• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصل بریلوی مسلک (بریلوی مسلک بریلوی علماء کی نظر میں)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مجلس موعود ومیلاد شریف پر حرام کام

روایات موضوعہ کا پڑھنا بھی حرام سننا بھی حرام ، ایسی مجلس سے اللہ عزوجل اور حضور اقدس ﷺ کمال ناراض ہیں ، ایسی مجلس اور ان کا پڑھنےوالا او راس حال سے آگاہی پا کر بھی حاضر ہونے والاسب مستحق غضب الہٰی ہیں ، یہ جتنے حاضرین ہیں سب وبال شدید میں ، جدا جدا گرفتار ...... اور ان سب کے وبال کے برابر ہیں اس پڑھنے والے پروبال اور خود اس کا اپنا گناہ اس کے علاوہ اور ان حاضرین و قاری (واعظ ) سب کے برابر گناہ ، ایسی مجلس کے بانی ( اور منتظم ) اور اپنا گنا ہ خود اس پر طرہ
رسول اللہ ﷺ پاک ومنزہ اس سے کہ ایسی ناپاک جگہ تشریف فرما ہوں البتہ وہاں ابلیس وشیاطین کا ہجوم ہو گا ، والعیاذ باللہ العالمین ( فتاوی رضویہ ج10ص218)

حاصل کلام
مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب بریلوی کے فتویٰ و ارشادات کی روشنی میں دین کےنام پر برپا کی جانے والی مجلس خواہ مجلس میلاد ، مجلس ذکر ، قرآنی خوانی وغیرہ جس میں درج بالا حرام کام کئے جائیں تو اس مجلس میں شرکت کرنے والے غضب الہٰی کے مستحق ہوں گے اور مجلس کرانے والوں کو حاضرین مجلس کےمجمع کے برابر گنا ہ ہو گا ۔ ( ناقل)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مروجہ مجلس عید میلاد النبیﷺ کے متعلق مولانا احمدرضا خان صاحب بریلوی کا فتویٰ

استفتاء مجلس میلاد حضور خیر العباد ﷺ میں جو شخص تارک نماز ، شرابی ، ڈاڑھی منڈایا کترانے والا، بے وضو، موضوع روایات سے تنہا یا دو چار آدمیوں کے ساتھ مل کر مولود پڑھتا ہو ...... اسے شخص سے مولود پڑھوانا یا اس کے مسند و منبر پر بٹھانا جائز ہے؟ ایسے شخص رب العزت جل مجدہ ، اور روح حضور ﷺ خوش ہوتی ہے یا نہیں ؟ اللہ ایسی مجالس پر رحمت نازل کرتا ہے یا نہیں ؟ حضور ﷺ ایسی محافل میں تشریف لاتے ہیں یا نہیں ؟ (بینوا)

الجواب ...... افعال مذکورہ سخت کبائر (یعنی بڑے گناہ ) ہیں ، ان کامرتکب سخت فاسق و فاجر ، مستحق عذاب نیز ان (یعنی آگ) وغضب رحمن اور دنیا میں موجب ہزاراں ذلت اور بوجہ خوش آوازی ..... اس سے مجلس پڑھوانا حرام ہے ، روایات موضوعہ ( یعنی جھوٹی روایات ) پڑھنا بھی حرام ہے ،سننا بھی حرام ، ایسی مجلس سے اللہ اور رسول ﷺ کمال ناراض ہیں ، ایسی مجالس اور ان کا پڑھنے والا اس حال سے آگاہی پا کر بھی حاضر ہونے والا سب مستحق غضب الہٰی ہیں ،جتنے حاضرین ہیں سب وبال میں جدا جدا گرفتار ہیں او ران سب سے کےوبال کے برابر ان پڑھنے والے پر وبال ہے ، ہزار شخص حاضرین ہوں تو ان پر ہزار گناہ اور اس کذاب قاری پر ایک ہزار گناہ اور بانی (یعنی اس مجلس کا اہتمام کرنے والے ) پر دو ہزار ، ایک ہزار حاضرین کے ، ایک ہزار اس قاری کے اور ایک خود اپنا ، پھر یہ شمار ایک ہی بار نہ ہو گا بلکہ جس قدر روایات موضوعہ وہ جاہل قاری پڑھے گا، ہر روایت اور ہر کلمہ پر یہ حساب وبال عذاب ہو گا ......الی ان قال ...... اور رسول اللہﷺ پاک ومنرہ ہیں ، اس سے کہ ایسی ناپاک جگہ تشریف فرما ہوں ، البتہ ابلیس وشیاطین کا اجتماع ہو گا کہ کتبہ عبد ہ المذنب احمد رضا خان بریلوی عفی عنہ )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عبدہ ورسولہ

