((تقلید کا رد اجماع سے))۔۔۔
صحابہ کرام اور سلف صالحین نے تقلید سے منع کیا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے ان کو کوئی مخالف نہیں جو تقلید کو جائز کہتا ہو لہذا خیرالقرون میں اس پر اجماع ہے کہ تقلید ناجائز ہے۔۔۔
حافظ ابن حزم فرماتے ہیں؛۔۔۔
وقد صح اجماع جمیع الصحابہ رضی اللہ عنھم اولھم آخرھم، واجماع جمیع التابعین اولھم عن آخرھم علی الامتناع والمنع من ان یقصد منھم احد الی قول انسان منھم اوممن قبلھم فیا خذہ کلہ فلیعلم من اخذ بجمیع قول ابی حنیفۃ او جمیع قول مالک اور جمیع قول الشافعی اور جمیع قول احمد بن حنبل رضی اللہ عنھم ممن یتمکن من النظر ولم یترک من اتبعہ منھم الی غیرہ قد خالف اجماع الامۃ کلھاعن آخرھا واتبع غیر سبیل المؤمنین، نعوذ باللہ من ھذا المنزلۃ وایضا فان ھؤلاء الافضل قد منعوا عن تقلید ھم وتقلید غیر ھم فقد خالفھم من قلد ھم۔۔۔
اول سے آخر تک تمام صحابہ رضی اللہ عنھم اور اول سے آخر تک تمام تابعین کا اجماع ثابت ہے کہ ان میں سے ان سے پہلے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کسی انسان کے تمام اقوال قبول کرنا منع اور ناجائز ہے جو لوگ امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی اور امام حمد رضی اللہ عنھم میں سے کسی ایک کے اگر سارے اقوال لیتے (یعنی تقلید) کرتے ہیں باوجود اس کے کہ وہ علم بھی رکھتے ہیں اور ان میں سے جس کو اختیار کرتے ہیں اس کے کسی قول کو ترک نہیں کرتے وہ جان لیں کہ وہ پوری اُمت کے اجماع کے خلاف ہیں انہوں نے مؤمنین کا راستہ چھوڑدیا ہے ہم اس مقام سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں دوسری بات یہ ہے کہ ان تمام فضیلت والے علماء نے اپنی اور دوسروں کی تقلید سے منع کیا ہے پس جو شخص ان کی تقلید کرتا ہے وہ ان کا مخالف ہے۔۔۔
(النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین صفحہ ٧١ والردعلی من اخلد الی الارض للسیوطی صفحہ ١٣١-١٣٢)۔۔۔
((تقلید کا رد آثار صحابہ رضی اللہ عنہ اجمعین))۔۔۔
١۔ امام بہیقی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ۔۔۔
اخبرنا ابو عبداللہ الحافظ۔۔۔ ثنا ابو العباس محمد بن یعقوب۔۔۔ثنا محمد بن خالد۔۔۔ثنا احمد بن خالد الوھبی۔۔۔ ثنا اسرائیل عن ابی حصین عن یحیٰی بن وثاب عن مسروق عن عبداللہ بن یعنی ابن مسعود الہ قال! لاتقلیدو دینکم الرجال فان ابیتم فبالآموات لا بالآحیاء۔۔۔۔
مفہوم!۔۔۔ سیدناعبداللہ بن مسعود رضی عنہ نے فرمایا۔۔۔دین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو پس اگر تم (میری بات کا) انکار کرتے (یعنی منکر) ہو تو مردوں کی اقتداء کرلو زندوں کی نہ کرو
(السنن الکبریٰ جلد ٢ صفحہ ١٠ سندہ صحیح)۔۔۔
٢۔
امام و کیع بن الجراح (متوفی ١٩٧ھ) فرماتے ہیں کہ!۔۔۔
حدثنا شعبہ عن عمرو بن مرۃ عن عبداللہ بن سلمۃ عن معاذ قال۔۔۔ کیف انتم عند ثلاث۔۔۔ دنیا تقطع رقابکم وزلۃ عالم و جدال منافق بالقرآن؟؟؟۔۔۔ فستکوا، فقال معاذ بن جبل؛ اما دنیا تقطع رقابکم فمن جعل اللہ غناہ فی قلبہ فقد ھدی ومن لافلیس بنافعۃ دنیاہ وامازلۃ عالم فان اھتدی فلا تقلدوہ دینکم وان فتن فلا تقطعو منہ اناتکم فان المومن یفتن ثم یفتن ثم یتوب۔۔۔الخ۔
(سیدنا) معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا! جب تین باتیں (رونما) ہوں گی تو تمہارا کیا حال ہوگا؟؟؟۔۔۔ دنیا جب تمہاری گردنیں توڑ رہی ہوگی اور عالم کی غلطی اور منافق کا قرآن کے کر جھگڑا (اور مناظرہ) کرنا؟؟؟۔۔۔ لوگ خاموش رہے تو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے فرمایا! ۔۔۔گردن توڑنے والی دنیا (یعنی کثرت مال و دولت) کے بارے میں سنو! اللہ نے جس کے دل کو بے نیاز کردیا وہ ہدایت پا گیا اور جو بے نیاز نہ ہو تو اسے دنیا فائدہ نہیں دے گی رہا عالم کی غلطی کا مسئلہ تو (سنو) اگر وہ سیدھے رستے پر بھی (جارہا) ہوتو اپنے دین میں اس کی تقلید نہ کرو اور اگر وہ فتنے میں مبتلا ہوجائے تو اس سے نا امید نہ ہوجاو کیونکہ مومن بار بار فتنے میں مبتلا ہوجاتا ہے۔۔۔پھر (آخر میں) توبہ کر لیتا ہے۔۔۔الخ!
