• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام سے تعارف

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
اسلام ہی تا قیامت رہنے والا مذہب

مندرجہ بالا تمام حقائق سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات میں کوئی فرق نہیں اور تمام کے تمام آسمانی مذاہب جن کے تعلیم کا مرکز قرآن ہو یا تورات،وہ مذہب حضرت آدم علیہ السلام کا ہو یا حضرت نوح علیہ السلام کا ہو،یا ان لوگوں کا مذہب ہو جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیروکار ہوں یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ، اُن سب کا مذہب اسلام ہونا چاہیے اور اِن مذاہب کے پیرو مسلمان۔کیونکہ اُن سب کے بنیادی احکامات کا منبع ایک ہی ذات ہے۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اصل حقیقت بھی بیان فرما دی کہ اسلام وہ مذہب ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر قرآن کی صورت میں نازل فرمایا اور پھر نبی کریمﷺ نے اُس اسلام کو اپنی سیرت کی روشنی میں دنیا کے سامنے پیش کیا۔اور اِسی کو ماننے والوں کو مسلمان کہا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ قرآن پاک مین ارشاد فرماتے ہیں:۔
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا (المائدہ 3)
ترجمہ:۔آج کے دن میں نے دین تمہارے لیے کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمہارے لیے پسند کر لیا کہ دین "الاسلام" ہو۔
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّهِ الإِسْلاَمُ(آل عمران 19)
ترجمہ:۔دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔
اور اِس دین کے ماننے والوں کو اللہ تعالیٰ نے مسلمان کا نام دیا:
هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ(الحج 78)
ترجمہ:اُس نے تمہارا نام مسلم رکھا۔
اور غلبہ آخر کار اسلام کا ہی ہوگا:
يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُون
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُون
(التوبہ 32-33)
ترجمہ:۔ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا دیں۔ اور اللہ اپنے نور کو پورا کئے بغیر رہنے کا نہیں۔ اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے۔ وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس دین کو دنیا کے تمام دینوں پر غالب کرے اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
اسلام ہی تا قیامت رہنے والا مذہب

مندرجہ بالا تمام حقائق سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات میں کوئی فرق نہیں اور تمام کے تمام آسمانی مذاہب جن کے تعلیم کا مرکز قرآن ہو یا تورات،وہ مذہب حضرت آدم علیہ السلام کا ہو یا حضرت نوح علیہ السلام کا ہو،یا ان لوگوں کا مذہب ہو جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیروکار ہوں یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ، اُن سب کا مذہب اسلام ہونا چاہیے اور اِن مذاہب کے پیرو مسلمان۔کیونکہ اُن سب کے بنیادی احکامات کا منبع ایک ہی ذات ہے۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اصل حقیقت بھی بیان فرما دی کہ اسلام وہ مذہب ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر قرآن کی صورت میں نازل فرمایا اور پھر نبی کریمﷺ نے اُس اسلام کو اپنی سیرت کی روشنی میں دنیا کے سامنے پیش کیا۔اور اِسی کو ماننے والوں کو مسلمان کہا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ قرآن پاک مین ارشاد فرماتے ہیں:۔
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا (المائدہ 3)
ترجمہ:۔آج کے دن میں نے دین تمہارے لیے کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمہارے لیے پسند کر لیا کہ دین "الاسلام" ہو۔
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّهِ الإِسْلاَمُ(آل عمران 19)
ترجمہ:۔دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔
اور اِس دین کے ماننے والوں کو اللہ تعالیٰ نے مسلمان کا نام دیا:
هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ(الحج 78)