تمہارا دین یہ ہے :
اشهد ان محمداً عبده ورسوله
''عبدہ '' پہلے فرمایا اور رسولہ ،بعد کو ، کہ عبد کی درجہ سے نہ بڑھانا ( ملفوظات مولانا احمد رضا بریلوی ج4ص 37، مطبع نظامی پریس بدایوں طبع کراچی ص 43)

مولانا نعیم الدین مراد آبادی نے فرمایا : جب سید عالم ﷺ شب معراج درجات عالیہ و مراتب رفعیہ پر فائز ہوئے تو رب عزوجل نےخطاب فرمایا: اے محمد (ﷺ) یہ فضیلت و شرف تمہیں کیوں عطاء فرمایا ؟ حضور ﷺ نے عرض کیا ، ''اس لئے کہ تو نے مجھے عبدیت کے ساتھ اپنی طرف منسوب فرمایا'' (خزائن العرفان حاشیہ ومختصر تفسیر کنز الایمان ترجمہ قرآن مولانا احمد رضا ، زیر آیت سبحان الذی اسری ٰ، رکو ع1 ،پارہ 15)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مسئلہ نور و بشیر کی وضاحت

مولانا شاہ احمد رضا بریلوی نے فرمایا: اس وقت دو وصیتیں آپ سے کرنا چاہتا ہوں ، ایک تو اللہ عز وجل و رسول اللہ ﷺ کی اور دوسر ی خود میری ...... حضور اکرم ﷺ رب العزت کے نور ہیں ،حضور ﷺ سے صحابہ کرام روشن ہوئے ان سے تابعین روشن ہوئے ، تابعین سے بتع تابعین روشن ہوئے ، ان سے ائمہ مجتہدین روشن ہوئے ، ان سے ہم روشن ہوئے ، اب ہم تم سے کہتےہیں ، یہ نور ہم سے لو، تمہیں اس کی ضرورت ہے کہ تم روشن ہو وہ نور یہ ہے کہ اللہ ورسول ﷺ کی سچی محبت ، ان کی تعلیم اور ان کے دوستوں کی خدمت اور ان کی تکریم اور ان کے دشمنوں سے سچی عداوت (وصایا شریف ، مولانا احمد رضا بریلوی ص 2 مطبوعہ کواپریٹو پرنٹنگ پریس لاہور )

کنز الایمان میں اور مفتی محمدیار خان نے پ 24سورہ حم سجدہ کی آیت قل انما بشرمثلکم میں حضور ﷺ کو بشر ہی مانا ہے ۔

ترجمتہ القرآن کنزالایمان میں ہے ...... توایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول اللہﷺ اور اس نور پر جو ہم نے اتارا (سورہ تغابن ، از مولانا احمدرضاخان بنام کنزالایمان )

نور سے مراد قرآن مجید ہے کیونکہ اس کی بدولت گمراہی کی تاریکیاں دور ہوتی ہیں اورہرشے کی حقیقت واضح ہوتی ہے ۔ ( تفسیر و حاشیہ بنام خزائن العرفان از مولانا نعیم الدین مراد آبادی )

رسول ﷺ نور ہدایت ہیں
ترجمہ: بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نورآیا ،روشن کتاب (پارہ 6، رکوع 3 ، ترجمہ : از مولانا احمدر ضا)

سیدعالم ﷺ کونور فرمایا کیونکہ آپ سے تاریکی کفر دور ہوئی اور راہ حق واضح ہوئی ۔ ۔ (خزائن العرفان از مولانا نعیم الدین برحاشیہ و مختصرتفسیر کنزالایمان )

ترجمہ آیت .... اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا ہے اور چمکا دینے ووالا آفتاب ہے۔ ( ترجمہ :از مولانا احمد رضا)

