فطری اسلام
ہم سب جانتے ہیں کہ احکاماتِ خداوندی بلحاظ عمل دو طرح کے ہوتے ہیں۔
1۔فطری یا غیر اختیاری
2۔اختیاری
فطری یا غیر اختیاری احکامات وہ ہوتے ہیں جن کو نہ نظر انداز کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اُن کا انکار کر کے اُن سے گریز کیا جاسکتا ہے۔تمام مخلوقات اور اشیاء کے پیدا ہوتے ہی کچھ احکامات اُن پر نافذ ہوجاتے ہیں۔مثلاًسورج کا کام اپنے وقت پر اٹھنا اور غروب ہونا،پانی کا پیاس بُجھانا،آ گ کا جلانا،آنکھ کی مدد سے دیکھنا،زبان سے بولنا وغیرہ
یہ وہ عوامل ہیں جن سے روگردانی ناممکن ہے اور
اسلام کو اسی لیے دین فطرت کہا جاتا ہے کیونکہ اسلام ایسے ہی نصوص پر مشتمل دین ہے جو انسانی فطرت سے عین مشابہہ ہیں۔
اسی وجہ سے وہ اشیاء جو سوچ اور ارادہ نہیں رکھتیں وہ بلحاظ فطرت مسلمان ہیں۔
جیسا کہ
قرآن پاک میں ارشاد ربّانی ہے:
أَفَغَيْرَ دِينِ اللّهِ يَبْغُونَ وَلَهُ أَسْلَمَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُون
ترجمہ:۔ پھر کیا یہ کافر اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں حالانکہ سب اہل آسمان و زمین خوشی یا ناخوشی سے اللہ کے فرمانبردار ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔(ال عمران 83)
اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ زمیں وآسمان میں جن و انس کو چھوڑ کر ہر چیز اللہ کے احکامات کو مانتی ہے۔اور جن و انس میں بھی جس کو یہ سعادت حاصل ہوتی ہے وہ مسلمان ہے۔
ایک اور آیت میں ہے:
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلاَّ يُسَبِّحُ بِحَمْدَهِ وَلَـكِن لاَّ تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا
ترجمہ:۔ ساتوں آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اسی کی تسبیح کرتے ہیں۔ اور
مخلوقات میں سے کوئی چیز نہیں مگر اسکی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے۔ لیکن تم انکی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔ بیشک وہ بردبار ہے غفار ہے۔ (الاسراء 44)
ایک اور آیت میں ہے:
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ
ترجمہ:۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت سے انسان اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن پر عذاب ثابت ہو چکا ہے۔ (الحج 18)