• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابوحنیفه نعمان بن ثابت, امام ایوب سختیانی کی نظر میں.

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ دو کون کون سے ہیں؟
اسی جملہ میں دونوں کا بیان ہے!
اب اگر کوئی حنفی مقلد بوجہ تقلید اندھا ہوجائے، تو کیا کیا جا سکتا ہے!
ان تینوں میں بہت زیادہ اختلافات ہیں۔ مثلاً ہاتھ بادھنے کا اختلاف بیان ہو چکا۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک ہاتھ چھوڑنا سنت اور بقیہ دو کے نزدیک ہاتھ باندھنا سنت۔ اگر یہ کہا جائے کہ امام مالک رحمہ اللہ کو ہاتھ باندھنے کی احادیث نہیں پہنچی تو یہ ناقابل یقیں بات ہوگی کہ وہ مدینہ کے رہنے والے ہیں جو حدیث کا منبہ ہے۔
ملون الفاظ باطل ہیں!
امام مالک سے کہیں بھی نماز میں ہاتھ کو چھوڑنے کو سنت کہنا ثابت نہیں!
امام مالک کی موطا میں ہاتھ باندھنے کی احادیث موجود ہیں!
ان میں وضو ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کا اختلاف ہے۔ ایک کے نزدیک جس حالت میں نماز صحیح ہے دوسرے کے نزدیک وہ نماز بلا وضوء ہے۔ بے وضوء نماز پڑھنے پر وعید ہے۔
قرأ خلف الامام کا بھی اختلاف ہے۔ یہ چند ایک گنوائے ہیں اور بھی بہت سے اختلافات ہیں جنہیں آپ لوگ بخوبی جانتے ہیں۔
یہ اہل الحدیث میں اجتہادی اختلاف ہے، اصولی و اعتقادی اختلاف نہیں!
سوال یہ ہے کہ ان میں اختلاف کیوں تھا؟ کیا (نعوذ باللہ) اللہ کی وحی مختلف تھی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں (نعوذ باللہ) تضاد تھا؟
تضاد وحی میں نہیں ، بلکہ وحی کی تحقیق اور اس سے استدلال و استنباط کا اختلاف ہے۔
یہ دونوں میرے علم کے مطابق محدث ہیں۔ پھر یہ اہل الرائے کیوں ہیں؟
اس لئے کہ وہ اہل الرائے تھے!
ان کے اہل الرائے ہوے پر کوئی اختلاف نہیں!
ابو یوسف رحمہ اللہ کے ساتھ آپ نے قاضی لکھا۔ وہ خیر القرون میں قاضی کے عہدہ پر فائز رہے ہیں۔ کیا خیر القرون میں کسی قرآن و حدیث سے نابلد کو بھی قاضی مقرر کیا جاتا تھا؟
معلوم ہوتا ہے کہ خیر القرون کو معنی معصوم عن الخطاء ہی سمجھ لیا گیا ہے! اور اس دور کا ہر ہر فرد ہدایت فافتہ اور صالح گمان کر لیا گیا ہے!
جبکہ اسی دور میں جہم بن صفوان بھی تھا، اور امام مالک کو کوڑے مارنے والے اہل الرائے قاضی حاکم بھی!
ویسے امام ابو حنیفہ کو قید کرنے والے قاضی و حاکم کے بارے میں کیا خیال ہے؟
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
گفتگو تھریڈ کےعنوان و موضوع سے دور جارہی ہے،
اس تھریڈ کا عنوان و موضوع یہ ہے کہ امام سختیانی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ کی فقہ و رائے کو ''خارش'' قرار دیا ہے!
اس پر کوئی اشکال ہو تو پیش کیجئے!
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
اور آپ اس کی فکر نہ کریں، جہنم میں جگہ کی کوئی کمی نہیں!
اللہ کی ملکیت میں مداخلت فرما رہے ہیں جنت جہنم دونوں اس کی ہیں جس کو مسلمان کو چاہے اس میں داخل کرے آپ زمین پر رہ کر یہ فیصلہ صادر فرما رہے ہیں کیا کہنے
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
اس موقع پر مجھے ابن عبدالبر کی یہ بات یاد رہی ہے جو انہوں نے الاستغناء میں امام ابوحنیفہ کے ترجمہ میں لکھاہے کہ امام ابوحنیفہ پر اہل حدیث کی جروحات کو فقہاء لائق اعتبار واعتماد نہیں سمجھتے،واضح رہے کہ ابن عبدالبر نے مطلقافقہاء کہاہے،مطلب ہرمسلک اورفقہ کے فقہاء نہ کہ صرف فقہائے احناف،اس سے کیاواضح ہورہاہے،کیااسے بھی سمجھانے کی ضرورت ہے۔

