ابوزینب
رکن
- شمولیت
- جولائی 25، 2013
- پیغامات
- 445
- ری ایکشن اسکور
- 339
- پوائنٹ
- 65
اسے کہتے ہیں کہ کفر پر راضی ہونا جو اقوام متحدہ پر راضی ہوا وہ کفر پر راضی ہوا ۔ یقیناً آپ تو اقوام متحدہ کے فیصلوں پر راضی ہو کیونکہ آپ کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید بھی اقوام متحدہ کے فیصلوں کو مانتے ہیں۔اقوام متحدہ کی قائم کردہ عدالتوں کو مانتے ہیں۔اقوام متحدہ سے انصاف بھی مانگتے ہیں۔ اور ان کے فیصلوں پر راضی ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ججوں کے پاس اپنے تنازعات کا فیصلہ کرانے کے لئے جاتے ہیں۔اور اس پر فخر محسوس کرتے ہیں۔آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام کیا قرآن کی اس آیت کے زمرے میں تو نہیں آرہے ہیں۔؟؟؟؟؟آپ کو کس نے کہہ دیا کہ بابرکت اور مقدس چیزوں کے علاوہ سب پر لعنت ملامت کرتے پھریں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر اقوام متحدہ امریکہ کی لونڈی ہے تو تمام اسلامی ممالک بشمول سعودی عرب کیا ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جب آپ نے اقوام عالم پر لعنت کر دہی دی تو سعودی عرب بشمول مکہ و مدینہ فرد کی حیثیت میں شامل ہوجائینگے؟؟؟؟؟؟ ویسے وزیرستان میں لعنت کی ہول سیل مارکیٹ ہے کیا
یہودیوں و نصارا کی بنائی ہوئی کلاشنکوف، انٹرنیٹ، کمپیوٹر تو تم لوگوں کو بہت عزیز ہے پھر اقوام متحدہ سے اتنی جلن کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطان کو مانتے ہیں اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں کی نسبت سیدھے رستے پر ہیں۔
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًایہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور جس پر خدا لعنت کرے تو تم اس کا کسی کو مددگار نہ پاؤ گے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ ایک سرکش کے پاس لے جا کر فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف (رجوع کرو) اور پیغمبر کی طرف آؤ تو تم منافقوں کو دیکھتے ہو کہ تم سے اعراض کرتے اور رکے جاتے ہیں(اور اقوام متحدہ کی طرف بھاگے چلے جاتے ہیں)
فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
تو کیسی (ندامت کی) بات ہے کہ جب ان کے اعمال (کی شامت سے) ان پر کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو تمہارے پاس بھاگے آتے ہیں اور قسمیں کھاتے ہیں کہ والله ہمارا مقصود تو بھلائی اور موافقت تھا۔
ان جیسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں فرمادیا ہے:
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔
اللہ نے اپنی قسم کھاکر بتادیا ہے کہ جو بھی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر (اقوام متحدہ یا کسی اور کو ) اپنا منصف بنائے گا وہ مومن نہیں ہوسکتا۔اب اس سے زیادہ ڈراوا اور وعید کیا ہوسکتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے جو اقوام متحدہ کے فیصلوں پر راضی ہوتے ہیں اور طاغوت کی طرف فیصلہ کرانے کے لئے بھاگے چلے جاتے ہیں۔ اور ان کو انصاف کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ کیا یہ کھلا کفر اور ارتداد نہیں ہے جس میں ایسے لوگ مبتلا ہورہے ہیں۔
متلاشی کو طاغوتی ادارے جسے یہود اور نصاریٰ نے اپنے خاص مقاصد کے لئے تشکیل دیا ہے ۔ اس سے خاص قسم کی انسیت معلوم ہوتی ہے ۔ متلاشی اقوام متحدہ سے محبت کا داعی ہے کیونکہ اس نے اقوام متحدہ پر لعنت کرنے پر بہت برا منایا ہے۔اس نے اقوام متحدہ پر لعنت کرنے کو مکہ مدینہ کی طرف لعنت کرنے کو موڑا ہے۔اس شخص کو ذرہ برابر بھی اللہ کا خوف نہیں آیا کہ کس چیز کی محبت اس کے دل میں ہے ۔متلاشی چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ سے جلن نہ رکھی جائے بلکہ اس سے محبت رکھی جائے کیونکہ اس کا امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید بھی اقوام متحدہ کو پسند کرتے ہیں۔اور اس کے فیصلوں پر راضی ہیں۔ ایک مومن اقوام متحدہ ملحدہ سے سوائے نفرت کے اور کیا کرسکتا ہے۔۔ کیونکہ اقوام متحدہ ایک خالصتاً طاغوتی ادارہ ہے۔ جو کہ اسلام سے متصادم ہے۔ اقوام متحدہ اسلام سے محارب ہے۔متلاشی کو اقوام متحدہ سے اتنی محبت ہے کہ وہ وزیرستان جو کہ مجاہدین کی جنت ہے اس کے خلاف بھی بات کرنے سے باز نہیں آیا ۔ اسے کہتے ہیں بچھڑے کی محبت جیسی محبت یہ محبت تو یہود کا خاصہ ہے کہ انہوں نے بچھڑے سے اس قدر محبت کی کہ جب موسیٰ علیہ السلام کےاس بچھڑ ے کو چورا چوراکردینے کے باوجود اس قدر اس کی محبت میں غرق تھے کہ اس کو جب پانی میں غرق کیا گیا تو اس کا پانی تک وہ ظالم پی گئے۔یہی حال متلاشی کا ہے کہ اس کو اقوام متحدہ سے اس قدر محبت ہے کہ وہ اس کی شان میں ذرہ برابر کلام کو گستاخی سمجھتا ہے۔اور سامری کے بچھڑے کی طرح اس سے اپنے دل میں محبت رکھتا ہے۔ولاحول ولاقوۃ الاباللہ۔اس کو اس بات کی بھی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اقوام متحدہ الملحدۃ کو وزیرستان کی مبارک جہادی سرزمین سے سے بھی افضل قرار دے رہا ہے۔متلاشی اقوام متحدہ کو انصاف کی جگہ قرار دیتے ہوئے نہیں چوکتا اور وزیرستان کی مبارک سرزمین کو لعنت کی فیکڑی سے تعبیر کرنے میں متلاشی کو کوئی جھجھک نہیں ہے۔