(کتاب الزھد جلد ١ صفحہ ٢٩٩-٣٠٠ حوالہ ٧١ وسندہ حسن)۔۔۔
شعبہ ثقہ حافظ متقن ہیں۔۔۔(تقریب٢٧٩٠) عمرو بن مرہ کاذکرگزچکا ہے عبداللہ بن بن سلمہ ( المرادی) صدق تغیر حفظہ ہیں۔۔۔ (تقریب ٣٣٦٤) عیداللہ بن سلمہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت عبداللہ بن سلمہ نے تغیر سے پہلے بیان کی ہے دیکھئے مسند الحمیدی بتحقیقی (ق\٤٣-٤٤ حوالہ ٥٧) عمرو بن مرہ عن عبداللہ بن سملہ کی سند کو درج ذیل محدثین نے صحیح قرار دیا ہے۔۔۔
ابن حزیمہ (٢٠٨) وابن حبان (موارد ٧٩٦-٧٩٧) والترمذی (١٤٦) والحاکم (١\١٥٢\١٠٧) والذھبی والبغوی وابن السکن و عبدالحق الاشبیلی رحمہم اللہ۔۔۔
حافظ ابن حجر اس سند کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
الحق انہ من قبل الحسن یصلح للحجۃ۔۔۔۔
اور حق یہ ہے کہ یہ حسن کی قسم میں سے ہے اور حجت (استدلال پکڑنے) کے قابل ہے
(فتح الباری ١\٤٠٨ حوالہ ٣٠٥)۔۔۔
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے قول درج ذیل کتابوں میں بھی ہے۔۔۔
کتاب الزھدلابی داود (حوالہ ١٩٣ وال محققہ! اسناد حسن، دوسرا نسخہ صفحہ ١٧٧ وقال محققوہ ! اسناد حسن) حلیۃ الآولیاء لآبی ارقطنی ( ٦\٢٣٦) اتحاف السادۃ المتقین (١\٣٧٧، ٣٧٨ بلاسند) کنزالعمال (٦\٤٨، ٤٩ حوالہ ٤٣٨٨١ بلا سند) العلل للدارقطنی (٢\٨١ س ٩٩٢) اسے دارقطنی اور ابو نعیم الاصبھانی نے صحیح قرار دیا ہے جافظ ابن القیم نے فرمایا! وقد صح عن معاذ، اور یہ معاذ سے صحیح (ثابت) ہے (اعلام الیقین ٢\٢٣٩)۔۔۔
تنبیہ بلیغ صحابہ میں سے کوئی بھی اس مسئلے میں سیدنا ابن مسعود اور سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا مخالف نہیں ہے لہذا اس پر صحابہ کا اجماع ہے کہ تقلید نہیں کرنی چاہئے والحمداللہ۔۔۔
((تقلید کا رد سلف صالحین سے))۔۔۔
١- امام (عامر بن شراحیل) الشعبی (بابعی متوفی ١٠٤ھ ) فرماتے ہیں کہ!
