• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسامہ بن لادن کی شخصیت کی تاثیر مخفی نہیں ہے !!!!

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
آپ کو کس نے کہہ دیا کہ بابرکت اور مقدس چیزوں کے علاوہ سب پر لعنت ملامت کرتے پھریں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر اقوام متحدہ امریکہ کی لونڈی ہے تو تمام اسلامی ممالک بشمول سعودی عرب کیا ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جب آپ نے اقوام عالم پر لعنت کر دہی دی تو سعودی عرب بشمول مکہ و مدینہ فرد کی حیثیت میں شامل ہوجائینگے؟؟؟؟؟؟ ویسے وزیرستان میں لعنت کی ہول سیل مارکیٹ ہے کیا
یہودیوں و نصارا کی بنائی ہوئی کلاشنکوف، انٹرنیٹ، کمپیوٹر تو تم لوگوں کو بہت عزیز ہے پھر اقوام متحدہ سے اتنی جلن کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اسے کہتے ہیں کہ کفر پر راضی ہونا جو اقوام متحدہ پر راضی ہوا وہ کفر پر راضی ہوا ۔ یقیناً آپ تو اقوام متحدہ کے فیصلوں پر راضی ہو کیونکہ آپ کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید بھی اقوام متحدہ کے فیصلوں کو مانتے ہیں۔اقوام متحدہ کی قائم کردہ عدالتوں کو مانتے ہیں۔اقوام متحدہ سے انصاف بھی مانگتے ہیں۔ اور ان کے فیصلوں پر راضی ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ججوں کے پاس اپنے تنازعات کا فیصلہ کرانے کے لئے جاتے ہیں۔اور اس پر فخر محسوس کرتے ہیں۔آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام کیا قرآن کی اس آیت کے زمرے میں تو نہیں آرہے ہیں۔؟؟؟؟؟
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطان کو مانتے ہیں اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں کی نسبت سیدھے رستے پر ہیں۔
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًایہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور جس پر خدا لعنت کرے تو تم اس کا کسی کو مددگار نہ پاؤ گے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ ایک سرکش کے پاس لے جا کر فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف (رجوع کرو) اور پیغمبر کی طرف آؤ تو تم منافقوں کو دیکھتے ہو کہ تم سے اعراض کرتے اور رکے جاتے ہیں(اور اقوام متحدہ کی طرف بھاگے چلے جاتے ہیں)
فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
تو کیسی (ندامت کی) بات ہے کہ جب ان کے اعمال (کی شامت سے) ان پر کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو تمہارے پاس بھاگے آتے ہیں اور قسمیں کھاتے ہیں کہ والله ہمارا مقصود تو بھلائی اور موافقت تھا۔
ان جیسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں فرمادیا ہے:
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔
اللہ نے اپنی قسم کھاکر بتادیا ہے کہ جو بھی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر (اقوام متحدہ یا کسی اور کو ) اپنا منصف بنائے گا وہ مومن نہیں ہوسکتا۔اب اس سے زیادہ ڈراوا اور وعید کیا ہوسکتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے جو اقوام متحدہ کے فیصلوں پر راضی ہوتے ہیں اور طاغوت کی طرف فیصلہ کرانے کے لئے بھاگے چلے جاتے ہیں۔ اور ان کو انصاف کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ کیا یہ کھلا کفر اور ارتداد نہیں ہے جس میں ایسے لوگ مبتلا ہورہے ہیں۔