ترجمہ:اُس نے تمہارا نام مسلم رکھا۔
اور غلبہ آخر کار اسلام کا ہی ہوگا:
يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُون
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُون
(التوبہ 32-33)
ترجمہ:۔ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا دیں۔ اور اللہ اپنے نور کو پورا کئے بغیر رہنے کا نہیں۔ اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے۔ وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس دین کو دنیا کے تمام دینوں پر غالب کرے اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں۔
ندیم بھائی آپ نے آیات کا ترجمہ صحیح نہیں کیا۔ المائدہ 3۔ "آج کے دن تم پر تمہارا دین مکمل کردیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(اللہ کا دین اسلام تو ہمیشہ سے مکمل ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ندیم بھائی آپ نے آیات کا ترجمہ صحیح نہیں کیا۔ المائدہ 3۔ "آج کے دن تم پر تمہارا دین مکمل کردیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(اللہ کا دین اسلام تو ہمیشہ سے مکمل ہے۔
اللہ کے نذیک دین(فیصلہ) اسلام ہے 3:19
اور اللہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔اس نے تمہارا انتخاب کر لیا ہے اور دین(فیصلے) میں اس نے تمہارے لیئے کوئی تنگی نہیں رکھی۔ یہ تمہارے آباء ابراہیم کا مذہب/ملت (Religion) ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔22:78
1. دین اسلام ہے۔(جو شروع سے ایک ہی ہے)
یعنی ساری زندگی اللہ کی آیات کی روشنی میں ایسے فیصلے کرنے ہیں جن سے اسلام/سلامتی حاصل ہو۔
2. مذہب ہمارا ملت ابراہیم ہے۔ (یعنی طور طریقے، زندگی گزارنے کے)
پھر ہم نے تجھ پر وحی کی کہ یکسو ہو کر ملت ابراہیم کی پیروی کر اور وہ (ابراہیم) مشرکوں میں سے نہ تھا۔ 16:123
آیت کی روشنی میں اور سنت رسول ﷺ میں یہ ضروری ہے کہ ہم بھی ملت ابراہیم علیہ سلام کا اتباع کریں۔ اور دوسری بے سند باتوں میں اپنا وقت ضائع نہ کریں۔
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
اللہ کے نذیک دین(فیصلہ) اسلام ہے 3:19
اور اللہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔اس نے تمہارا انتخاب کر لیا ہے اور دین(فیصلے) میں اس نے تمہارے لیئے کوئی تنگی نہیں رکھی۔ یہ تمہارے آباء ابراہیم کا مذہب/ملت (Religion) ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔22:78
1. دین اسلام ہے۔(جو شروع سے ایک ہی ہے)
یعنی ساری زندگی اللہ کی آیات کی روشنی میں ایسے فیصلے کرنے ہیں جن سے اسلام/سلامتی حاصل ہو۔
2. مذہب ہمارا ملت ابراہیم ہے۔ (یعنی طور طریقے، زندگی گزارنے کے)
پھر ہم نے تجھ پر وحی کی کہ یکسو ہو کر ملت ابراہیم کی پیروی کر اور وہ (ابراہیم) مشرکوں میں سے نہ تھا۔ 16:123
آیت کی روشنی میں اور سنت رسول ﷺ میں یہ ضروری ہے کہ ہم بھی ملت ابراہیم علیہ سلام کا اتباع کریں۔ اور دوسری بے سند باتوں میں اپنا وقت ضائع نہ کریں۔
No Comments
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
اسلام کے اس امتیاز کی وجوہات

یہ سوالات ذہن آتے ہے کہ آخر اس امتیاز کی وجہ کیا ہے کہ جب تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات پر مشتمل مذاہب بھی دراصل وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر قرآن کی صورت میں نازل کیا ؟
جب اُن مذاہب کے ماننے والے بھی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ تعلیمات کے فرمانبردار ہیں جیسا کہ امت محمدی ﷺ کے افراد تو پھر حضرت محمد ﷺ کے لائے ہوئے مذہب کو ہی اسلام اور اس کے ماننے والوں کو مسلمان کیوں کہا جاتا ہے؟
جب سب مذاہب بنیادی طور پر ایک ہی جیسے ہیں اور ایک ہی پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہیں تو ان سب کو اسلام کیوں نہیں کہا جاتا؟
یہ امتیاز بغیر وجہ کہ تو نہیں ہوسکتا۔
