حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
شیعہ کے مشہور فرقے باطنیہ اسمٰعیلیہ نے ملت اسلامیہ کی سیاسی اتھل پتھل سے فائدہ اُٹھا کر حسن بن صباح کی سربراہی میں قلعہ الموت میں اپنی الگ حکومت قائم کر لی تھی اور پھر اپنے "فدائین" کے ذریعے مسلم ممالک کے رہنماؤں اور عام مسلمانوں کے خلاف اتتقام اور قتل و غارت گیری کا بازار گرم کر دیا اور ایک دور ایسا بھی آیا جب یہ ظالم طاہر قرمطی کی قیادت میں مکہ معظمہ پر چڑھ دوڑے اور حج کے دوران کعبۃ اللہ میں گھس کر حاجیوں کا قتل عام کیا اور اُن کی لاشوں سے چاہ زمزم کو پاٹ دیا اس کے بعد کعبہ کی دیوار سے "حجر اسود" اکھاڑ کر توڑ ڈالا اور پھر اسے اپنے ساتھ لے گئے جو تقریبا بیس سال تک ان ظالموں کے قبضہ میں رہا طاہر قرمطی نے حضر اسود کو لے جا کر اپنے گھر کی دہلیز پر دفن کر دیا تھا تاکہ لوگ اس پر پاؤن رکھ کر گذرتے رہیں اور اس کی بے حرمتی ہو!۔۔۔بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام دشمن شیعہ مذہب
بالآخر عباسی خلیفہ مُطیع للہ کی کوششوں سے یہ پھتر ان سے حاصل کر کے دوبارہ کعبہ کی دیوار میں نصب کیا گیا غرض اس دور میں ان ظالموں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے تھے جس کی مثال نہیں ملتی، انجام کار تاتاریوں کے ہاتھوں یہ ظالم اپنے کفیر کردار کو پہنچے۔۔۔۔