ماحدثوک ھولاء عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مخذبہ وما مخذ بہ وما قالوہ برایھم فالقہ فی الحش۔۔۔
یہ لوگ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حدیث بتائیں اسے (مضبوطی سے) پکڑ لو اور جو (بات) وہ اپنی رائے سے کہیں اسے کوڑے کرکٹ پر پھینک دو
(مسند الدارمی ١\٦٧ حوالہ ٢٠٦ و سند صحیح)۔۔۔
٢- امام حاکم (بن عتیبہ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ۔۔۔
لیس احد من الناس الا وانت اخذ من قولہ اوتارک الا النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔
لوگوں میں سے ہر آدمی کی بات آپ لے بھی سکتے ہیں اور رد بھی کر سکتے ہیں سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات لینا فرض ہے)۔۔۔
(الاحکام الابن حزم ٦\٢٩٣ وسند صحیح)۔۔۔٣
- ابراہیم النخعی رحمہ اللہ کے سامنے کسی نے سعد بن جبیر (تابعی رحمہ اللہ) کا قول پیش کیا تو انہوں نے فرمایا!۔۔۔
ماتصنع بحدیث سعید بن جبیر مع قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟؟؟۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں تم سعد بن جبیر کے قول کا کیا کرو گے؟؟؟۔۔۔
( الاحکام لابن حزم ٦\٢٩٣ وسند صحیح)۔۔۔
٤- امام المزنی رحمہ اللہ نے فرمایا!
اختصرت ھذا الکتاب من علم محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ ومن معنی قولہ لا قربہ علی من ارادہ مع اعلامیہ! نھیہ عن تقلیدہ غیرہ لینظر فیہ لحدیثہ ویحتاط فیہ لنفسہ۔۔۔
میں نے یہ کتاب (امام) محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ کے علم سے مختصر کی ہے تاکہ جو شخص اسے سمجھنا چاہے آسانی سے سمجھ لے اس کے ساتھ میرا یہ اعلان ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ ن اپنے تقلید اور دوسروں کی تقلید (دونوں) سے منع فرمایا ہے تاکہ (ہر شخص) اپنے دین کو پیش نظر رکھے اور اپنی جان کے لئے احتیاط کرے۔۔۔
(الام مختصر المزنی صفحہ ١)۔۔۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ!
کل قالت وکان عن البنی صلی اللہ علیہ وسلم خلاف قولی مما یصح فحدیث النبی صلی اللہ علیہ وسلم اولی ولا تقلدونی۔۔۔
میری بات بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف ہو (چھوڑدو) پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سب سے زیادہ بہتر ہے اور میری تقلید نہ کرو
(آداب الشافعی ومناقبہ لابن آبی حاتم صفحہ ٥١ وسند حسن)۔۔۔
٥- امام ابوداود السجستانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ!۔۔۔
میں نے (امام) احمد (بن حنبل) سے پوچھا کہ (امام) اوزاعی، (امام) مالک سے زیادہ متبع سنت ہیں؟؟؟ِ۔۔۔ انہوں نے فرمایا۔۔۔
لاتقلید دینک احدا من ھولاء۔۔۔ الخ!
اپنے دین میں، ان میں سے کسی ایک کی بھی تقلید نہ کرو۔۔۔۔ الخ۔(مسائل ابی داود صفحہ ٢٧٧)۔۔۔
٦- امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک دین قاضی ابو یوسف سے فرمایا!
ویحک یا یعقوب الاتکتب کل منی فانی قداری الرائی الیوم واترکہ غدا و اری الرای غدا واترکہ بعد غد۔۔۔
اے یعقوت (ابو یوسف) تیری خرابی ہو میری ہر بات نہ لکھا کر میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے کل دوسری رائے ہوتی ہے تو پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔۔۔
(تاریخ یحٰیی بن معین جلد ٢ صفحہ ٦٠٧ ت ٢٤٦١ وسند صحیح، وتاریخ بغداد ١٣\٤٢٤)۔۔۔
٧- امام ابو محمد القاسم بن محمد بن القاسم القرطبی البیانی رحمہ اللہ (متوفی ٢٦٧ھ ) نے تقلید کے رد پر۔۔۔
کتاب الایضاح فی الرد علی المقلدین۔۔۔ لکھی
(سیر اعلام النبلاء ١٣\٣٢٩ ت ١٥٠)۔۔۔
٨- امام ابن حزم نے فرمایا!۔۔۔
والتقلید حرام۔۔۔ اور تقلید حرام ہے۔۔۔
(النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین صفحہ ٧٠)۔۔۔
اور فرمایا۔۔۔
والعامی والعالم فی ذلک سواء وعلی کل احد حظہ الذی یقدر علیہ من الاجتہاد۔۔۔
اور عامی اور عالم (دونوں) اس (حرمت تقلید میں) ایک برابر ہیں ہر ایک اپنی طاقت اور استطاعت کے مطابق اجتہاد کریگا۔۔۔
(النبذہ الکافنیۃ صفحہ ٧١)۔۔۔
حافظ ابن حزم الظاہری نے اپنی عقیدے والی کتاب میں لکھا ہے کہ!
