جناب یہ بتائیں کہ کیا اس حدیث میں فاعل موجود ہے ؟ کیا فاعل کے ذکر کے بغیر مفعولی معنی نہیں ہو سکتا ؟اور آپ کی کی ترکیب کے مطابق یہاں مفعول کا ہونا ضروری ہے اور مفعول کا ذکر نہیں ہے اس حدیث پر غور کریں :
سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ وَقِتَالُهُ کُفْرٌ.
اور دوسری بات یہ ہے کہ انشاء میں موجود ہمزہ پر آپ زبر پڈھ رہے ہیں جب کہ کوئی عامل بھی موجود نہیں ہے اور یاد رکھیں کہ یہ مستشرقین کی شرارت ہے جو مسلمانوں مین عام کی جا رہی ہے اور مسلمان اس بات سے غافل ہیں اور یہ سارا معاملہ اسلام سے دشمنی اور تعصب کی وجہ سے ہے وگرنہ یہ لفظ پہلے اپنی اصلی شکل میں ہی موجود ہے جناب مفتی نعمان حنفی صاحب لکھتے ہیں :
ان شرطیہ کو فعل کے ساتھ ملا کر عرب و عجم میں کہیں بھی نہیں لکھا جاتا تھا۔ قرآن و احادیث اور عربی زبان میں تحریر (14) سو سالہ کتابوں میں الگ الگ ہی لکھا گیا ہے۔ لیکن اب عرب و عجم میں یہ ان شرطیہ کو شاء فعل کے ساتھ ملا کر لکھنے کی خطا بہت عام ہو گئی ہے۔ عرب ممالک کی ویب سائٹ اور غیر محتاط طرز کتابت کا یہ عنصر عجم میں خصوصا پاکستان و ہندستان میں بہت پھیل گیا ہے۔ درست رسم الخط ان شاء اللہ ہی ہے۔ انشاء اللہ لکھنا ہرگز ہرگز درست نہیں ہے۔ ایسا لکھنے سے اجتناب کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے کیونکہ اس طرز کتابت سے جو معنی بنتے ہیں وہ کفر ہیں۔
وہ مزید لکھتے ہیں:
ہم ان شرطیہ کو جب شاء فعل سے ملا کر لکھیں گے تو معنی کفر کی طرف چلے جائیں گے اور ان شاء اللہ کہنے کا مقصد فوت ہو جائے گا بجائے مشیئت و ارادے کہ اس کا معنی کچھ اس طرح ہوجائے گا۔ انشاء اللہ ای کاننا نقول اننا اوجدنا اللہ (العیاذ باللہ) یعنی ہم نے اللہ کو ایجاد کیا پیدا کیا۔ ان شاء کا معنی مشیئت الہی اور ارادہ ہے جب کہ انشاء کا معنی پیدا کرنا ایجاد کرنا ہے۔ ان کو شاء کہ ساتھ ملا کر لکھنے میں اتنے سخت قبیح معنی بنتے ہیں لہذا اس طرز کتابت سے اجتناب تمام مسلمانوں پر لازم ہے
اس طرح عرب لوگوں نے بھی اس کا یہی معنی مراد لیا ہے :
فإن لفظ: (إن شاء) في الاستثناء بكلمة: (إن شاء الله) يختلف عن لفظ (إنشاء) في الصورة والمعنى.
أما الصورة، فإن الأول منهما عبارة عن كلمتين: أداة الشرط (إن)، وفعل الشرط (شاء). والثاني منهما كلمة واحدة.
أما المعنى، فإن الأول منهما يؤتى به لتعليق أمر ما على مشيئة الله تعالى، والثاني منهما معناه الخلق كما ذكر السائل، فتبين بهذا أن الصحيح كتابتها (إن شاء الله)، وأنه من الخطأ الفادح كتابتها كلمة واحدة (إنشاء الله) فليتنبه.
فمن هذا لو كتبنا (إنشاء الله) يعني: اننا نقول والعياذ بالله إننا أوْجَدْنا الله تعالى شأنه عز وجل، وهذا غير صحيح كما عرفنا..
لہذا آپ اپنے معنی پر غور و فکر کریں