متلاشی کو طاغوتی ادارے جسے یہود اور نصاریٰ نے اپنے خاص مقاصد کے لئے تشکیل دیا ہے ۔ اس سے خاص قسم کی انسیت معلوم ہوتی ہے ۔ متلاشی اقوام متحدہ سے محبت کا داعی ہے کیونکہ اس نے اقوام متحدہ پر لعنت کرنے پر بہت برا منایا ہے۔اس نے اقوام متحدہ پر لعنت کرنے کو مکہ مدینہ کی طرف لعنت کرنے کو موڑا ہے۔اس شخص کو ذرہ برابر بھی اللہ کا خوف نہیں آیا کہ کس چیز کی محبت اس کے دل میں ہے ۔متلاشی چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ سے جلن نہ رکھی جائے بلکہ اس سے محبت رکھی جائے کیونکہ اس کا امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید بھی اقوام متحدہ کو پسند کرتے ہیں۔اور اس کے فیصلوں پر راضی ہیں۔ ایک مومن اقوام متحدہ ملحدہ سے سوائے نفرت کے اور کیا کرسکتا ہے۔۔ کیونکہ اقوام متحدہ ایک خالصتاً طاغوتی ادارہ ہے۔ جو کہ اسلام سے متصادم ہے۔ اقوام متحدہ اسلام سے محارب ہے۔متلاشی کو اقوام متحدہ سے اتنی محبت ہے کہ وہ وزیرستان جو کہ مجاہدین کی جنت ہے اس کے خلاف بھی بات کرنے سے باز نہیں آیا ۔ اسے کہتے ہیں بچھڑے کی محبت جیسی محبت یہ محبت تو یہود کا خاصہ ہے کہ انہوں نے بچھڑے سے اس قدر محبت کی کہ جب موسیٰ علیہ السلام کےاس بچھڑ ے کو چورا چوراکردینے کے باوجود اس قدر اس کی محبت میں غرق تھے کہ اس کو جب پانی میں غرق کیا گیا تو اس کا پانی تک وہ ظالم پی گئے۔یہی حال متلاشی کا ہے کہ اس کو اقوام متحدہ سے اس قدر محبت ہے کہ وہ اس کی شان میں ذرہ برابر کلام کو گستاخی سمجھتا ہے۔اور سامری کے بچھڑے کی طرح اس سے اپنے دل میں محبت رکھتا ہے۔ولاحول ولاقوۃ الاباللہ۔اس کو اس بات کی بھی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اقوام متحدہ الملحدۃ کو وزیرستان کی مبارک جہادی سرزمین سے سے بھی افضل قرار دے رہا ہے۔متلاشی اقوام متحدہ کو انصاف کی جگہ قرار دیتے ہوئے نہیں چوکتا اور وزیرستان کی مبارک سرزمین کو لعنت کی فیکڑی سے تعبیر کرنے میں متلاشی کو کوئی جھجھک نہیں ہے۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اسے کہتے ہیں کہ کفر پر راضی ہونا جو اقوام متحدہ پر راضی ہوا وہ کفر پر راضی ہوا ۔ یقیناً آپ تو اقوام متحدہ کے فیصلوں پر راضی ہو کیونکہ آپ کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید بھی اقوام متحدہ کے فیصلوں کو مانتے ہیں۔اقوام متحدہ کی قائم کردہ عدالتوں کو مانتے ہیں۔اقوام متحدہ سے انصاف بھی مانگتے ہیں۔ اور ان کے فیصلوں پر راضی ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ججوں کے پاس اپنے تنازعات کا فیصلہ کرانے کے لئے جاتے ہیں۔اور اس پر فخر محسوس کرتے ہیں۔آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام کیا قرآن کی اس آیت کے زمرے میں تو نہیں آرہے ہیں۔؟؟؟؟؟
