• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس وقت دجال کہاں ہے ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اس وقت دجال کہاں ہے ؟؟؟


عبدالوارث ابن عبدالصمد بن عبدالوارث حجاج بن شاعر، عبدالوارث بن عبدالصمد ابی جدی حسین بن ذکوان بن بریدہ ، حضرت عامر بن شراحیل شعبی سے روایت ہے کہ اس فاطمہ بنت قیس، ضحاک بن قیس کی بہن سے پوچھا کہ مجھے ایسی حدیث روایت کی جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو اور اس میں کسی اور کا واسطہ بیان نہ کرنا حضرت فاطمہ نے کہا اگر تم چاہتے ہو تو میں ایسی حدیث روایت کرتی ہوں انہوں نے حضرت فاطمہ سے کہا ہاں ایسی حدیث مجھے بیان کرو تو انہوں نے کہا میں نے ابن مغیرہ سے نکاح کیا اور وہ ان دنوں قریش کے عمدہ نوجوان میں سے تھے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شہید ہو گئے پس جب میں بیوہ ہوگئی تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جماعت میں مجھے پیغام نکاح دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے آزاد کردہ غلام اسامہ بن زید کے لئے پیغام نکاح دیا اور میں یہ حدیث سن چکی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اسامہ سے محبت کرے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھ سے (اس معاملہ میں)گفتگو کی تو میں نے عرض کیا میرا معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس سے چاہیں میرا نکاح کر دیں آپ نے فرمایا ام شریک کے ہاں منتقل ہو جا اور ام شریک انصار میں سے غنی عورت تھیں اور اللہ کے راستہ میں بہت خرچ کرنے والی تھیں اس کے ہاں مہمان آتے رہتے تھے تو میں نے عرض کیا میں عنقریب ایسا کروں گی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایسا نہ کر کیونکہ ام شریک ایسی عورت ہیں جن کے پاس مہمان کثرت سے آتے رہتے ہیں میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ تجھ سے تیرا دو ٹپہ گر جائے یا تیری پنڈلی سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرا وہ بعض حصہ دیکھ لیں جسے تو ناپسند کرتی ہو بلکہ تو اپنے چچا زاد عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے ہاں منتقل ہو جا اور وہ قریش کے خاندان بن فہر سے تعلق رکھتے ہیں (اور وہ اسی خاندان سے تھے جس سے فاطمہ بنت قیس تھیں) میں ان کے پاس منتقل ہوگئی جب میری عدت پوری ہوگئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نداء دینے والے کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا نماز کی جاعت ہونے والی ہے پس میں مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی اس حال میں کہ میں عورتوں کی اس صف میں تھی جو مردوں کی پشتوں سے ملی ہوئی تھی جب رسول اللہ نے اپنی نماز پوری کرلی تو مسکراتے ہوئے منبر پر تشریف فرما ہوئے تو فرمایا ہر آدمی اپنی نماز کی جگہ پر ہی بیٹھا رہے پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کیوں جمع کیا ہے صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے تمہیں کسی بات کی ترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا میں نے تمہیں صرف اس لئے جمع کیا ہے کہ تمیم داری نصرانی آدمی تھے پس وہ آئے اور اسلام پر بیعت کی اور مسلمان ہو گئے اور مجھے ایک بات بتائی جو اس خبر کے موافق ہے جو میں تمہیں دجال کے بارے میں پہلے ہی بتا چکا ہوں چنانچہ انہوں نے مجھے خبر دی کہ وہ بنو لخم اور بنو جذام کے تیس آدمیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئے پس انہیں ایک ماہ تک بحری موجیں دھکیلتی رہیں پھر وہ سمندر میں ایک جزیرہ کی طرف پہچنے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا تو وہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ کے اندر داخل ہوئے تو انہیں وہاں ایک جانور ملا جو موٹے اور گھنے بالوں والا تھا بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ وہ نہ پہچان سکے تو انہوں نے کہا تیرے لئے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا اے قوم اس آدمی کی طرف گرجے میں چلو کیونکہ وہ تمہاری خبر کے بارے میں بہت شوق رکھتا ہے پس جب اس نے ہمارا نام لیا تو ہم گھبرا گئے کہ وہ کہیں جن ہی نہ ہو پس ہم جلدی جلدی چلے یہاں تک کہ گرجے میں داخل ہوگئے وہاں ایک بہت بڑا انسان تھا کہ اس سے پہلے ہم نے اتنا بڑا آدمی اتنی سختی کے ساتھ بندھا ہوا کہیں نہ دیکھا تھا اس کے دونوں ہاتھوں کو گردن کے ساتھ باندھا ہوا تھا اور گھٹنوں سے ٹخنوں تک لوہے کی زنجیروں سے جکڑا ہوا تھا ہم نے کہا تیرے لئے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا تم میری خبر معلوم کرنے پر قادر ہو ہی گئے ہو تو تم ہی بتاؤ کہ تم کون ہو؟ انہوں نے کہا ہم عرب کے لوگ ہیں ہم دریائی جہاز میں سوار ہوئے پس جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پس موجیں ایک مہینہ تک ہم سے کھیلتی رہیں پھر ہمیں تمہارے اس جزیرہ تک پہنچا دیا پس ہم چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں سوار ہوئے اور جزیرہ کے اندر داخل ہو گئے تو ہمیں بہت موٹے اور گھنے بالوں والا جانور ملا جس کے بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ پہچانا نہ جاتا تھا ہم نے کہا تیرے لئے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا میں جساسہ ہوں ہم نے کہا جساسہ کیا ہوتا ہے اس نے کہا گرجے میں اس آدمی کا قصد کرو کیونکہ وہ تمہاری خبر کا بہت شوق رکھتا ہے پس ہم تیری طرف جلدی سے چلے اور ہم گھبرائے اور اس (جانور)سے پر امن نہ تھے کہ وہ جن ہو اس نے کہا مجھے بیسان کے باغ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم خبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا میں اس کی کھجوروں کے پھل کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں ہم نے اس سے کہا ہاں پھل آتا ہے اس نے کہا عنقریب یہ زمانہ آنے والا ہے کہ وہ درخت پھل نہ دیں گے اس نے کہا مجھے بحیرہ طبریہ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم خبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس میں پانی ہے ہم نے کہا اس میں پانی کثرت کے ساتھ موجود ہے اس نے کہا عنقریب اس کا سارا پانی ختم ہو جائے گا اس نے کہا مجھے زغر کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس چشمہ میں وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ہم نے کہا ہاں یہ کثیر پانی والا ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں پھر اس نے کہا مجھے امیوں کے نبی کے بارے میں خبر دو کہ اس نے کیا کیا ہم نے کہا وہ مکہ سے نکلے اور یثرب یعنی مدینہ میں اترے ہیں اس نے کہا کیا راستے میں عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جنگ کی ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا اس نے اہل عرب کے ساتھ کیا سلوک کیا ہم نے اسے خبر دی کہ وہ اپنے ملحقہ حدود کے عرب پر غالب آگئے ہیں اور انہوں نے اس کی اطاعت کی ہے اس نے کہا کیا ایسا ہو چکا ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا ان کے حق میں یہ بات بہتر ہے کہ وہ اس کے تابعدار ہو جائیں اور میں تمہیں اپنے بارے میں خبر دیتا ہوں کہ میں مسیح دجال ہوں عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دے دی جائے گی پس میں نکلوں گا اور میں زمین میں چکر لگاؤں گا اور چالیس راتوں میں ہر ہر بستی پر اتروں گا مکہ اور مدینہ طبیہ کے علاوہ کیونکہ ان دونوں پر داخل ہونا میرے لئے حرام کردیا جائے گا اور اس میں داخل ہونے سے مجھے روکا جائے گا اور اس کی ہر گھاٹی پر فرشتے پہرہ دار ہوں گے حضرت فاطمہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو منبر پر چبھویا اور فرمایا یہ طبیہ ہے یہ طبیہ ہے یہ طیبہ ہے یعنی مدینہ ہے کیا میں نے تمہیں یہ باتیں پہلے ہی بیان نہ کر دیں تھیں لوگوں نے عرض کیا جی ہاں، فرمایا بے شک مجھے تمیم کی اس خبر سے خوشی ہوئی ہے کہ وہ اس حدیث کے موافق ہے جو میں نے تمہیں دجال اور مدینہ اور مکہ کے بارے میں بیان کی تھی آگاہ رہو دجال شام یا یمن کے سمندر میں ہے، نہیں بلکہ مشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے اور آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا پس میں نے یہ حدیث رسول اللہ سے یاد کر لی۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2885 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 11 متفق علیہ 4
 

