شاعر نے کہاتھا۔
جب یہ بحث شروع ہوئی تھی اس وقت اس کاخیال بھی نہیں تھاکہ بات اہل حدیث حضرات کے اتباع سے شروع ہوکرشلوار اورازار تک جائے گی ۔کچھ بعید نہیں کہ بقیہ مباحث میں بات کہیں اس سے بھی آگے نکل جائے اوربرائے بالغان کی تنبہی نوٹ لگانے کی نوبت آجائے۔
رفیق طاہر صاحب کو ہم نے منطق کی جانب مراجعت کا مشورہ دیاتھا یہ سوچ کر کہ انکو منطق پڑھے ہوئے کافی ایام بیت گئے ہیں۔ شاید کچھ سہوونسیان ہوگیاہو
انہوں نے جواباہمیں بھی منطق کی جانب مراجعت کا مشورہ دیاہے ہے۔
یہ بالکل ایساہی ہے جیساکہ کسی ملک کے سفیر کو یاسفارت خانے کے کسی فرد کو ناپسند یدہ قراردے کر واپس کردیاجاتاہے تودوسرے ملک کی وزارت خارجہ بھی اول الذکر کے سفیر کو یادوسرے ہم منصب شخص کو ملک چھوڑنے کا حکم دینااپنافرض منصبی سمجھتی ہے۔
رفیق طاہر صاحب ہمارے سوال کوبھی نہیں سمجھے۔
راقم الحروف کا سوال تھا
اوران کا جواب ازاراورشلوار سے گزرتاہوایہ ہے کہ
سوال گندم کے تعلق سے ہے اورجواب میں چناکی خصوصیات بیان کی جارہی ہیں۔
رفیق طاہر صاحب نے یہ بھی اچھی بات ارشاد فرمائی ہے۔
میراسوال توبس اتناتھاکہ
ذکرجب چھڑگیاقیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک
بات پہنچی تری جوانی تک
جب یہ بحث شروع ہوئی تھی اس وقت اس کاخیال بھی نہیں تھاکہ بات اہل حدیث حضرات کے اتباع سے شروع ہوکرشلوار اورازار تک جائے گی ۔کچھ بعید نہیں کہ بقیہ مباحث میں بات کہیں اس سے بھی آگے نکل جائے اوربرائے بالغان کی تنبہی نوٹ لگانے کی نوبت آجائے۔
رفیق طاہر صاحب کو ہم نے منطق کی جانب مراجعت کا مشورہ دیاتھا یہ سوچ کر کہ انکو منطق پڑھے ہوئے کافی ایام بیت گئے ہیں۔ شاید کچھ سہوونسیان ہوگیاہو
انہوں نے جواباہمیں بھی منطق کی جانب مراجعت کا مشورہ دیاہے ہے۔
یہ بالکل ایساہی ہے جیساکہ کسی ملک کے سفیر کو یاسفارت خانے کے کسی فرد کو ناپسند یدہ قراردے کر واپس کردیاجاتاہے تودوسرے ملک کی وزارت خارجہ بھی اول الذکر کے سفیر کو یادوسرے ہم منصب شخص کو ملک چھوڑنے کا حکم دینااپنافرض منصبی سمجھتی ہے۔
رفیق طاہر صاحب ہمارے سوال کوبھی نہیں سمجھے۔
راقم الحروف کا سوال تھا
میں نے جوکچھ لکھاہے اس میں کوئی الجھاؤ نہیں ہے۔ میں نے صاف اورسیدھی بات یہ پوچھی ہے کہ لفظ اورمصطلح میں عموم وخصوص کی نسبت کیسے درست ہوسکتی ہے۔پھر میں نے ٹرین اورجہاز کی مثال تقریب فہم کیلئے دے دی لیکن شاید اس مثال نے ان پر ری ایکشن کردیا۔دوسرے لفظ اورمصطلح میں عموم خصوص کی نسبت کیسے درست ہوسکتی ہے۔میری سمجھ سے پرے ہے۔
ہوائی جہاز اورکسی خاص جہاز میں توعموم وخصوص کی نسبت ہوسکتی ہے۔ٹرین اورکسی خاص ٹرین مین عموم وخصوص کی نسبت ہوسکتی ہے لیکن ہوائی جہاز اورٹرین میں توکسی عموم وخصوص کی نسبت نہیں ہوسکتی۔شاید منطق کی بحث آپ کی نگاہوں سے جہاں عموم وخصوص پر بحثیں موجود ہیں اوجھل ہوگئی ہیں۔ ایک مرتبہ پھر پڑھ لیں کہ عام میں سے کسی چیز کو خاص کرنے کے کیاقواعد ہیں؟
اوران کا جواب ازاراورشلوار سے گزرتاہوایہ ہے کہ
میراسوال لفظ اورمصطلح میں عموم وخصوص کے تعلق سے تھا ۔موصوف کاجواب لفظ اورلفظ میں عموم وخصوص کے تعلق سے ہے اس پر زیادہ کیاکہاجائے سوائے اس کے کہمیں نے دو لفظوں کے مابین عموم وخصوص کی نسبت کے لیے بطور مثال دو لفظ پیش کیے تھے : ازار اور شلوار ۔
اور ان میں عموم وخصوص مطلق کی نسبت ہے ۔کیونکہ ہر ازار شلوار نہیں جبکہ ہر شلوار ازار ہے علم منطق کی طرف آپ بھی مراجعہ فرمالیں ان شاء اللہ یہ بات آشکار ہو جائے گی کہ الفاظ میں بھی عموم وخصوص کی نسبت ہوسکتی ہے ۔
سوال گندم کے تعلق سے ہے اورجواب میں چناکی خصوصیات بیان کی جارہی ہیں۔
رفیق طاہر صاحب نے یہ بھی اچھی بات ارشاد فرمائی ہے۔
جولوگ سخن فہم ہیں اورغالب کےطرفدار نہیں ہیں ان کو سابقہ مراسلات سے خود بخود معلوم ہوجائے گاکہ ایک واضح سوال کے جواب میں اتنے ٹال مٹول سے کون کام لے رہاہے اورکیاایک ایسے صاف سادہ جواب کیلئے اتنے حربے اپنانے کی ضرورت تھی ؟اور اب آپ صاف لفظوں میں کیوں نہیں کہہ دیتے کہ اتباع مصطلح نہیں ہے ۔ اتنا طویل عذر کہ
میراسوال توبس اتناتھاکہ
آسان لفظوں میں کہیں تو ایک عامی کیلئے شرعی مسائل میں پیش آمدہ مشکلات سے عہدہ برآہونے کی کیاصورت ہے۔ علمائے شافعیہ،مالکیہ حنابلہ اورحنفیہ توتقلید قراردیتے ہیں۔آپ اتباع قراردیتے ہیں۔ اسی لحاظ سے اتباع کی تعریف کردیں۔