• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اشماریہ شاہ۔ تعارف

شمولیت
ستمبر 06، 2013
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
47
پوائنٹ
20
اسی لیے میرا یہ تجربہ ہے کہ احناف کے پاس اپنی بات کے لیے مضبوط دلائل ہوتے ہیں اگر چہ وہ عام لوگوں کو معلوم نہ ہوں۔ فقہ کی حقیقت دراصل ایک ہی بات کو دو مختلف طریقے سے سمجھنا ہے۔ ظاہر ہے ہر کسی پر وہی لازم ہوگا جسے وہ سمجھے گا۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب مخالف کو سراسر رد کر دیا جائے اور اپنے مذہب پر تعصب کے ساتھ جما جائے۔
اہل حدیث بھائیوں میں بہت سوں سے یہی شکایت مجھے رہی ہے اور مقلدین میں کثیر سے بھی۔
اگر آج کے دور کو اور صحابہ کے دور کو دیکھا جائے تو کافی فرق ملے گا۔
جزاک اللہ بھائی- اللہ ہمیں سب کو اس طرز فکر و عمل پر کاربند رکھے- آمین-
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
درست رسم الخط ان شاء اللہ ہی ہے لیکن کلمہ کفر کے بارے میں مفتی صاحب کی اپنی رائے ہے یہ۔ میں چوں کہ اپنی بات پر دلیل بھی رکھتا ہوں (جو پیش کر دی) اس لیے اس رائے سے اتفاق نہیں رکھتا۔
محترم بھائی اللہ آپ کو جزا دے لیکن مصدر ماننے کی صورت میں آپ نے انشاء میں ہمزہ کی وجہ اعراب پر جواب نہیں دیا کیا یہ مفعول مطلق لفعل محذوف ہو گا
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم بھائی اللہ آپ کو جزا دے لیکن مصدر ماننے کی صورت میں آپ نے انشاء میں ہمزہ کی وجہ اعراب پر جواب نہیں دیا کیا یہ مفعول مطلق لفعل محذوف ہو گا