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
224
پوائنٹ
114
۔۔۔(اللہم انی)اعوذبک من فتنۃ المسیح الدجال۔۔۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
سمندر کے اندر جزیرہ میں.جو اپنے وقت پر ظاہر ھوگا.حدیث مبارک میں "رفع "فعل مجھول ھے) کے الفاظ ہیں جب طوفان کی وجہ سے وہ اس جگہ پنہچے تھے.زمین کی ساخت میں تبدیلی آرہی ھے. آہستہ آہستہ اس کے لئے جگہ ہموار ھورھی ھے.پہر جب اس کا مقرر ٹائیم آئیگا تو اس کا جزیرہ اوپر آجائیگا.واللہ اعلم.
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
سمندر کے اندر جزیرہ میں.جو اپنے وقت پر ظاہر ھوگا.حدیث مبارک میں "رفع "فعل مجھول ھے) کے الفاظ ہیں جب طوفان کی وجہ سے وہ اس جگہ پنہچے تھے.زمین کی ساخت میں تبدیلی آرہی ھے. آہستہ آہستہ اس کے لئے جگہ ہموار ھورھی ھے.پہر جب اس کا مقرر ٹائیم آئیگا تو اس کا جزیرہ اوپر آجائیگا.واللہ اعلم.
 
Top