• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث کا عربی متن اور سند درکار ہے۔۔۔؟؟

شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
مسند احمد میں ایک شخص کا مسلمان ہونے کے لیے یہ شرط پیش کرنا کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھے گا۔ اور آپ ﷺ کا اس شرط کو تسلیم کر لینا، اس معنیٰ کی حدیث بمع عربی متن اور مکمل حوالہ کے ساتھ مطلوب ہے۔۔۔؟؟ کیا اس معنیٰ کی روایات کی اسناد صحیح ہیں۔۔؟؟ اور اس کا کیا مفہوم ہے، اس کی مختصر شرح بھی بیان کر دی جائے تو زیادہ بہتر رہے گا کیونکہ کچھ مبتدعین اس حدیث سے نبی ﷺ کا مختار کل ہونا، اور متصرف فی الامور ہونا کشید کرتے ہیں۔۔
بالخصوص @اسحاق سلفی بھائی توجہ فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسند احمد میں ایک شخص کا مسلمان ہونے کے لیے یہ شرط پیش کرنا کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھے گا۔ اور آپ ﷺ کا اس شرط کو تسلیم کر لینا، اس معنیٰ کی حدیث بمع عربی متن اور مکمل حوالہ کے ساتھ مطلوب ہے۔۔۔؟؟
20287 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَاشُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْلَمَ عَلَى أَنَّهُ لَا يُصَلِّي إِلَّا صَلَاتَيْنِ، فَقَبِلَ ذَلِكَ مِنْهُ.
(مسند احمد ط الرسالہ: 20287، 23079) محقق کے نزدیک حدیث صحیح ہے. اس حدیث کی تشریح کے لئے نیل الاوطار اور امام البانی رحمہ اللہ کی فقہ السنہ پر تعلیق کا مطالعہ کریں. کچھ وضاحت ہے.
بقیہ شیوخ حضرات کا انتظار کر لیں.
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
یہ بھی دیکھ لیں
پانچوں نمازوں کی پابندی


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن و حدیث میں نماز پنجگانہ ادا کرنے کی بہت تاکید ہے لیکن ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اپنے مسلمان ہونے کی یہ شرط پیش کی کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھے گا تو آپ نے یہ شرط قبول کر لی، اس طرح وہ شخص مسلمان ہوا۔ اس کے متعلق بتائیں کہ یہ حدیث کہاں اور کیسی ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن و حدیث میں نماز پنجگانہ کی پابندی پر بہت تاکید ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "جس شخص نے ان نمازوں کی حفاظت و پابندی کی تو وہ اس شخص کے لیے روزِ قیامت نور، دلیل اور نجات ہوں گی اور جس نے ان کی حفاظت نہ کی تو روزِ قیامت اس کے لیے نور، دلیل اور نجات نہیں ہو گی بلکہ وہ قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ (مسند امام احمد،ص169،ج2)

اس طرح حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ثقیف کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے انہیں مسجد نبوی میں ٹھہرایا تاکہ دینی ماحول دیکھ کر ان کے دل گداز ہوں۔ انہوں نے اسلام لانے کے لیے یہ شرائط پیش کیں کہ وہ جہاد نہیں کریں گے، زرعی پیداوار سے عشر نہیں دیں گے نیز نماز نہیں پڑھیں گے، اس کے علاوہ ہمارے قبیلے کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو ہم پر حاکم نہیں بنایا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے تم جہاد کے لیے نہیں جاؤ گے، نہ ہی تم سے عشر لیا جائے گا اور تم پر تمہارے علاوہ کسی دوسرے شخص کو حکمران نہیں بنایا جائے گا لیکن نماز کے متعلق چھوٹ نہیں کیونکہ جس دین میں نماز نہیں اس میں خیروبرکت کا کوئی پہلو نہیں۔ (مسند امام احمد،ص218،ج4)

بہرحال نمازوں کی ادائیگی میں کچھ تخفیف تو ہو سکتی ہے لیکن اس کی چھوٹ کے متعلق کوئی گنجائش نہیں۔ سوال میں جس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے، اس کی تفصیل حضرت نصر بن عاصم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لیث قبیلے کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنے اسلام لانے کے لیے یہ شرط پیش کی کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھے گا تو آپ نے اس کی شرط کو قبول کر لیا۔ (مسند امام احمد،ص363،ج5)

اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ پانچوں نمازوں میں سے اگر دو پڑھ لی جائیں تو گزارہ ہو سکتا ہے حالانکہ مذکورہ بالا احادیث کے پیش نظر یہ مفہوم انتہائی محل نظر ہے، اس کے متعلق علماء حدیث نے کئی ایک توجیہات پیش کی ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:

1۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب نمازیں دو ہی فرض تھیں، لیکن اس توجیہہ پر ہمارا دل مطمئن نہیں کیونکہ اگر دو نمازیں فرض تھیں تو اسے شرط لگانے کی ضرورت ہی نہ تھی۔

