- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
اجماع اہل فن سے حدیث قطعی صحیح ہوجاتی ہے
اسی لئے تمام اسلامی فرقوں کے جمہور اہل علم کا اس بارے میں اتفاق ہوچکا ہے کہ خبر واحد پر بھی اگر امت قبول و تصدیق کے ساتھ عمل کرنے لگے تو اس حدیث کا حکم فرض قرار دیا جائے گا۔ امام ابو حنیفہ امام مالک امام شافعی اور امام احمد کے جن متبعین نے اصول فقہ میں کتابیں تصنیف کی ہیں،انہوں نے اس بات کابھی صاف ذکر کر دیا ہے۔
ہاں متاخرین میں تھوڑے آدمیوں نے اس مسلک سے اختلاف کیاہے، اور متکلمین[1] کے مسلک پر چل پڑے ہیں، لیکن اکثر متکلمین اس بارے میں فقہاء سے اور اصحاب حدیث و سلف سے متفق ہیں۔ اکثر اشاعرہ بھی اسی کے قائل ہیں، جیسے ابواسحاق[2]، اور ابن فورک[3] البتہ ابن الباقلانی[4] کو اس سے انکار ہے۔ ابو المعالی[5]، ابو حامد[6]، ابن عقیل[7]، ابن جوزی[8] ابن خطیب[9] اور آمدی[10] وغیرہ نے ان الباقلانی کی پیروی کی ہے۔ پہلے مسلک کابیان ائمہ شافعیہ میں سے شیخ ابو حامد[11]، ابو الطیب[12] ابو اسحاق[13] وغیرہ نے کیاہے، مالکیوں میں سے قاضی عبدالوہاب[14] وغیرہ نے حنفیوں میں شمس الدین سرخسی[15] وغیرہ[16] نے اور حنبلیوں میں سے ابو الخطاب[17] اور ابو الحسن بن الزاغوانی[18] وغیرہ نے کیاہے۔
[1] یہاں متکلمین سے علماء کی وہ جماعت مراد ہے جو عقائد کے مسائل میں امام ابوالحسن علی بن اسماعیل الاشعری (وفات:۳۲۴ھ) اور علامہ ابو منصور محمد بن الماتریدی (وفات:۳۳۳ھ) کے مکاتیب فکر سے متعلق ہے۔ اکثر شوافع اور مالکی اول الذکر سے منسلک ہیں، اور ثانی الذکر سے حنفیہ کرام۔ چند مسائل میں دونوں کا اختلاف ہے اور اکثر میں متفق ہیں۔ اہل حدیث ان دونوں سے بہت سے اُمور میں الگ ہیں۔ ان کے عقائد ی مسلک کی وضاحت مصنف علام اور ان کے شاگرد حافظ ابن قیم نے فرمائی ہے لیکن یہ تینوں گروہ اہل السنۃ والجماعۃ ہی ہیں۔
[2] فقہائے شافعیہ میں ابو اسحاق متعدد ہیں۔ ان میں سے ابراہیم بن محمد اسفرائنی اور ابراہیم بن علی شیرازی بھی ہیں اور یہ دونوں مسئلہ زیربحث میں مصنف رحمہ اللہ کے ہم مسلک ہیں۔ اول الذکر کا مسلک صراحۃً صواعق مرسلہ (ص:۳۷۳ جلد۲) میں مذکور ہے۔ اور ثانی الذکر نے اصول فقہ کی اپنی کتاب اللمع (ص:۴۷) میں اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ علامہ ابواسحاق اسفرائنی کی وفات ۴۱۸ھ میں ہوئی۔ اور علامہ ابو اسحاق شیرازی کا سن وفات ۴۷۶ھ ہے۔ رحمہما اللہ تعالیٰ۔ (دونوں کے حالات ابن خلکان ص:۴ جلد:۱ میں دیکھیے)
[3] محمد بن حسن بن فورک ابوبکر شافعی، اشعری مدرسہ فکر کے مشہور عالم، قریباً سو کتابوں کے مصنف، ان کی ایک کتاب ''مشکل الحدیث'' حیدرآباد دکن میں طبع ہوئی ہے جو کلامی طرز پر ہے۔ وفات ۴۰۶ھ (طبقات الشافعیہ للسبکی ص:۵۲ة۵۶ جلد۲)