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطان کو مانتے ہیں اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں کی نسبت سیدھے رستے پر ہیں۔
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًایہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور جس پر خدا لعنت کرے تو تم اس کا کسی کو مددگار نہ پاؤ گے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ ایک سرکش کے پاس لے جا کر فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف (رجوع کرو) اور پیغمبر کی طرف آؤ تو تم منافقوں کو دیکھتے ہو کہ تم سے اعراض کرتے اور رکے جاتے ہیں(اور اقوام متحدہ کی طرف بھاگے چلے جاتے ہیں)
فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
تو کیسی (ندامت کی) بات ہے کہ جب ان کے اعمال (کی شامت سے) ان پر کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو تمہارے پاس بھاگے آتے ہیں اور قسمیں کھاتے ہیں کہ والله ہمارا مقصود تو بھلائی اور موافقت تھا۔
ان جیسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں فرمادیا ہے:
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔
اللہ نے اپنی قسم کھاکر بتادیا ہے کہ جو بھی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر (اقوام متحدہ یا کسی اور کو ) اپنا منصف بنائے گا وہ مومن نہیں ہوسکتا۔اب اس سے زیادہ ڈراوا اور وعید کیا ہوسکتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے جو اقوام متحدہ کے فیصلوں پر راضی ہوتے ہیں اور طاغوت کی طرف فیصلہ کرانے کے لئے بھاگے چلے جاتے ہیں۔ اور ان کو انصاف کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ کیا یہ کھلا کفر اور ارتداد نہیں ہے جس میں ایسے لوگ مبتلا ہورہے ہیں۔
متلاشی کو طاغوتی ادارے جسے یہود اور نصاریٰ نے اپنے خاص مقاصد کے لئے تشکیل دیا ہے ۔ اس سے خاص قسم کی انسیت معلوم ہوتی ہے ۔ متلاشی اقوام متحدہ سے محبت کا داعی ہے کیونکہ اس نے اقوام متحدہ پر لعنت کرنے پر بہت برا منایا ہے۔اس نے اقوام متحدہ پر لعنت کرنے کو مکہ مدینہ کی طرف لعنت کرنے کو موڑا ہے۔اس شخص کو ذرہ برابر بھی اللہ کا خوف نہیں آیا کہ کس چیز کی محبت اس کے دل میں ہے ۔متلاشی چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ سے جلن نہ رکھی جائے بلکہ اس سے محبت رکھی جائے کیونکہ اس کا امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید بھی اقوام متحدہ کو پسند کرتے ہیں۔اور اس کے فیصلوں پر راضی ہیں۔ ایک مومن اقوام متحدہ ملحدہ سے سوائے نفرت کے اور کیا کرسکتا ہے۔۔ کیونکہ اقوام متحدہ ایک خالصتاً طاغوتی ادارہ ہے۔ جو کہ اسلام سے متصادم ہے۔ اقوام متحدہ اسلام سے محارب ہے۔متلاشی کو اقوام متحدہ سے اتنی محبت ہے کہ وہ وزیرستان جو کہ مجاہدین کی جنت ہے اس کے خلاف بھی بات کرنے سے باز نہیں آیا ۔ اسے کہتے ہیں بچھڑے کی محبت جیسی محبت یہ محبت تو یہود کا خاصہ ہے کہ انہوں نے بچھڑے سے اس قدر محبت کی کہ جب موسیٰ علیہ السلام کےاس بچھڑ ے کو چورا چوراکردینے کے باوجود اس قدر اس کی محبت میں غرق تھے کہ اس کو جب پانی میں غرق کیا گیا تو اس کا پانی تک وہ ظالم پی گئے۔یہی حال متلاشی کا ہے کہ اس کو اقوام متحدہ سے اس قدر محبت ہے کہ وہ اس کی شان میں ذرہ برابر کلام کو گستاخی سمجھتا ہے۔اور سامری کے بچھڑے کی طرح اس سے اپنے دل میں محبت رکھتا ہے۔ولاحول ولاقوۃ الاباللہ۔اس کو اس بات کی بھی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اقوام متحدہ الملحدۃ کو وزیرستان کی مبارک جہادی سرزمین سے سے بھی افضل قرار دے رہا ہے۔متلاشی اقوام متحدہ کو انصاف کی جگہ قرار دیتے ہوئے نہیں چوکتا اور وزیرستان کی مبارک سرزمین کو لعنت کی فیکڑی سے تعبیر کرنے میں متلاشی کو کوئی جھجھک نہیں ہے۔
ابوزینب صاحب لاتعلق پوسٹ کا کوئی فائدہ نہیں۔
آپ کو چاہئے کہ آپ اقوام متحدہ میں جتنے بھی اسلامی ممالک شامل ہیں اُن کا ذکر کریں اور ثابت کریں کہ ہر ایک اسلامی ملک بقول آپ کے اقوام متحدہ کے کفر میں شامل ہو کر کافر ملک ہوگئے ہیں۔ اور جو جو قرآنی آیات آپ نے لکھی ہیں اُن کے منکر ہوگئے ہیں۔
خالی کارتوس چلانے سے کیا فائدہ۔
تم اتنے بڑے جاہل ہو اگر حضور صل اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوتے تو ابوزینب کی جگہ ابوجہل تمھارا نام ہوتا۔ اقوام متحدہ میں شمولیت کے لیے نہ ہی قرآن چھوڑنا شرط ہے اور نہ ہی رسول صل اللہ علیہ وسلم کو چھوڑنا شرط ہے۔ کیونکہ تم خوارج ذہنیت کے حامل ہو اس لئے اقوام متحدہ میں شمولیت کو تم کفر پر محمول کرتے ہیں۔ ہم تو ایسے مذہب پر لعنت ہی کر سکتے ہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اقوام متحدہ کی نظریاتی اساس میں کافی حد تک درستگی ہے، یعنی دنیا میں امن وامان کا قیام، فلاحی وترقیاتی امور کی سرانجام دہی، انسانیت کے اندر اخوت وموانست کی فضا پیدا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اقوام متحدہ در حقیقت ایک معاہدہ ہے، مندرجہ بالا امور کے بارے میں۔ ایسے معاہدے میں شمولیت اسلامی تعلیمات کے منافی ہونا تو دور کی بات ہے۔ بلکہ خود آقائے دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حلف الفضول نامی معاہدے میں شرکت کی تھی۔ اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ حلف الفضول وہ معاہدہ تھا جو زمانہ جاہلیت میں کیا گیا تھا۔ چنانچہ اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

عرب کے زمانۂ جاہلیت میں امن و امان کے قیام کے لیے کیا جانے والا ایک معاہدہ جس میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی شرکت کی تھی۔ یہ معاہدہ حرب فجار کے بعد قریش اور بنی قیس کے درمیان طے پایا۔ معاہدے میں تمام قبائل نے مل کر عہد کیا کہ:
  • ہم مظلوموں کا ساتھ دیں گے، خواہ وہ کسی قبیلے کے ہوں یہاں تک کہ ان کا حق ادا کیا جائے۔
  • ملک میں ہر طرح کا امن و امان قائم کریں گے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس معاہدے میں شرکت کی کیونکہ یہ امن و امان کا معاہدہ تھا۔ اس لیے آپ اس کو بہت پسند فرماتے تھے۔ آپ کے نزدیک اس معاہدے کی اتنی اہمیت تھی کہ زمانۂ رسالت میں بھی اس کا تذکرہ کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے کہ اس معاہدے کے مقابلے میں مجھ کو سرخ رنگ کے اونٹ بھی دیے جاتے تو میں نہ لیتا اور اگر اب بھی شرکت کے لیے بلایا جائے تو میں اسے قبول کروں گا۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو امن و امان کس قدر پسند تھا جبکہ وہ قبائلی دور تھا۔ اس معاہدے کا نام حلف الفضول اس لیے رکھا گیا کہ بنو جرہم کے تین سرداروں نے پہلے بھی اس نوعیت کا ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی کیونکہ ان تین سرداروں کے نام میں فضل نام مشترک تھا۔ اسلیے حلف الفضول رکھنے سے یہ بات بھی تازہ ہوگئی کہ ایسی ہی کوششیں پہلے بھی کی گئی تھیں۔ معاہدہ حلف الفضول عبد اللہ بن جدعان کے گھر پر ہوا تھا اور اس کا مقصد اتحاد و میل ملاپ کی فضا پیدا کرنا تھا۔
متذکرہ بالا گزراشات میں اقوام متحدہ کی نظریاتی اساس کے حوالے سے بات کی ہے۔ جہاں تک عملی نوعیت کاتعلق ہےتو وہ حالات کے ساتھ بدلتی رہتی ہے۔جزوی طور پر کہاں مواقفت کرنی ہے اور کہاں مخالفت۔ یہ ایک دوسرامسئلہ ہے۔ فافہم ذالک
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ابوزینب صاحب لاتعلق پوسٹ کا کوئی فائدہ نہیں۔
آپ کو چاہئے کہ آپ اقوام متحدہ میں جتنے بھی اسلامی ممالک شامل ہیں اُن کا ذکر کریں اور ثابت کریں کہ ہر ایک اسلامی ملک بقول آپ کے اقوام متحدہ کے کفر میں شامل ہو کر کافر ملک ہوگئے ہیں۔ اور جو جو قرآنی آیات آپ نے لکھی ہیں اُن کے منکر ہوگئے ہیں۔
خالی کارتوس چلانے سے کیا فائدہ۔
تم اتنے بڑے جاہل ہو اگر حضور صل اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوتے تو ابوزینب کی جگہ ابوجہل تمھارا نام ہوتا۔ اقوام متحدہ میں شمولیت کے لیے نہ ہی قرآن چھوڑنا شرط ہے اور نہ ہی رسول صل اللہ علیہ وسلم کو چھوڑنا شرط ہے۔ کیونکہ تم خوارج ذہنیت کے حامل ہو اس لئے اقوام متحدہ میں شمولیت کو تم کفر پر محمول کرتے ہیں۔ ہم تو ایسے مذہب پر لعنت ہی کر سکتے ہیں۔
اسے کہتے زچ ہوجانا ۔اور جب کسی کے پاس علم ختم ہوجاتا ہے تو وہ اسی طرح کا رویہ اختیارکرتا ہے ۔جیسا کہ آپ نے اختیار کیا ہے۔خیر کوئی بات نہیں اس قسم کا وطیرہ اختیار کرنا جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکنان کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔متلاشی اگر یہ خالی کارتوس ہوتا تو تم ہرگز زخمی گیدڑ کی طرح نہیں چلاتے ۔کارتوس بھی تھا تو ایل جی یا ایس جی کا تھا جس نے تمہارے حواس کو باختہ کردیا اور تم غیر مہذب گفتگو پر اتر آئے۔ادھر ادھر کی باتیں مت کرو جو عبارتیں اقوام متحدہ کے بارے میں نے پیش کی ہیں ان کا رد لکھو کیونکہ میں نے ان عبارتوں میں یہ ثابت کیا ہے کہ ان قوانین کو ماننا صریح کفر کے زمرے میں آتا ہے اور اقوام متحدہ کے ان قوانین کو ماننے والا ملک کفر کے ارتکاب میں داخل ہوجاتا ہے۔ابھی تو تم پر ایک اور ادھار ہے میں نے تم سے کہا تھا کہ تمہارے خادم الصلیبین نے اقوام متحدہ کو دس کروڑ ڈالر کی خطیر رقم اس لئے فراہم کی ہے کہ اس کے ذریعے سے وہ دہشت گردی کی جنگ کو تیز کرے اور جو لوگ صلیبیوں کے خلاف قتال میں مصروف ہیں ان کو چن چن کر ختم کیا جائے ۔ اس پر میں نے تم سے فتویٰ طلب کیا تھا کہ اس کام کو انجام دینے والے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ جس کا تاحال تم نے جواب فراہم نہیں کیا بلکہ ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگ گئے تاکہ لوگوں کا ذہن تمہارے بادشاہ کے اس عمل سے ہٹ جائے اور تم اس کے جرم کو چھپا سکو۔میں تم سے پھرسوال کرتا ہوں کہ اگر کوئی بھی فرد مسلمانوں کے قتل عام کے لئے کافروں کو دس کروڑ ڈالر کی خطیر رقم فراہم کرے اس کا شریعت میں حکم بیان کرو۔یہ تھا اس پوسٹ کا مقصد اور اقوام متحدہ کے متعلق جو مضمون پوسٹ کیا گیا تھا اس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو پتہ چل جائے کہ اقوام متحدہ کے مقاصد کیا ہیں اس کا حکم کیا ہے۔اس کے قوانین شریعت سے متصادم ہیں۔متلاشی جاکر اپنے اس مفتی سے فتویٰ طلب کرو جس سے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے خارجی ہونے کا فتویٰ لائے تھے ۔ اب اس مفتی سے شاہ عبداللہ کے اس مکروہ فعل کے بارے میں بھی فتویٰ طلب کرو۔ساری حقیقت سامنے آجائے کہ درباری مولوی صرف اپنے بادشاہوں کی خواہش کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں۔نضر بن شمیل رحمہ اللہ کا قول یاد ہے جو انہوں نے مامون الرشید عباسی سے گفتگو کے دوران کہا تھا؟ اس کی بھی معلومات کرلینا۔بس ہم تو تم سے شاہ عبداللہ کے اس فعل پر فتویٰ طلب کرتے ہیں۔فرار ہونے کی کوشش نہ کرو بلکہ جواب دو۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
شیخ ابو بصیر طرطوسی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
اقوام متحدہ:

یہ بھی طاغوت ہے اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس کی پوجا کی جاتی ہے اس کی چند ایک وجوہات ہیں:
1:یہ ایک ایسی اسمبلی ہے جو اپنے قوانین وضع کرنے کے لیے کتاب وسنت کے تابع نہیں ہے۔یہ صرف اور صرف عالمی کافر اورطاغوتی طاقتوں کے مفادات اور خواہشات کی پیروی کرتی ہے۔
2:یہ ایک ایسی اسمبلی ہے کہ اقوام عالم اور ممالک اپنے باہمی اختلافات اور جھگڑوں کا فیصلہ کروانے کے لیے اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس کے قوانین کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
3:اس طاغوتی اسمبلی کے بارے میں اقوام عالم اور ممالک کا نظریہ یہ ہےکہ یہ ہر قسم کے معاقبہ اوراعتراض سے بالا تر ہے،ضروری ہے کہ اس کے ہر حکم اور قانون کو قبول اور نافذ کیا جائے۔
اللہ تعالیٰ کے علاوہ پوجے جانے والے طواغیت میں سے کون سا ایسا طاغوت ہےجو ظلم وسرکشی میں اس سے بڑھ کر ہو۔حیرت ہے اس کے باوجود بھی لوگ اس کی مشروعیت کا اعتراف کرنے اوراللہ تعالیٰ کے علاوہ اس سے فیصلہ کروانے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
اقوام متحدہ یقینا ایک لادین اور طاغوتی ادارہ ہے۔ اور اللہ کی حاکمیت، جو کہ حق رکھتی ہے کہ اس کے سوا جس جس کا زمین میں حکم اور فیصلہ چلتا ہے صاف مسترد کردیا جائے، یقینا ہمارا عقیدہ ہے اور اس پر جینا اور مرنا ہمارا ایمان۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ ایسے ادارے دراصل تیسری دنیا سے پانی بھروانے کیلئے رکھے گئے ہیں اور درحقیقت یہ دور غلامی کے تسلسل کی ہی ایک صورت ہے۔ پھر ان سے توقعات باندھنا تو بے حد فضول کام ہے۔
