• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصل بریلوی مسلک (بریلوی مسلک بریلوی علماء کی نظر میں)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نبی کریم ﷺ کا نماز کے بعدذکر کا معمول

روایت ہے ، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ رسول اللہﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے توتین بار استغفار پڑھتے ۔ ( مسلم ) ( مرات المفاجیح اردو ترجمہ و تشریح مولانا مفتی احمد یار خان بریلوی گجراتی ج2ص 117)

بعض مشائخ پنجاب کا عمل
بعض مشاءخ ہرنماز کے بعد بلند آواز سے تین بار کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں ، پنجاب میں فجر اور عشاء کےبعد اونچی آواز سے درود شریف پڑھا جاتا ہے ۔ ( ایضاً ص116)

حضرت ابن مسعود کا فیصلہ
اہل سنت والجماعت حنفی بریلوی کی مستند کتاب ''فتاویٰ بزازیہ '' میں فتاویٰ قاضی خان کےحوالے سے نقل کیا ہے ،بلند آواز سے ذکر کرنا حرام ہے ، حضرت ابن مسعود سے لہٰذا صحیح منقول ہے کہ آپ نے سنا کہ کچھ لوگ مسجد میں جمع ہو کر بلند آواز سے کلمہ طیبہ اور درود شریف کا ذکر کر رہےہیں ۔ آپ ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا ہم نے آنحضرتﷺ کے زمانے میں یہ چیز نہیں دیکھی ۔ میرا خیال ہے کہ تم بدعت کر رہے ہو ، آپ بار بار یہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ انہیں مسجد سے نکال دیا ۔(بزازیہ برحاشیہ فتاویٰ عالمگیری ج6ص 378)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
کھاناسامنے رکھ کر ختم پڑھنا بے کار بات ہے

امام اہل سنت بریلوی مولانا احمد رضا خان صاحب لکھتے ہیں وقت فاتحہ کھانے کا قاری کے پیش نظر ہونا ، اگرچہ بے کار بات ہے ۔ (فتاوی رضویہ ج4ص 194، الحجۃ الفائحہ ص 16مطبع حسن بریلی )

اگر کسی شخص کا یہ عقیدہ ہے کہ جب تک کھانا سامنے نہ کیا جائے گا ، ثواب نہ پہنچے گا تو یہ گمان اس کا محض غلط ہے ۔ (ایضاً ص 16، الحجۃ الفائحہ مطبع حسن بریلی )

(اہل سنت دشمنوں نے اصل بات چھپانے کے لیے نئے ایڈیشن سے یہ بحث نکال دی ہے ۔ ناقل )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اہل میت کی طرف سے کھانے پینے کا اہتمام کس کے لئے ؟

جو کچھ تقسیم کیا جائے ، محتاجوں کو دیا جائے کہ یہ بھی ثواب کی بات ہے ، غنی لوگ اس میں سے نہ لیں ۔ ( الحجۃ الفائحہ ص 3)

مردے کا کھانا صرف فقراء کے لئے ہے ، عام دعوت کے طور پر جوکرتے ہیں یہ منع ہے ، غنی نہ کھائے (احکام شریعت ص 153)

میت کی طرف سے جو صدقہ ہو غنی کو نہ دے ، نہ غنی لے ۔(احکام شریعت ص 88)

محتاجوں کو چھپا کر دے یہ جو عام رواج ہے کہ کھانا پکایا جاتا ہے او رتمام اغنیاء و برادری کی دعوت ہوتی ہے ایسا نہ کرنا چاہیے ۔ ( ملحوظات مولانا احمدرضا حصہ سوم ص 56 طبع کراچی )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رسم قل ، تیجہ ، ساتواں (جمعرات)، دسواں ، چالیسواں ، برسی وغیرہ ناجائز و بدعت شنیعہ و قبیحہ ہیں ، 11فتوے

اگر یہ سمجھتا ہے کہ ثواب تیسرے دن پہنچتا ہے ، اس دن زیادہ پہنچے گا اور دوسرے روز کم ، تو یہ عقیدہ بھی اس کا غلط ہے ، اسی طرح چنون کی بھی ضرورت نہیں ( الحجۃ الفائحہ ص 13، از : مولانا احمد رضا خان صاحب )

مسئلہ نمبر 47.... کافی طویل سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ اہل میت عزیز و اقارب میت والوں کے گھر جمع ہوتے ہیں اور اہل میت ان کے کھانے پینے وغیرہ کا اہتمام کرتےہیں ، بعض تین دن تک رہتے ہیں ، بعض 40دن تک یہ رسم جائز ہے ؟ (ناقل)
الجواب ..... سبحان اللہ اے مسلمان یہ پوچھتاہے کہ کیا یہ جائز ہے ؟ یوں پوچھ کہ یہ ناپاک رسم کتنے قبیح اور شدید گناہوں ، سخت و شنیع خرابیوں پر مشتمل ہے ۔ اولاً یہ دعوت خود ناجائز و بدعت شنیعہ اورقبیحہ ہے ۔ امام احمد اپنے اسناد اور ابن ماجہ سنن میں بہ سند صحیح حضرت جریربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ، ہم گروہ صحابہ اہل میت کے یہاں جمع ہونے اور ان کے کھانا تیار کرانے کو مردے کی نیاحت سے شمار کرتے تھے جس کی حرمت پر متوتر حدیثیں ناطق ہیں ۔

