• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث صحیحہ اور مقلدین ابی حنیفہ

شمولیت
فروری 01، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
85
پوائنٹ
54
اگر احناف کی کتب میں مطلق ایمان میں کمی و ذیادتی کو کفریہ کہا گيا ہے تو تفسیر عثمانی میں ایمان میں ذیادتی کی بات کیوں کی گئی
یہ ہوتا ہے مسلک پرستی کا نتیجہ ۔ اپنے مخالف مسلک کی کتب سے بس چیدہ چیدہ اقتباسات نقل کر جو چاہو کہتے رہو ۔ کیا آپ نے کبھی کم از کم تفسیر عثمانی نہیں پڑہی ۔ کیا آپ نے وہاں ایمان میں اضافہ کا نہیں پڑہا ۔ کیا تفسیری عثمانی احناف کے ہاں معتبر تفسیر نہیں ۔ کیا احناف علماء جب قران کا درس دیتے ہیں تو تفسیر عثمانی ہاتھ میں لے کر نہیں آتے ۔ کیا احناف مدارس کے طلباء تفسیر عثمانی نہیں پڑہتے ۔
کچھ تو سوچو اور صرف سوالات نہ کرو جوابات بھی دو
بهائی تلمیذ آپ خود بهی جانتے ہوں گے کہ تفسیر عثمانی میں متقدمین احناف کے دفاع کی کوشش کی گئی ہے ورنہ مطلق ایمان کی کمی وزیادتی کا متقدمین احناف میں شاید سلفی العقیده ابن ابی العز کے علاوه کوئی بهی قائل نہیں

میرے خیال میں شاه ولی الله سے بعض احناف میں ایمان کی کمی وزیادتی کا قول غالبا شروع ہوا ہے اور کچه تو غالبا اس قدر شرمنده ہیں کہ ایمان کی کمی وزیادتی کے انکار کی امام ابو حنیفہ کی طرف نسبت پر شک ظاہر کر رہے ہیں ، اس کے بالمقابل علامہ عینی واشگاف الفاظ میں کہتے ہیں

وإنما الصحيح عنه أن الإيمان لا يزيد، ولا ينقص، وأن العمل ليس من الإيمان، كما هو مذهب أبى حنيفة، ومحمد ( مغانى الأخيار)
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں نے صرف یہ پوچھا تھا کہ میں نے قراں و حدیث سے ایمان میں کمی و بیشی کے حوالہ سے جو دو صورت لکھیں تھیں آپ کے ہاں کس صورت میں ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے ۔ آپ کس صورت کے قائل ہیں ۔ لیکن جواب میں صرف سوالات اور بلا دلائل اعتراضات آرہے ہیں ۔۔

بهائی تلمیذ آپ خود بهی جانتے ہوں گے کہ تفسیر عثمانی میں متقدمین احناف کے دفاع کی کوشش کی گئی ہے
با حوالہ بات کریں ورنہ آپ کی ذاتی رائے کی کوئی حیثیت نہیں

میرے خیال میں شاه ولی الله سے بعض احناف میں ایمان کی کمی وزیادتی کا قول غالبا شروع ہوا ہے
باحوالہ ثابت کریں

اور کچه تو غالبا اس قدر شرمنده ہیں کہ ایمان کی کمی وزیادتی کے انکار کی امام ابو حنیفہ کی طرف نسبت پر شک ظاہر کر رہے ہیں ،
باحوالہ ثابت کریں