[4] قاضی ابوبکر محمد بن الطیب باقلانی اشعری علم کلام کے امام، بہترین مناظر، اپنے دور کے ملحدین کے رَد میں اچھی کتابوں کے مصنف، اعجاز القرآن ان کی مشہور کتاب علمی حلقوں میں پسندیدہ ہے۔ حال ہی میں ان کی ایک اور کتاب التمہید فی الرد علی الملاحدۃ و القرامطۃ و الرافضۃ مصر میں طبع ہوئی ہے۔ وفات ۴۰۳ھ (ابن خلکان ص:۴۸۱۔ جلد۱)
[5] علامہ عبدالملک بن عبداللہ جوینی امام الحرمین کے لقب سے شہرت ہے، اکابر اشاعرہ کے استاد۔ وفات:۴۷۸ھ (ابن خلکان ص:۲۲۷۔ جلد ۱۔ السبکی۔ ص:۲۴۹، ۲۸۲۔ جلد۳)
[6] علامہ ابو حامد محمد بن محمد غزالی۔ وفات:۵۰۵ھ۔
[7]'1 ابوالوفا علی بن عقیل البغدادی مشہور حنبلی فقیہ، ابویعلی کے شاگرد، وفات:۵۱۳ھ
[8] علامہ ابوالفرج جمال الدین عبدالرحمن بن علی البغدادی، الشہیر بابن الجوزی، نامور حافظ حدیث، متکل، فقیہ، مورخ، واعظ، کثیر التصانیف، وفات:۵۹۷ھ۔ (ابن خلکان۔ ص:۲۷۹۔ جلد۱)
[9] ابن الخطیب العلامہ فخر الدین م حمد بن عمر الرازی تفسیر کبیر کے مصنف، شافعی المسلک، اشعری العقیدہ، وفات:۶۰۶ھ۔
[10] ابوالحسن علی بن محمد السیف الآمدی عقائد میں اشعری، فروع میں شافعی، جدلیات میں ماہر، اصول فقہ اور علم کلام کے سرکردہ عالم، وفات ۶۳۱ھ۔ (ابن خلکان ص:۳۳۔ جلد۱)
[11] احمد بن محمد اسفرائنی، شافعی المسلک، سینکڑوں شاگرد حلقہ درس سے مستفید ہوتے۔ وفات ۴۰۶ھ۔ (ابن خلکان۔ ص:۱۹۔ ج:۱)
[12] علامہ ابوالطیب طاہر بن عبداللہ الطبری الشافعی، فقہ و اصول کے مستند فاضل، شیخ ابواسحاق شیرازی کے استاذ، وفات:۴۵۰ھ۔ (ابن خلکان ص:۲۳۳ جلد۱)
[13] فقہائے شافعیہ میں ابواسحاق متعدد ہیں ان میں سے ابراہیم بن محمد اسفرائنی اور ابراہیم بن علی شیرازی بھی ہیں اور یہ دونوں مسئلہ زیر بحث میں مصنف کے ہم مسلک ہیں، اول الذکر کا مسلک صراحۃ صواعق مرسلہ (ص۳۷۳ جلد۲) میں مذکور ہے۔ اور ثانی الذکر نے اصول فقہ کی اپنی کتاب اللمع (ص:۴۷) میں اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ علامہ ابواسحاق اسفرائنی کی وفات ۴۱۸ھ میں ہوئی، اور علامہ ابواسحاق شیرازی کا سن وفات ۴۷۶ ہے۔ رحمہما اللہ تعالی۔ (دونوں کے حالات ابن خلکان ص:۴، جلد۱ میں دیکھیے)۔
[14] قاضی ابومحمد عبدالوہاب بن علی البغدادی مالکی مکتب فکر کے فاضل مصنف، عراق کے بعض شہروں میں سالہاسال تک عہدہ قضا پر فائز رہے، آخری عمر میں مصر چلے گئے اور وہیں وفات ہوئی ۴۲۲ھ (ابن خلکان ص:۳۰۴ جلد۱)
[15] شمس الائمہ محمد بن احمد السرخی حنفی فقہ و اصول کے مستند امام عمدہ اور مفید کتابوں کے مصنف، مشہور کتاب مبسوط انہی کی ہے، وفات ۴۳۸ھ (الفوائد البہیہ فی تراجم الحنفیہ ص:۶۴)
[16] صواعق (ص۳۷۳ جلد۲) میں بحوالہ مصنف علام، ابوبکر حصاص وغیرہ کو انہی میں شمار کیا۔
[17] ابوالخطاب محفوظ بن احمد البغدادی حنابلہ کے جلیل القدر منصف، قاضی ابویعلی کے شاگرد، وفات ۵۱۰ھ۔
[18] ابوالحسن علی بن عبداللہ الزاغوانی، حنابلہ کے شیخ، متعدد علوم میں مہارت رکھتے، وفات ۵۲۷ھ (شذرات)۔