ولا یحل لاحد ان یقلد احدا لاحیا ولا میتا۔۔۔
کسی شخص کے لئے تقلید کرنا حلال نہیں ہے زندہ ہو یا مردہ (کسی کی بھی تقلید نہیں کرے گا)۔۔۔
( کتاب الدرۃ فیمایجب اعتقاد صفحہ ٤٢٧)۔۔۔
معلوم ہو کہ تقلید نہ کرنے کا مسئلہ عقیدے کا مسئلہ ہے والحمداللہ۔۔۔
٩- امام ابو جعفر الطحاوی (حفنی!؟) سے مروی ہے کہ۔۔۔
وھل یقلد الاعصبی او غنی۔۔۔
تقلید تو صرف وہی کرتا ہے جو متعصب اور بے وقوف ہوتا ہے۔۔۔
(لسان المیزان ١\٢٨٠)۔۔۔
١٠- عینی حنفی (١) نے کہا۔۔۔
فالمقلد ذھل والمقلد جھل وآفۃ کل شی من التقلید۔۔۔
پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے اور ہر چیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔۔۔
(البنایۃ شرح الھدایہ جلد ١ صفحہ ٣١٧()۔۔۔
١١۔ ریلعی حنفی(١) نے کہا۔۔۔
فالمقلد ذھل والمقلد جھل۔۔۔
پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے۔۔۔
(نصب الرایہ جلد ١ صفحہ ٢١٩)۔۔۔
١٢- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے تقلید کے خلاف زبردست بحث کرنے کے بعد فرمایا۔۔۔
واما ان یقول قائل۔۔۔ انہ یجب علی العامۃ علی العامۃ تقلید فلاں او فلاں، فھذا لا یقولہ مسلم۔۔۔
اور اگر کوئی کہنے والا یہ ہے کہ عوام پر فلاں یا فلاں کی تقلید واجب ہے تو یہ قول کسی مسلمان کا نہیں ہے۔۔
(مجموعہ فتاویٰ ابن تیمیہ جلد ٢٢ صفحہ ٢٤٩)۔۔۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ خود بھی تقلید نہیں کرتے تھے۔۔۔ دیکھئے اعلام الیقین (جلد ٢\٢٤١، ٢٤٢)۔۔۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ۔۔۔
ولایجب علی احد من المسلمین تقلید بعینہ من العلماء جی کل ما یقول ولایجب علی احد من المسلمین التزام مذہب شخص معین غیر الرسول صلی اللہ علیہ وسلم فی کل مایوجبہ و یخبربہ۔۔۔
کسی ایک مسلمان پر بھی علماء میں سے کسی ایک متعین عالم کی ہر بات میں تقلید واجب نہیں ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی شخص متعین کے مذہب کا التزام کیسی ایک مسلمان پر واجب نہیں ہے کہ ہر چیز میں اسی کی پیروی شروع کردے۔۔۔
(مجموعہ فتاویٰ ٢٠\٢٠٩)۔۔۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں۔۔۔
من نصب اماما فاوجب طاعتہ مطقادا اور حالا فقد ضل فی ذلک کائمہ الضلال الرافضۃ الامامیۃ۔۔۔
جس نے ایک امام مقرر کر کے مطلقا اس کی اطاعت واجب قرار دے دی، چاہئے عقیدتا ہو یا عملا تو
ایسا شخص گمراہ رافضیوں امامیوں کے سرداروں کی طرح گمراہ ہے۔۔۔(مجموع فتاوی ١٩\٦٩)۔۔۔
١٣- علامہ سیوطی (متوفی ٩١١ھ) نے ایک کتاب لکھی۔۔۔
کتاب الرد علی من اخلد الی الارض و جھل ان الاجتہاد فی کل عصر فرص۔۔۔
مطبوعہ عباس احمد الباز، دارلبازمکۃ المکرمہ اس کتاب میں انہوں نے باب فساد التقلید کا باب باندھا ہے۔۔۔(صفحہ ١٢٠) اور تقیلید کا رد کیا ہے۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم۔۔۔
والسلام علیکم