اس مسئلہ کا سیدھا سا حل ہے کہ پہلے ایمان میں کمی و بیشی کے حوالہ سے قراں و حدیث کی تشریح پر اتفاق کرلیتے ہیں ، پھر دیکھ لیتے ہیں کہ احناف بھی اس کے قائل ہیں یا نہیں ۔ بلا دلیل باتوں کا کیا فائدہ ؟
اور حیرت ہے ان ممبران پرجو ایسی بے دلیل گفتگو کو پسند کرتے ہیں ۔ اسی لئیے تو میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ ایک مخصوص مسلک کی محفل ہے جو ان افراد کی گفتگو کو لائق داد سمجھتے ہیں جو انہی کی مسلکی نظریات کو دہرائے اگر چہ بلا دلیل ہی کیوں نہ ہو ۔ اوپر والی گفتگو میں دیکھ لیں کتنے دلائل اور حوالہ جات ہیں اور لائق داد بھی ٹھہری ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
قرآن وسنت کی نصوص کا صریح مفہوم یہ ہے کہ ایمان کی زیادتی و نقصان سے مراد کمیت کی زیادتی و نقصان ہے۔ حنفیہ نے فلسفیانہ مباحث سے جس قدر اس بحث کو سلجھانے کی کوشش کی ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ وہ اس قدرالجھتی چلی گئی ہے کہ کسی عام شخص کو یہ سمجھانا بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ ایمان کا معنی مفہوم کیا ہے۔ ایک عام مسلمان تو زیادتی ونقصان کا عامیانہ مفہوم لیتا ہے کیونکہ شریعت نے ایک عام مسلمان کے ذہن کو سامنے رکھتے ہوے خطاب کیا ہے نہ کہ کسی فلسفی کے فکری معیار کو۔ اور زیادتی ونقصان کے عامیانہ مفہوم میں کبھی بھی کمیت و کفیت کی کلامی بحثیں شامل نہیں ہوتی ہیں۔ لیکن چونکہ حنفیہ نے شامل کر لی ہیں لہذا یہ روایت پیش خدمت ہے جو ایمان کی زیادتی ونقصان پر کمیت کے اعتبار سے زیادتی ونقصان کی قطعی الدلالۃ دلیل ہے۔
(إن الله يقول لملائكته ولرسله: أخرجوا من النار من قال: لا إله إلا الله، ومن كان في قلبه مثقال دينار من الإيمان، ثم يقول: أخرجوا من كان في قلبه مثقال درهم، ثم يقول: أخرجوا من كان في قلبه مثقال برة، ثم يقول: أخرجوا من كان في قلبه مثقال ذرة من إيمان، ثم يقول: أخرجوا من كان في قلبه مثقال أدنى أدنى ذرة من إيمان)
 
شمولیت
فروری 01، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
85
پوائنٹ
54
بهائی تلمیذ آپ خود بهی جانتے ہوں گے کہ تفسیر عثمانی میں متقدمین احناف کے دفاع کی کوشش کی گئی ہے
با حوالہ بات کریں ورنہ آپ کی ذاتی رائے کی کوئی حیثیت نہیں
معذرت چاہتا ہوں . آپ نے صحیح کہا. ہو سکتا ہے کہ تفسیر عثمانی میں ایمان کی کمی وزیادتی کا اقرار متقدمین احناف اور امام ابو حنیفہ کی تردید میں کیا گیا ہو

میرے خیال میں شاه ولی الله سے بعض احناف میں ایمان کی کمی وزیادتی کا قول غالبا شروع ہوا ہے
با حوالہ بات کریں ورنہ آپ کی ذاتی رائے کی کوئی حیثیت نہیں
شاه ولی الله سے پہلے احناف کے اقوال پیش کیے جا چکے ہیں

المبسوط للسرخسي (المتوفى : 483ھ)
أن الفسق لا ينقص من إيمانه عندنا فإن الإيمان لا يزيد ولا ينقص


تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق لفخر الزيلعي (المتوفى : 743ھ)
أن الفسق لا ينقص من إيمانه شيئا


البحر الرائق لابن نجيم المصري (المتوفى : 970ھ)
ويكفر بقوله الإيمان يزيد وينقص
والإيمان لا يزيد ولا ينقص


مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر
لعبد الرحمن محمد ، المعروف بشيخي زاده
(المتوفى : 1078ھ)
ويكفر بقوله الإيمان يزيد وينقص

شاه ولی الله حجة الله البالغة میں کہتے ہیں

الإيمان الذي يدور عليه أحكام الآخرة من النجاة والفوز بالدرجات ، وهو متناول لكل اعتقاد حق ، وعمل مرضي ، وملكة فاضلة ، وهو يزيد وينقص ، وسنة الشارع أن يسمى كل شيء منها إيمانا ليكون تنبيها بليغا على جزئيته

