sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
آج کل اک نئی بدعت اور اک نئے الحاد نے جنم لیا ہوا ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقابلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے کیا جاتا ہے ۔
الحاد کیوں ؟
اسلئے کہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر متفق ہے کہ امام اعظم اعزاز و لقب ہے حضرت نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کا اور اکابرین امت اس بات کا اظہار بے شمار جگہوں پر کرتے چلے آئے ہیں ۔ آسان الفاظ میں اس بات پر کہ امام اعظم جس ہستی کو کہا جائے گا وہ ہیں ابو حنیفہ رحمہ اللہ یعنی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ۔پس ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم لقب سے پکارنا امت کے اجماع سے ثابت ہے جس کا غیر مقلد منکر ہے اور ثابت شدہ مسئلہ کا انکار کرکے غیر مقلد ملحدین کی جماعت میں شامل ہیں۔
اور بدعت کیوں؟
اسلئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر امام اعظم کہنا ہوتا تو اللہ فرماتا یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے۔(چونکہ نام نہاد خود ساختہ اہل حدیثوں کا نعرہ یہی ہے کہ صرف قرآن اور حدیث،تو پھر دلیل بھی ان ہی میں سے ہونی چاھئیے)
جبکہ ہوتا الٹ ہے نہ قرآن دیکھنا دکھانا ہے نہ حدیث، بلکہ اپنے فرقہ جدیدہ نام نہاد اہل حدیث کے علماء" کی اندھی تقلید کرتے ہوئے "امام اعظم صلی اللہ علیہ وسلم " کہنا ،لکھنا اور اس پر ضد بازی شروع کردی وہ بھی بغیر کسی دلیل کے۔جبکہ امت کا بچہ بچہ اس بات پر اتفاق رکھتا اور جانتا ہے کہ جب بھی امام اعظم کہا،لکھا جائے گا تو مراد امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہی ہوتے ہیں۔
بہت بڑی گستاخی کیوں؟
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
ابوحنیفہ رحمہ اللہ ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں۔
اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو امتی کو ملا ہوا لقب عطا کرنا گستاخوں کا کام تو ہوسکتا ہے محمدیوں کا نہیں،اگر ایسا کہا جائے جیسا کہ کہا جاتا ہے یا یوں کہیں کہ ڈھکوسلہ دیاجاتا ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے امام ہیں ،نبیوں کے امام ہیں ،اللہ کے بعد سب سے بڑے مقام والے ہیں اسلئے امام اعظم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی کہا جانا چاھئیے۔
یہ ڈھکوسلہ اسلئے ہے کہ اگر اس کو مان لیا جائے تو پھر
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو صدیق اکبر کہنا ناجائز ٹھہرے گا کیونکہ سب سے بڑے صدیق تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو فاروق اعظم کہنا بھی جائز نہیں کیوں کہ سب سے بڑے فاروق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
تو امتی کا مقابلہ امتیوں سے تو ممکن ہے مگر کیا کیا جائے فتنہ غیر مقلدیت کا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو امتی کے مقابل لاکھڑا کیا ہے اور وہ بھی بغیر دلیل ،صرف امتیوں کے اقوال کی اندھی اتباع کرتے ہوئے ۔
اگر ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہنا گستاخی ہے تو پھر تمام غیر مقلدین یعنی فرقہ جماعت جدیدہ نام نہاد اہل حدیثوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اکابر مولویوں کو ، کہ جنہوں نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم لکھا ہے ان سب کو گستاخ قرار دے کر اپنے گھر سے نکال باھر کرنے کا اعلان کریں کیونکہ یہ ڈھکوسلہ اب مزید نہیں چلنے دیاجائے گا کہ فرقہ جدیدہ نام نہاد اہل حدیث بن کر ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ایسے کی جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امتیوں کو ملے ہوئے لقب سے یاد کیا جائے ۔
اور پھر سارے ڈھکوسلے اس جگہہ پر آکر دم توڑ جاتے ہیں کہ جہاں ڈنڈے کھانے پڑتے ہوں (ابتسامہ)
دیکھئے پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ قائد اعظم کون ہے ۔ اگر یقین نہیں آتا تو کسی پہلی جماعت کے بچے سے آج ہی جاکر یا اسے بلاکر پوچھ لینا ۔ تو جواب یہی ملے گا کہ محمد علی جناح کو قائد اعظم کہتے ہیں بلکہ ایک سو روپے کا نوٹ ہی دکھادینا بچہ خود ہی بتادے گا کہ یہ ہمارے قائد اعظم ہیں ۔
اہل حدیثو کچھ ڈھکوسلے اس بارے میں بھی گھڑلو کہ تم لوگ قائد اعظم محمد علی جناح کو قائد اعظم نہیں مانتے ، کہو اور کوئی بڑی تحریک نہیں بلکہ ایک آٹھ بائی چار سائز کا بینر ہی بنوا کر کسی نام نہاد اہل حدیث مرکز کے باہر لگوادو کہ ہم محمد علی جناح کو قائد اعظم کہنے والے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی مانتے ہیں یا ہم محمد علی جناح کو قائد اعظم نہیں مانتے ۔
آخر میں فرقہ جماعت اہل حدیثوں کے گھر سے ہی صرف ایک ثبوت دکھاتا ہوں جس سے معلوم ہوجائے گا کہ ان کے اکابرین بھی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ہی لکھتے اور کہتے اور مانتے رہے یہ بدعت تو بعد میں ایجاد ہوئی ۔
