Law Abiding
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 29، 2014
- پیغامات
- 13
- ری ایکشن اسکور
- 19
- پوائنٹ
- 13
افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ کل عرفہ کی رات کو دنیا کے (تدوین از انتظامیہ) گروپ داعش نے ایک اور معصوم برطانوی کو اپنی (تدوین از انتظامیہ) ہوس کا نشانہ بنادیا۔
آج عید کے دن ان (تدوین از انتظامیہ) خارجیوں نے برطانوی عوام کو عید کا کتنا گھٹیا تحفہ دیا کہ ساری برطانوی عوام اس عید کے تحفہ کو کبھی بھول نہیں پائے گي، ہم مسلمانوں کے سر آج کے دن برطانوی عوام کے سامنے شرمندہ ہیں کہ ہمارے امن پسند اور انسانیت پسند دین کا نام لینےوالوں نے امن پسند قوم ان کے ہی امن کی پرچار کرنے والے سپوت کی خون میں لت پت لاش کا تحفہ دیا۔
داعش! تم لوگ اسلام سے خارج ہو ، کل سعودی عرب کےمفتی اعظم حفظ اللہ نے بھی تم لوگوں کو اسلام سے خارج کرنے کا فتوای دیدیا، تم کو قتل کرنا ہر مسلمان کا ایمانی فرض ہے۔
ایلن ہیننگ کا کیا قصور تھا، اس کا یہ ہی قصور تھا کہ وہ انسانی خدمت کرتھا تھا، وہ ایک عام سا برطانوی ٹیکسی ڈرائیور تھا، جب اس نے شام میں بشر الخنزیر کا ظلم دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور اس نے اپنی بیوی، اپنے دو معصوم سے چھوٹے بچوں کو خیر باد کیا اور شام کے مظلوم بھائیوں، بہنوں اور معصوم بچوں کی مدد کرنے کے لیے برطانہ سے نکل پڑا دوسرے مسلمانوں کے ساتھ۔ شام پہنچ کر دن رات اس نے ان مظلوموں کی خدمت کرنے میں ایک کردیے، آخر کار اس کو القائدہ نے اٹھا لیا اور داعش کے حوالے کردیا۔ اس کا جرم کیا تھا مجھے کوئی یہاں بتائے کہاس نے کون سا اسلامی یا دنیاوی قانون توڑا تھا کہ اس کو اتنی گھٹیا موت دی گئي؟
اس کو القائدہ نے ایک اسلامی عدالت میں بھی پیش کیا گیا تھا اور اس عدالت نے اسے بری کردیا تھا کہ وہ شام میں صرف انسانی خدمت کرنے کے ارادے سے آيا تھا مگر پھر اچانک اس کو داعش کے حوالے کیا گیا جن خارجیوں کے نزدیک، اسلام، قرآن، حدیث صرف وہ ہے جس کو وہ مانتے ہوں۔
برطانوی عوام آج مسلمانوں کی طرف سے یہ عید کا تحفہ کبھی نہیں بھولے گي، اس کی بیوی نے مسلمانوں کے اللہ کا واسطہ دیا ان ظالموں کو کہ اس کو رہا کردے اس کے چھوٹے بچے ہیں، اسکا کوئی قصور نہیں ہے وہ تو شام کے مسلمانوں کی مدد کرنے گیا تھا، مگر ان خارجی کافروں نے کسی بھی التجا کو نہیں مانا اور اس کو قتل کردیا۔
(تدوین از انتظامیہ)
داعش! تم لوگ اسلام سے خارج ہو ، کل سعودی عرب کےمفتی اعظم حفظ اللہ نے بھی تم لوگوں کو اسلام سے خارج کرنے کا فتوای دیدیا، تم کو قتل کرنا ہر مسلمان کا ایمانی فرض ہے۔
ایلن ہیننگ کا کیا قصور تھا، اس کا یہ ہی قصور تھا کہ وہ انسانی خدمت کرتھا تھا، وہ ایک عام سا برطانوی ٹیکسی ڈرائیور تھا، جب اس نے شام میں بشر الخنزیر کا ظلم دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور اس نے اپنی بیوی، اپنے دو معصوم سے چھوٹے بچوں کو خیر باد کیا اور شام کے مظلوم بھائیوں، بہنوں اور معصوم بچوں کی مدد کرنے کے لیے برطانہ سے نکل پڑا دوسرے مسلمانوں کے ساتھ۔ شام پہنچ کر دن رات اس نے ان مظلوموں کی خدمت کرنے میں ایک کردیے، آخر کار اس کو القائدہ نے اٹھا لیا اور داعش کے حوالے کردیا۔ اس کا جرم کیا تھا مجھے کوئی یہاں بتائے کہاس نے کون سا اسلامی یا دنیاوی قانون توڑا تھا کہ اس کو اتنی گھٹیا موت دی گئي؟
اس کو القائدہ نے ایک اسلامی عدالت میں بھی پیش کیا گیا تھا اور اس عدالت نے اسے بری کردیا تھا کہ وہ شام میں صرف انسانی خدمت کرنے کے ارادے سے آيا تھا مگر پھر اچانک اس کو داعش کے حوالے کیا گیا جن خارجیوں کے نزدیک، اسلام، قرآن، حدیث صرف وہ ہے جس کو وہ مانتے ہوں۔
برطانوی عوام آج مسلمانوں کی طرف سے یہ عید کا تحفہ کبھی نہیں بھولے گي، اس کی بیوی نے مسلمانوں کے اللہ کا واسطہ دیا ان ظالموں کو کہ اس کو رہا کردے اس کے چھوٹے بچے ہیں، اسکا کوئی قصور نہیں ہے وہ تو شام کے مسلمانوں کی مدد کرنے گیا تھا، مگر ان خارجی کافروں نے کسی بھی التجا کو نہیں مانا اور اس کو قتل کردیا۔
(تدوین از انتظامیہ)
Last edited by a moderator: