• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احتجاج اور اسلام

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
ایک جانب آپ احتجاج کو دنیاوی امور میں شمار فرمارہے ہیں لیکن دوسری طرف آپ یہ فرمارہے ہیں کہ

اور اس احتجاج پر حدیث کی دلیل بھی عنایت فرمارہے ہیں کہ " جب تم کوئی غلط بات دیکھو تو اُسے طاقت سے روکو۔ اگر طاقت سے نہ روک سکو تو زبان سے اسے بُرا کہو۔"


احتجاج عموما غلط بات پرہی کیا جاتا ہے اور اس حدیث کے مطابق تو یہ احتجاج عین دینی کام ہوا اور اس پر یہ کہ جلوس کو بھی آپ مشروط طور سے جائز بتارہے ہیں تو کیا میلاد البنیﷺ کے جلوس خوشی کا اظہارکرنے کے لئے ان شرائط کے ساتھ نکالے جاسکتے ہیں ؟؟؟




بھائی پہلی بات تو یہ کہ یہ اس تھریڈ کا موضوع نہیں۔۔۔اگر کچھ دلائل رکھتے ہیں تو متعلقہ موضوع پر ہی دیں۔
اور دوسری بات کہ احتجاج غلط کام پر کیا جاتا ہے تو پھر خوشی کے اظہار کے لیے غلط کام کا سہارا کیوں لیا جائے۔۔۔!!!
بلکہ احتجاج تو اس پر کیا جانا چاہیئے۔۔۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کیا کبھی لوگوں نے اس بات احتجاج کیا ہے کہ شریعت کا نفاذ کیا جاے بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے یہ کھیریں اور حلوے توکھا سکتے ہیں لیکن قربانی نہیں دے آج پوری امت ظلم کا شکار ہے مگر تیسری عید کے موجدیں کے کانوں پر جوں تک نہین رینگتی آخر کیوں؟؟ؕ اور جب ہندوستان میں انگریز آیا تھا اس وقت بھی یہی لوگ تھے جنھوں نے جہاد کے خلاف فتوی دیا تھا اور آج بھی طاہر القادری ، اویس قادری جلالی وغیرہ بس حلوے کھا رہے ہیں یا مجاہدین کے خلاف زہر اگل رہے ہیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
[/hl]
اور اس احتجاج پر حدیث کی دلیل بھی عنایت فرمارہے ہیں کہ " جب تم کوئی غلط بات دیکھو تو اُسے طاقت سے روکو۔ اگر طاقت سے نہ روک سکو تو زبان سے اسے بُرا کہو۔"
احتجاج عموما غلط بات پرہی کیا جاتا ہے اور اس حدیث کے مطابق تو یہ احتجاج عین دینی کام ہوا اور اس پر یہ کہ جلوس کو بھی آپ مشروط طور سے جائز بتارہے ہیں تو کیا میلاد البنیﷺ کے جلوس خوشی کا اظہارکرنے کے لئے ان شرائط کے ساتھ نکالے جاسکتے ہیں ؟؟؟
کہاں کی اینٹ ' کہاں کا روڑا' بھان متی نے کنبہ جوڑا
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
کہاں کی اینٹ ' کہاں کا روڑا' بھان متی نے کنبہ جوڑا
غالبا آپ نے علی بہرام کی پوسٹ کا اقتباس لینا تھا ۔۔۔مگر آپ نے جوابات مکس کر دیئے۔
ذرا درستگی فرما لیں بھائی۔شکریہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
[/hl]

بھائی پہلی بات تو یہ کہ یہ اس تھریڈ کا موضوع نہیں۔۔۔اگر کچھ دلائل رکھتے ہیں تو متعلقہ موضوع پر ہی دیں۔
اور دوسری بات کہ احتجاج غلط کام پر کیا جاتا ہے تو پھر خوشی کے اظہار کے لیے غلط کام کا سہارا کیوں لیا جائے۔۔۔!!!
بلکہ احتجاج تو اس پر کیا جانا چاہیئے۔۔۔
جب احتجاجی جلوس پر ایک ایسی روایت سے دلیل لی جاسکتی جس میں انفرادی طور سے کسی غلط بات کو روکنے کی بات کی گئی ہے تو پھر خوشی کے موقع پر جلوس نکلنے کی دلیل انصار مدینہ کے اس خوشی کے جلوس سے کیوں نہیں لی جاسکتی جو انھوں نے رسول اللہﷺ کے مدینہ منورہ تشریف لانے پر آپ ﷺ کے استقبال کے لئے نکالا تھا ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا کبھی لوگوں نے اس بات احتجاج کیا ہے کہ شریعت کا نفاذ کیا جاے بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے یہ کھیریں اور حلوے توکھا سکتے ہیں لیکن قربانی نہیں دے آج پوری امت ظلم کا شکار ہے مگر تیسری عید کے موجدیں کے کانوں پر جوں تک نہین رینگتی آخر کیوں؟؟ؕ اور جب ہندوستان میں انگریز آیا تھا اس وقت بھی یہی لوگ تھے جنھوں نے جہاد کے خلاف فتوی دیا تھا اور آج بھی طاہر القادری ، اویس قادری جلالی وغیرہ بس حلوے کھا رہے ہیں یا مجاہدین کے خلاف زہر اگل رہے ہیں
انگریز کے وفادار کون؟


