آپ نے فرمایا کہ
میرے نہیں ہدایۃ النحو کے عالم۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے (ابتسامہ)۔
محترم بھائی واللہ میں نے حنفی پر طنز کرتے ہوئے آپ کے عالم نہیں لکھا تھا بلکہ چونکہ آپ کی بات کے خلاف لکھ رہا تھا تو صرف اپناہیت کا احساس دلانے کے لئے آپ کے عالم لکھ دیا تھا اور آپ کے عالم سے مراد آپ کی جماعت سے تعلق رکھنے والا عالم تھا جیسے نسبت میں مختلف معنی ہوتے ہیں مثلا نحوی، حنفی وغیرہ میں-اسی پس منظر میں لکھا تھا اگر آپ کو طنز لگا تو انتہائی معذرت
اللہ آپ کے علم میں اضافہ کرے اور ہمیں بھی آپ سے سیکھنے کا موقع ملے امین
میں نے "شاید" اس لیے لکھا تھا کہ بغیر کسی سابقے لاحقے کے مصدر کا اس طرح منصوب استعمال نہیں ہوتا۔ اگر ہم مفعول مطلق للنوع بنائیں تو ہمیں اس کے لیے ما قبل میں فعل لکھنا پڑے گا۔
اور اگر فعل مقدر نکالیں تو اس کے لیے ما قبل بات ضروری ہے۔ جیسے کوئی کہے كیف أنشأ زید؟ تو كہا جائے: إنشاء اللہ۔
اس ساری تفصیل کا مطلب یہ ہے کہ اس حالت میں اسی طرح منصوب استعمال تو ویسے ہی عقل سے باہر ہے۔ بعض مصادر مثلا شکراً وغیرہ استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کا فعل عرب کے استعمال کی وجہ سے ذہن میں ہوتا ہے۔ اس میں تو یہی نہیں متعین ہو رہا کہ عبارت کیا بنے گی۔
محترم بھائی اگر اس سے آپ کی یہ مراد ہے کہ مفعول مطلق کا عامل چاہے فعل ہو یا شبہ فعل ہو (جیسے والصفات صفا، جزاءکم جزاء موفورا) تو وہ حذف نہیں ہوتا تو میرے خیال میں ایسا نہیں ہے
مفعول مطلق لبیان النوع کا فاعل جوازا اور وجوبا محذوف ہوتا ہے
1-جوازا میں تو آپ کی بات کی طرح پیچھے کوئی قولیہ یا حالیہ وغیرہ قرینہ ہوتا ہے
2-حذفِ وجوبی سماعی ہوتا ہے جیسے سبحان اللہ، معاذ اللہ، وغیرہ تو جب سماعی صرف عربوں سے سننے پر ہی موقوف ہے تو پھر انشاء اللہ بھی تو سننی ہوئی بات ہے تو میرے خیال میں یہ عقل سے باہر کیسے ہو سکتی ہے
جہاں تک یہ بات ہے کہ یہی متعین نہیں ہو رہا کہ عبارت کیا بنے گی تو میرے خیال میں جو سبحان اللہ کی بن سکتی ہے وہی یہاں بھی بن سکتی ہے
محترم بھائی فوق کل ذی علم علیم کے تحت میں اپنی غلطی کے امکان کا رد کر ہی نہیں سکتا اسی لئے آپ جیسے بھائیوں سے سیکھنے کے لئے صرف اپنی بات رکھتا ہوں تاکہ آپ اصلاح کر دیں اللہ آپ سب کو جزا دے امین
احتمالات کئی ہیں جن میں اولا تو مثبت اور منفی ہونے کے ہیں۔ أنشأ زید إنشاء اللہ، لم ینشأ إنشاء اللہ۔ اذکر إنشاء اللہ وغیرہا۔
مسئلہ یہ تھا کہ یہ کلمہ کفر ہے یا نہیں؟ تو اگر ہم اسے ہر چیز سے ہٹ کر مفعول مطلق للنوع بھی مان لیں تو مطلب ہوتا ہے اللہ کے پیدا کرنے کی طرح۔ اللہ کے پیدا کرنے کی طرح کیا کام ہوا؟ یہ ظاہر کیا باطن میں بھی نہیں ہے۔ اس لیے کلمہ کفر کا احتمال بعید ہے۔
محترم بھائی میرے خیال اگر کسی چیز میں غلط احتمال بھی ہو اور دوسرے احتامالات بھی ہوتے ہوں تو شاہد یہ لازم نہیں آتا کہ اب وہ بات جائز ہو جائے
دوسرا بھائی جہاں تک کفریہ کلمہ کی آپ کی بات ہے تو وہ شاہد آپ ٹھیک ہیں مگر میں تو صرف آپ سے دل لگی کر رہا ہوں تاکہ آپ سے ذرا مانوسیت ہو جائے اور پھر ہم ایک دوسرے سے بھائیوں کی طرح اس فورم پر کچھ سیکھ سکیں اور یہاں جو اہل حدیث اور دیوبندی میں سیکھنے میں ایک دیوار کھڑی ہو جاتی ہے وہ نہ ہو-اسی مانوسیت کو پیدا کرنے کے لئے ہی اپنی پڑھائی اور استاد کا ذکر کیا تھا اگر آپ کو برا لگا ہے تو میں اب نہیں لکھوں گا اللہ آپ کو جزا دے امین