واہل الفقہ لایلتفتون الی من طعن علیہ ولایصدقون بشی من السوء نسب الیہ(الاستغناء لابن عبدالبر 2/473)
کچھ سمجھ شریف میں آیا۔
اس تھریڈ پر کئی اشکال ہیں، اولاًتویہ کہ ایوب سختیانی کتنے بھی ذی علم ہوں، ہیں بہرحال ایک امتی ہی، ان کاقول ان کا اپنا تاثر توبتاسکتاہے لیکن قول دلیل نہیں بن سکتا،آپ حضرات یوں تو ہرموقعہ اورمحل سے یہ رٹ لگاتے پھرتے ہیں کہ امتی کا قول دلیل نہیں بن سکتا،لیکن ائمہ احناف کے خلاف ہرامتی کا قول دلیل بن جاتاہے،ایک طرف ایوب سختیانی اور انہی کی طرح کے کچھ افراد ہیں اوردوسری جانب پوری امت ہے،ان چند حضرات کےقول کو اتناوزن دینا کہ پوری امت بے وزن ہوکر رہ جائے،عقل انصاف اورعلم سبھی سے بعید ہے۔

تیسری بات یہ ہے کہ آپ نے مطلقاًبلادلیل کیسے کہہ دیاکہ انہوں نے امام ابوحنیفہ کی فقہ وفقاہت کوخارش سے تعبیر کیاہے، ان کے ارجاء الفقہاء والے مسئلہ کو خارش سے تعبیر نہیں کیاہے؟واضح رہے کہ ابن تیمیہ کہہ چکے ہیں کہ امام ابوحنیفہ کے ارجاء اورمحدثین کے ایمان کے تعلق سے موقف میں نزاع محض لفظی ہے ،نتیجہ کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں،یہ کیوں نہ ماناجائے کہ جہاں بہت سے محدثین امام ابوحنیفہ سے ارجاء کے مسلک سے ناراض تھے کیونکہ اگرچہ یہ محض لفظی نزاع ہے لیکن لفظ کی حد تک محدثین کے موقف سے الگ ہے،وہیں ایوب سختیانی بھی امام ابوحنیفہ سے اسی ارجاء والے موقف سے ناراض ہوں،آپ نے یہ کیسے اورکس بنیاد پر طے کردیاکہ امام ابوحنیفہ سے ان کی فقاہت کی وجہ سے ناراض تھے اوران کی فقہ کو انہوں نے خارش کہاہے، بغیر دلیل کے کوئی بھی دعویٰ ان کا کام ہوتاہے جن کو جنون لاحق ہے، ورنہ صاحبان عقل لکھنے سے پہلے سوچتے ہیں کہ ان کے دعویٰ کی دلیل کیاہے اور یہ دلیل کتنی کمزو ریامضبوط ہے؟لہذا پہلے توآپ یہ ثابت کریں کہ ایوب سختیانی نے امام ابوحنیفہ کے تعلق سے جوکچھ کہا،اس کی بنیاد امام ابوحنیفہ کی فقاہت ہے ؟اگریہ کسی واضح دلیل سے نہیں کرسکتے تواپنے اوندھے علم کلام کو کام میں لانے کے بجائے معذرت کا طریقہ اختیار کریں نہ کہ ہٹ دھرمی کا۔

علاوہ ازیں خود حماد بن زید جو ایوب سختیانی کے خاص شاگرد ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں امام ابوحنیفہ سے اس لئے محبت کرتاہوں کہ وہ ایوب سختیانی سے محبت وعقیدت رکھتے ہیں۔

حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ
قَالَ وَنا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ الأَسْيُوطِيُّ قَالَ نَا أَبُو بِشْرٍ الدُّولابِيُّ قَالَ نَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدَانَ قَالَ نَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّ أَبَا حَنِيفَةَ لِحُبِّهِ لأَيُّوبَ وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَحَادِيثَ كَثِيرَةً
الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء (ص: 130)
یہ سند حسن درجہ کی ہے،اس کے راوی اول ابن دخیل صیدلانی کے تعلق سے جرح میں کچھ مذکور نہیں ہے لیکن ذہبی نے ان کا سیر،تاریخ اور تذکرۃ الحفاظ میں ذکر کیاہے اورکہیں محدث مکہ تو کہیں مسند مکہ کے الفاظ سے ان کو یاد کیاہےاورتذکرۃ الحفاظ میں ان کا ذکر ہی بتارہاہے کہ وہ حفظ کے ساتھ متصف ہیں اوران پر کوئی جرح نہیں ہے تویہ ہی اعتبار کیلئے کافی ہے، علاوہ ازیں وہ حافظ عقیلی کی کتاب الضعفاء الکبیر کے راوی بھی ہیں،اس سے بھی ان کی ثقاہت واضح ہے،مزید برآں انہوں نے امام ابوحنیفہ کے فضائل پر مشتمل ایک کتاب بھی لکھی ہے،جس کانام’’ سیرۃ ابی حنیفۃ ‘‘ہے۔
سند کے درمیان میں ابوبشرالدولابی ہیں، جن کو حافظ ذہبی نے متعدد مرتبہ’’ الحافظ البارع‘‘ کے لقب سے یاد کیاہے،اوران پر کوئی مستند جرح نہیں ہے،بقیہ سند کے روات ثقہ ہیں،اس طرح یہ سند حسن کے درجہ سے کم ترنہیں ہے۔اس سند میں دیکھئے تو کس طرح اس جھوٹ کی بھی قلعی کھل رہی ہے کہ امام ابوحنیفہ قلیل الحدیث ہیں، جب کہ حماد بن زید جیسے جلیل القدر محدث ان سے بکثرت حدیثیں روایت کرتے ہیں۔

حَدثنَا عبد الله بن مُحَمَّد بن عبد المؤمن بْنِ يَحْيَى رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ أَنا أَبُو بكر مُحَمَّد بن بكر بن عبد الرازق التَّمَّارُ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ دَاسَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ سُلَيْمَانَ بْنَ الأَشْعَثِ بْنِ إِسْحَاقَ السِّجِسْتَانِيَّ رَحِمَهُ اللَّهُ يَقُولُ رَحِمَ اللَّهُ مَالِكًا كَانَ إِمَامًا رَحِمَ اللَّهُ الشَّافِعِيَّ كَانَ إِمَامًا رَحِمَ اللَّهُ أَبَا حَنِيفَةَ كَانَ إِمَامًا(الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء (ص: 32)
یہ سند بھی حسن ہے اوراس کے تمام روات ثقہ وصدوق ہیں۔

امام ابودائود سے زیادہ کون واقف ہوگاکہ امام احمد بن حنبل اوردیگر محدثین کاامام ابوحنیفہ کے تعلق کیاموقف تھا؟لیکن اس کے باوجود وہ بڑی صراحت اور صاف گوئی کے ساتھ کہتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ بھی اسی طرح ائمہ مسلمین ہیں جیسے امام مالک اورامام شافعی ہیں ،دوسرے لفظوں میں جس طرح یہ حضرات حدیث اورفقہ کےا مام ہیں، اسی طرح امام ابوحنیفہ بھی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ اس طرح سے سوشہ چھوڑ کر ایک تھریڈ بنانا اور کسی ایک شخص کا قول نقل کردینا جہالت سے بھراہواکام ہے، اگرآپ کو لگتاہے کہ امام ابوحنیفہ کی فقاہت ناقابل اعتماد ہے تواس کے تمام گوشوں اورجوانب کا جائزہ لیں اورپھر اپنی بات مدلل طورپر ثابت کریں، محض کسی کا ایک قول نقل کرنا اور پھر ایک تھریڈ کھول دینا شیرہ لگانے جیسی شیطانی حرکت ہے۔

اب آتے ہیں، ابن دائود کی جانب جو عقل سے عاری ہوکر فرماتے ہیں۔

تاریخ کے اوراق کھول کر دیکھیں، کہ امام مالک،امام احمد بن حنبل اور امام بخاری کے ساتھ ان اہل الرائے فقہاء نے کیا کیا مظالم کیئے ہیں!
اب اس پاگل پن پر کوئی افسوس ہی توکرسکتاہے کہ امام مالک پر فقہاء اہل الرائی نے کیاظلم کیاہے؟ان پر جوکچھ کیاہے،وہ مدینہ کے حاکم نے کیاہے؟رہ گئی علمی رد اورتردید کی بات تواس کا ظلم سے کوئی تعلق نہیں اورجواس کو ظلم سمھتاہے، اس کے دماغ میں خلل ہے۔امام احمد بن حنبل کے ساتھ جو کچھ کیاوہ معتزلہ نے کیا، معتزلہ حضرات فروعات میں حنفی ہیں لیکن عقائد میں ان کا احناف سے اختلاف ہے اوراحناف ہمیشہ ان کے خلاف لکھتے اوران کی تردید کرتے آئے ہیں،جیسے محدثین کے گروہ میں بہت سارے قدری خارجی اور نواصب ہوتے ہیں لیکن ان کو اہل حدیث کہاجاتاہے ،خود ابن حبان نے کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے’’المجروحین من المحدثین‘‘،اب محدث سے اہل حدیث مراد لینے والے جوسمجھتے ہیں وہ یہاں بھی سمجھ جائیں،جیسے خارجی اور قدری محدثین یااہل حدیث کو اہل حدیث کا نمائندہ تسلیم نہیں کیاجاتا،ویسے ہی معتزلہ کو احناف کا نمائندہ مت بنائیں۔

امام بخاری پر ذہلی نے جوکچھ کیااس کو توابن دائود حرف شیریں سمجھ کر چباکر بیٹھ گئے اوررٹالگاناشروع کردیاکہ اہل الرائی نے ظلم کیاہے،تاریخ کی کتابیں کھول کردیکھ لیں ،امام بخاری کے سلسلے میں بخاریٰ والوں کوخط ذہلی نے لکھا، حاکم بخاری نے اپنی بات نہ ماننے پر امام بخاری کو جلاوطن کیا،رہاابوحفص صغیر کا بخاری کی سرحد تک ان کو چھوڑنے جاناتواگر عقل میں کجی نہیں ہے تواس کا ایک صاف اورواضح محمل بھی ہے کہ یہ ابوحفص کبیر امام بخاری کے طلب علم کے عہد میں رفیق تھے،جب امام بخاری کے خلاف شہر میں ذہلی کے خط کی وجہ سے شوروغوغاہوا اور رائے عامہ ان کے خلاف ہوگئی اورحاکم نےا نکو جلاوطن کرنے کا حکم صادر کردیاتوپھر یہ ایک رفیق کی طرح سرحد تک چھوڑنے گئے تاکہ ان کے اثرورسوخ کی وجہ سے عوام الناس امام بخاری کے ساتھ کوئی بے ادبی اوربراسلوک نہ کربیٹھیں بالخصوص ایسے حالات میں عوام لناس اوراہل شہر ان کے خلاف ہوں اور حاکم وقت ان سے ناراض ہو،اوراگریہ مانناہی ہے کہ احناف نے ان کو بخاری سے جلاوطن کردیاہے توپھر یہ بھی مانناپڑے گاکہ بکری کی دودھ سے رضاعت کے مسئلہ کاانتساب بھی امام بخاری کی جانب درست ہے، ایساتونہیں ہوسکتاہے کہ واقعہ کے ایک جزء پر ایمان لے آئیں اور دوسرے جزء کو کلمہ کفر بنادیں۔
تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَى

ابن دائود کی لن ترانیوں کیلئے توکئی مجلدات کی کتاب بھی چھوٹی پرجائے گی،اب ذیل کی لن ترانی دیکھئے:
اس لیئے کہ امام ابو حنیفہ اور اہل الرائے کی فقہ گمراہی ہے اور گمراہ کن ہے!
کس طرح ایک ہی جھٹکے میں امت کے دوتہائی علماء،فقہاء کی صدیوں کی محنت پر پانی پھیراگیاہے،یہ کوئی شیعہ کرتاتوقابل تعجب نہ تھا لیکن کچھ لوگ اہل حدیث کا لبادہ اوڑھ کر شیعوں سے بھی دوہاتھ آگے ہوجاتے ہیں اوراس لبادہ کو اوڑھ کر جس شخصیت پر چاہے طعن کردو کوئی کچھ نہیں کرسکتا،کیونکہ اگرکسی نے کچھ کہاتوفوراکچھ امتیوں کے اقوال پیش کردیئے جائیں گے کہ اہل حدیث کے خلاف بولنا ان سے بغض رکھناہے اوراہل حدیث سے بغض رکھنے والازندیق ہے، واضح رہے کہ یہ امتیوں کےا قوال ہیں لیکن اس موقع پر ان کی حیثیت قول رسول جیسی دلیل کی ہوجاتي هے۔
ارادہ توتھاکہ اس پر تفصیل سے بات کی جاتی ،لیکن زیادہ تفصیل بے کار لوگوں کی بات کو زیادہ اہمیت دینے کے متراد ف ہے،لہذا ہم اس موقع پر محض ابن تیمیہ کاہی کلام پیش کردیتے ہیں ،ابن تیمیہ کہتے ہیں:

:ومن ظن بابی حنیفۃاوغیرہ من أئمۃالمسلمین أنھم یتعمدون مخالفۃ الحدیث الصحیح لقیاس أو غیرہ ،فقد أخطا علیھم ،وتکلم إما بظن وإما بھوی۔(مجموع الفتاویٰ:۲۰؍۳۰۴)
اب دیکھیں کہ ابن دائود کیاکہتے ہیں، کوئی ٹودی پوائنٹ بات تونہیں ہوگی بس وہی رفتاربے ڈھنگی جوان کی شروع سے قائم ہے وہ یہاں بھی برقرار رہے گی کیونکہ طبیعت اورفطرت انسانی کابدلنا بہت مشکل ہے،جبل گردد جبلت نہ گردد
اورجب موقع ہے ،رسم دنیا ہے اور دستور بھی ہے توابن عبدالبر کا بھی کلام پیش کردیتے ہیں، دیکھیں اس تعلق سے ابن دائود کون سا علم کلام پیش کرتے ہیں:

هَذَا تَحَامُلٌ وَجَهْلٌ وَاغْتِيَابٌ وَأَذًي لِلْعُلَمَاءِ؛ لِأَنَّهُ إِذَا كَانَ لَهُ فِي النَّازِلَةِ كِتَابٌ مَنْصُوصٌ وَأَثَرٌ ثَابِتٌ لَمْ يَكُنْ لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ بِغَيْرِ ذَلِكَ فَيُخَالِفُ النَّصَ وَالنَّصُّ مَالَا يَحْتَمِلُهُ التَّأْوِيلُ وَمَا احْتَمِلَهُ التَّأْوِيلُ عَلَى الْأُصُولِ وَاللِّسَانِ الْعَرَبِيِّ كَانَ صَاحِبُهُ مَعْذُورًا((جامع بیان العلم وفضلہ،۲/895)
یہ سب جہالت، شخصیت پر حملہ ،غیبت اورعلماء کو تکلیف پہنچاناہے،کیونکہ کسی بھی مسئلہ میں جب قرآن پاک یاحدیث رسول میں کوئی حکم موجود ہوتوکوئی بھی اس حکم کی مخالف نہیں کرتا اورنص اس کو کہتے ہیں جس میں تاویل کی کوئی گنجائش نہ ہو اور جس میں تاویل کی اصول فقہ ،عربی زبان کے قواعد کے مطابق گنجائش ہو تو پھر ایساتاویل کرنے والا(اگرچہ غلطی پر ہو )معذور ہوگا۔
والسلام علی من اتبع الہدیٰ
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
ہدایت کا سوال اور دعاء کسی ایک طبقہ یا گروہ کیلئے نہیں کی جاتی ، (اھدنا الصراط المستقیم )
اللہ تعالی سب کو ھدایت عطا فرمائے ۔آمین
السلام علیکم شیخ
آپ نے درست کہا اور اس میں ، میں تھوڑہ اضافہ کردیتا ہوں کہ گمراہی اور جھنم بھی کسی ایک کے لیے نہیں ہر گروہ سے لوگ اس کا ایندہن بننے والے ہیں ۔۔