باقی حوالے ان شآء الله آئندہ
تاخیر ہو جائے تو معذرت خواہ هوں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ابو الحسن علوی صاحب نے کہا کہ

قرآن وسنت کی نصوص کا صریح مفہوم یہ ہے کہ ایمان کی زیادتی و نقصان سے مراد کمیت کی زیادتی و نقصان ہے۔ حنفیہ نے فلسفیانہ مباحث سے جس قدر اس بحث کو سلجھانے کی کوشش کی ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ وہ اس قدرالجھتی چلی گئی ہے کہ کسی عام شخص کو یہ سمجھانا بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ ایمان کا معنی مفہوم کیا ہے۔ ایک عام مسلمان تو زیادتی ونقصان کا عامیانہ مفہوم لیتا ہے کیونکہ شریعت نے ایک عام مسلمان کے ذہن کو سامنے رکھتے ہوے خطاب کیا ہے نہ کہ کسی فلسفی کے فکری معیار کو۔ اور زیادتی ونقصان کے عامیانہ مفہوم میں کبھی بھی کمیت و کفیت کی کلامی بحثیں شامل نہیں ہوتی ہیں۔
اللہ اپنی برکتیں فرمائے فقہاء کرام پر (چاہے وہ حنفی تھے یا شافعی وغیرہ )جنہوں نے کئی مسائل میں بحث کرکے امت کو کئی طرح کی گمراہی سے بچایا ۔ احناف نے مسئلہ کو الجھایا نہیں سلجھایا ہے ۔ اور یہ بات واضح کردی ایماں میں پہلی صورت (جس کا میں پہلے بیان کرچکا ہوں ) میں ایماں میں کمی و بیشی ممکن نہیں ۔ اگر یہ مسئلہ لگا لپٹا چھوڑ دیا جاتا تو شاید آج ایسے فتنہ ضرور ہوتے جو قیامت کے منکر کو بھی مسلمان کہتے اور کہتے اس کا ایمان کم ہوگيا ہے لیکن ہے مسلمان ۔

فقیر الی اللہ صاحب نے کہا کہ

شاه ولی الله سے پہلے احناف کے اقوال پیش کیے جا چکے ہیں
آپ نے وہ قول پیش کیے جس میں پہلی صورت میں ایمان میں کمی و بیشی کی نفی کئی ۔ دوسری صورت جس میں احناف بھی ایمان میں کمی و بیشی کے قائل ہیں ، وہ اقوان نقل نہ کیے ۔
أبو الليث نصر بن محمد بن إبراهيم السمرقندي الفقيه الحنفي جو شاہ ولی اللہ سے بہت پہلے تھے بحر العلوم میں لکھتے ہیں





مجھے حیرت ہے کہ ابھی تک کسی اہل حدیث مسلک کے بھائی نے یہ تک نہیں کہا کہ پہلی صورت میں ایمان میں کمی و بیشی ممکن نہیں ۔ اس سے کیا میں یہ مطلب لوں کہ آپ پہلی صورت میں بھی ایمان میں کمی و بیشی کے قائل ہیں ۔ آخر واضح جواب دینے سے آپ کو کیا چیز مانع ہے ۔

اور گڈمسلم صاحب
گڈمسلم صاحب آپ کہاں چلے گئے اور پوسٹ آپ نے شروع کی تھی اور دعوی کیا تھا کہ احناف قران و سنت کے خلاف چلتے ہیں ؟
 
شمولیت
فروری 01، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
85
پوائنٹ
54
ا
آپ نے وہ قول پیش کیے جس میں پہلی صورت میں ایمان میں کمی و بیشی کی نفی کئی ۔ دوسری صورت جس میں احناف بھی ایمان میں کمی و بیشی کے قائل ہیں ، وہ اقوان نقل نہ کیے ۔
أبو الليث نصر بن محمد بن إبراهيم السمرقندي الفقيه الحنفي جو شاہ ولی اللہ سے بہت پہلے تھے بحر العلوم میں لکھتے ہیں
الزجاج امام ابو حنیفہ کا نام نہیں . بلکہ تفسير البحر المحيط میں منقول ہے

