو گے اور اگر تم دائیں بائیں پھر گئے تو پرلے درجے کے گمراہ ہوجاؤ گے (السنہ صفحہ ٨٧)۔۔۔

ابودالدار فرمایا کرتے تھے۔۔۔
اقتصاد فی سنہ خیر من اجتھاد فی بدعہ انک ان تتبع من ان تبتدع ولن تخطی الطریق ما اتبعت الاثر۔۔۔
سنت کی راہ میں ٹھوڑا عمل، بدعت کی راہ میں ڈھیروں عمل سے افضل ہے تمہارا اتباع کا راستہ اختیار کرنا، بدعت کے راستے سے بہتر ہے تم اس وقت تک راستہ نہیں بھٹک سکتے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب کرام کے آثار پر چل رہے ہو (السنہ صفحہ ١٠٠)۔۔۔

خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اُن لوگوں کے نام ایک کھلے خط میں فرمایا تھا کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مقابلے میں کسی کی رائے نہیں چل سکتی (السنہ حوالہ ٩٤)۔۔۔

عروہ زبیر رحمہ اللہ علیہ کا قول ہے۔۔۔
السنن السنن، فان السنن قوام الدین۔۔۔
سنتوں کو تھامے رہو سنتوں کو تھامے رہو کیونکہ سنتیں دین کا قوام ہیں (یعنی سنتوں پر عمل کرنے سے دین سیدھا رہتا ہے) (السنہ صفحہ ١١٠)۔۔۔

کسی شاعر نے خوب کہا ہے۔۔۔
دین النبی محمد اخبار
نعم المطیہ للفتی آثار
لاترغین عن الحدیث واھلہ
فالر ای لیل والحدیث نھار
ولربھا جھل الفتی اثر الھدی
والشمس بازغہ لھا انوار


محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین تو احادیث میں، ایک نوجوان کی سب سے بہترین سواری احادیث وآثار ہیں کبھی حدیث یا اہل حدیث سے بے رغبتی نہ برتنا کہ رائے تو اندھیری رات ہے اور حدیث جگمگاتا دن کئی لوگوں کو آثار ہدایت دکھائی نہیں دیتے ( اور یہ انتہائی تعجب خیز بات ہے کیونکہ) سورج تو اپنی شعاؤں کے ساتھ چمک دمک رہا ہے۔۔۔

ایک اور شاعر نے بہت ہی خوب فرمایا۔۔۔
الفقہ فی الدین بالاثار مقترن
فاشغل زمائک فی فقہ وفی اثر
فالشغل بالفقہ والاثار مرتفع
بقاصد اللہ فوق الشمس والقمر


ترجمہ دین کی فقہ تو احایث کے ساتھ مربوط ومنسلک ہے لہذا اپنے اوقات کو حدیث وفقہ دونوں کو ساتھ حاصل کرنے میں گزارو حدیث اور فقہ میں اشتعال اللہ تعالٰی جو شمس وقمر سے اوپر ہے کے قاصد کے ذریعہ اللہ تعالٰی تک پہنچتا ہے۔۔۔

واللہ اعلم۔۔۔
والسلام علیکم۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سلام بھائی عابد الرحمٰن۔
وہ جو عبارت آپ ناصر صاحب کی کتاب بنیادی عقائد سے پیش کی تھی۔۔۔
یہ اس پوری عبارت کا اقتباس میں نے یہاں پیش کردیا ہے۔۔۔
اب مجھے بتائیں کے اس پوری عبارت سے یہ کہاں ثآبت ہوتا ہے یہ تقلید کے دلیل کے طور پر پیش کی گئی ہے۔۔۔
ان شاء اللہ اس فرق کو میں اگلی پوسٹ میں واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔۔۔ تقلید اور اتباع کے ۔۔۔
اس وقت تک کے لئے سلام مسنون۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
صلف وصالحین کے نقش قدم پر پیروی۔۔۔[/CENTER

کسی شاعر نے خوب کہا ہے۔۔۔
دین النبی محمد اخبار
نعم المطیہ للفتی آثار
لاترغین عن الحدیث واھلہ
فالر ای لیل والحدیث نھار
ولربھا جھل الفتی اثر الھدی
والشمس بازغہ لھا انوار


محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین تو احادیث میں، ایک نوجوان کی سب سے بہترین سواری احادیث وآثار ہیں کبھی حدیث یا اہل حدیث سے بے رغبتی نہ برتنا کہ رائے تو اندھیری رات ہے اور حدیث جگمگاتا دن کئی لوگوں کو آثار ہدایت دکھائی نہیں دیتے ( اور یہ انتہائی تعجب خیز بات ہے کیونکہ) سورج تو اپنی شعاؤں کے ساتھ چمک دمک رہا ہے۔۔۔

ایک اور شاعر نے بہت ہی خوب فرمایا۔۔۔
الفقہ فی الدین بالاثار مقترن
فاشغل زمائک فی فقہ وفی اثر
فالشغل بالفقہ والاثار مرتفع
بقاصد اللہ فوق الشمس والقمر

واللہ اعلم۔۔۔
والسلام علیکم۔​

السلام علیکم
مزاج گرامی!
اللہ تعالیٰ آپ کو ہر جگہ خوش وخرم رکھے
بس سمجھ گیا اتنا ہی کا فی ہے
لیکن حرب بن شداد بھا ئی ایک مشورہ ہے ’’ احدیث وآثار کو سواری مت بنا نا بلکہ ان کو اپنے سر آنکھو ں پر رکھنا
بس تفقہ میں اتنا ہی فرق ہے
اور حرب بھائی زیادہ تکلیف نہ اٹھائے آپ کا مراجعت کتب میں اور پھر کمپوزنگ میں پریشانی ہو گی ،آپ نے فرمادیا اور میں سمجھ گیا
بس میرے لئے تو دعا ء فرماتے رہیں اللہ تعالیٰ خاتمہ ایمان پر فرمائے اور دین کی سمجھ عطا فرمائے
فقط اللہ حافظ
عابدالرحمٰن بجنوری​
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جیسی آپ کی مرضی۔۔۔
اگر آپ نہیں چاہتے کے میں زیادہ تکلیف نہ اُٹھاوں تو آپ کی درخواست سرآنکھوں پر۔۔۔
ورنہ اس تفقہ کے فرق کو بھی میں چاہ رہا تھا اس موضوع میں لگے ہاتھوں نپٹادوں۔۔۔ المھہم۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
جیسی آپ کی مرضی۔۔۔
اگر آپ نہیں چاہتے کے میں زیادہ تکلیف نہ اُٹھاوں تو آپ کی درخواست سرآنکھوں پر۔۔۔
ورنہ اس تفقہ کے فرق کو بھی میں چاہ رہا تھا اس موضوع میں لگے ہاتھوں نپٹادوں۔۔۔ المھہم۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
السلام علیکم
ہاتھوں سے مت نپٹاؤ میں تو کمزور آدمی ہوںمیں تو آپ کا آؤ بھاؤ دیکھ کرہی سمجھ گیا تھا میرے نزدیک یہ موضوع بہت بوگس ہو گیا ہے کہیں اور قسمت آزمائیں گے۔ اور بتائیں
 
Top