2۔ ممکن ہے باجماعت دو نمازیں ادا کرنے کی شرط لگائی ہو کہ صبح اور عشاء کی نماز باجماعت پڑھوں گا اور کاروباری مصروفیات کی وجہ سے باقی ظہر، عصر اور مغرب باجماعت نہیں پڑھ سکوں گا، لیکن یہ ایک احتمال ہے حدیث میں اس کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔

3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس امر کا یقین تھا کہ جب نماز کی لذت سے آشنا ہو گا تو خود بخود پانچوں نمازیں ادا کرنے پر مجبور ہو گا، اس لیے آپ نے اس کی شرط کو قبول کر لیا۔ اس قسم کی شرط قبول کرنا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصا ہے کسی دوسرے شخص کو یہ اختیار نہیں کہ نمازوں کے متعلق یہ موقف اختیار کرے، اس توجیہ پر ہمارا دل مطمئن ہے۔ بہرحال پانچوں نمازیں ادا کرنا ضروری ہیں اور اس میں کمی و بیشی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور مذکورہ حدیث کو کمی بیشی کے لیے بطور دلیل پیش کرنا انتہائی محل نظر ہے۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث
جلد4۔صفحہ نمبر 116

محدث فتویٰ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
2۔ ممکن ہے باجماعت دو نمازیں ادا کرنے کی شرط لگائی ہو کہ صبح اور عشاء کی نماز باجماعت پڑھوں گا اور کاروباری مصروفیات کی وجہ سے باقی ظہر، عصر اور مغرب باجماعت نہیں پڑھ سکوں گا، لیکن یہ ایک احتمال ہے حدیث میں اس کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔
یہ احتمال میرے خیال میں تمام احادیث میں مطابقت پیدا کر رہا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بہر صورت یہ معاملہ ان ہی کے ساتھ خاص ہے ، جن سے یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طے کیا!
خاص ہونے کی دلیل، کہ اس وقت بھی ان کے علاوہ مسلمانوں سے یہ احکام ساقط نہیں ہوئے!
لہٰذا، باقی امت پر ا احکام میں کوئی تغیر نہیں آتا!
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
تمام بھائیوں کا شکریہ! دراصل میں نے یہ بات کنفرم کرنی تھی کیونکہ مجھے ایک دوست بتا رہا تھا کہ ایک مولوی صاحب یوں بیان کر رہے تھے کہ نبیﷺ سے جب ایک آدمی نے اس شرط پر اسلام قبول کیا کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھے گا تو بعد میں جب وہ اسلام لے آیا تو وہ دو کی بجائے پانچوں وقت کی نماز پڑھنے لگا جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے پوچھا کہ تم نے تو دو نمازیں پڑھنے کی شرط پر اسلام قبول کیا تھا اب تم پانچ نمازیں کیوں پڑھنے لگ گئے ہو۔۔۔؟؟ تو اس نے کہا میں نے تو یہ سب اس لیے کیا تھا کہ یہ معلوم ہو سکے کیا کہ تمہارے نبیﷺ کے پاس کتنے اختیارات ہیں سو جب مجھے معلوم ہو گیا تو میں اسلام لے آیا اور ساری نمازیں پڑھنے لگ گیا۔ جب ایک کافر کو نبیﷺ کے اختیارات کا علم ہو گیا تو آج کچھ لوگ کلمہ پڑھ کر اپنے نبیﷺ کے اختیارات کے منکر کیوں بنے بیٹھے ہیں۔۔۔؟؟
مجھے تو یہ بات بناوٹی معلوم ہوئی اسی لیے پوچھا کہ اس مفہوم کی کوئی حدیث ہے تو آگاہ فرمائیں۔ بلکہ مجھے تو اس کے برعکس بات معلوم ہوئی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا تھا کہ جب وہ مسلمان ہوں گے تو سبھی نمازیں پڑھیں گے۔
سیتصدقون و یجاھدون اذا اسلموا (سنن أبی داؤد۔صححہ الألبانی)
(جب وہ اسلام لے آئیں گے تو زکوۃ بھی ادا کریں گے اور جہاد بھی کریں گے۔)
اگر اس حدیث کا بھی مکمل حوالہ مل جائے تو بہتر رہے گا۔
20287 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَاشُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْلَمَ عَلَى أَنَّهُ لَا يُصَلِّي إِلَّا صَلَاتَيْنِ، فَقَبِلَ ذَلِكَ مِنْهُ.
(مسند احمد ط الرسالہ: 20287، 23079)
اس کا باب نمبر بھی بتا دیں تاکہ ڈھونڈنے میں آسانی ہو ویسے اگرصحاح ستہ کے علاوہ حدیث ڈھونڈنی ہو تو اس کے لیے کونسا سافٹ وئیر بہتر رہے گا جس سے آسانی سے حدیث کا مکمل حوالہ معلوم کیا جا سکے۔ اگر اُردو میں ہو تو زیادہ بہتر رہے گا۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس کا باب نمبر بھی بتا دیں تاکہ ڈھونڈنے میں آسانی ہو ویسے اگرصحاح ستہ کے علاوہ حدیث ڈھونڈنی ہو تو اس کے لیے کونسا سافٹ وئیر بہتر رہے گا جس سے آسانی سے حدیث کا مکمل حوالہ معلوم کیا جا سکے۔ اگر اُردو میں ہو تو زیادہ بہتر رہے گا۔
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ. | حَدِيثُ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