وظاهر اللفظ أن الإيمان يزيد ، ومعناه هنا : أنَّ ذلك القول زادهم تثبيتاً واستعداداً ، فزيادة الإيمان على هذا هي في الأعمال.وقد اختلف العلماء في ذلك ،

فقال قوم : يزيد وينقص باعتبار الطاعات ، لأنها من ثمرات الإيمان ، وينقص بالمعصية وهو : مذهب مالك ونسب للشافعي.
وقال قوم : من جهة أعمال القلوب كالنية والإخلاص والخوف والنصيحة.
وقال قوم : من طريق الأدلة وكثرتها وتظافرها على معتقد واحد.
وقال قوم : من طريق نزول الفرائض والإخبار في مدة الرسول.
وقال قوم : لا يقبل الزيادة والنقص ، وهو مذهب أبي حنيفة ، وحكاه الباقلاني عن الشافعي.

ظاہر کلام بتا رہا ہے کہ امام ابو حنیفہ کسی بهی صورت میں ایمان میں کمی وبیشی (باعتبار ثمرات الإيمان یا طاعات یا اعمال قلب وغیرہ) کے قائل نہیں

جی ہاں ، شاه ولی الله سے پہلے ابن ابی العز کے علاوه گنتی کے چند احناف مثلا أحمد بن عمران الإستراباذي نے ایمان میں کمی وبیشی کے مسئلہ پر امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے مگر عام طور پر احناف نے اس مسئلہ میں اتنی سختی کی کہ ایمان میں کمی وبیشی کے منکرین کا رد کرنے والوں کو امام ابو حنیفہ کا گستاخ کہلایا گیا اور جلا وطن کر دیا گیا ( تاريخ الإسلام للذهبي)
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم تلمیذ بھائی میں کہیں گیا نہیں بلکہ میں آپ کی بےبسی پہ رو رہاہوں کہ دعوی تو یہ تھا کہ احناف ہی قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے ہیں۔ لیکن ابھی تک آپ نے اس جاری مسئلہ پر قیل وقال کے علاوہ کوئی بات پیش ہی نہیں کی۔
عزیز آپ کے قیل وقال پر بات کرنے کےلیےہمارے پاس ٹائم نہیں۔جب آپ دلیل پیش کریں گے۔تب کچھ عرض کریں گے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈمسلم صاحب نے کہا
محترم تلمیذ بھائی میں کہیں گیا نہیں بلکہ میں آپ کی بےبسی پہ رو رہاہوں
کھسیانی بلی کھمبا نوچے