اقوام متحدہ اور اُسکے ادارے بُنیادی طور پر مسلمانوں کے خلاف یہودونصاریٰ کی حمایت میں اُن بڑے ملکوں کے اہداف و مفادات کے حصول کے لیے بنائے گئے ہیں کہ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ
ترجمہ: بلاشبہ جو لوگ کافر ہوئے وہ اپنے اموال کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکنے کے لیے خرچ کرتے ہیں۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
طالبان نے بھی تو اقوام متحدہ کی سیٹ کے لئے بہت کوشش کی تھی اس کے بارے میں کیا خیال ہے
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اسے کہتے زچ ہوجانا ۔اور جب کسی کے پاس علم ختم ہوجاتا ہے تو وہ اسی طرح کا رویہ اختیارکرتا ہے ۔جیسا کہ آپ نے اختیار کیا ہے۔خیر کوئی بات نہیں اس قسم کا وطیرہ اختیار کرنا جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکنان کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔متلاشی اگر یہ خالی کارتوس ہوتا تو تم ہرگز زخمی گیدڑ کی طرح نہیں چلاتے ۔کارتوس بھی تھا تو ایل جی یا ایس جی کا تھا جس نے تمہارے حواس کو باختہ کردیا اور تم غیر مہذب گفتگو پر اتر آئے۔ادھر ادھر کی باتیں مت کرو
جو عبارتیں اقوام متحدہ کے بارے میں نے پیش کی ہیں ان کا رد لکھو کیونکہ میں نے ان عبارتوں میں یہ ثابت کیا ہے کہ ان قوانین کو ماننا صریح کفر کے زمرے میں آتا ہے اور اقوام متحدہ کے ان قوانین کو ماننے والا ملک کفر کے ارتکاب میں داخل ہوجاتا ہے۔
بھاءی آپ نے آج تک جو کچھ لکھا وہ سب آپ کی شریعت میں صریح کفر ہوگا اور جو آپ نے آیات پیش کی ہیں اُن کے خلاف ہوگا ہمارے نذدیک کسی بھی طرح آپ کے یہ دلاءیل اقوام متحدہ کے خلاف نہیں ہیں۔

ابھی تو تم پر ایک اور ادھار ہے میں نے تم سے کہا تھا کہ تمہارے خادم الصلیبین نے اقوام متحدہ کو دس کروڑ ڈالر کی خطیر رقم اس لئے فراہم کی ہے کہ اس کے ذریعے سے وہ دہشت گردی کی جنگ کو تیز کرے اور جو لوگ صلیبیوں کے خلاف قتال میں مصروف ہیں ان کو چن چن کر ختم کیا جائے ۔ اس پر میں نے تم سے فتویٰ طلب کیا تھا کہ اس کام کو انجام دینے والے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ جس کا تاحال تم نے جواب فراہم نہیں کیا بلکہ ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگ گئے تاکہ لوگوں کا ذہن تمہارے بادشاہ کے اس عمل سے ہٹ جائے اور تم اس کے جرم کو چھپا سکو۔
اچھا تو یہ بات تھی اس لءے آپ اتنے کفر کے گولے برسا رہے تھے کہ ہم آپ کا دھار کھاءے بیٹھے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ توبہ
جناب ہمارے خادم نہیں خادم حرمین شریفین ہیں۔ آپ نے حرم کو بھی صلیبی سمجھ لیا ہے تو یہ نصیب نصیب کی بات ہے جس راہ پر آپ چل رہے ہیں ایک وقت آءے گا کہ قرآن کو باءبل، پنڈتوں کو اپنے مجاہد سمجھ لیں گے۔
اقوام متحدہ کو دس کروڑ ڈالر کی خطیر رقم کس لے فراہم کی گءی۔ آپ نے اپنے بیان میں فرمایا۔
اس کے ذریعے سے وہ دہشت گردی کی جنگ کو تیز کرے
آپ ہی کے فرمان عالیشان میں وجہ موجود ہے۔ دہشتگردوں کے خاتمے کے لءے کوششیں کرنا جہاد نہیں ہے کیا۔ اسلام میں تو ویسے بھی دہشت گردی کی کوءی گنجاءش نہیں۔