تفسیر ....... در حقیقت ہزاروں آفتابوں سے زیادہ روشنی آپ ﷺ کے نور نبوت نے پہنچائی اور کفر و شرک کےظلمات شدیدہ کو اپنے نور حقیقت افروز سے دور کر دیا اور خلق کے لئے معرفت الہٰی تک پہنچنے کی راہیں روشن اور واضح کردیں اور ضلالت کی تاریک وادیون میں راہ گم کرنے والون کو اپنے نور ہدایت سے راہ یاب فرمایا اور اپنے نور نبوت سے صحائر والبصار اور قلوب و ارواح کو منور کیا ۔ ( حاشیہ و تفسیر از : مولانا نعیم الدین مراد آبادی ، بنام خزائن العرفان )

مفتی احمدیار خان صاحب کا فیصلہ
حضور: اسلام ، قرآن (تینوں ) نور ہیں ....... حضور ﷺ کےنور ہونے کے نہ تو یہ معنی ہیں کہ
(الف) حضورﷺ خدا کے نور کا ٹکڑا ہیں
(ب) نہ یہ کہ حضورﷺ خدا کی طرح ازلی ، ابدی ، ذاتی نور ہیں ۔
( ج) نہ یہ کہ رب کا نور حضور ﷺ کا نور کا مادہ ہے ۔
(د) نہ یہ کہ رب تعالیٰ حضورﷺ میں سرایت کر گیا ہے تاکہ شرک وکفر لازم آئے ، آپ ﷺ ایسے نور ہیں جیسا کہ اسلام اور قرآن نورہیں ۔ ( رسالہ ''نور'' مصنف مفتی احمد یار خان گجراتی المتوفی 1971ء ص 7مطبوعہ مشہور آفسٹ لیتھوپریس کراچی )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
حضورﷺ عالم الغیب اور حاضر و ناظر کی صفت نہ رکھتے تھے

(1)60سال تا آنحضورﷺ کو اپنی نجات آخرت کا علم نہیں تھا (رسالہ ''وماادری'' ص 6 مصدقہ مولوی ابو الحسنات و ابوالبرکات بریلوی )

(2)حضرت جبرائیل کل کسی وقت حاضری کا وعدہ کر کے چلے گئے ، دوسرے دن انتظار رہا مگر وعدہ میں دیر ہوئی اور حضرت جبرائیل حاضر نہ ہوئے سرکار دوعالم ﷺ باہر تشریف لائے ملاحظہ فرمایا کہ جبرائیل در ِ دولت پر حاضر ہیں ، فرمایا کیوں ؟ عرض کیا ''انا لا یدخل بیتاً فیه كلب او تصاوير ''رحمت کے فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جس میں کتا یا تصویر ہو ، آپﷺ اندر تشریف لائے ، سب طرف تلاش کیا کچھ نہ تھا ، پلنگ کے نیچے ایک کتے کا پلا نکلا، اسے نکالا تو ( جبرائیل ) حاضر ہوئے۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت : ص 76، ج3)

(اس حدیث پاک میں چندباتیں قابل غور ہیں کہ نبی ﷺ کو یہ علم نہ تھا کہ جبرائیل گھر میں کیوں نہیں داخل ہو رہے ؟ پھر آپ ﷺ کویہ علم بھی نہ ہو سکا کہ گھر میں کتے کا پلاہے اور کہاں ہے ؟ اور اگر آپ ﷺ ہر جگہ موجود ہوتے تو گھر جگہ حاضر وناظر کی صفت رکھتے ہیں تو حضرت جبرائیل گھر سے باہر ایک دن تک نظرآئے اور پلنگ کے نیچے حاضر ناظر ہونے کے باوجود آ پ کو کتے کا پلا کیوں نظر نہ آیا ؟ اگر آپ ﷺ حاضر وناظر اور عالم الغیب کی صفت کےمالک تھے اور آپ ﷺ کو کتے کے پلے کی موجودگی کا علم تھا تو نعوذ باللہ آپﷺ نے تلاش محض کی ؟ ناقل)

(3)ہم اہل سنت والجماعت کامسئلہ علم غیب میں یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےحضورﷺ کو علم غیب عنایت فرمایا، اللہ عز وجل فرماتا ہے : '' یہ نبی غیب کے بتانے میں بخیل نہیں '' تفسیر معالم القرآن خازن میں ہے یعنی حضور ﷺ کو علم غیب آتا اور وہ تمہیں بھی تعلیم فرماتے ہیں ۔ ( ملفوظات مولانا احمد رضا حصہ اول ص 34)