شاید۔۔ أنشأ اللهُ إنشاءً بنے گا۔​
اصل میں بات عمومی لکھائی کی چل رہی ہے۔ اس میں اعراب نہیں لگے ہوتے۔ زبان سے بولتے وقت تو سب ہی ٹھیک کہتے ہیں۔​
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
شاید۔۔ أنشأ اللهُ إنشاءً بنے گا۔​
اصل میں بات عمومی لکھائی کی چل رہی ہے۔ اس میں اعراب نہیں لگے ہوتے۔ زبان سے بولتے وقت تو سب ہی ٹھیک کہتے ہیں۔​
محترم بھائی اگر آپ اسکو عربی سے ہٹ کر اردو کے الفاظ کہنا چاہ رہے ہیں تو علیحدہ بات ہے لیکن عربی میں ہونے کے لحاظ سے میں نے کچھ آپ کے سامنے لک دیا تھا کیونکہ میرے ہدایۃ النحو کے استاد بھی آپ کے ہی عالم شیخ زہیر روحانی بازی بن موسی خان ہیں
جس طرح آپ نے اب اصل عبات نکالی ہے اس میں انشاء مفعول مطلق للتاکید بنتا ہے حالانکہ انشاء اللہ کو اگر مفعول مطلق لفعل محذوف بنائیں تو پھر یہ مفعول مطلق لبیان النوع ہو گا
مفعول مطلق لبیان النوع موصوف صفت بھی آ سکتا ہے جیسے تحبون المال حبا جما اسی طرح خاص وزن فِعلۃ بھی ہوتا ہے اور مضاف مضاف الیہ بھی آ سکتا ہے جیسے فاضرب ضرب القاری
یہاں انشاء اللہ مفعول مطلق لبیان النوع کے لئے بنتا ہے کہ جس میں مضاف الیہ سے فعل کی نوع کا پتا چلتا ہے پس مضاف الیہ فعل محذوف کا فاعل نہیں بن سکتا کیونکہ اس سے فعل کی نوع بیان کرنے کا مقصد ہی ختم ہو جائے گا کیونکہ اصل عبارت ایسے بنے گی انشاء(فاعل ھو یا اللہ) انشاء اللہ جس سے آگے فعل محذوف کر دیا جائے گا لیکن یہ ٹھیک نہیں ہو گا
جیسے ضَرَبَ ضَربَ القاری میں ضرب فعل میں ھو ضمیر القاری کے لئے نہیں ہو سکتی کہ اس قاری نے اس قاری کے طرح مارا تو میرے خیال میں یہ ٹھیک نہیں ہو گا
محترم اشماریہ بھائی غلطی پر بلا جھجک مطلع فرمائیں اللہ آپ کو جزا دے امین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم بھائی اگر آپ اسکو عربی سے ہٹ کر اردو کے الفاظ کہنا چاہ رہے ہیں تو علیحدہ بات ہے لیکن عربی میں ہونے کے لحاظ سے میں نے کچھ آپ کے سامنے لک دیا تھا کیونکہ میرے ہدایۃ النحو کے استاد بھی آپ کے ہی عالم شیخ زہیر روحانی بازی بن موسی خان ہیں
جس طرح آپ نے اب اصل عبات نکالی ہے اس میں انشاء مفعول مطلق للتاکید بنتا ہے حالانکہ انشاء اللہ کو اگر مفعول مطلق لفعل محذوف بنائیں تو پھر یہ مفعول مطلق لبیان النوع ہو گا
مفعول مطلق لبیان النوع موصوف صفت بھی آ سکتا ہے جیسے تحبون المال حبا جما اسی طرح خاص وزن فِعلۃ بھی ہوتا ہے اور مضاف مضاف الیہ بھی آ سکتا ہے جیسے فاضرب ضرب القاری
یہاں انشاء اللہ مفعول مطلق لبیان النوع کے لئے بنتا ہے کہ جس میں مضاف الیہ سے فعل کی نوع کا پتا چلتا ہے پس مضاف الیہ فعل محذوف کا فاعل نہیں بن سکتا کیونکہ اس سے فعل کی نوع بیان کرنے کا مقصد ہی ختم ہو جائے گا کیونکہ اصل عبارت ایسے بنے گی انشاء(فاعل ھو یا اللہ) انشاء اللہ جس سے آگے فعل محذوف کر دیا جائے گا لیکن یہ ٹھیک نہیں ہو گا
جیسے ضَرَبَ ضَربَ القاری میں ضرب فعل میں ھو ضمیر القاری کے لئے نہیں ہو سکتی کہ اس قاری نے اس قاری کے طرح مارا تو میرے خیال میں یہ ٹھیک نہیں ہو گا
محترم اشماریہ بھائی غلطی پر بلا جھجک مطلع فرمائیں اللہ آپ کو جزا دے امین