میں تم سے پھرسوال کرتا ہوں کہ اگر کوئی بھی فرد مسلمانوں کے قتل عام کے لئے کافروں کو دس کروڑ ڈالر کی خطیر رقم فراہم کرے اس کا شریعت میں حکم بیان کرو۔
آپ جو سوال کرتے ہیں وہ آپ کی سمجھ بوجھ سے بھی بہت وسیع ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں عرض ہے کہ آپ کے مسلمان کون لوگ ہیں۔ راہزن، چور چھکے ڈاکو، ریپسٹ، بھتہ خور، دہشت گرد وغیرہ تو ایسے لوگوں کو چاہے مسلمان ہی ہوں قتل کرنا یا کروانا مستحسن عمل ہے دوسرے مسلمانوں کو ان کے ضر سے بچانے کے لءے۔ اگر ایسے لوگوں کو چھوڑ دیا جاءے تو وہ ہمیں نہیں چھوڑیں گے۔ جبکہ آج کے دور میں تو تمام خباثتوں کا مرکب بھی موجود ہے۔


یہ تھا اس پوسٹ کا مقصد اور اقوام متحدہ کے متعلق جو مضمون پوسٹ کیا گیا تھا اس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو پتہ چل جائے کہ اقوام متحدہ کے مقاصد کیا ہیں اس کا حکم کیا ہے۔
امید ہے آپ کو ہماری پوسٹ کا بھی مقصد سمجھ آگیا ہوگا۔ اور اقوام متحدہ کے مقاصد کوءی بھی جاکر دیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہیں پر بھی قرآن تو سنت کو چھوڑنے کی کوءی شرط نہیں لگاءی۔


اس کے قوانین شریعت سے متصادم ہیں۔
قوانین کو فقہ حنفیہ مقلیدیہ کے بھی شریعت سے متصادم ہیں۔ تو اب کیا کریں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

متلاشی جاکر اپنے اس مفتی سے فتویٰ طلب کرو جس سے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے خارجی ہونے کا فتویٰ لائے تھے ۔ اب اس مفتی سے شاہ عبداللہ کے اس مکروہ فعل کے بارے میں بھی فتویٰ طلب کرو۔ساری حقیقت سامنے آجائے کہ درباری مولوی صرف اپنے بادشاہوں کی خواہش کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں۔نضر بن شمیل رحمہ اللہ کا قول یاد ہے جو انہوں نے مامون الرشید عباسی سے گفتگو کے دوران کہا تھا؟ اس کی بھی معلومات کرلینا۔بس ہم تو تم سے شاہ عبداللہ کے اس فعل پر فتویٰ طلب کرتے ہیں۔فرار ہونے کی کوشش نہ کرو بلکہ جواب دو۔
ہم نے تو مفتیوں کے فتوے لاگاءے ہیں جو آپ کے مجاہدین کے اکابر ہیں۔ کیا وہ بھی درباری مولوی ہیں۔ کیا آپ سے جو اختلاف کرتا ہے وہ درباری مولوی ہوجاتا ہے۔ سبحانہ اللہ کی فقہ ایجاد کی ہے۔ مکمل طور سے ہی انکار کر دو علما کرام کا جو اس آپ کے خلاف ہے یہ قاعدہ صرف آپ کے نفس کو تو تسکین دے سکتا ہے لیکن آپ کی روح آپ کے لءے دوزخ بنی رہے گی ۔ اگر توبہ نا کی تو۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
طالبان نے بھی تو اقوام متحدہ کی سیٹ کے لئے بہت کوشش کی تھی اس کے بارے میں کیا خیال ہے
طالبان نے یہ قدم اس وقت اٹھایا تھا جب اس نے بودھا کے مجسموں کو نہیں توڑا تھا۔لیکن جب طالبان نے ملت ابراہیمی (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کا احیاء کیا توعقیدہ الولاء و البراء کے عقیدے پر سختی سے کاربند ہوگئے۔اور اقوام متحدہ کی رکنیت کے مطالبے سے رک گئے۔اب اگر کسی لاعلم شخص کو اس بارے میں کچھ نہیں معلوم تو اس میں کسی کا کیا قصور ہوسکتا ہے۔
 
Top