إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِلْمُتَوَسِّمِينَ
بےشک اس (قصے) میں اہل فراست کے لیے نشانی ہے
کی تفسیر کے تحت ایک حدیث نقل کی کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا "مومن کی فراست سے ڈرو وہ اللہ تعالیٰ کے نور کے ساتھ دیکھتا ہے "
تفسیر طبری کی روایت درج ذیل ہے
’’ حدثني محمد بن عُمارة، قال: ثني حسن بن مالك، قال: ثنا محمد بن كثير، عن عمرو بن قيس، عن عطية، عن أبي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتَّقُوا فِرَاسَةَ الْمُؤْمِنِ فَإِنَّهُ يَنْظُرُ بِنُورِ اللَّهِ. ثم قال النبيّ صلى الله عليه وسلم: (إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِلْمُتَوَسِّمِينَ) ".
اس روایت کی سند انتہائی ناکارہ ہے،عطیہ العوفی ۔ناکارہ ضعیف راوی ہے
تہذیب الکمال میں ہے :
قال مسلم بن الحجاج قال أحمد وذكر عطية العوفي فقال هو ضعيف الحديث ثم قال بلغني أن عطية كان يأتي الكلبي ويسأله عن التفسير وكان يكنيه بأبي سعيد فيقول قال أبو سعيد وكان هشيم يضعف حديث عطية قال أحمد وحدثنا أبو أحمد الزبيري سمعت الكلبي يقول كناني عطية أبو سعيد
یعنی امام مسلم فرماتے ہیں:کہ امام احمد ؒ نے کہا کہ عطیہ ضعیف ہے ۔۔اور فرمایا :عطیہ العوفی ۔۔مشہور رافضی محمد بن سائب الکلبی کے پاس جاتا تھا ،اور اس سے تفسیری روایات لیتا تھا ،،اور (آگے نقل کرتے وقت اس کا نام لینے کی بجائے اسکی کنیت ابوسعید بتا کر روایت نقل کرتا تھا ) اور بقول الزبیری یہ بات ابن سائب الکلبی نے خود بتائی تھی
اور ’’ ھشیم ‘‘ بھی عطیہ کو ضعیف کہتے تھے‘‘