• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس تضاد کی وجہ کیا ہے؟

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
ایک اور تھریڈ بھی قائم کیا جائے جس میں ممبران کی رائے لی جائے کہ رشتہ دین ، عقیدہ، نیک سیرت کی بنیاد پر کیا جائے یا دولت، حسب نسب، لسانیت، ذاتیات، اور علاقہ جات کی بنیاد پر کیا جائے؟ بڑا اہم موضوع ہے۔ کوئی ہمت کرے اس موضوع پر بولنے کی، بظاہر بڑے بڑے دیندار نظر آنے والے لوگ جب رشتے داری کا وقت آتا تو کس چیز کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں اس پر بھی روشنی ڈالیں۔
آپ ہی ہمت کر لیں بھائی
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
السلام علیکم و ر حمتہ اللہ و برکاتہ،
ہمارے مذہب نے مرد کو 4 شادیوں کا اختیار دیا ہے۔جس کا واضح حکم قرآن کریم میں موجود ہے اور آپ ﷺ کے عمل سے بھی ثابت ہے۔یوں تو اس کے بہت سے فوائد ہیں۔جس کا اہم ترین فائدہ عورت کاتحفظ ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ موجودہ وقت میں ایک شادی کے بعد دوسری شادی کیوں بری تصور کی جاتی ہے؟ ہم میں یہ سوچ کہاں سے آگئی کہ مرد صرف ایک عورت کا بن کر رہے؟ آج کیوں دوسری شادی کی خواہش کرنے والے کو عیاش کہا جاتا ہے؟ اور پہلی بیوی مختلف طریقوں سے ملامت کرتی ہے اور زبردستی شوہر کو مجبور کرتی ہے کہ وہ ایسے فعل سے باز رہے، خاندان کے بزرگ مرد کو قائل کرنے میں لگ جاتے ہیں کہ دوسری شادی سے بچوں پر اثر آئے گا ، خاندان کی ساکھ متاثر ہو گی وغیرہ وغیرہ
مائیں بیٹیوں کو گھر بٹھانے پر رضامند ہیں مگر شادی شدہ مرد سے بیاہنے پر نہیں۔اگر کسی لڑکی کی ایسی شادی ہو بھی جائے تو بھی اسے بے چاری یا مظلوم کا نام دیا جاتا ہے۔۔۔ہم مسلمان ہیں تو پھر ہمیں یہ سنت نبوی ﷺ کیوں کھٹکتی ہے؟؟؟
آخر کیوں اس کو عورت کے حقوق کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے؟ اس کی کیا وجوہات اور ہیں ، اس پر آراء کا اظہار کریں۔
دوسری شادی کو پہلی بیوی ،معاشرے اور خاندان کی طرف سے معیوب جانا جاتا ہے۔ بیوی کی مخالفت کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے نسوانی جذبات ہی ایسے بنائے ہیں کہ کوئی بھی عورت اپنے شوہر میں ازدواجی شراکت برداشت نہیں کرسکتی۔ اس باب میں دیگر لوگوں کے بارے میں ہم کیا کہے سکتے خود ازواج مطہرات کے درمیان اس طرح کے تنازعات نظر آتے ہیں مثلا سورۃ التحریم میں شہد والی آیت کے شان نزول سے نسائی طبعیت کے اس پہلو کی طرف بخوبی روشنی پڑتی ہے۔ چناچہ بیوی کی طرف سے ہر حال میں یہ مسلہ ناقابل حل ہی رہنا ہے۔
اب آئیے خاندان کی طرف ،تو میاں بیوی دونوں کے خاندان کےاپنے اپنے مفادات بھی ہوتے ہیں اور معاشرتی رسوم سے مجبور بھی ہوتے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس طرف سے مسلہ حل ہو جایا کرتا ہے۔