نمبر 1۔ امام محقق علامہ احمد طلاق فتح القدیر شرح ہدایہ میں فرماتے ہیں '' اہل میت کی طرف سے کھانے کی ضیافت تیار کرنا منع ہے کہ شرع نے ضیافت خوشی میں رکھی ہے نہ کہ غمی میں اور یہ بدعت شنیعہ ہے ''

نمبر 2۔ اسی طرح علامہ شربنا لدلی نے مراقی الفلاج میں فرمایا: '' اہل میت کی طرف سے دعوت بدعت ہے '' (فتاویٰ)

(نمبر 3۔ خلاصہ ، فتاوی سرجیہ)

(نمبر 4۔ فتاوی تاتار)

( نمبر 5۔ خانیہ ) اور

(نمبر 6۔ ظہیریہ ) سے خزانۃ المتقین ، کتاب الاکراہیہ اور

(نمبر 7۔ تاتاخانیہ )

( نمبر 8۔ فتاوی بندیہ ) باالفاظ متقاربہ ہے ۔ ''غمی میں یہ تیسرے دن کی دعوت جائز نہیں کہ دعوت تو خوشی میں ہوتی ہے ''

نمبر 9۔ فتاوی امام قاضی خان ''کتاب الخطر دالاباحۃ '' میں ہے ''غمی میں ضیافت ممنوع ہے کہ یہ افسوس کے دن ہیں تو جو خوشی میں ہوتا ہے ، ان کے لائق نہیں ۔

نمبر 10۔ بتین الحقائق امام ذیلعی میں ہے ''مصیبت کے لئے تین دن بیٹھنے میں کوئی مضائقہ نہیں جبکہ کسی اور ممنوع کا ارتکاب نہ کیا جائے جیسے مکلف فرش بچھانے اور میت والون کی طرف سے کھانے

نمبر 11۔ امام بزازی و چیز میں فرماتے ہیں یعنی میت کے پہلے یا تیسرے دن یا ہفتہ کے بعد جو کھانے تیار کرائے جاتے ہیں ، سب مکروہ و ممنوع ہیں ۔ ( احکام شریعت ص 292تاص 293) (مزید جلی الصوت ص 2 مولانا احمدرضا بریلوی)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عرفان ہدایت

فی زمانہ سوم ، دہم ،چہلم وغیرہ میں عوام مثل شادی بیاہ کے اعزاء ، اقربا ، احباء کی بلالحاظ اس کے و ہ غنی نہ ہوں ، دعوتین کرتے ہیں اور یہ فعل مذموم و نا محمود ہے جو کچھ بھی تقسیم ہو غرباء و مساکین کو جھڑک کر دینا نہایت برا ہے ۔ (عرفان ہدایت ص 37، مصدقہ مولانا مصطفی (رضا) جماعت مبارکہ رضائے مصطفی بریلوی نے چھپوایا )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
سوم کے چنے

چنے فقراء ہی کھائیں غنی کو نہ دیے جائیں ، غنی بچوں کو ان کے والدین منع کریں ۔ ( فتاوی رضویہ ج4ص 127)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میت کے کھانوں کا نقصان

مردے کا کھانا صرف فقراء کے لئے عام دعوت کےطور پر جو دعوت کرتے ہیں یہ منع ہے ، غنی نہ کھائے ۔(فتاویٰ رضویہ ج4ص 147)

میت کا کھانا کھانے سے دل مردہ اور سیاہ ہو جاتاہےجو طعام میت کے متمنی رہتے ہیں ، ان کادل مر جاتا ہے ، ذکر واطاعت الہٰی کے لئے حیات و چستی ان میں نہیں رہتی کہ وہ اپنے پیٹ کے لقمہ کے لئے موت مسلمین کے منتظر رہتے ہیں اور کھانا کھاتے وقت موت سے غافل اور اس کی لذت میں شامل (فتاویٰ رضویہ ج4ص 223)

نیز فرماتے ہیں جو ان چیزوں کا منتظر رہتا ہے ان کے نہ ملنے پر ناخوش ہوتا ، اس کا دل سیاہ ہوتا ہے ، فقیر لے کر خود کھائے اور غنی لے ہی نہیں سکتا اور لئے ہوں تو مسلمان فقیر کو دے دے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میت کے گھر کا کھانا سوچ سمجھ کر کھائیں

