• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام دشمن شیعہ مذہب کی گھٹیا پالیسی !!!

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسلام دشمن شیعہ مذہب
شیعہ کے مشہور فرقے باطنیہ اسمٰعیلیہ نے ملت اسلامیہ کی سیاسی اتھل پتھل سے فائدہ اُٹھا کر حسن بن صباح کی سربراہی میں قلعہ الموت میں اپنی الگ حکومت قائم کر لی تھی اور پھر اپنے "فدائین" کے ذریعے مسلم ممالک کے رہنماؤں اور عام مسلمانوں کے خلاف اتتقام اور قتل و غارت گیری کا بازار گرم کر دیا اور ایک دور ایسا بھی آیا جب یہ ظالم طاہر قرمطی کی قیادت میں مکہ معظمہ پر چڑھ دوڑے اور حج کے دوران کعبۃ اللہ میں گھس کر حاجیوں کا قتل عام کیا اور اُن کی لاشوں سے چاہ زمزم کو پاٹ دیا اس کے بعد کعبہ کی دیوار سے "حجر اسود" اکھاڑ کر توڑ ڈالا اور پھر اسے اپنے ساتھ لے گئے جو تقریبا بیس سال تک ان ظالموں کے قبضہ میں رہا طاہر قرمطی نے حضر اسود کو لے جا کر اپنے گھر کی دہلیز پر دفن کر دیا تھا تاکہ لوگ اس پر پاؤن رکھ کر گذرتے رہیں اور اس کی بے حرمتی ہو!۔۔۔
بالآخر عباسی خلیفہ مُطیع للہ کی کوششوں سے یہ پھتر ان سے حاصل کر کے دوبارہ کعبہ کی دیوار میں نصب کیا گیا غرض اس دور میں ان ظالموں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے تھے جس کی مثال نہیں ملتی، انجام کار تاتاریوں کے ہاتھوں یہ ظالم اپنے کفیر کردار کو پہنچے۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
درست فرمایا۔۔۔
خضر بھائی اگر آپ ان پڑھ لوگوں میں شمار ہونے لگیں تو ہمیں۔۔۔
تو پھر فورم کو خیرباد ہی کہہ دینا چاہئے۔۔۔
اگر کوئی کتاب کا لنک مہیا کرسکیں تو اللہ آپ کو جزائے خیر دیں۔۔۔
مولانا مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کی کتاب ’’ کلمہ گو مشرک ‘‘ اس مسئلہ پر مشہور و معروف کتاب ہے ۔( محدث لائبریری میں موجود ہے ۔ شاید ) کافی دیر پہلے اس کا تھوڑا بہت مطالعہ کیا تھا ۔ اب کچھ یاد نہیں ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
مولانا مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کی کتاب ’’ کلمہ گو مشرک ‘‘ اس مسئلہ پر مشہور و معروف کتاب ہے ۔( محدث لائبریری میں موجود ہے ۔ شاید ) کافی دیر پہلے اس کا تھوڑا بہت مطالعہ کیا تھا ۔ اب کچھ یاد نہیں ۔
پڑھی ہے میں نے وہ کتاب۔۔۔
اس میں ایک حدیث موجود ہے جس میں۔۔۔
بیان کے مشرک جنت میں داخل نہیں ہوگا۔۔۔ بھلے وہ کلمہ گو ہی کیوں نہ ہو۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
پڑھی ہے میں نے وہ کتاب۔۔۔
اس میں ایک حدیث موجود ہے جس میں۔۔۔
بیان کے مشرک جنت میں داخل نہیں ہوگا۔۔۔ بھلے وہ کلمہ گو ہی کیوں نہ ہو۔۔۔
مشرک جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔
فلاں شخص مشرک ہے ۔
لہذا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔
یوں کہنا کافی ہے ۔ جو شخص فلاں فلاں عقیدہ رکھتا ہے وہ اس کا یہ عقیدہ شرکیہ ہے یا وہ مشرک ہے ۔
ایک اور مسئلہ ہے کہ ’’ شرک کیا ہے کیا نہیں ؟‘‘ اس کے تعین میں بھی فریقین میں سخت اختلاف ہے ۔
جس بات کو آپ شرک سمجھ کر اس کے فاعل پر مشرک ہونے کا فتوی لگارہے ہیں اس کے نزدیک وہ فعل ’’ شرک ‘‘ ہے ہی نہیں ۔
شیخ عبد الرحمن بن یحیی المعلمی الیمانی رحمہ اللہ نے بہت خوب کہی ہے کہ : کسی بھی مسلمان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک کو جائز سمجھتا ہو ۔
سوال یہ ہے کہ پھر امت کے اندر یہ شرکیات کے اڈے کیسے قائم ہوگئے ؟ توشیخ فرماتے ہیں اصل میں لوگوں ’’ الہ ‘‘ اور ’’ عبادت ‘‘ کی تعریف سے ہی واقف نہیں ۔ واقفیت رکھنے والے پھر آپس میں ’’ الوہیت و عبودیت ‘‘ کے حدود کا تعین کرنے میں سخت اختلاف رکھتے ہیں ۔چنانچہ ایک فریق کے نزدیک ایک فعل ’’ شرک ‘‘ جب کے دوسرے کے نزدیک وہ ’’ شرک ‘‘ نہیں ۔
اگر آپ عربی جانتے ہیں تو شیخ معلمی رحمہ اللہ کی کتاب ’’ العبادۃ ‘‘ کا مطالعہ کیجیے گا ۔ اس کا نیا طبعہ بنام ’’ رفع الاشتباہ عن معنی العبادۃ والألہ ‘‘ منظر عام پر آیا ہے ۔
اگر عربی نہیں جانتے تو میرے لیے دعا کردیں کہ اللہ تعالی وقت میں برکت دے اور مجھے نیکی کی ہدایت دے اور میں آپ جسے بھائیوں کے لیے اس طرح کے درر و کنوز عربی سے اردو میں منتقل کر سکوں ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔۔۔
بیشک آپ اپنی سہولت سے وقت نکال کر یہاں پر اقتباس لگائیں۔۔۔
اچھا ہے سیکھنے سکھانے کا عمل جاری رہنا چاہئے۔۔۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
میں نے شیخ مبشر احمد ربانی صاحب کی کتاب "کلمہ گو مشرک " میں سے کئی اقتباسات ٹائپ کر کے لگائیں ہیں، جسے آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں:
کلمہ گو مشرک
خضر حیات بھائی کی بات بھی ٹھیک ہے کہ اُمت میں علم کی کمی بہت ہے ان کو صحیح پتہ ہی نہیں ہے کہ شرک کیا ہوتا ہے کیا نہیں؟ لہذا ہمیں علماء کی کتابوں میں سے اقتباسات جو ان اہم علمی موضوعات پر مبنی ہوں اُن کو ٹائپ کر کے ضرور لگانا چاہیے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
یعنی اسے مشرک ماننے میں اتفاق ہے اور کہنے میں اختلاف !
اس "فقاہت" پہ کون مر نہ جائے اے خدا!​
السلام علیکم
ضدی بھائی! آپ کی پوسٹ کو "غیر متفق" کر رہا ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے خضر حیات بھائی کی بات کو سمجھنے میں غلطی کی ہے، کسی کی بات پڑھ کر پہلے اس پر مکمل غوروفکر کرنا چاہیے، اور اس بات کو مختلف زاویوں سے دیکھنا چاہیے۔

