السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکارتہ!
جہاں تک میر ی معلومات کا تعلق ہے تو اس وقت احناف کی تعداد کل مسلمانوں کی تعداد کا نصف سے زیادہ ہے ۔(معلومات کا ذریعہ اسی فورم پر کسی نے نقشہ کے ذریعے مختلف مکاتب فکر کی تعد اد کو پیش کیا تھا ) ۔ اور آپ کے قول کی روشنی میں اس وقت مسلمانوں کی نصف سے زیادہ تعداد گمراہی کی زندگی گزار رہی ہے ۔
میرے بھائی! جب قیامت واقع ہو گی، اس وقت کوئی بھی مسلمان روئے زمین پر نہیں ہوگا!
اور آپ اس کی فکر نہ کریں، جہنم میں جگہ کی کوئی کمی نہیں!
یعنی یہ وہی بات ہوگئی جو روافض کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایمان والے کچھ ہی لوگ تھے۔
نہیں، یہ وہ بات نہیں ہوئی! کیونکہ روافض ان کے ایمان کی نفی کرتے ہیں، جس کے ایمان کو اللہ کا قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ثابت کرتا ہے!
تو اب ایمان والے صرف سلفی ہی ہیں باقی سب گمراہ ہیں ۔
یعنی صراط مستقیم سے ہٹے ہوئے ہیں ۔ اس کی بھی وضاحت کردیں کہ یہ آپ کی اپنی ذاتی رائے ہے یا تمام مکتبہ اہل حدیث اسی بات کا قائل ہے۔
میرے بھائی! یہ مؤقف تو امام احمد بن حنبل ، امام بخاری رحمہم اللہ پہلے ہی سے صراحت سے بیان کر چکے ہیں!
بالکل مکتبہ اہل الحدیث کا یہی مؤقف ہے کہ اہل الحدیث ہی فرقہ ناجیہ ہیں! یعنی کہ جو سلف الصالحین یعنی صحابہ و اصحاب الحدیث کے منہج پر ہو، عقائد و مسائل دونوں میں! نہ کہ مرجیہ و جہمیہ و معتزلہ و اہل الرائے کے منہج پر!
کبھی کبھی مجھے نیٹ مولوی مرزا محمد علی انجینئر کی بات صحیح لگتی ہے کہ سب کے سب اپنے مکتبہ فکر کے دفاع میں لگے ہوئے ہیں ۔
اہل حق کو حق کا دفاع کرنا ان کا حق بھی ہے، ان پر لازم بھی ہے، اور یہ مشروع بھی ہے!
اور اہل باطل کا باطل کا دفاع کرنا شیطانی عمل ہے!
اب کوئی مرزا جہلمی کے دجل و فریب کو صحیح قرار دے تو کوئی اچھنبے کی بات نہیں! اس سے بڑاے دجال یعنی مسیح الدجال کو بھی آنا ہے!