ہمارے مذہب نے مرد کو 4 شادیوں کا اختیار دیا ہے۔ جس کا واضح حکم قرآن کریم میں موجود ہے اور آپ ﷺ کے عمل سے بھی ثابت ہے۔
ہم مسلمان ہیں تو پھر ہمیں یہ سنت نبوی ﷺ کیوں کھٹکتی ہے؟؟؟
اسلام میں چار شادیوں کی اجازت ھے شائد حکم نہیں۔
اھل علم کو تو گہرائی سے علم ہوتا ھے مگر مجھ جیسا مطالعہ کرنے والا بھی جانتا ھے کہ اللہ سبحان تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت تک ہونے والا دین مکمل کیا اس پر کونسی عورتوں سے نکاح ہو سکتا ھے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی کروا کے بتایا، حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی تھی اور اس کے بعد بھی جو شادیاں ہوئیں ان پر اگر مطالعہ فرمائیں تو مزید بہتر رزلٹ سامنے آئیں گے۔
کچھ مسلمان اپنی ضرورت کے مطابق اسی سنت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں جس کی انہیں اشد ضرورت محسوس ہوتی ھے اور اسی پر ہی اپنی سٹڈی کرتے ہیں باقی کا نظر انداز یا اگنور کر دیتے ہیں جیسے 4 شادیاں کرنے والے اکثر دوسری سنتوں سے محروم ہی رہتے ہیں۔
برائی کرنے والا مسلمان برائی کرتے وقت یہ نہیں سوچتا کہ اس کی اس برائی کتنا سختی سے منع کیا گیا ھے، جیسے شراب حرام ھے مگر پینے والا اسے پینے کے وقت نہیں سوچے گا، مگر جب گوشت کھانے کا معاملہ ہو تو وہ پورے شہر میں حلال گوشت کی دکان یا ریسٹورنٹ ہی تلاش کر کے وہاں پہنچتا ھے تاکہ وہ حلال گوشت ہی کھا سکے یہاں آ کر اسے سنت یاد رہتی ھے دنیا کے کسی بھی خطے میں چلے جائیں گوشت کبھی حرام نہیں کھائے گا۔
وَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَى فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ اَدْنَى اَلاَّ تَعُولُوا۔
اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو
ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں،
دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)،
پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو
صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں،
یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔"
4:3
وَلَن تَسْتَطِيعُواْ اَن تَعْدِلُواْ بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلاَ تَمِيلُواْ كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوھَا كَالْمُعَلَّقَۃِ وَاِن تُصْلِحُواْ وَتَتَّقُواْ فَاِنَّ اللّہَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا۔
"
اور تم ہرگز اس بات کی طاقت نہیں رکھتے کہ (ایک سے زائد) بیویوں کے درمیان (پورا پورا) عدل کر سکو
اگرچہ تم کتنا بھی چاہو۔
پس (ایک کی طرف) پورے میلان طبع کے ساتھ (یوں) نہ جھک جاؤ کہ
دوسری کو (درمیان میں) لٹکتی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دو۔
اور اگر تم اصلاح کر لو اور (حق تلفی و زیادتی سے) بچتے رہو تو
اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔"
4:129
بیویوں کی حد زیادہ سے زیادہ تعداد چار معین کر دی اور اس کے ساتھ ایک سخت شرط بھی عاید کر دی کہ اپنی دونوں، تینوں یا چاروں بیویوں کے درمیان پورا عدل کرنا ہو گا بصورتِ دیگر ایک ہی شادی کی اجازت ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ موجودہ وقت میں ایک شادی کے بعد دوسری شادی کیوں بری تصور کی جاتی ہے؟
ہم میں یہ سوچ کہاں سے آگئی کہ مرد صرف ایک عورت کا بن کر رہے؟
آج کیوں دوسری شادی کی خواہش کرنے والے کو عیاش کہا جاتا ہے؟