اردو میں کتب ستہ کے علاوہ کتب کسی سوفٹویئر میں میں نے نہیں دیکھیں
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
قبیلہ ثقیف کے لوگوں نے اسلام قبول کرنے سے قبل رسول اللہ ﷺ کے سامنے چند شرطیں رکھیں ۔
اس سلسلے میں سربراہ ِوفد کنانہ بن عبد یالیل سے یہ گفتگو ہوئی :
(1) اس نے کہا : ہمیں کثرت سے سفر کرنا پڑتا ہے۔ہمارے لیے جنسی جذبہ پر قابو پانا مشکل ہے۔ہمیں زنا کی اجازت دے دیجیے۔
آپ ﷺ نے فرمایا :وہ تم پر حرام ہے ۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَی إِنَّہُ کَانَ فَاحِشَۃً وَسَاء سَبِیْلا ً (الاسراء :32)
(زناء کے قریب نہ بھٹکو ۔وہ بہت برا فعل ہے اور بڑا ہی برا راستہ ہے ۔)
(2) اس نے کہا :ہماری ساری تجارت سود پر مبنی ہے۔ ہمیں سود لینے کی اجازت دے دیجیے۔
آپ ﷺ نے فرمایا :تمہیں صرف اصل سرمایہ لینے کا حق ہے ۔اللہ تعالی فرماتا ہے :
یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّہَ وَذَرُواْ مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِن کُنتُم مُّؤْمِنِیْنَ (البقرۃ:278)
(اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو ۔)
(3) اس نے کہا : ہمارے علاقے میں شراب بڑے اہتمام سے کشید کی جاتی ہے اور وہ ہمارے لیے ضروری ہے ۔
آپ ﷺ نے فرمایا :اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے ،اس کا ارشاد ہے :
یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ۔ (المائدۃ:90)
(اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہ شراب اور جوا اور یہ آستانے اور پانسے ،یہ سب گندے شیطانی کام ہیں ،ان سے پرہیز کرو ،امید ہے کہ فلاح نصیب ہو گی )
(4) اس نے نماز سے رخصت چاہی تو آپﷺ نے فرمایا :
’’لا خیر فی دین لا رکوع فیہ‘‘( مسند احمد)
(اس دنیا میں کوئی بھلائی نہیں جس میں نماز نہ ہو ۔)
(5) اس نے درخواست کی کہ ’لات‘نامی بت کو، جس کی اس کی قبیلے والے پوجا کرتے ہیں ،تین سال کے لیے چھوڑ دیا جائے اور اس کے معبد کو منہدم نہ کیا جائے ۔آپﷺ نے انکار کیا۔ا س نے دو سال کے لیے چھوڑنے کی گزارش کی ۔آپﷺنے اسے بھی قبول نہ کیا ۔وہ اسی طرح تھوڑی تھوڑی مدت کم کرتارہا ،لیکن آپ ﷺ نے کچھ بھی مہلت نہیں دی ۔تب اس نے کہا:اچھا تو پھر آپ ہی اسے توڑ ڈالیں ۔ ہم لوگ اسے اپنے ہاتھ سے نہیں توڑ سکتے ۔آپﷺ اس پر رضامند ہو گئے اور فرمایا :’’میں کسی کو بھیج دوں گا جو یہ کام کر دے گا۔‘‘
(6) اس نے درخواست کی کہ اس کے قبیلے کو جہاد میں شریک ہونے کا پابند نہ کیا جائے ۔آپﷺ نے یہ درخواست قبول کرلی ۔
(7) اس نے درخواست کی کہ اہلِ قبیلہ کو ادائی زکوٰۃسے مستثنیٰ رکھا جائے ۔آپﷺ نے یہ درخواست بھی قبول کر لی ۔
(8) اس نے درخواست کی کہ طائف کا عامل (گورنر) قبیلے سے باہر کے کسی فرد کو نہ بنایا جائے۔آپﷺ نے یہ درخواست بھی قبول کرلی ۔
وفد نے واپسی کا ارادہ کیا تو اللہ کے رسول ﷺ سے گزارش کی کہ کسی کو ہمارا امیر بنا دیجئے ۔ آپﷺ نے وفد کے سب سے کم عمر رکن عثمان بن ابی العاص کو امیر نام زد فرمایا ۔بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید ؓ کی سربراہی میں حضرت مغیرۃ بن شعبہ ؓ اور حضرت ابو سفیان بن حربؓ کو بھیجا کہ وہ جاکر لات کے معبد کو منہدم کردیں ۔
کیا یہ ساری باتیں بھی درست ہیں؟ کیا کسی حدیث میں اس طرح کی کوئی بات ملتی ہے تو باحوالہ بتا دیں۔ یا یہ سب تاریخی واقعات ہیں۔۔۔؟؟
 
Top