اس بات کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا جاتا ہےکہ حضرت محمد ﷺ کا لایا ہوا مذہب اسلام ہے اور امت محمدی ﷺ کو اسی نسبت سے مسلمان کہا جاتا ہے۔یہ فطرت کا اُصول ہے کہ جب کوئی خوبی کچھ افراد میں پائی جائے تو وہ اُن کے نام کا حصہ بن جاتی ہے اور وہ خوبی اُن افراد میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے اور اگر کوئی خوبی کسی کا نام بن جائے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ خوبی اس فرد میں اکملیت کا درجہ پا چکی ہےاور باقی افراد اس کے مقابلے میں اس خوبی کے کم حامل ہوتے ہیں۔یعنی وہ لوگوں میں ایسے ممتاز ہوجاتا ہے جیسے ستاروں میں سورج۔مثال کے طور پر سچائی دنیا میں بہت سے افراد کی خوبی ہوگی لیکن "صدیق" کا لقب صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے مختص ہے۔اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سچ بولنا صرف انہی کی خوبی ہے اور نبی کریم ﷺ کے باقی صحابہ میں یہ خوبی نہیں پائی جاتی تھی۔حالانکہ ان صحابہ کے فضائل جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں پر تمام امت کا اجماع ہے اور صحابہ کبھی جھوٹ نہہیں بولتے اور وہ سب سچے ہیں پر بھی پوری امت کا اجماع ہے۔مختصراً یہ کہ تمام صحابہ سچے تھے لیکن حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو صدیق صرف اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ان میں یہ خوبی باقی صحابہ سے بدرجہ اتم پائی جاتی تھی۔پوری تاریخ ، نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ اور احادیث اس بات کی شہادت دینے کے لیے کافی ہیں۔
اسلام اور دوسرے مذاہب بیشک بنیادی طور پر ایک ہی منبع سے نکلے ہیں مگر اسلام صرف اُسی مذہب کو ہی اس لیے کہا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بصورتِ قرآن نازل کیا اور حضرت محمد ﷺ اس مذہب کو لیکر دنیا میں تشریف لائے کیونکہ اسلام صفات میں ان مذاہب سے بڑھا (آگے) ہوا ہے۔اگر دوسرے مذاہب کے ساتھ اسلام کا موازنہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دوسرے مذاہب جن تعلیمات پر مشتمل ہیں وہ مختصر اورمحدود ہیں اور وہ ایک خاص علاقے اور ایک خاص وقت کے لیے نازل ہوئی تھیں جب کہ تعلیمات اسلام ان کے مقابلے میں وسیع اور لا محدود ہیں۔اسلام کی یہ تعلیمات اپنے نزول سے لیکر تا قیامت پو ری انسانیت کے لیے ہدایت کا منبع ہیں۔ اسلام کی تمام تعلیمات عین فطرت سے مطابقت رکھتی ہیں اور مکمل ضابطہ حیات ہیں۔اسلام ان تمام احکامات کا مجموعہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک انسانیت کی راہنمائی کے لیے نازل فرمائے۔انہی وجوہات کی بنیاد پر اسلام دنیا کا بہترین اور تا قیامت رہنے والامذہب ہے۔
انہی مندرجہ بالا وجوہات کی بنیاد پر نبی کریم ﷺ کے پیروکاروں کو مسلمان کہا جاتا ہے وہ بطور مسلمان اپنے کردار کے لحاظ سے دنیا کے باقی افراد سے بہتر ہیں۔قیامت والے دن وہ باقی مذاہب والوں پر بطور گواہ پیش کیے جائیں گے۔
مندرجہ بالا تمام بحث سے یہ بات صاف ہوتی ہے کہ تمام کائنات مسلمان ہے ، ہر آسمانی مذہب کی پیروی کرنے والے مسلمان اور ہر اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہر مذہب اسلام تھا۔لیکن جب جب الفاظ "اسلام" اور "مسلمان" استعمال ہونگے تو لفظ "اسلام" کا مراد وہ مذہب ہوگا جو نبی کریم ﷺ لیکر دنیا میں تشریف لائے اور اسکے ماننے والوں کو "مسلمان" کہا جائے گا۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
اسلام کے اس امتیاز کی وجوہات

یہ سوالات ذہن آتے ہے کہ آخر اس امتیاز کی وجہ کیا ہے کہ جب تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات پر مشتمل مذاہب بھی دراصل وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر قرآن کی صورت میں نازل کیا ؟
جب اُن مذاہب کے ماننے والے بھی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ تعلیمات کے فرمانبردار ہیں جیسا کہ امت محمدی ﷺ کے افراد تو پھر حضرت محمد ﷺ کے لائے ہوئے مذہب کو ہی اسلام اور اس کے ماننے والوں کو مسلمان کیوں کہا جاتا ہے؟
جب سب مذاہب بنیادی طور پر ایک ہی جیسے ہیں اور ایک ہی پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہیں تو ان سب کو اسلام کیوں نہیں کہا جاتا؟
