تبصرہ ۔۲ ۔ندیم بھائی نے کہا ہے:ایک آپ بیتی تھی علی پور کا ایلی اور اس کا اگلا حصہ اس کو شاید آدم جی ایوارڈ بھی ملا۔مین بالغ ہوتے ہوئے بھی اس کو ابھی تک نہ پڑھ سکا۔ عثمان بھائی بہت سے مثالیں ہیں اسی طرح
خدا کی بستیہے۔جانگلوسہیں
یہ انتہائی حد تک سچے واقعات ہیں جن کو رائڑ نے ناول شکل میں سمویا۔ہمارے دہہی معاشرے کی عکاسی کرتی یہ داستانیں فحش ہوتے ہوئے بھی حقیقت سے قریب ہیں۔میں نے دیوتا کو آغاز سے انجام تک پورا پڑھا ھے موت کے سوداگر بھی مکمل پڑھی۔........یہ میری زاتی راِئے ھے کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں میں نے اس جیسا ناول آج تک نہیں پڑھا۔فکشن میں یہ مجھے بہت بہترین لگا۔منٹو کے بہت سے افسانے سبق آموز تھے۔لیکن لوگوں کو گوشت ہی یاد رہا۔
ایک آپ بیتی تھی علی پور کا ایلی۔۔۔خدا کی بستی ،جانگلوس ۔۔۔ سچے واقعات ہیں جن کو رائڑ نے ناول شکل ۔۔۔
معاشرے کی عکاسی کرتی یہ داستانیں فحش ہوتے ہوئے بھی حقیقت سے قریب ۔۔
ان تینوں کو تمام بک شاپس پہ دیکھا۔۔۔خود نہیں پڑھا۔ان جیسی پر اوپر بانو قدسیہ کے ضمن میں کچھ عرض کیا ہے ۔
ویسے فی الحال میرے تبصرہ میں نہیں ۔۔
یاد پڑتا ہے ۔۔۔ان پر تو شاید ڈرامے بھی بنے
ہیں جنہوں نے پڑھا ہے ۔
اس پر ناقدانہ تبصرہ کریں۔۔تعریفیں تو ہوتی رہتی ہیں
منٹو کے بہت سے افسانے سبق آموز تھے۔لیکن لوگوں کو ۔۔گوشت۔۔ ہی یاد رہا۔
جیسا کہ میں نے بتایا ۔۔میں نے نہ منٹو کو پڑھا ۔نہ ارادہ ہے ۔۔
اعجاز بھائی نے ان کا نام لیا۔۔۔وہی اس پر تبصرہ کریں۔۔
میں نے البتہ یہ ذکر کیا کہ جب کسی مشہور سے غلطی ہو ۔۔تو اسے بیان کردینا چاہیے
منٹو کا جب بھی تذکرہ سنا ساتھ ہی ۔۔اس بیہودگی کا بھی
اور البتہ ایک اور تبصرہ کسی نے کیا کہ۔۔۔منٹو کے افسانوں میں تو بہت سے بیہودہ افسانےاور بھی ہیں ۔۔لوگوں کو ۔۔گوشت کا ہی پتا ہے
.......................................
اتنی بات منٹو صاحب کی یاد ہے۔۔جن کی وجہ سے ہمارے نزدیک وہ مجرم ٹھہرے کہ ایک مشہور اور قابل احترام شخصیت ابو الکلام آزادؒ پر شراب پینے کا الزام لگایا۔۔
اور اس سے پہلے یہ کہتے ہوئے خود کو گواہی کے معیار سے گرایا۔کہ میں تو پیتا ہی تھا۔
پھر گواہی دی کہ۔میرے سامنے انہوں نے بھی پی۔
یہ میری زاتی راِئے ھے کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں میں نے اس جیسا ناول آج تک نہیں پڑھا۔فکشن میں یہ مجھے بہت بہترین لگا۔
اس بات کا میں نے بالکل شروع میں تذکرہ کیا ہے ۔ اور میں نے اقرار کیا ہے کہ یہ ڈائجسٹوں کے سلسلہ وار ناولوں کی ماں ہے
ڈائجسٹوں پر راج کیا ہے۔ اس نے اور موت کے سوداگر نے۔۔اس کی وجہ بھی لکھی کہ
دنیا کے کسی بھی کام کا اصول ہے جو کسی کام میں چاہے ۔۔اچھا ہو ۔۔یا ۔برا ہو۔۔۔اپنی عمر کا اور محنت کا زیادہ حصہ خرچ کرے گا ۔۔اس کو اسی میں کمال حاصل ہو گا۔
لیکن ندیم بھائی اس کی تعریفیں تو ہوتی رہیں۔۔کسی نے تنقید بھی کی ۔۔۔سوائے اس کے کہ ۔۔’’بور ہو گئی ہے اب‘‘۔۔
آپ بھی چونکہ اس سے متاثر ہیں ۔۔اس لئے ایسی صورت میں عموماََ ۔کمزوریوں پر کم دیہان جاتا ہے۔یا آدمی کوئی تاویل کر لیتا ہے ۔۔
دیوتا ۔۔کے کانٹینٹ میں معاشرتی برائیاں تو بہت کم ضمناََ تھیں۔۔۔البتہ ہیرو اور اس کے بیٹے تمام بد کردار ہی دکھائے گئے۔میں یہ نہیں کہ رہا کہ وہ مجرمانہ ذہنیت کے حامل تھے ۔۔بلکہ اس سے بڑھ کر جسٹیفائیڈ بد کرداری کا شکار تھے۔
بس اب تبصرہ کی آخری سطورسمجھیں ۔۔۔اتنی بھی مجبوراََ لکھیں۔۔۔