اور پہلی بیوی مختلف طریقوں سے ملامت کرتی ہے اور زبردستی شوہر کو مجبور کرتی ہے کہ وہ ایسے فعل سے باز رہے،
خاندان کے بزرگ مرد کو قائل کرنے میں لگ جاتے ہیں کہ دوسری شادی سے بچوں پر اثر آئے گا ، خاندان کی ساکھ متاثر ہو گی وغیرہ وغیرہ
مائیں بیٹیوں کو گھر بٹھانے پر رضامند ہیں مگر شادی شدہ مرد سے بیاہنے پر نہیں۔
آخر کیوں اس کو عورت کے حقوق کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے؟ اس کی کیا وجوہات اور ہیں ، اس پر آراء کا اظہار کریں۔
مرد کی دوسری شادی کو برا تصور نہیں کیا جاتا مگر دوسری شادی کرنے کی وجہ کیا ھے اس کو دیکھا جاتا ھے۔
سرکاری ملازم گریڈ 21 پوسٹ بہت بڑی ھے مگر معاش اتنی ھے کہ ایک بیوی کے حقوق ہی پورے کر سکتا ھے مگر اگر یہ سنت کے مطابق چلتا ھے تو دوسری شادی کا تصور بھی نہیں کر سکتا کیونکہ صرف بیوی ہی نہیں بلکہ گھر کے دوسرے افراد بھی ہیں جیسے والدین، اور اگر یہ گھر میں بڑا ھے تو اپنے بہن بھائیوں کی ذمہ داریاں بھی اسی پر ہیں۔ اور اگر سنت پر عمل نہیں کرتا اور بیک دوڑ رشوت سے کام چلاتا ھے تو پھر یہ ہوائی روزی ھے، دوسری شادی اگر کرے بھی تو وقت کا پتہ نہیں کب الٹ پڑے تو حرام کی کمائی بھی سدا ساتھ نہیں رہتی پھر دو بیویوں کے ساتھ انصاف تو کیا کچھ بھی نہیں بچے گا۔
خاندان میں جو بڑے بزورگ ہمیں بات سمجھاتے ہیں ہمیں ان کی باتوں کو ماننا چاہئے کیونکہ انہوں نے زمانہ سے بہت کچھ سیکھا ہوتا ھے جن کا ہمیں اس وقت علم نہیں ہوتا کیونکہ اس وقت ان کے ذہنوں میں ایک جنونی کیفیت طاری ہوتی ھے، اور جو اپنے بزورگوں کی سمجھائی ہوئی باتوں کے خلاف چل پڑتے ہیں پھر زمانہ انہیں بہت رولاتا ھے اور اس وقت وہ کسی دلدل میں پھنس چکے ہوتے ہیں جہاں پچتاوہ کے سواہ کچھ نہیں ہوتا۔
اپنی کنواری بیٹی کو کسی شادی شدہ مرد سے بیاہنا اس میں کونسی حکمت چھپی ھے، وہ مرد دوسری شادی کیوں کرنا چاہتا ھے اس کی پہلی بیوی جب موجود ھے، کیا وہ پہلی بیوی سے خوش نہیں، یا اسے پہلی بیوی کسی بھی طرح اچھی نہیں لگتی کیا گھر والے اس سے خوش نہیں، ایسا کیا اس کی پہلی بیوی میں موجودایسی کیا کمی ھے جسے دوسری بیوی پورا کرے گی؟ اس کو تفصیلی بیان نہیں کر سکتا سمجھنے کی کوشش کریں۔
ایک بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری کی ضرورت کیوں، مثلاً میری ایک بیوی ھے اور اس سے مجھے ماشاء اللہ بچے بھی ہیں میں ان سب سے بہت پیار کرتا ہوں بمعہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے اور پھر مجھے دوسری کی ضرورت کیوں؟
کوئی بھی عورت کسی بھی طرح یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی دوسرا اس کی جگہ لے بالکل اسی طرح جس طرح مرد، اگر پہلی بیوی کا انتقال ہو گیا ھے، یا اس سے کسی طرح نہیں بنی اور علیحدگی ہو چکی ھے اس صورت میں دوسری شادی اگر کرتا ھے تو یہ درست ھے اب یہ شادی چاہے طلاق یافتہ، بیوہ سے کرے تو ثواب کا کام ھے مگر یہاں بھی کوشش یہ ہوتی ھے کہ کنواری ہی ملے۔ خیر اس پر ان کی مرضی ھے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔
دوسری شادی پر ایک رزلٹ سے بھی دیکھنے میں بہت آیا ھے کہ جب بھی حالات بےقابو ہوں تو ہمیشہ پہلی کو ہی چھوڑا جاتا ھے اور دوسری کو رکھا جاتا ھے۔ اس پر بچوں کی زندگی بھی بہت متاثر ہوتی ھے جس سے ان کے ذہن صحیح طرح گور اپ نہیں ہو پاتے کیونکہ گھر کا ماحول بھکرا ہوتا ھے۔
سمجھنے کے لئے یہ مختصر سٹیٹمنٹس ھے۔
والسلام