اللہ تعالی مسلمانوں کو اس کا ایندہن بننے سے بچائے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
@محمد عثمان رشید
کیا امام ایوب امام ابوحنیفہ کے استاد تھے؟
اور
کیا امام ایوب سختیانی نے امام بوحنیفہ کو کذاب بھی کہا ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ کی ملکیت میں مداخلت فرما رہے ہیں جنت جہنم دونوں اس کی ہیں جس کو مسلمان کو چاہے اس میں داخل کرے آپ زمین پر رہ کر یہ فیصلہ صادر فرما رہے ہیں کیا کہنے
کیا مداخلت ہے؟
ہم نے کس پر جنت و دوزخ کا فیصلہ صادر کیاہے؟
ہم تو اس خبر پر ایمان لاتے ہیں، جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلائی ہے!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اب اگر کوئی اپنے حنفی مقلد بوجہ تقلید اندھا ہوجائے، تو کیا کیا جا سکتا ہے!
اگر آپ عالم ہیں تو عالمانہ گفتگو کریں اگر عامی ہیں تو تمیز سے ۔

امام مالک سے کہیں بھی نماز میں ہاتھ کو چھوڑنے کو سنت کہنا ثابت نہیں!
امام مالک رحمہ اللہ فقیہ نے جو ہاتھ چھوڑنے کا مسلک اپنایا وہ سنت سمجھ کر یا اس کی مخالفت کے طور پر؟

تضاد وحی میں نہیں ، بلکہ وحی کی تحقیق اور اس سے استدلال و استنباط کا اختلاف ہے۔
ابوحنیفہ رحمہ اللہ اگر اس اصول پر اختلاف کریں تو وہ کیوں معتوب ٹھہرے؟

اس لئے کہ وہ اہل الرائے تھے!
ان کے اہل الرائے ہوے پر کوئی اختلاف نہیں!
اہل الرائے کسے کہتے ہیں؟ کیا یہ لوگ صرف رائے سے فقہی بات کرتے تھے یا کہ دوسروں کی طرح استدلال و استنباط کا فرق تھا؟

معلوم ہوتا ہے کہ خیر القرون کو معنی معصوم عن الخطاء ہی سمجھ لیا گیا ہے! اور اس دور کا ہر ہر فرد ہدایت فافتہ اور صالح گمان کر لیا گیا ہے!
یہ کام تو آپ کر رہے ہیں کہ ایوب سختیانی رحمہ اللہ کی سمجھ کو برسر خطا سمجھنا آپ کے لئے مشکل ہورہا ہے۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیا مداخلت ہے؟
ہم نے کس پر جنت و دوزخ کا فیصلہ صادر کیاہے؟
ہم تو اس خبر پر ایمان لاتے ہیں، جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلائی ہے!
محترم،
اپنے کمینٹ اوپر پڑھ لیں اگر نہیں تو میں یہاں دوبارہ لکھ دیتاہوں کہ کیسے آپ جہنم کا فیصلہ صادر فرما رہے ہیں
اور آپ اس کی فکر نہ کریں، جہنم میں جگہ کی کوئی کمی نہیں

اللہ نے بھی قرآن میں یہود کے علماء سوء کو خطاب کر کے کہا ہے اور آپ موصوف کثیر امت محمدی کی جہنم میں بکنگ فرما رہے ہیں آپ مجھے فقط اس بات کا جواب عنایت فرما دیں کے ایک گاوں میں کام کرنے والے کسان کو آپ اصول حدیث میں تدلیس اور غیر تدلیس کیسے سمجھائیں گے وہ اپنے باپ کو اسی طرح بغیر رفع الیدین کے زندگی بھر نماز پڑھتے دیکھتا رہا ہے وہ کیا سمجھے گا کہ سفیان ثوری رحمہ اللہ کی تدلیس کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہےبہرحال آپ کی مرضی ہے میری نظر میں عام الناس جو جہلا من العلم ہیں"دینی علم سے ناواقف ان پر اس قسم کے فتوی لگانا درست نہیں ہے یہاں تک کہ ان پر بھی اہل علم جو جاننے کے باوجود اس کو اپنے مسلک کے دفاع کے لئے چھپاتے ہیں کیونکہ ہمارا کام صرف پہنچا دینا ہے جہنم اور جنت بانٹنا نہیں ہے یہ اللہ کی مرضی ہے۔ اور آخر میں ایک حدیث کا مفہوم پیش کرتا ہوں
کہ ایک شخص نے کسی گناہ گار کے لئے یہ کہا کہ اللہ تجھے جنت میں نہیں بھیجے گا تو اللہ نے اس کو جنت میں داخل فرما دیا۔
آخر میں انتظامیہ سے گذارش ہے کہ اس پوسٹ پر میرے یہ اخری کیمنٹ ہے اس لئے برائے مہربانی ان کو اپروف فرما دیں۔
 
Top