یہ ایسا ہی ہے کہ ۔۔۔کسی میں برائی ہو تو ۔۔۔اس کو ۔۔چھپانے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔
لیکن وہ ایسا شخص ہو کہ ۔۔۔اس کی اس برائی سے دوسرےمتاثرہوں تو ۔۔۔۔لوگوں کو آگاہی ۔۔کی نیت سے بتانا۔۔
اور اس لئے بھی کہ اس طرح کی تنقید اس پر ہوئی نہیں۔۔اسلئے۔۔ضروری سمجھا۔۔
لیکن اس کی تکرارمناسب نہیں۔۔۔ بس قارئین سمجھدار ہیں کہ اشارے سمجھ جائیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاشرے کی عکاسی کرتی یہ داستانیں فحش ہوتے ہوئے بھی حقیقت سے قریب ۔۔
ان تینوں کو تمام بک شاپس پہ دیکھا۔۔۔خود نہیں پڑھا۔ان جیسی پر اوپر بانو قدسیہ کے ضمن میں کچھ عرض کیا ہے ۔
ویسے فی الحال میرے تبصرہ میں نہیں ۔۔
یاد پڑتا ہے ۔۔۔ان پر تو شاید ڈرامے بھی بنے
ہیں جنہوں نے پڑھا ہے ۔
اس پر ناقدانہ تبصرہ کریں۔۔تعریفیں تو ہوتی رہتی ہیں
منٹو کے بہت سے افسانے سبق آموز تھے۔لیکن لوگوں کو ۔۔گوشت۔۔ ہی یاد رہا۔
جیسا کہ میں نے بتایا ۔۔میں نے نہ منٹو کو پڑھا ۔نہ ارادہ ہے ۔۔
اعجاز بھائی نے ان کا نام لیا۔۔۔وہی اس پر تبصرہ کریں۔۔
میں نے البتہ یہ ذکر کیا کہ جب کسی مشہور سے غلطی ہو ۔۔تو اسے بیان کردینا چاہیے
منٹو کا جب بھی تذکرہ سنا ساتھ ہی ۔۔اس بیہودگی کا بھی
اور البتہ ایک اور تبصرہ کسی نے کیا کہ۔۔۔منٹو کے افسانوں میں تو بہت سے بیہودہ افسانےاور بھی ہیں ۔۔لوگوں کو ۔۔گوشت کا ہی پتا ہے
.......................................
اتنی بات منٹو صاحب کی یاد ہے۔۔جن کی وجہ سے ہمارے نزدیک وہ مجرم ٹھہرے کہ ایک مشہور اور قابل احترام شخصیت ابو الکلام آزادؒ پر شراب پینے کا الزام لگایا۔۔
اور اس سے پہلے یہ کہتے ہوئے خود کو گواہی کے معیار سے گرایا۔کہ میں تو پیتا ہی تھا۔
پھر گواہی دی کہ۔میرے سامنے انہوں نے بھی پی۔
یہ میری زاتی راِئے ھے کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں میں نے اس جیسا ناول آج تک نہیں پڑھا۔فکشن میں یہ مجھے بہت بہترین لگا۔
اس بات کا میں نے بالکل شروع میں تذکرہ کیا ہے ۔ اور میں نے اقرار کیا ہے کہ یہ ڈائجسٹوں کے سلسلہ وار ناولوں کی ماں ہے
ڈائجسٹوں پر راج کیا ہے۔ اس نے اور موت کے سوداگر نے۔۔اس کی وجہ بھی لکھی کہ
دنیا کے کسی بھی کام کا اصول ہے جو کسی کام میں چاہے ۔۔اچھا ہو ۔۔یا ۔برا ہو۔۔۔اپنی عمر کا اور محنت کا زیادہ حصہ خرچ کرے گا ۔۔اس کو اسی میں کمال حاصل ہو گا۔
لیکن ندیم بھائی اس کی تعریفیں تو ہوتی رہیں۔۔کسی نے تنقید بھی کی ۔۔۔سوائے اس کے کہ ۔۔’’بور ہو گئی ہے اب‘‘۔۔
آپ بھی چونکہ اس سے متاثر ہیں ۔۔اس لئے ایسی صورت میں عموماََ ۔کمزوریوں پر کم دیہان جاتا ہے۔یا آدمی کوئی تاویل کر لیتا ہے ۔۔
دیوتا ۔۔کے کانٹینٹ میں معاشرتی برائیاں تو بہت کم ضمناََ تھیں۔۔۔البتہ ہیرو اور اس کے بیٹے تمام بد کردار ہی دکھائے گئے۔میں یہ نہیں کہ رہا کہ وہ مجرمانہ ذہنیت کے حامل تھے ۔۔بلکہ اس سے بڑھ کر جسٹیفائیڈ بد کرداری کا شکار تھے۔
بس اب تبصرہ کی آخری سطورسمجھیں ۔۔۔اتنی بھی مجبوراََ لکھیں۔۔۔
یہ ایسا ہی ہے کہ ۔۔۔کسی میں برائی ہو تو ۔۔۔اس کو ۔۔چھپانے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔
لیکن وہ ایسا شخص ہو کہ ۔۔۔اس کی اس برائی سے دوسرےمتاثرہوں تو ۔۔۔۔لوگوں کو آگاہی ۔۔کی نیت سے بتانا۔۔
اور اس لئے بھی کہ اس طرح کی تنقید اس پر ہوئی نہیں۔۔اسلئے۔۔ضروری سمجھا۔۔
لیکن اس کی تکرارمناسب نہیں۔۔۔ بس قارئین سمجھدار ہیں کہ اشارے سمجھ جائیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