- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب اگر کوئی حنفی مقلد بوجہ تقلید اندھا ہوجائے، تو کیا کیا جا سکتا ہے!
امام مالک سے کہیں بھی نماز میں ہاتھ کو چھوڑنے کو سنت کہنا ثابت نہیں!
امام مالک کی موطا میں ہاتھ باندھنے کی احادیث موجود ہیں!
ان کے اہل الرائے ہوے پر کوئی اختلاف نہیں!
جبکہ اسی دور میں جہم بن صفوان بھی تھا، اور امام مالک کو کوڑے مارنے والے اہل الرائے قاضی حاکم بھی!
ویسے امام ابو حنیفہ کو قید کرنے والے قاضی و حاکم کے بارے میں کیا خیال ہے؟
اسی جملہ میں دونوں کا بیان ہے!یہ دو کون کون سے ہیں؟
اب اگر کوئی حنفی مقلد بوجہ تقلید اندھا ہوجائے، تو کیا کیا جا سکتا ہے!
ملون الفاظ باطل ہیں!ان تینوں میں بہت زیادہ اختلافات ہیں۔ مثلاً ہاتھ بادھنے کا اختلاف بیان ہو چکا۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک ہاتھ چھوڑنا سنت اور بقیہ دو کے نزدیک ہاتھ باندھنا سنت۔ اگر یہ کہا جائے کہ امام مالک رحمہ اللہ کو ہاتھ باندھنے کی احادیث نہیں پہنچی تو یہ ناقابل یقیں بات ہوگی کہ وہ مدینہ کے رہنے والے ہیں جو حدیث کا منبہ ہے۔
امام مالک سے کہیں بھی نماز میں ہاتھ کو چھوڑنے کو سنت کہنا ثابت نہیں!
امام مالک کی موطا میں ہاتھ باندھنے کی احادیث موجود ہیں!
یہ اہل الحدیث میں اجتہادی اختلاف ہے، اصولی و اعتقادی اختلاف نہیں!ان میں وضو ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کا اختلاف ہے۔ ایک کے نزدیک جس حالت میں نماز صحیح ہے دوسرے کے نزدیک وہ نماز بلا وضوء ہے۔ بے وضوء نماز پڑھنے پر وعید ہے۔
قرأ خلف الامام کا بھی اختلاف ہے۔ یہ چند ایک گنوائے ہیں اور بھی بہت سے اختلافات ہیں جنہیں آپ لوگ بخوبی جانتے ہیں۔
تضاد وحی میں نہیں ، بلکہ وحی کی تحقیق اور اس سے استدلال و استنباط کا اختلاف ہے۔سوال یہ ہے کہ ان میں اختلاف کیوں تھا؟ کیا (نعوذ باللہ) اللہ کی وحی مختلف تھی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں (نعوذ باللہ) تضاد تھا؟
اس لئے کہ وہ اہل الرائے تھے!یہ دونوں میرے علم کے مطابق محدث ہیں۔ پھر یہ اہل الرائے کیوں ہیں؟
ان کے اہل الرائے ہوے پر کوئی اختلاف نہیں!
معلوم ہوتا ہے کہ خیر القرون کو معنی معصوم عن الخطاء ہی سمجھ لیا گیا ہے! اور اس دور کا ہر ہر فرد ہدایت فافتہ اور صالح گمان کر لیا گیا ہے!ابو یوسف رحمہ اللہ کے ساتھ آپ نے قاضی لکھا۔ وہ خیر القرون میں قاضی کے عہدہ پر فائز رہے ہیں۔ کیا خیر القرون میں کسی قرآن و حدیث سے نابلد کو بھی قاضی مقرر کیا جاتا تھا؟
جبکہ اسی دور میں جہم بن صفوان بھی تھا، اور امام مالک کو کوڑے مارنے والے اہل الرائے قاضی حاکم بھی!
ویسے امام ابو حنیفہ کو قید کرنے والے قاضی و حاکم کے بارے میں کیا خیال ہے؟
Last edited: