عام طور پر دوسری شادی کے تصور سے مرد حضرات بہت خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔۔۔اور یہ اظہار دیکھا بھی جا رہا ہے۔
جہاں اللہ تعالی نے مرد کو 4 شادیوں کا اختیار دیا ہے وہاں عدل کا حکم بھی ہے۔درحقیقت عدل وانصاف سے تمام بیویوں کے معاملات نبھاتے رہنا بہت بڑی بات ہے۔اہم چیز مرد کی مینیجمنٹ ہے۔دوسری شادی کو معیوب سمجھنے میں دیگر اور وجوہات کے علاوہ اہم وجہ شوہر کا دونوں اطراف میں انصاف نہ کرنا ہے۔ایک شوہر کو بیک وقت اپنے ماں باپ کی خدمت ذمہ داری بھی نبھانی ہے اور دوسری جانب بیویوں سے حسن سلوک بھی، اسے فکر معاش بھی ہے اور احساس ذمہ داری بھی۔پاکستان انڈیا میں جو ساس بہو کے مابین کشمکش چلتی ہے تو اس میں ان دونوں کے علاوہ شوہر کا کردار بھی بہایت اہمیت کا حامل ہے۔جو مرد وہ ہینڈل کر لے وہاں یہ مسئلے پیش نہیں آتے۔
اسی طرح دوسری شادی کو جو مینیجمنٹ کر سکے وہ ضرور کرے۔تاکہ معاشرے میں بھی دیکھا جائے کہ دو بیویوں سے بھی زندگی خوش اسلوبی سے گزر سکتی ہے۔
مرد حضرات کو اس اہم پہلو کی طرف بھی توجہ دینی ہو گی کہ شادی عورت کا تحفظ ہے ، جب ایک مرد کنواری کم عمر لڑکی سے شادی کر چکا ہے ، اور وہ خواہش رکھتا ہے کہ وہ دوسری شادی کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ ایسی عورت سے شادی کرے جس کے لیے وہ بہتر ہو۔اس طرح معاشرے کی بے سہارا عورتوں کو تحفظ حاصل ہو گا۔
کاش دوسری شادی کی خواہش رکھنے والے یہ روش اپنا لیں کہ بیوہ ، مطلقہ سے شادی کریں تاکہ وہ عزت کی زندگی گزار سکے ، اس عورت سے کریں جو بچوں والی ہوں تاکہ انھیں باپ کی شفقت مل سکے، اور اپنی بیویوں کو دین کی تعلیم دیں اور انھیں نیکی کے کام میں لگائیں تو اللہ سے قوی امید ہے کہ اللہ ایسے شوہروں کو پسند فرمائے گا۔ان شاء اللہ العظیم