اسلام کے اس امتیاز کی وجوہات
یہ سوالات ذہن آتے ہے کہ آخر اس امتیاز کی وجہ کیا ہے کہ جب تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات پر مشتمل مذاہب بھی دراصل وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر قرآن کی صورت میں نازل کیا ؟
جب اُن مذاہب کے ماننے والے بھی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ تعلیمات کے فرمانبردار ہیں جیسا کہ امت محمدی ﷺ کے افراد تو پھر حضرت محمد ﷺ کے لائے ہوئے مذہب کو ہی اسلام اور اس کے ماننے والوں کو مسلمان کیوں کہا جاتا ہے؟
جب سب مذاہب بنیادی طور پر ایک ہی جیسے ہیں اور ایک ہی پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہیں تو ان سب کو اسلام کیوں نہیں کہا جاتا؟
یہ امتیاز بغیر وجہ کہ تو نہیں ہوسکتا۔
اس بات کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا جاتا ہےکہ حضرت محمد ﷺ کا لایا ہوا مذہب اسلام ہے اور امت محمدی ﷺ کو اسی نسبت سے مسلمان کہا جاتا ہے۔یہ فطرت کا اُصول ہے کہ جب کوئی خوبی کچھ افراد میں پائی جائے تو وہ اُن کے نام کا حصہ بن جاتی ہے اور وہ خوبی اُن افراد میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے اور اگر کوئی خوبی کسی کا نام بن جائے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ خوبی اس فرد میں اکملیت کا درجہ پا چکی ہےاور باقی افراد اس کے مقابلے میں اس خوبی کے کم حامل ہوتے ہیں۔یعنی وہ لوگوں میں ایسے ممتاز ہوجاتا ہے جیسے ستاروں میں سورج۔مثال کے طور پر سچائی دنیا میں بہت سے افراد کی خوبی ہوگی لیکن "صدیق" کا لقب صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے مختص ہے۔اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سچ بولنا صرف انہی کی خوبی ہے اور نبی کریم ﷺ کے باقی صحابہ میں یہ خوبی نہیں پائی جاتی تھی۔حالانکہ ان صحابہ کے فضائل جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں پر تمام امت کا اجماع ہے اور صحابہ کبھی جھوٹ نہہیں بولتے اور وہ سب سچے ہیں پر بھی پوری امت کا اجماع ہے۔مختصراً یہ کہ تمام صحابہ سچے تھے لیکن حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو صدیق صرف اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ان میں یہ خوبی باقی صحابہ سے بدرجہ اتم پائی جاتی تھی۔پوری تاریخ ، نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ اور احادیث اس بات کی شہادت دینے کے لیے کافی ہیں۔
اسلام اور دوسرے مذاہب بیشک بنیادی طور پر ایک ہی منبع سے نکلے ہیں مگر اسلام صرف اُسی مذہب کو ہی اس لیے کہا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بصورتِ قرآن نازل کیا اور حضرت محمد ﷺ اس مذہب کو لیکر دنیا میں تشریف لائے کیونکہ اسلام صفات میں ان مذاہب سے بڑھا (آگے) ہوا ہے۔اگر دوسرے مذاہب کے ساتھ اسلام کا موازنہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دوسرے مذاہب جن تعلیمات پر مشتمل ہیں وہ مختصر اورمحدود ہیں اور وہ ایک خاص علاقے اور ایک خاص وقت کے لیے نازل ہوئی تھیں جب کہ تعلیمات اسلام ان کے مقابلے میں وسیع اور لا محدود ہیں۔اسلام کی یہ تعلیمات اپنے نزول سے لیکر تا قیامت پو ری انسانیت کے لیے ہدایت کا منبع ہیں۔ اسلام کی تمام تعلیمات عین فطرت سے مطابقت رکھتی ہیں اور مکمل ضابطہ حیات ہیں۔اسلام ان تمام احکامات کا مجموعہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک انسانیت کی راہنمائی کے لیے نازل فرمائے۔انہی وجوہات کی بنیاد پر اسلام دنیا کا بہترین اور تا قیامت رہنے والامذہب ہے۔
انہی مندرجہ بالا وجوہات کی بنیاد پر نبی کریم ﷺ کے پیروکاروں کو مسلمان کہا جاتا ہے وہ بطور مسلمان اپنے کردار کے لحاظ سے دنیا کے باقی افراد سے بہتر ہیں۔قیامت والے دن وہ باقی مذاہب والوں پر بطور گواہ پیش کیے جائیں گے۔
مندرجہ بالا تمام بحث سے یہ بات صاف ہوتی ہے کہ تمام کائنات مسلمان ہے ، ہر آسمانی مذہب کی پیروی کرنے والے مسلمان اور ہر اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہر مذہب اسلام تھا۔لیکن جب جب الفاظ "اسلام" اور "مسلمان" استعمال ہونگے تو لفظ "اسلام" کا مراد وہ مذہب ہوگا جو نبی کریم ﷺ لیکر دنیا میں تشریف لائے اور اسکے ماننے والوں کو "مسلمان" کہا جائے گا۔