میں نے "شاید" اس لیے لکھا تھا کہ بغیر کسی سابقے لاحقے کے مصدر کا اس طرح منصوب استعمال نہیں ہوتا۔ اگر ہم مفعول مطلق للنوع بنائیں تو ہمیں اس کے لیے ما قبل میں فعل لکھنا پڑے گا۔ جیسے أنشأ زید إنشاء اللہِ۔ زید نے اللہ کے پیدا کرنے کی طرح پیدا کیا۔ (یہ صرف عبارت کی بات ہو رہی ہے۔ اس پر کوئی بھائی فتوی نہ لگا دیں۔ اہل علم کی مجالس میں خیال رکھنا پڑتا ہے۔ (ابتسامہ))
اور اگر فعل مقدر نکالیں تو اس کے لیے ما قبل بات ضروری ہے۔ جیسے کوئی کہے كیف أنشأ زید؟ تو كہا جائے: إنشاء اللہ۔
اس ساری تفصیل کا مطلب یہ ہے کہ اس حالت میں اسی طرح منصوب استعمال تو ویسے ہی عقل سے باہر ہے۔ بعض مصادر مثلا شکراً وغیرہ استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کا فعل عرب کے استعمال کی وجہ سے ذہن میں ہوتا ہے۔ اس میں تو یہی نہیں متعین ہو رہا کہ عبارت کیا بنے گی۔
احتمالات کئی ہیں جن میں اولا تو مثبت اور منفی ہونے کے ہیں۔ أنشأ زید إنشاء اللہ، لم ینشأ إنشاء اللہ۔ اذکر إنشاء اللہ وغیرہا۔
اور اگر ہم اصل پر رکھتے ہوئے مرفوع لکھیں تو ہمارے مطلوبہ معانی تو حاصل ہو جاتے ہیں لیکن مرفوع کوئی پڑھتا نہیں ہے۔
مسئلہ یہ تھا کہ یہ کلمہ کفر ہے یا نہیں؟ تو اگر ہم اسے ہر چیز سے ہٹ کر مفعول مطلق للنوع بھی مان لیں تو مطلب ہوتا ہے اللہ کے پیدا کرنے کی طرح۔ اللہ کے پیدا کرنے کی طرح کیا کام ہوا؟ یہ ظاہر کیا باطن میں بھی نہیں ہے۔ اس لیے کلمہ کفر کا احتمال بعید ہے۔
آپ نے فرمایا کہ
آپ کے ہی عالم
میرے نہیں ہدایۃ النحو کے عالم۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے (ابتسامہ)۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,281
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
اہلا و سہلا ۔
ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﺧﻮﺵ ﺁﻣﺪﯾﺪ ﺑﮭﺎﺋﯽ۔
واقعی ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
اشتیاق احمد کے ناولز پڑھتا تھا۔ اس میں ایک مجرمہ کا نام تھا۔

واہ بھائی جان آپ نے تو وقت یاد دلا دیا جب ہم "علی عمران المعروف بہ ایکسٹو" کے دلدادہ ہوا کرتے تھے۔ اور جب تک ناول ختم نہ ہو جاتا گردن نہیں اٹھایا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
اہلا و سہلا ۔
ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﺧﻮﺵ ﺁﻣﺪﯾﺪ ﺑﮭﺎﺋﯽ۔
واقعی ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

آپ کو مجھ سے نہیں مجھے آپ سے سیکھنے کا موقع ملے گا ان شاء اللہ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
آپ نے فرمایا کہ
میرے نہیں ہدایۃ النحو کے عالم۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے (ابتسامہ)۔
محترم بھائی واللہ میں نے حنفی پر طنز کرتے ہوئے آپ کے عالم نہیں لکھا تھا بلکہ چونکہ آپ کی بات کے خلاف لکھ رہا تھا تو صرف اپناہیت کا احساس دلانے کے لئے آپ کے عالم لکھ دیا تھا اور آپ کے عالم سے مراد آپ کی جماعت سے تعلق رکھنے والا عالم تھا جیسے نسبت میں مختلف معنی ہوتے ہیں مثلا نحوی، حنفی وغیرہ میں-اسی پس منظر میں لکھا تھا اگر آپ کو طنز لگا تو انتہائی معذرت
اللہ آپ کے علم میں اضافہ کرے اور ہمیں بھی آپ سے سیکھنے کا موقع ملے امین