(4)میں نے اپنی کتابون میں تصریح کر دی ہے کہ اگر تمام اولین وآخرین کا علم جمع کیا جائے تو اس علم کو علم الہٰی سے وہ نسبت ہرگز نہیں ہو سکتی جو ایک قطرے کے کروڑویں حصہ کو کروڑ سمندر سے ہے ۔( ملفوظات مولانا احمد رضا حصہ اول ص 35)

(5) ہماری تقریر سے روشن و تاباں ہو گیا کہ تمام مخلوق کے جملہ علوم مل کر بھی علم الہیٰ سے مساوی ہونے کا شبہ اس قابل نہیں کہ مسلمان کے دل میں اس کا خطرہ بھی گزرے ، ہم قاہر دلیلیں قائم کر چکے کہ علم مخلوق کا جمیع معلومات الہٰیہ کو محیط ہونا عقل و شرع دونوں کی رو سے یقیناً محال ہے ۔ علم ذاتی اور علم بالاستیعاب محیط تفصیلی یہ اللہ عز وجل کے ساتھ خاص ہیں ۔ بندوں کے لئے صرف ایک گو نہ علم بعطائے الہٰی ہے ، ہم نہ علم الہٰی سے مساوات مانیں ، نہ غیر کے لئے علم بالذات جانیں اور عطائے الہٰی میں سے بعض علم ہی ہی مانتے ہیں نہ کہ جمیع ( خالص الاعتقاد از مولانا احمد رضا خاں بریلوی )

میرا مختصر فتوی انباء المصطفیٰ بمبئی مرادآباد میں تین بار 1318ھ سے ہزاروں کی تعداد میں طبع ہو کر شائع ہوا ، ایک نسخہ اس کا رسالہ ''الکلمۃ العلیا'' (تالیف مولانانعیم الدین مراد آبادی ) کے ساتھ مطبوعہ ہوا ۔ مرسل خدمت ہے ، اس سے بڑھ کرجس جس امر ( علم غیب کلی) کا اعتقاد میری طرف کوئی نسبت کرے ، مفتری و کذاب اور اللہ کے یہاں اس کاحساب ہے ۔ (خالص الاعتقاد شائع کردہ مرکزی حزب الاحناف ہند مطبوعہ 28رمضان 1361ھ)

مولانا احمد رضا کےدادا مرشد پیر حمزہ شاہ کا ارشاد
علم غیب خاص رب العزت کی صفت ہے جو عالم الغیب واشہادہ ہے اور جو رسول اللہ ﷺ کو عالم ا لغیب کہے وہ بے دین ہے ، اس لئے کہ آپ کو بذریعہ وحی کے امور خفیہ کا ہوا تھا ، جسے علم غیب کہنا گمراہی ہے ، ورنہ جمیع مخلوقات نعوذ باللہ عالم الغیب ہے کیونکہ رسول اللہﷺ کو جو بعطائے الہٰی علم ہوا ، آپ ﷺ نے وہ امت کو پہنچا دیا مثلاً پورا قرآن علم غیب ہی ہے جو ہمارے سامنے او رعلم میں ہے ۔ ( خزئیہ الاولیاء ص 15)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مخلوق کو عالم الغیب کہنا مکروہ ہے

مولانا احمد رضا کا فرمان ...... حضور ﷺ کا علم بھی جمیع معلومات الہٰیہ کو محیط نہیں ( تمہید ایمان )

علم بالذات اللہ عز وجل کے لئے خاص ہے ، کفار اپنے معبودان باطل کے لئے مانتے تھے ، مخلوق کو عالم الغیب کہنا مکروہ او ریوں کوئی حرج نہیں کہ اللہ تعالیٰ بتائے سے انہیں امور غیب پر اطلاع ہے ۔ ( الامن والعلیٰ مطبع نظامی بدایوں ص 203)

مفتی احمدیار خان گجراتی بریلوی کا فتاویٰ
حضور علیہ السلام اور دیگر انبیاء کرام کو رب تعالیٰ نے اپنے بعض غیوب کا علم دیا ۔ (جاء الحق ص 39طبع ہفتم )

غیب ذاتی کوئی نہیں جانتا کل غیب ....... کو ئی نہیں جانتا ، (اللہ تعالیٰ کے سوا ) جاء الحق طبع ہفتم ص91)

علم غیب عطائی کو علم غیب کہنا ہی جہالت ہے ۔(جاء الحق)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
قادر اللہ تعالیٰ ہے حضورﷺ قادر نہیں