اسی لئے تمام اسلامی فرقوں کے جمہور اہل علم کا اس بارے میں اتفاق ہوچکا ہے کہ خبر واحد پر بھی اگر امت قبول و تصدیق کے ساتھ عمل کرنے لگے تو اس حدیث کا حکم فرض قرار دیا جائے گا۔ امام ابو حنیفہ امام مالک امام شافعی اور امام احمد کے جن متبعین نے اصول فقہ میں کتابیں تصنیف کی ہیں،انہوں نے اس بات کابھی صاف ذکر کر دیا ہے۔
ہاں متاخرین میں تھوڑے آدمیوں نے اس مسلک سے اختلاف کیاہے، اور متکلمین[1] کے مسلک پر چل پڑے ہیں، لیکن اکثر متکلمین اس بارے میں فقہاء سے اور اصحاب حدیث و سلف سے متفق ہیں۔ اکثر اشاعرہ بھی اسی کے قائل ہیں، جیسے ابواسحاق[2]، اور ابن فورک[3] البتہ ابن الباقلانی[4] کو اس سے انکار ہے۔ ابو المعالی[5]، ابو حامد[6]، ابن عقیل[7]، ابن جوزی[8] ابن خطیب[9] اور آمدی[10] وغیرہ نے ان الباقلانی کی پیروی کی ہے۔ پہلے مسلک کابیان ائمہ شافعیہ میں سے شیخ ابو حامد[11]، ابو الطیب[12] ابو اسحاق[13] وغیرہ نے کیاہے، مالکیوں میں سے قاضی عبدالوہاب[14] وغیرہ نے حنفیوں میں شمس الدین سرخسی[15] وغیرہ[16] نے اور حنبلیوں میں سے ابو الخطاب[17] اور ابو الحسن بن الزاغوانی[18] وغیرہ نے کیاہے۔
[1] یہاں متکلمین سے علماء کی وہ جماعت مراد ہے جو عقائد کے مسائل میں امام ابوالحسن علی بن اسماعیل الاشعری (وفات:۳۲۴ھ) اور علامہ ابو منصور محمد بن الماتریدی (وفات:۳۳۳ھ) کے مکاتیب فکر سے متعلق ہے۔ اکثر شوافع اور مالکی اول الذکر سے منسلک ہیں، اور ثانی الذکر سے حنفیہ کرام۔ چند مسائل میں دونوں کا اختلاف ہے اور اکثر میں متفق ہیں۔ اہل حدیث ان دونوں سے بہت سے اُمور میں الگ ہیں۔ ان کے عقائد ی مسلک کی وضاحت مصنف علام اور ان کے شاگرد حافظ ابن قیم نے فرمائی ہے لیکن یہ تینوں گروہ اہل السنۃ والجماعۃ ہی ہیں۔
[2] فقہائے شافعیہ میں ابو اسحاق متعدد ہیں۔ ان میں سے ابراہیم بن محمد اسفرائنی اور ابراہیم بن علی شیرازی بھی ہیں اور یہ دونوں مسئلہ زیربحث میں مصنف رحمہ اللہ کے ہم مسلک ہیں۔ اول الذکر کا مسلک صراحۃً صواعق مرسلہ (ص:۳۷۳ جلد۲) میں مذکور ہے۔ اور ثانی الذکر نے اصول فقہ کی اپنی کتاب اللمع (ص:۴۷) میں اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ علامہ ابواسحاق اسفرائنی کی وفات ۴۱۸ھ میں ہوئی۔ اور علامہ ابو اسحاق شیرازی کا سن وفات ۴۷۶ھ ہے۔ رحمہما اللہ تعالیٰ۔ (دونوں کے حالات ابن خلکان ص:۴ جلد:۱ میں دیکھیے)
[3] محمد بن حسن بن فورک ابوبکر شافعی، اشعری مدرسہ فکر کے مشہور عالم، قریباً سو کتابوں کے مصنف، ان کی ایک کتاب ''مشکل الحدیث'' حیدرآباد دکن میں طبع ہوئی ہے جو کلامی طرز پر ہے۔ وفات ۴۰۶ھ (طبقات الشافعیہ للسبکی ص:۵۲ة۵۶ جلد۲)