 

allah ke bande

مبتدی
شمولیت
مارچ 20، 2012
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
25
کیا کبھی لوگوں نے اس بات احتجاج کیا ہے کہ شریعت کا نفاذ کیا جاے بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے یہ کھیریں اور حلوے توکھا سکتے ہیں لیکن قربانی نہیں دے آج پوری امت ظلم کا شکار ہے مگر تیسری عید کے موجدیں کے کانوں پر جوں تک نہین رینگتی آخر کیوں؟؟ؕ اور جب ہندوستان میں انگریز آیا تھا اس وقت بھی یہی لوگ تھے جنھوں نے جہاد کے خلاف فتوی دیا تھا اور آج بھی طاہر القادری ، اویس قادری جلالی وغیرہ بس حلوے کھا رہے ہیں یا مجاہدین کے خلاف زہر اگل رہے ہیں
کیونکہ جہاد بالنفس جہاد بالسیف سے افضل ہے –
جن معاشروں میں انصاف نہیں ہے صرف وہاں ہی کی امت ظلم کا شکار ہے ورنہ باقی تو خوشحال ہیں اور مزے میں ہیں – اگر لوگ تزکیہ نفس نہ کریں اور انصاف کی عملداری نہ ہو تو پھر نام کی شریعت نافذ کرنے سے کیا فائدہ ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
کیونکہ جہاد بالنفس جہاد بالسیف سے افضل ہے –
اگر جہاد بالنفس سے مراد وہ صوفیوں والا جہاد ہے، کہ سر جھٹک کر ھو ھو کرتے رہنا، تو یہ جہاد فی سبیل اللہ سے ہرگز افضل نہیں ہے، یہ بدعت ہے، اور یہ خرافات ہیں۔

اور اگر جہاد بالنفس سے مراد جہاد فی سبیل اللہ سے پہلے، عقائد و اعمال کی درستگی، نیک اعمال کی بجا آوری، اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری، نیت کا نمودونمائش اور ریاکاری سے پاک ہونا، تو یہ نا صرف افضل ہے بلکہ ازحد ضروری ہے۔

ایک شخص جہاد فی سبیل اللہ ہی کر رہا تھا لیکن اس کا نفس ٹھیک نہیں تھا، اس نے مال غنیمت میں سے ایک چادر چوری کی تھی جس کے باعث وہ جہنم میں تھا۔ یہاں سے نیت کا صاف ہونا کتنا ضروری ہے، معلوم ہوتا ہے۔
جن معاشروں میں انصاف نہیں ہے صرف وہاں ہی کی امت ظلم کا شکار ہے
سب سے بڑا انصاف اللہ تعالیٰ کی توحید ہے، جب یہ انصاف نہیں ہو گا تو دیگر انصاف ناپید ہیں، اور یہ انصاف اس ملک پاکستان میں پایا نہیں جاتا، محض چند لوگ ہیں جو اللہ کی توحید کے عقیدے پر قائم ہیں، باقی شرک و بدعت سرکاری سرپرستی میں پروان چڑھ رہا ہے، اسی لیے آئے روز اس ملک کی حالت ابتر سے ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