میت کے پہلے یا تیسرے دن یا ہفتہ کے بعد ( جمعرات کو) جو کھانے تیار کئے جاتے ہیں ، سب مکروہ و ممنوع ہیں ، علامہ شامی درمختار میں فرماتے ہیں ، یہ سب ناموری اور دکھاوے کے کام ہیں ، ان سے احتراز کیا جائے ، اس دعوت کا کھانا بھ منع ہے ، غالباً ورثہ میں کوئی یتیم اور نابالغ ہوتا ہے یا بعض ورثاء موجود نہیں ہوتے ، نہ ان سے اس کا اذان لیا جاتا ہے جب تو امر سخت شدید پر متضمن ہوتا ہے اگر ان میں کوئی یتیم ہوا تو آفت سخت تر ہے ۔ ( جلی الصورت ص 3-4)

(یعنی یتیم کامال کھانے کا گناہ بھی ہو گا ۔ ناقل )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
تیجہ ، چالیسواں ،برسی بدعت ہے

میت کے گھر والے تیجہ ، چالیسواں وغیرہ کے دن دعوت کریں تو ناجائز اوربری بدعت ہے ، شروع میں دعوت خوشی کےوقت ہے نہ کہ غم کےوقت لیکن اگر وفقیروں اور محتاجوں کو کھلائیں تو بہتر ہے ۔ ( فتح القدیر )

مسئلہ .... تیجے وغیرہ کا کھانا کرنا میت کے چھوڑے ہوئےمال سے جائز نہیں البتہ جب وہ مال بٹ جائے تو جوچاہے اپنے حصے سے کرے ( خانیہ وغیرہ )

مسئلہ ..... میت کے گھر والوں کو جو کھانا بھیجا جاتا ہے ، یہ کھانا صرف گھر والے کھائیں اور انہیں کے لائق بھیجا جائے زیادہ نہیں اوروں کو وہ کھانا منع ہے ۔ ( کشف العطاء وبہار شریعت )

اور صرف پہلے دن کھانا بھیجنا سنت ہے ، اس کےبعد مکروہ (عالم گیری و بہار شریعت ، قانون شریعت مکمل ناشر مکتبہ فریدیہ ساہیوال )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اجرت لے کر قرآن خوانی ، وعظ و ذکر کرنا ، میلاد خوانی کی کمائی حرام ہے

مولانا احمد رضا بریلوی نےفرمایا : غصب ، چوری ، رشوت ، سود کی طرح اجرت پر تلاوت قرآن ، وعظ وتذکیر اورمیلادخوانی کی اجرت حرام کمائی میں شمار ہے ۔(خیر الآمال ص 3)
(اجرت خواہ نقد یا کپڑوں یا کھانے کی صورت میں ہو ۔ ناقل )

نیز فرمایا: زید (واعظ ) نے جو اپنی مجلس خوانی خصوصاً راگ پڑھنے کی اجرت مقرر کر رکھی ہے ، ناجائز و حرام ہے ، ان کا لینا ہر گز جائز نہیں ، اس کاکھانا صراحتاً حرام کھانا ہے اور اس پر واجب ہے کہ جن جن سے فیس لی ہے یاد کر کے سب کو واپس کر دے وہ نہ رہے ہوں تو ان کے وارثوں کو دے پھر پتہ نہ چلے تو اتنا مال فقیروں کو تصدق کرے اور اس حرام خوری سے توبہ کرے تو گنا ہ سے پاک ہو ۔ (فتاوی ٰ رضویہ ج10ص95)

کیا ایصال ثواب ، ختم شریف وغیرہ پر کھانا یا کسی بھی قسم کی اجرت لینا دینا حرام ہے ؟
الجواب .....1۔ تلاوت قرآن عظیم پر اجرت لینا دینا حرام ہے اور حرام پر استحقاق عذاب ہے نہ کہ ثواب پہنچے ۔ (احکام شریعت ج1ص 63)
(2)ریا کی طرح اجرت لے کر قرآن مجید کی تلاوت بھی ہے کہ کسی میت کے لئے بغرض ایصال ثواب کچھ لے کر تلاوت کرتا ہے کہ یہاں اخلاص کہاں ؟ بلکہ تلاوت سے مقصود وہ پیسے ہیں کہ وہ نہیں ملتے تو پڑھتا بھی نہیں ( بلکہ اجرت لے کر بھی نہیں پڑھتا ، عام مشاہدہ ہے ۔ناقل ) اس پڑھنے میں کوئی ثواب نہیں ، پھر میت کے لئے ایصال ثواب کا نام غلط ہے کہ جب ثواب ہی نہ ملا تو پہنچائے گا کیا ؟ اس صورت میں نہ پڑھنے والے کو ثواب اور نہ میت کوبلکہ اجرت دینے والا اور لینے والا دونوں گنہگار ہیں ۔ بعض مرتبہ پڑھنے والے کو پیسے نہیں دیے جاتے مگر ختم کے بعد مٹھائی تقسیم ہوتی ہے اگر اس مٹھائی کی خاطر تلاوت کی ہے تو یہ بھی ایک طرح کی اجرت ہے کہ جب ایک چیز مشہور ہو جاتی ہے تو اسے بھی مشروط کاحکم دیا جاتا ہے ، اس کا بھی وہی حکم ہے جو مذکور ہو چکا ۔ (بہار شریعت ج16ص 240،از مولانا امجد علی صاحب ، مصدقہ مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی )
 
Top