حضورﷺ کا علم غیب جاننا نہ جاننے کی طرح ہے کیونکہ آپﷺ کو اس چیز کے بدلتے پر قدرت نہیں جو اللہ نے مقدر فرمائیں تو معنے یہ ہوئے کہ اگر مجھے علم حقیقی ہوتا ، اس طرح میں اپنی مراد کےواقع کرنے میں قادر ہوتا تو خیر بہت جمع کر لیتا ۔ (جاء الحق ص 88)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شیعہ سنی کیسے بھائی بھائی ؟

تعزیہ آتا دیکھ کر اعراض و روگردانی کریں اس طرف دیکھنا ہی نہ چاہیے ۔ ( عرفان شریعت ج1 ص 15)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شیعوں کی مجالس میں شرکت حرا م و موجب لعنت ہے

شیعوں کی مجالس میں جانا اور مرثیہ سننا حرام ہے ، ان کی نیاز نیاز نہیں اور غالباً نجاست سے خالی نہیں ہوتی ، کم از کم قلبتین کا پانی ضرور ہوتا ہے اور ( ان کی مجالس میں ) وہ حاضری سخت ملعون ہے او راس میں شرکت موجب لعنت ہے ، محرم میں سیاہ اور سبز کپڑے سوگ کی علامت ہیں اور سوگ حرام ہے ، ذکر شہادت و مصائب شہدائے کربلا و سوز خوانی مرثیہ پڑھنا حرام ہے ، حدیث میں ارشاد ہے کہ ان کے پاس نہ بیٹھوں ، دوسری حدیث میں ہے کہ جو کسی قوم کا مجمع بڑھائے وہ انہی میں سے ہے ۔ ( احکام شریعت ج1ص 71، ج2ص 10-12)

مسئلہ: کیا فرماتے ہیں مسائل ذیل میں بعض اہل سنت جماعت عشر ہ محرم میں نہ تو روٹی پکاتے ہیں ، نہ جھاڑو دیتے ہیں ، کہتے ہیں بعد دفن روٹی پکائی جائے گی ۔
(2)اس دن کپڑے نہیں اتارتے ۔
(3)ماہ محرم میں کوئی شادی بیاہ نہیں کرتے ۔
الجواب : تینوں باتیں سوگ ہیں اورسوگ حرام ہے ۔(احکام شریعت حصہ اول ص 89)

رسالہ تعزیہ داری تصنیف مولانا احمد رضاخان صاحب بریلوی میں ہے :
(1)عشرہ محرم کہ اگلی شریعتوں سے اس شریعت پاک تک نہایت با برکت محل عبادت ٹھہرا ہوا تھا ، ان بے ہودہ رسوم نے جاہلانہ اور فاسقانہ میلوں کازمانہ کر دیا '' یہ کچھ اور اس کے ساتھ خیال وہ کچھ '' کہ گویا خود ساختہ تصویریں یعینہ حضرت شہداء رضوان اللہ علیہم کے جنازے ہیں ، کچھ اتارا ، باقی توڑا اور دفن کر دیے ۔ یہ ہر سال اضاعت مال کے جرم میں دو وبال جداگانہ ہے ، اب تعزیہ داری اس طریقہ نامر ضیہ کانام ہے ، قطعاً بدعت و ناجائز ، حرام ہے ۔ ( ص 4)

سوال: تعزیہ بنانا اور اس پر نذونیاز کرنا ، عرائص باید حاجت براری لٹکانا اور بہ نیت بدعت حسنہ اس کو داخل حسنات جاننا کیسا گناہ ہے ؟
الجواب: افعال مذکورہ جس طرح عوام زمانہ میں رائج ہیں ، بدعت شنیعہ و ممنوع و ناجائز ہیں ۔ (ایضاً ص 15)

تعزیہ پر چڑھایا ہوا کھانا چاہیے ، اگر نیاز دے کر چڑھائیں یا چڑھا کر نیاز دین تو بھی اس کے کھانے سے احتراز کریں ۔ ( ایضاً ص 11)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
محرم ، صفر میں نکاح کرنا منع نہیں ہے

عرض : کیا محرم ، صفر میں نکاح کرنا منع ہے ؟
ارشاد: نکاح کسی مہینہ میں منع نہیں ، یہ غلط مشہور ہے ۔ ( ملفوظات مولانا احمد رضا حصہ اول ص 46)
 
Top