[4] قاضی ابوبکر محمد بن الطیب باقلانی اشعری علم کلام کے امام، بہترین مناظر، اپنے دور کے ملحدین کے رَد میں اچھی کتابوں کے مصنف، اعجاز القرآن ان کی مشہور کتاب علمی حلقوں میں پسندیدہ ہے۔ حال ہی میں ان کی ایک اور کتاب التمہید فی الرد علی الملاحدۃ و القرامطۃ و الرافضۃ مصر میں طبع ہوئی ہے۔ وفات ۴۰۳ھ (ابن خلکان ص:۴۸۱۔ جلد۱)
[5] علامہ عبدالملک بن عبداللہ جوینی امام الحرمین کے لقب سے شہرت ہے، اکابر اشاعرہ کے استاد۔ وفات:۴۷۸ھ (ابن خلکان ص:۲۲۷۔ جلد ۱۔ السبکی۔ ص:۲۴۹، ۲۸۲۔ جلد۳)
[6] علامہ ابو حامد محمد بن محمد غزالی۔ وفات:۵۰۵ھ۔
[7]'1 ابوالوفا علی بن عقیل البغدادی مشہور حنبلی فقیہ، ابویعلی کے شاگرد، وفات:۵۱۳ھ
[8] علامہ ابوالفرج جمال الدین عبدالرحمن بن علی البغدادی، الشہیر بابن الجوزی، نامور حافظ حدیث، متکل، فقیہ، مورخ، واعظ، کثیر التصانیف، وفات:۵۹۷ھ۔ (ابن خلکان۔ ص:۲۷۹۔ جلد۱)
[9] ابن الخطیب العلامہ فخر الدین م حمد بن عمر الرازی تفسیر کبیر کے مصنف، شافعی المسلک، اشعری العقیدہ، وفات:۶۰۶ھ۔
[10] ابوالحسن علی بن محمد السیف الآمدی عقائد میں اشعری، فروع میں شافعی، جدلیات میں ماہر، اصول فقہ اور علم کلام کے سرکردہ عالم، وفات ۶۳۱ھ۔ (ابن خلکان ص:۳۳۔ جلد۱)
[11] احمد بن محمد اسفرائنی، شافعی المسلک، سینکڑوں شاگرد حلقہ درس سے مستفید ہوتے۔ وفات ۴۰۶ھ۔ (ابن خلکان۔ ص:۱۹۔ ج:۱)
[12] علامہ ابوالطیب طاہر بن عبداللہ الطبری الشافعی، فقہ و اصول کے مستند فاضل، شیخ ابواسحاق شیرازی کے استاذ، وفات:۴۵۰ھ۔ (ابن خلکان ص:۲۳۳ جلد۱)
[13] فقہائے شافعیہ میں ابواسحاق متعدد ہیں ان میں سے ابراہیم بن محمد اسفرائنی اور ابراہیم بن علی شیرازی بھی ہیں اور یہ دونوں مسئلہ زیر بحث میں مصنف کے ہم مسلک ہیں، اول الذکر کا مسلک صراحۃ صواعق مرسلہ (ص۳۷۳ جلد۲) میں مذکور ہے۔ اور ثانی الذکر نے اصول فقہ کی اپنی کتاب اللمع (ص:۴۷) میں اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ علامہ ابواسحاق اسفرائنی کی وفات ۴۱۸ھ میں ہوئی، اور علامہ ابواسحاق شیرازی کا سن وفات ۴۷۶ ہے۔ رحمہما اللہ تعالی۔ (دونوں کے حالات ابن خلکان ص:۴، جلد۱ میں دیکھیے)۔
[14] قاضی ابومحمد عبدالوہاب بن علی البغدادی مالکی مکتب فکر کے فاضل مصنف، عراق کے بعض شہروں میں سالہاسال تک عہدہ قضا پر فائز رہے، آخری عمر میں مصر چلے گئے اور وہیں وفات ہوئی ۴۲۲ھ (ابن خلکان ص:۳۰۴ جلد۱)
[15] شمس الائمہ محمد بن احمد السرخی حنفی فقہ و اصول کے مستند امام عمدہ اور مفید کتابوں کے مصنف، مشہور کتاب مبسوط انہی کی ہے، وفات ۴۳۸ھ (الفوائد البہیہ فی تراجم الحنفیہ ص:۶۴)
[16] صواعق (ص۳۷۳ جلد۲) میں بحوالہ مصنف علام، ابوبکر حصاص وغیرہ کو انہی میں شمار کیا۔
[17] ابوالخطاب محفوظ بن احمد البغدادی حنابلہ کے جلیل القدر منصف، قاضی ابویعلی کے شاگرد، وفات ۵۱۰ھ۔
[18] ابوالحسن علی بن عبداللہ الزاغوانی، حنابلہ کے شیخ، متعدد علوم میں مہارت رکھتے، وفات ۵۲۷ھ (شذرات)۔