یہ امتیاز بغیر وجہ کہ تو نہیں ہوسکتا۔
اس بات کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا جاتا ہےکہ حضرت محمد ﷺ کا لایا ہوا مذہب اسلام ہے اور امت محمدی ﷺ کو اسی نسبت سے مسلمان کہا جاتا ہے۔یہ فطرت کا اُصول ہے کہ جب کوئی خوبی کچھ افراد میں پائی جائے تو وہ اُن کے نام کا حصہ بن جاتی ہے اور وہ خوبی اُن افراد میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے اور اگر کوئی خوبی کسی کا نام بن جائے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ خوبی اس فرد میں اکملیت کا درجہ پا چکی ہےاور باقی افراد اس کے مقابلے میں اس خوبی کے کم حامل ہوتے ہیں۔یعنی وہ لوگوں میں ایسے ممتاز ہوجاتا ہے جیسے ستاروں میں سورج۔مثال کے طور پر سچائی دنیا میں بہت سے افراد کی خوبی ہوگی لیکن "صدیق" کا لقب صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے مختص ہے۔اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سچ بولنا صرف انہی کی خوبی ہے اور نبی کریم ﷺ کے باقی صحابہ میں یہ خوبی نہیں پائی جاتی تھی۔حالانکہ ان صحابہ کے فضائل جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں پر تمام امت کا اجماع ہے اور صحابہ کبھی جھوٹ نہہیں بولتے اور وہ سب سچے ہیں پر بھی پوری امت کا اجماع ہے۔مختصراً یہ کہ تمام صحابہ سچے تھے لیکن حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو صدیق صرف اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ان میں یہ خوبی باقی صحابہ سے بدرجہ اتم پائی جاتی تھی۔پوری تاریخ ، نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ اور احادیث اس بات کی شہادت دینے کے لیے کافی ہیں۔
اسلام اور دوسرے مذاہب بیشک بنیادی طور پر ایک ہی منبع سے نکلے ہیں مگر اسلام صرف اُسی مذہب کو ہی اس لیے کہا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بصورتِ قرآن نازل کیا اور حضرت محمد ﷺ اس مذہب کو لیکر دنیا میں تشریف لائے کیونکہ اسلام صفات میں ان مذاہب سے بڑھا (آگے) ہوا ہے۔اگر دوسرے مذاہب کے ساتھ اسلام کا موازنہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دوسرے مذاہب جن تعلیمات پر مشتمل ہیں وہ مختصر اورمحدود ہیں اور وہ ایک خاص علاقے اور ایک خاص وقت کے لیے نازل ہوئی تھیں جب کہ تعلیمات اسلام ان کے مقابلے میں وسیع اور لا محدود ہیں۔اسلام کی یہ تعلیمات اپنے نزول سے لیکر تا قیامت پو ری انسانیت کے لیے ہدایت کا منبع ہیں۔ اسلام کی تمام تعلیمات عین فطرت سے مطابقت رکھتی ہیں اور مکمل ضابطہ حیات ہیں۔اسلام ان تمام احکامات کا مجموعہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک انسانیت کی راہنمائی کے لیے نازل فرمائے۔انہی وجوہات کی بنیاد پر اسلام دنیا کا بہترین اور تا قیامت رہنے والامذہب ہے۔
انہی مندرجہ بالا وجوہات کی بنیاد پر نبی کریم ﷺ کے پیروکاروں کو مسلمان کہا جاتا ہے وہ بطور مسلمان اپنے کردار کے لحاظ سے دنیا کے باقی افراد سے بہتر ہیں۔قیامت والے دن وہ باقی مذاہب والوں پر بطور گواہ پیش کیے جائیں گے۔
مندرجہ بالا تمام بحث سے یہ بات صاف ہوتی ہے کہ تمام کائنات مسلمان ہے ، ہر آسمانی مذہب کی پیروی کرنے والے مسلمان اور ہر اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہر مذہب اسلام تھا۔لیکن جب جب الفاظ "اسلام" اور "مسلمان" استعمال ہونگے تو لفظ "اسلام" کا مراد وہ مذہب ہوگا جو نبی کریم ﷺ لیکر دنیا میں تشریف لائے اور اسکے ماننے والوں کو "مسلمان" کہا جائے گا۔
ندیم بھائی۔ آپ نے جو آیات اس مضمون میں تحریر کی ہیں ان کی روشنی میں آپ کی یہ وضاحت درست ثابت نہیں ہورہی۔
ان آیات کا دوبارہ غور سے مطالعہ کریں۔
آپ نے لکھا ہے "ہر آسمانی مذہب کی پیروی کرنے والے مسلمان اور ہر اللہ کی طرف سے نازل کردہ مذہب اسلام تھا"
بھائی صاحب آسمانی مذہب کی کوئی اصطلاح اگر قرآن میں ہے تو حوالہ دیں۔
اللہ نے مختلف مذاہب نازل نہیں کئے بلکہ ایک مذہب یعنی ملت ابراہیم علیہ سلام کی اتباع کا حکم دیا ہے۔ 2:95
اللہ کے نذدیک دین اسلام ہے، مذہب اسلام نہیں۔
مذہب اور دین الگ الگ اصطلاحات ہیں۔
 
Top