مسلے کا تیسرا پہلو معاشرے کا عمومی رجحان ہے جس میں ہندوانہ رسوم و رواجات ہونے کے ساتھ ساتھ مغربی تہذیب اور کلچر کا بھی بہت حد تک اثر ہے۔اہل مغرب کو جب مادی غلبہ حاصل ہوا تو انہوں نے خود کو فکری طور پر غالب کرنے کے لئے ضروری سمجھا کہ اسلام پر اعتراضات کئے جائیں اس کام کے لئے انہوں نے بے تحاشہ وسائل استعمال کرکے مستشرقین کا ایک گروہ پیدا کیا جس نے مختلف تاریخی ادوار میں اسلام پر اعتراضات کر نے شروع کئے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسلام میں عورت کےحقوق کےسلب کئے جاتے ہیں ،اسلام میں عورت مساویانہ سلوک سے محروم ہے اس ضمن چار شادیوں والا اعتراض بھی اہمیت اختیار کر گیا۔اب یہ الگ بات ہے کہ ان کے ہاں حرام و ہلال کا کوئی امتیاز نہیں رہا۔بلکہ ماں،بہن،بیٹی تک کا فرق ختم ہوچکا ہے۔تہذیب حاضر کا یہ دل سوز پہلو ہے۔میرےخیال میں عمومی معاشرتی رجحان اسی وجہ سے تشکیل پایا ہے۔تاہم اس مسلے کا حل یہی ہے کہ ہم قلبی یقین کے ساتھ اسلام پر عمل پیرا ہوں۔اللہ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم اسلام کی تمام تعلیمات پر عمل کرسکیں۔آمین۔ ویسے ’’دعا‘‘بہن عرض کرتا چلا جاؤں آپ کے خیالات واقعی بہت حیران کن ہیں۔تاہم دیکھ لیجیے گا وقت آپ کو اپنے سانچے میں ضرور ڈھال لے گا۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
السلام علیکم و ر حمتہ اللہ و برکاتہ،
ہمارے مذہب نے مرد کو 4 شادیوں کا اختیار دیا ہے۔جس کا واضح حکم قرآن کریم میں موجود ہے اور آپ ﷺ کے عمل سے بھی ثابت ہے۔یوں تو اس کے بہت سے فوائد ہیں۔جس کا اہم ترین فائدہ عورت کاتحفظ ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ موجودہ وقت میں ایک شادی کے بعد دوسری شادی کیوں بری تصور کی جاتی ہے؟ ہم میں یہ سوچ کہاں سے آگئی کہ مرد صرف ایک عورت کا بن کر رہے؟ آج کیوں دوسری شادی کی خواہش کرنے والے کو عیاش کہا جاتا ہے؟ اور پہلی بیوی مختلف طریقوں سے ملامت کرتی ہے اور زبردستی شوہر کو مجبور کرتی ہے کہ وہ ایسے فعل سے باز رہے، خاندان کے بزرگ مرد کو قائل کرنے میں لگ جاتے ہیں کہ دوسری شادی سے بچوں پر اثر آئے گا ، خاندان کی ساکھ متاثر ہو گی وغیرہ وغیرہ
مائیں بیٹیوں کو گھر بٹھانے پر رضامند ہیں مگر شادی شدہ مرد سے بیاہنے پر نہیں۔اگر کسی لڑکی کی ایسی شادی ہو بھی جائے تو بھی اسے بے چاری یا مظلوم کا نام دیا جاتا ہے۔۔۔ہم مسلمان ہیں تو پھر ہمیں یہ سنت نبوی ﷺ کیوں کھٹکتی ہے؟؟؟
آخر کیوں اس کو عورت کے حقوق کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے؟ اس کی کیا وجوہات اور ہیں ، اس پر آراء کا اظہار کریں۔
بہن جب بھی کوئی مرد اپنی اکلوتی بیوی سے دوسری شادی کی بات کرے گا ،تو ایک ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے،اب اس مسلئے کیا حل ہونا چاہئے،کس طرح پہلی بیوی کو منایا جاسکتا ہے،کہ وہ دوسری شادی کی ہنسی خوشی اجازت دے دے۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
ہم یہ کہتے ہیں
متفق۔۔۔۔ متفق۔۔۔۔ متفق۔۔۔۔ متفق۔۔۔۔ متفق۔۔۔۔ متفق۔۔۔۔ متفق۔۔۔۔ متفق
ارسلام بھائی ایک سے بھی ۔۔۔۔۔۔مشکل ہے دو تو پھر۔۔۔۔ (ابتسامہ)
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ہمارے مذہب نے مرد کو 4 شادیوں کا اختیار دیا ہے۔ جس کا واضح حکم قرآن کریم میں موجود ہے اور آپ ﷺ کے عمل سے بھی ثابت ہے۔

ہم مسلمان ہیں تو پھر ہمیں یہ سنت نبوی ﷺ کیوں کھٹکتی ہے؟؟؟
اسلام میں چار شادیوں کی اجازت ھے شائد حکم نہیں۔

اھل علم کو تو گہرائی سے علم ہوتا ھے مگر مجھ جیسا مطالعہ کرنے والا بھی جانتا ھے کہ اللہ سبحان تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت تک ہونے والا دین مکمل کیا اس پر کونسی عورتوں سے نکاح ہو سکتا ھے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی کروا کے بتایا، حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی تھی اور اس کے بعد بھی جو شادیاں ہوئیں ان پر اگر مطالعہ فرمائیں تو مزید بہتر رزلٹ سامنے آئیں گے۔

کچھ مسلمان اپنی ضرورت کے مطابق اسی سنت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں جس کی انہیں اشد ضرورت محسوس ہوتی ھے اور اسی پر ہی اپنی سٹڈی کرتے ہیں باقی کا نظر انداز یا اگنور کر دیتے ہیں جیسے 4 شادیاں کرنے والے اکثر دوسری سنتوں سے محروم ہی رہتے ہیں۔

برائی کرنے والا مسلمان برائی کرتے وقت یہ نہیں سوچتا کہ اس کی اس برائی کتنا سختی سے منع کیا گیا ھے، جیسے شراب حرام ھے مگر پینے والا اسے پینے کے وقت نہیں سوچے گا، مگر جب گوشت کھانے کا معاملہ ہو تو وہ پورے شہر میں حلال گوشت کی دکان یا ریسٹورنٹ ہی تلاش کر کے وہاں پہنچتا ھے تاکہ وہ حلال گوشت ہی کھا سکے یہاں آ کر اسے سنت یاد رہتی ھے دنیا کے کسی بھی خطے میں چلے جائیں گوشت کبھی حرام نہیں کھائے گا۔

وَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَى فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ اَدْنَى اَلاَّ تَعُولُوا۔
اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو
ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں،
دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)،
پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو
صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں،
یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔"
4:3

وَلَن تَسْتَطِيعُواْ اَن تَعْدِلُواْ بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلاَ تَمِيلُواْ كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوھَا كَالْمُعَلَّقَۃِ وَاِن تُصْلِحُواْ وَتَتَّقُواْ فَاِنَّ اللّہَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا۔
"اور تم ہرگز اس بات کی طاقت نہیں رکھتے کہ (ایک سے زائد) بیویوں کے درمیان (پورا پورا) عدل کر سکو
اگرچہ تم کتنا بھی چاہو۔
پس (ایک کی طرف) پورے میلان طبع کے ساتھ (یوں) نہ جھک جاؤ کہ
دوسری کو (درمیان میں) لٹکتی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دو۔
اور اگر تم اصلاح کر لو اور (حق تلفی و زیادتی سے) بچتے رہو تو
اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔"
4:129

بیویوں کی حد زیادہ سے زیادہ تعداد چار معین کر دی اور اس کے ساتھ ایک سخت شرط بھی عاید کر دی کہ اپنی دونوں، تینوں یا چاروں بیویوں کے درمیان پورا عدل کرنا ہو گا بصورتِ دیگر ایک ہی شادی کی اجازت ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ موجودہ وقت میں ایک شادی کے بعد دوسری شادی کیوں بری تصور کی جاتی ہے؟

ہم میں یہ سوچ کہاں سے آگئی کہ مرد صرف ایک عورت کا بن کر رہے؟

آج کیوں دوسری شادی کی خواہش کرنے والے کو عیاش کہا جاتا ہے؟

اور پہلی بیوی مختلف طریقوں سے ملامت کرتی ہے اور زبردستی شوہر کو مجبور کرتی ہے کہ وہ ایسے فعل سے باز رہے،

خاندان کے بزرگ مرد کو قائل کرنے میں لگ جاتے ہیں کہ دوسری شادی سے بچوں پر اثر آئے گا ، خاندان کی ساکھ متاثر ہو گی وغیرہ وغیرہ
مائیں بیٹیوں کو گھر بٹھانے پر رضامند ہیں مگر شادی شدہ مرد سے بیاہنے پر نہیں۔

آخر کیوں اس کو عورت کے حقوق کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے؟ اس کی کیا وجوہات اور ہیں ، اس پر آراء کا اظہار کریں۔
مرد کی دوسری شادی کو برا تصور نہیں کیا جاتا مگر دوسری شادی کرنے کی وجہ کیا ھے اس کو دیکھا جاتا ھے۔

سرکاری ملازم گریڈ 21 پوسٹ بہت بڑی ھے مگر معاش اتنی ھے کہ ایک بیوی کے حقوق ہی پورے کر سکتا ھے مگر اگر یہ سنت کے مطابق چلتا ھے تو دوسری شادی کا تصور بھی نہیں کر سکتا کیونکہ صرف بیوی ہی نہیں بلکہ گھر کے دوسرے افراد بھی ہیں جیسے والدین، اور اگر یہ گھر میں بڑا ھے تو اپنے بہن بھائیوں کی ذمہ داریاں بھی اسی پر ہیں۔ اور اگر سنت پر عمل نہیں کرتا اور بیک دوڑ رشوت سے کام چلاتا ھے تو پھر یہ ہوائی روزی ھے، دوسری شادی اگر کرے بھی تو وقت کا پتہ نہیں کب الٹ پڑے تو حرام کی کمائی بھی سدا ساتھ نہیں رہتی پھر دو بیویوں کے ساتھ انصاف تو کیا کچھ بھی نہیں بچے گا۔

خاندان میں جو بڑے بزورگ ہمیں بات سمجھاتے ہیں ہمیں ان کی باتوں کو ماننا چاہئے کیونکہ انہوں نے زمانہ سے بہت کچھ سیکھا ہوتا ھے جن کا ہمیں اس وقت علم نہیں ہوتا کیونکہ اس وقت ان کے ذہنوں میں ایک جنونی کیفیت طاری ہوتی ھے، اور جو اپنے بزورگوں کی سمجھائی ہوئی باتوں کے خلاف چل پڑتے ہیں پھر زمانہ انہیں بہت رولاتا ھے اور اس وقت وہ کسی دلدل میں پھنس چکے ہوتے ہیں جہاں پچتاوہ کے سواہ کچھ نہیں ہوتا۔
اپنی کنواری بیٹی کو کسی شادی شدہ مرد سے بیاہنا اس میں کونسی حکمت چھپی ھے، وہ مرد دوسری شادی کیوں کرنا چاہتا ھے اس کی پہلی بیوی جب موجود ھے، کیا وہ پہلی بیوی سے خوش نہیں، یا اسے پہلی بیوی کسی بھی طرح اچھی نہیں لگتی کیا گھر والے اس سے خوش نہیں، ایسا کیا اس کی پہلی بیوی میں موجودایسی کیا کمی ھے جسے دوسری بیوی پورا کرے گی؟ اس کو تفصیلی بیان نہیں کر سکتا سمجھنے کی کوشش کریں۔

ایک بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری کی ضرورت کیوں، مثلاً میری ایک بیوی ھے اور اس سے مجھے ماشاء اللہ بچے بھی ہیں میں ان سب سے بہت پیار کرتا ہوں بمعہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے اور پھر مجھے دوسری کی ضرورت کیوں؟

کوئی بھی عورت کسی بھی طرح یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی دوسرا اس کی جگہ لے بالکل اسی طرح جس طرح مرد، اگر پہلی بیوی کا انتقال ہو گیا ھے، یا اس سے کسی طرح نہیں بنی اور علیحدگی ہو چکی ھے اس صورت میں دوسری شادی اگر کرتا ھے تو یہ درست ھے اب یہ شادی چاہے طلاق یافتہ، بیوہ سے کرے تو ثواب کا کام ھے مگر یہاں بھی کوشش یہ ہوتی ھے کہ کنواری ہی ملے۔ خیر اس پر ان کی مرضی ھے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔

دوسری شادی پر ایک رزلٹ سے بھی دیکھنے میں بہت آیا ھے کہ جب بھی حالات بےقابو ہوں تو ہمیشہ پہلی کو ہی چھوڑا جاتا ھے اور دوسری کو رکھا جاتا ھے۔ اس پر بچوں کی زندگی بھی بہت متاثر ہوتی ھے جس سے ان کے ذہن صحیح طرح گور اپ نہیں ہو پاتے کیونکہ گھر کا ماحول بھکرا ہوتا ھے۔

سمجھنے کے لئے یہ مختصر سٹیٹمنٹس ھے۔

والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلام بھائی ایک سے بھی ۔۔۔۔۔۔مشکل ہے دو تو پھر۔۔۔۔ (ابتسامہ)
ارسلان
۔۔۔۔۔۔۔
ویسے عزمی بھائی! ہماری تو ابھی ایک بھی نہیں ہوئی۔۔۔۔ ابتسامہ
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بہن جب بھی کوئی مرد اپنی اکلوتی بیوی سے دوسری شادی کی بات کرے گا ،تو ایک ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے،اب اس مسلئے کیا حل ہونا چاہئے،کس طرح پہلی بیوی کو منایا جاسکتا ہے،کہ وہ دوسری شادی کی ہنسی خوشی اجازت دے دے۔
پہلی بات تو یہ کہ بیوی دین دار ہو تو کبھی اس کے خلاف نہین ہو گی۔۔۔۔اور بھائی اسلامی طور پر شوہر کا پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں۔
 
Top