لیکن ابھی تک آپ نے اس جاری مسئلہ پر قیل وقال کے علاوہ کوئی بات پیش ہی نہیں کی۔
مین نے صرف قران کی تشریح پیش کی ۔ کہ قران میں جو ایمان میں کمی و زیادتی کے کی بات کی گئی ہے وہ کس حوالہ سے ہے ۔ آپ کو میری پیش کردہ تشریح پر کچھ کہنے کی توفیق نہ ہوئی ۔ مجھے تو اب لگ رہا ہے آپ حضرات کے ہاں ایمان میں تعداد کے لحاظ سے بھی کمی و بیشی ہوتی ہے ۔ ابھی کسی نے بھی اس صورت پر تردید نہیں کی ۔
عزیز آپ کے قیل وقال پر بات کرنے کےلیےہمارے پاس ٹائم نہیں۔جب آپ دلیل پیش کریں گے۔تب کچھ عرض کریں گے۔
آپ نے پوچھا تھا
میرے جواب میں تلمیذ بھائی جان کی لکھی گئی پوسٹ کا جواب بالتفصیل دیا جائے گا۔لیکن اس جواب سے پہلے میرا ایک چھوٹا سا تلمیذ بھائی سے سوال ہے کہ آپ کے نزدیک عقیدہ اور ایمان میں فرق ہے یا نہیں
مین نےجواب میں صرف حدیث پیش کی تھی ۔ کیا حدیث آپ کے لئیے دلیل نہیں ۔ میں تو حدیث پیش کر رہا ہوں اور آپ کہ رہے ہیں دلیل پیش کرو ۔ اگر حدیث آپ لئیے دلیل نہیں تو میں آپ کے ساتھ مذید کوئی مکالمہ نہیں کر سکتا ۔
فقیر الی اللہ صاحب
پہلے آپ نے کہا
ورنہ مطلق ایمان کی کمی وزیادتی کا متقدمین احناف میں شاید سلفی العقیده ابن ابی العز کے علاوه کوئی بهی قائل نہیں
نیکن جب میں نے بحر العلوم سے حوالہ پیش کیا تو آپ کا موقف تبدیل ہو گيا
جی ہاں ، شاه ولی الله سے پہلے ابن ابی العز کے علاوه گنتی کے چند احناف مثلا أحمد بن عمران الإستراباذي نے ایمان میں کمی وبیشی کے مسئلہ پر امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے
چلیں آپ اتنا تو قائل ہوئے ۔ پہلے تو آپ کہ رہے تھے کہ شاید ہی کوئی ہو اور اب کہ رہے ہیں کہ چند احناف
مگر عام طور پر احناف نے اس مسئلہ میں اتنی سختی کی کہ ایمان میں کمی وبیشی کے منکرین کا رد کرنے والوں کو امام ابو حنیفہ کا گستاخ کہلایا گیا
ابو الليث نصر بن محمد بن ابراھيم السمرقندي الفقيہ الحنفي کو بحر العلوم تفسیر لکھنے پر کس کس حنفی فقیہ نے گستاخ کہا ۔ ذرا یہ تو بتائیے گا ؟؟؟
 
شمولیت
فروری 01، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
85
پوائنٹ
54
مین نےجواب میں صرف حدیث پیش کی تھی ۔ کیا حدیث آپ کے لئیے دلیل نہیں ۔ میں تو حدیث پیش کر رہا ہوں اور آپ کہ رہے ہیں دلیل پیش کرو ۔ اگر حدیث آپ لئیے دلیل نہیں تو میں آپ کے ساتھ مذید کوئی مکالمہ نہیں کر سکتا ۔
ایمان کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں … جبرائیل علیہ السلام نے پوچھا ایمان کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور (آخرت میں) اللہ سے ملنے پر اور اللہ کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور قیامت پر ایمان لاؤ ۔ (صحیح بخاری)​


ایمان کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں … رسول الله صلى الله عليه وسلم نے پوچها جانتے ہو اکیلے الله پر ایمان کیا ہے؟ وفد ابی قیس نے کہا الله اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (حقیقی) نہیں اور یہ کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ نماز پڑھنا۔ زکوٰۃ دینا۔ رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال میں) دو (صحیح بخاری)​


ایمان کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سیدنا عمير الليثي رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص نے پوچھا ایمان کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر اور رواداری (شعب الإيمان)**​
**اسناد کی صحت مجهے معلوم نهیں البتہ حدیث کا یہ حصہ دوسری جگہ شیخ الالبانی نے صحیح قرار دیا ہے​


ایمان کیا ہے؟ معرفة بالقلب و قول باللسان و عمل بالأركان
صرف اوپر کی احادیث کے الفاظ میں
معرفة بالقلب : اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور (آخرت میں) اللہ سے ملنے پر اور اللہ کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور قیامت پر ایمان لاؤ

قول باللسان : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (حقیقی) نہیں اور یہ کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔

عمل بالأركان : نماز پڑھنا۔ زکوٰۃ دینا۔ رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال میں) دو ۔ صبر اور رواداری
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جزاک اللہ خیرا فقیر الی اللہ بھائی
عن أبي هريرة قال كان النبي صلى الله عليه وسلم بارزا يوما للناس فأتاه جبريل فقال ما الإيمان قال الإيمان أن تؤمن بالله وملائكته وكتبه وبلقائه ورسله وتؤمن بالبعث
دوبارہ سوال پر غور کریں بھائی اور سوال کا جواب دیں۔پوچھا یہ گیا تھا کہ ایمان اور عقیدہ میں فرق ہے یا نہیں ؟
 
Top