دیکھیں اگر کوئی آدمی کسی سے محو گفتگو ہو اور اسے بنیادی مسائل کا علم ہی نہ ہو تو کیا اس کے لیے یہ بہتر نہیں کہ وہ پہلے علماء سے قرآن و حدیث کے مطابق رہنمائی لے، جس طرح آپ نے شیخ معراج الدین ربانی حفظہ اللہ اور شیخ طیب الرحمن حفظہ اللہ کی ویڈیوز لیکچرز سے رہنمائی لی۔

اسی طرح اگر کوئی ان علماء کی تقاریر سنے بغیر ، ان تقاریر میں موجود کتاب و سنت کے دلائل پر غور کیے بغیر اگر کسی سے بحث کرے تو آپ کے خیال میں کیا وہ درست کر رہا ہے؟ خضر بھائی کی بات کو اگر آپ اس تناظر میں دیکھیں تو امید ہے کہ متفق ہوں گے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
شیعہ کے مشہور فرقے باطنیہ اسمٰعیلیہ نے ملت اسلامیہ کی سیاسی اتھل پتھل سے فائدہ اُٹھا کر حسن بن صباح کی سربراہی میں قلعہ الموت میں اپنی الگ حکومت قائم کر لی تھی اور پھر اپنے "فدائین" کے ذریعے مسلم ممالک کے رہنماؤں اور عام مسلمانوں کے خلاف اتتقام اور قتل و غارت گیری کا بازار گرم کر دیا اور ایک دور ایسا بھی آیا جب یہ ظالم طاہر قرمطی کی قیادت میں مکہ معظمہ پر چڑھ دوڑے اور حج کے دوران کعبۃ اللہ میں گھس کر حاجیوں کا قتل عام کیا اور اُن کی لاشوں سے چاہ زمزم کو پاٹ دیا اس کے بعد کعبہ کی دیوار سے "حجر اسود" اکھاڑ کر توڑ ڈالا اور پھر اسے اپنے ساتھ لے گئے جو تقریبا بیس سال تک ان ظالموں کے قبضہ میں رہا طاہر قرمطی نے حضر اسود کو لے جا کر اپنے گھر کی دہلیز پر دفن کر دیا تھا تاکہ لوگ اس پر پاؤن رکھ کر گذرتے رہیں اور اس کی بے حرمتی ہو!۔۔۔
بالآخر عباسی خلیفہ مُطیع للہ کی کوششوں سے یہ پھتر ان سے حاصل کر کے دوبارہ کعبہ کی دیوار میں نصب کیا گیا غرض اس دور میں ان ظالموں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے تھے جس کی مثال نہیں ملتی، انجام کار تاتاریوں کے ہاتھوں یہ ظالم اپنے کفیر کردار کو پہنچے۔۔۔۔
بغداد کی ساڑھے پانچ سو سالہ عباسی خلافت ٦٥٦ھ میں آخری خلیفہ مستعصم باللہ کے شیعہ وزیر اعظم بن علقمی کی غداری اور ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں ختم ہوئی اور چنگیز خاں نے دارالخلافہ بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ تین چار دن میں کئی لاکھ مسلمان قتل ہوئے جن کے خون سے دریائے دجلہ کا پانی سرخ ہوگیا۔ خلیفہمستعصم اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ غیر مشروط طور پر بغداد چھوڑنے کے لئے نکلا مگر ہلاکو نے اس کو پکڑ کر قتل کر ڈالا اس طرح ان شیعوں کے طفیل عباسی خلافت کا وجود مٹ گیا!۔۔۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
شیعہ کے مشہور فرقے باطنیہ اسمٰعیلیہ نے ملت اسلامیہ کی سیاسی اتھل پتھل سے فائدہ اُٹھا کر حسن بن صباح کی سربراہی میں قلعہ الموت میں اپنی الگ حکومت قائم کر لی تھی اور پھر اپنے "فدائین" کے ذریعے مسلم ممالک کے رہنماؤں اور عام مسلمانوں کے خلاف اتتقام اور قتل و غارت گیری کا بازار گرم کر دیا اور ایک دور ایسا بھی آیا جب یہ ظالم طاہر قرمطی کی قیادت میں مکہ معظمہ پر چڑھ دوڑے اور حج کے دوران کعبۃ اللہ میں گھس کر حاجیوں کا قتل عام کیا اور اُن کی لاشوں سے چاہ زمزم کو پاٹ دیا اس کے بعد کعبہ کی دیوار سے "حجر اسود" اکھاڑ کر توڑ ڈالا اور پھر اسے اپنے ساتھ لے گئے جو تقریبا بیس سال تک ان ظالموں کے قبضہ میں رہا طاہر قرمطی نے حضر اسود کو لے جا کر اپنے گھر کی دہلیز پر دفن کر دیا تھا تاکہ لوگ اس پر پاؤن رکھ کر گذرتے رہیں اور اس کی بے حرمتی ہو!۔۔۔
بالآخر عباسی خلیفہ مُطیع للہ کی کوششوں سے یہ پھتر ان سے حاصل کر کے دوبارہ کعبہ کی دیوار میں نصب کیا گیا غرض اس دور میں ان ظالموں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے تھے جس کی مثال نہیں ملتی، انجام کار تاتاریوں کے ہاتھوں یہ ظالم اپنے کفیر کردار کو پہنچے۔۔۔۔

سسلی جسے ٢١٢ھ میں اس بن فرات کی سرکردگی میں مسلمانوں نے فتح کیا تھا اور تقربیا دو صدیوں تک بڑے رعب و دبدبہ سے وہاں حکومت کی تھی بالآخر "قصریانہ" کے شیعہ حاکم ابن حمود کی غداری کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لئے نکل گیا، سسلی کے سقوط کے بعد مصر کے فاطمی خلیفہ نے نصرانیوں کے فاتح جرنیل (روجر) کے پاس مبارکبات کا مکتوب بھیجا تھا جس میں روجر کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے جزیرہ سسلی کے مسلمانوں کو شکست کا مستحق قرار دیا گیا تھا!۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ہندوستان میں مغلیہ حکومت جو اورنگزیب عالمگیر کے دور میں کابل سے لے کر رنگون تک وسیع ہوگئی تھی ان کی وفات کے بعد شیعہ عناصر کی ریشہ دانیوں کے نتیجہ میں زوال پذیر ہوگئی تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں سے ( سادات بارہہ) کے نام سے مشہور دو بھائیوں، عبداللہ اور علی حسین کے کردار و حرکات محفی نہیں یہ دونوں شیعہ مذہب کے پیروکار اور بادشاہ گر کے نام سے مشہور ہو گئے تھے ان کا عروج مغلوں کے زوال کا سبب بن گیا اور پچاس سال کے مختصر سے عرصے میں صدیوں سے قائم مغل سلطنت انحطاط و خاتمہ کے نزدیک پہنچ گئی، بالآخر ١٨٥٧ء میں انگریزوں نے جو شیعوں کے طفیل ہی ہندوستان کی سر زمین پر قدم جمانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ آخری مغل تاجدار بہاد شاہ ظفر کو گرفتار کر کے رنگون میں قید کر دیا اور وہاں اس کی موت ہوگئی اس طرح ہندوستان میں بھی مسلم حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا!۔۔۔
 
Top