شکریہ
الحاد کیوں ؟
اسلئے کہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر متفق ہے کہ امام اعظم اعزاز و لقب ہے حضرت نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کا اور اکابرین امت اس بات کا اظہار بے شمار جگہوں پر کرتے چلے آئے ہیں ۔ آسان الفاظ میں اس بات پر کہ امام اعظم جس ہستی کو کہا جائے گا وہ ہیں ابو حنیفہ رحمہ اللہ یعنی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ۔پس ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم لقب سے پکارنا امت کے اجماع سے ثابت ہے جس کا غیر مقلد منکر ہے اور ثابت شدہ مسئلہ کا انکار کرکے غیر مقلد ملحدین کی جماعت میں شامل ہیں۔
اور بدعت کیوں؟
اسلئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر امام اعظم کہنا ہوتا تو اللہ فرماتا یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے۔(چونکہ نام نہاد خود ساختہ اہل حدیثوں کا نعرہ یہی ہے کہ صرف قرآن اور حدیث،تو پھر دلیل بھی ان ہی میں سے ہونی چاھئیے)
جبکہ ہوتا الٹ ہے نہ قرآن دیکھنا دکھانا ہے نہ حدیث، بلکہ اپنے فرقہ جدیدہ نام نہاد اہل حدیث کے علماء" کی اندھی تقلید کرتے ہوئے "امام اعظم صلی اللہ علیہ وسلم " کہنا ،لکھنا اور اس پر ضد بازی شروع کردی وہ بھی بغیر کسی دلیل کے۔جبکہ امت کا بچہ بچہ اس بات پر اتفاق رکھتا اور جانتا ہے کہ جب بھی امام اعظم کہا،لکھا جائے گا تو مراد امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہی ہوتے ہیں۔
بہت بڑی گستاخی کیوں؟
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
ابوحنیفہ رحمہ اللہ ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں۔
اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو امتی کو ملا ہوا لقب عطا کرنا گستاخوں کا کام تو ہوسکتا ہے محمدیوں کا نہیں،اگر ایسا کہا جائے جیسا کہ کہا جاتا ہے یا یوں کہیں کہ ڈھکوسلہ دیاجاتا ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے امام ہیں ،نبیوں کے امام ہیں ،اللہ کے بعد سب سے بڑے مقام والے ہیں اسلئے امام اعظم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی کہا جانا چاھئیے۔
یہ ڈھکوسلہ اسلئے ہے کہ اگر اس کو مان لیا جائے تو پھر
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو صدیق اکبر کہنا ناجائز ٹھہرے گا کیونکہ سب سے بڑے صدیق تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو فاروق اعظم کہنا بھی جائز نہیں کیوں کہ سب سے بڑے فاروق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
تو امتی کا مقابلہ امتیوں سے تو ممکن ہے مگر کیا کیا جائے فتنہ غیر مقلدیت کا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو امتی کے مقابل لاکھڑا کیا ہے اور وہ بھی بغیر دلیل ،صرف امتیوں کے اقوال کی اندھی اتباع کرتے ہوئے ۔
اگر ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہنا گستاخی ہے تو پھر تمام غیر مقلدین یعنی فرقہ جماعت جدیدہ نام نہاد اہل حدیثوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اکابر مولویوں کو ، کہ جنہوں نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم لکھا ہے ان سب کو گستاخ قرار دے کر اپنے گھر سے نکال باھر کرنے کا اعلان کریں کیونکہ یہ ڈھکوسلہ اب مزید نہیں چلنے دیاجائے گا کہ فرقہ جدیدہ نام نہاد اہل حدیث بن کر ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ایسے کی جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امتیوں کو ملے ہوئے لقب سے یاد کیا جائے ۔
اور پھر سارے ڈھکوسلے اس جگہہ پر آکر دم توڑ جاتے ہیں کہ جہاں ڈنڈے کھانے پڑتے ہوں (ابتسامہ)
دیکھئے پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ قائد اعظم کون ہے ۔ اگر یقین نہیں آتا تو کسی پہلی جماعت کے بچے سے آج ہی جاکر یا اسے بلاکر پوچھ لینا ۔ تو جواب یہی ملے گا کہ محمد علی جناح کو قائد اعظم کہتے ہیں بلکہ ایک سو روپے کا نوٹ ہی دکھادینا بچہ خود ہی بتادے گا کہ یہ ہمارے قائد اعظم ہیں ۔
اہل حدیثو کچھ ڈھکوسلے اس بارے میں بھی گھڑلو کہ تم لوگ قائد اعظم محمد علی جناح کو قائد اعظم نہیں مانتے ، کہو اور کوئی بڑی تحریک نہیں بلکہ ایک آٹھ بائی چار سائز کا بینر ہی بنوا کر کسی نام نہاد اہل حدیث مرکز کے باہر لگوادو کہ ہم محمد علی جناح کو قائد اعظم کہنے والے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی مانتے ہیں یا ہم محمد علی جناح کو قائد اعظم نہیں مانتے ۔
آخر میں فرقہ جماعت اہل حدیثوں کے گھر سے ہی صرف ایک ثبوت دکھاتا ہوں جس سے معلوم ہوجائے گا کہ ان کے اکابرین بھی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ہی لکھتے اور کہتے اور مانتے رہے یہ بدعت تو بعد میں ایجاد ہوئی ۔
سرخ لکیر پر دیکھیں "امام اعظم " کس کو لکھا ہوا ہے ؟
شکریہ