ورنہ باقی تو خوشحال ہیں اور مزے میں ہیں ؟
خوشحال اور مزے میں وہ لوگ ہیں جو موحد اور صالح ہیں، خوشحالی اللہ کی توحید سے آتی ہے اور بدحالی اور پریشانی، شرک سے آتی ہے، جس ملک میں اللہ کی توحید کا نظام قائم ہو، اور شریعت نافذ ہو وہاں خوشحالی کا دور دورہ ہوتا ہے، اس کی ایک چھوٹی سی مثال حالیہ دور میں سعودیہ عرب کی سر زمین ہے، جس کو عربوں نے شرک سے پاک رکھا ہوا ہے، الحمدللہ، اور وہاں کے باسیوں کو اللہ نے دین کے ساتھ دنیا سے بھی نواز رکھا ہے۔
اگر لوگ تزکیہ نفس نہ کریں اور انصاف کی عملداری نہ ہو تو پھر نام کی شریعت نافذ کرنے سے کیا فائدہ ؟
کوئی فائدہ نہیں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جب احتجاجی جلوس پر ایک ایسی روایت سے دلیل لی جاسکتی جس میں انفرادی طور سے کسی غلط بات کو روکنے کی بات کی گئی ہے تو پھر خوشی کے موقع پر جلوس نکلنے کی دلیل انصار مدینہ کے اس خوشی کے جلوس سے کیوں نہیں لی جاسکتی جو انھوں نے رسول اللہﷺ کے مدینہ منورہ تشریف لانے پر آپ ﷺ کے استقبال کے لئے نکالا تھا ؟
کیا خوشی کے موقعے پر انصار مدینہ کے جلوس نکالنے کی دلیل کی بنا پر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ و وسلم کی وفات کے بعد آپ کی پیدائش کے دن پر کوئی جلوس نکالا تھا ؟؟؟؟ - کوئی حوالہ یا دلیل پیش کریں -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم و ر حمتہ اللہ و بر کاتہ،
عصر حاضر میں مسلمانوں کی کثیر تعداد احتجاج کرتی نظر آتی ہے۔یہ احتجاج سیاستدانوں سے لے کر ہر طبقہ فکر کے لوگ کرتے ہیں،جن میں ڈاکٹرز ،وکلاء ، اساتذہ، اور حتیٰ کے علماء کرام بھی کرتے ہیں۔کہیں تو احتجاج مختلف ایام کے موقعہ پر کیا جاتا ہے اور کہیں توہین رسالت ،مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اور مطالبات منوانے کی خاطر کیا جاتا ہے۔اس سلسلے میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں،توڑ پھوڑ کی جاتی ہے،افراد اشتعال بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں،راستے بلاک کیئے جاتے ہیں،اور کہیں بینرز اٹھائے دھرنا دیا جاتا ہے،مختلف مواقع پر شمعیں روشن کی جاتی ہیں۔اس طرح عوام اپنا غصہ ،
جذبات و احساسات، اور نظریئے کو یہاں تک کے جائز مطالبات کو بھی احتجاج کی نظر کر دیتے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ
اسلام میں احتجاج کا تصور کیا ہے؟؟؟ کیا نبی کریم ﷺ نے احتجاج کیا تھا؟؟؟
امت مسلماں میں احتجاج کی یہ روش کہاں سے آئی؟ کیا احتجاج کا یہ فعل ہمیں عملاََ کمزور نہیں کر دیتا؟؟؟
ظلم، برائی، باطل ،غیر شرعی معاملات کے خلاف مسلمانوں کا ردعمل ،جوابی کاروائی کی اسلام میں کیا صورت ہے ؟؟؟
وعلیکم سلام و رحمتالله

اسلام میں احتجاج نہیں بلکہ صرف جہاد کا تصور ہے -

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ - تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ سوره الصف ١٠-١١
مومنو! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دے (وہ یہ کہ) خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو۔ اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے
-

اور نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان ہے کہ :
أَفْضَلُ الْجِهَادِ , كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ "
''افضل جہاد ظالم حکمران کے خلاف کلمہ حق کہنا ہے۔''


جہاد کے لفظی معنی ہیں جدوجہد- اور جب یہ الله کی راہ میں ہو تو اس کو جہاد فِي سَبِيلِ اللَّهِ کہا جائے گا مطلب یہ کہ الله کے دین کی سر بلندی کے لئے الله کی راہ میں باطل قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنا - جہاد کا جو طریقہ اسلام میں بتایا گیا ہے وہ ایک نظم و ضبط کے تحت ہے- اس میں بقائدہ پلاننگ کی جاتی ہے کہ کس طرح باطل قوتوں کو زیر کیا جائے - جب کے احتجاج سے عمومی طور پر لوگ افرا تفری کا شکار ہوتے ہیں -اگر احتجاج پر امن بھی ہو تو بھی وہ دوسروں کے لئے مشکلات کا سبب بنتا ہے - جسے رکاوٹیں کھڑی کرنا - راستہ روکنا - آس پاس کے گھروں میں شور و غل کی آوازیں آنا - جہاں مریض اور بیمار لوگ بھی ہو سکتے ہیں -کارباری لوگوں کو جانے انے اور گاہگوں کا دکانوں پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا -مریضوں کے ہسپتالوں تک پہنچنا بھی اکثر محال ہو جاتا ہے -جب کہ اسلام میں کوئی افراتفری نہیں بلکہ یہ تو کافروں اور منافقین کے نظام میں پائی جاتی ہے، جبکہ اسلامی نظام تو بہت منضبط (نظم وضبط پر مبنی) ہوتا ہے۔اور عوامی احتجاج حقیقت میں یہودیوں اور عیسایوں کی اختراع ہے -

﴿وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِّه مَا تَوَلّٰى وَنُصْلِه جَهَنَّمَ ۭ وَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا (لنساء:١١٥)
اور جو رسول کی مخالفت کرے بعد اس کے کہ ہدایت اس پر واضح ہوچکی اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کسی اور راہ پر چلے تو ہم اسے وہیں پھیر دیتے ہیں جہاں وہ خود پھرتا ہے،اور پھر اسے جہنم میں پہنچائیں گے، اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے-


ویسے بھی نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کے ایک فرمان کے مطابق دین کا یہ اصول ہمیں سامنے رکھنا ضروری ہے کہ "وہ چیز جس کا نقصان اس کے فائدے سے زیادہ ہو اس کو چھوڑ دینا ایک مسلمان پر واجب ہے" - اور عوامی احتجاج میں نقصان زیادہ ہے فائدہ کم -

(واللہ عالم)
 
Top