میں نے "شاید" اس لیے لکھا تھا کہ بغیر کسی سابقے لاحقے کے مصدر کا اس طرح منصوب استعمال نہیں ہوتا۔ اگر ہم مفعول مطلق للنوع بنائیں تو ہمیں اس کے لیے ما قبل میں فعل لکھنا پڑے گا۔
اور اگر فعل مقدر نکالیں تو اس کے لیے ما قبل بات ضروری ہے۔ جیسے کوئی کہے كیف أنشأ زید؟ تو كہا جائے: إنشاء اللہ۔
اس ساری تفصیل کا مطلب یہ ہے کہ اس حالت میں اسی طرح منصوب استعمال تو ویسے ہی عقل سے باہر ہے۔ بعض مصادر مثلا شکراً وغیرہ استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کا فعل عرب کے استعمال کی وجہ سے ذہن میں ہوتا ہے۔ اس میں تو یہی نہیں متعین ہو رہا کہ عبارت کیا بنے گی۔
محترم بھائی اگر اس سے آپ کی یہ مراد ہے کہ مفعول مطلق کا عامل چاہے فعل ہو یا شبہ فعل ہو (جیسے والصفات صفا، جزاءکم جزاء موفورا) تو وہ حذف نہیں ہوتا تو میرے خیال میں ایسا نہیں ہے
مفعول مطلق لبیان النوع کا فاعل جوازا اور وجوبا محذوف ہوتا ہے
1-جوازا میں تو آپ کی بات کی طرح پیچھے کوئی قولیہ یا حالیہ وغیرہ قرینہ ہوتا ہے
2-حذفِ وجوبی سماعی ہوتا ہے جیسے سبحان اللہ، معاذ اللہ، وغیرہ تو جب سماعی صرف عربوں سے سننے پر ہی موقوف ہے تو پھر انشاء اللہ بھی تو سننی ہوئی بات ہے تو میرے خیال میں یہ عقل سے باہر کیسے ہو سکتی ہے
جہاں تک یہ بات ہے کہ یہی متعین نہیں ہو رہا کہ عبارت کیا بنے گی تو میرے خیال میں جو سبحان اللہ کی بن سکتی ہے وہی یہاں بھی بن سکتی ہے
محترم بھائی فوق کل ذی علم علیم کے تحت میں اپنی غلطی کے امکان کا رد کر ہی نہیں سکتا اسی لئے آپ جیسے بھائیوں سے سیکھنے کے لئے صرف اپنی بات رکھتا ہوں تاکہ آپ اصلاح کر دیں اللہ آپ سب کو جزا دے امین


احتمالات کئی ہیں جن میں اولا تو مثبت اور منفی ہونے کے ہیں۔ أنشأ زید إنشاء اللہ، لم ینشأ إنشاء اللہ۔ اذکر إنشاء اللہ وغیرہا۔
مسئلہ یہ تھا کہ یہ کلمہ کفر ہے یا نہیں؟ تو اگر ہم اسے ہر چیز سے ہٹ کر مفعول مطلق للنوع بھی مان لیں تو مطلب ہوتا ہے اللہ کے پیدا کرنے کی طرح۔ اللہ کے پیدا کرنے کی طرح کیا کام ہوا؟ یہ ظاہر کیا باطن میں بھی نہیں ہے۔ اس لیے کلمہ کفر کا احتمال بعید ہے۔
محترم بھائی میرے خیال اگر کسی چیز میں غلط احتمال بھی ہو اور دوسرے احتامالات بھی ہوتے ہوں تو شاہد یہ لازم نہیں آتا کہ اب وہ بات جائز ہو جائے
دوسرا بھائی جہاں تک کفریہ کلمہ کی آپ کی بات ہے تو وہ شاہد آپ ٹھیک ہیں مگر میں تو صرف آپ سے دل لگی کر رہا ہوں تاکہ آپ سے ذرا مانوسیت ہو جائے اور پھر ہم ایک دوسرے سے بھائیوں کی طرح اس فورم پر کچھ سیکھ سکیں اور یہاں جو اہل حدیث اور دیوبندی میں سیکھنے میں ایک دیوار کھڑی ہو جاتی ہے وہ نہ ہو-اسی مانوسیت کو پیدا کرنے کے لئے ہی اپنی پڑھائی اور استاد کا ذکر کیا تھا اگر آپ کو برا لگا ہے تو میں اب نہیں لکھوں گا اللہ آپ کو جزا دے امین
 
Top