• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اف ! یہ خواہشات

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
غلاظت ہی غلاظت ہے
ہر گام پہ وہ ٹھوکریں کھاتا ہی رہیگا جو قافلہ بے خضر سر راہ گذر ہے۔

یہ ان لوگوں کیلئے ہے تحفہ جو محققین کے کلام کو چھوڑ کر خود کو ہے الکل فی الکل سمجھنے کی غلطی کر بیٹھے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
كيا خوب كہا ہے کسی حکیم نے مکھی ہمیشہ غلاظت پر ہی بیٹھتی ہے
دخل در خواہشات پر معذرت ۔
اس مثال پر میں کافی دنوں سے شش و پنج میں مبتلا ہوں ۔
اب محمد یعقوب صاحب نے یہ بات کی ہے امید ہے اس پر مزید روشنی ڈالیں گے ۔
یہ مثال کئی لوگوں سے میں نے بھی سنی ہے لیکن مسئلہ یہ کہ مکھی صرف غلاظت پر نہیں کھانے والے چیزوں مثلا روٹی وغیرہ ، مٹھائی وغیرہ پر بھی بیٹھتی پائی گئی ہے ۔
یا تو ہو سکتا ہے کہ مکھی کی کوئی خاص قسم ہوگی جو صرف گندی چیزوں کو ہی پسند کرتی ہے ۔

کوئی اور بھائی بھی اس بات کی وضاحت کر سکتا ہے تو شکریہ کا موقعہ دیں ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اف ! یہ خواہشات​

کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا۔​
السلام علیکم

محترم آپکا یہ دھاگہ اگر کوئی غیر مسلم پڑھے گا تو یقیناً وہ سب مسلمانوں کو گالیاں دے گا۔ ہو سکتا ھے آپ جواب میں یہ کہیں کہ غیر مسلم تو خود ایسے ہوتے ہیں تو محترم مسلمان ایسے نہیں ہوتے اس لئے وہ مسلمانوں کے بارے میں ایسا سوچے گا ،غیر مسلم جو توہین آمیز کالم اور تصاویر میڈیا پر ریلیز کرتے ہیں اس میں ہماری ہی غلطیاں ہوتی ہیں جو ہم انہیں اسطرح کی حرکتیں کرنے کا جواز پیش کرتے ہیں۔

ہر ممبر جب کوئی بات کرتا ھے تو بھلہ اس نے قرآن مجید عربی و ترجمہ کے ساتھ زندگی میں کبھی پڑھا نہ ہو خود کو مذھبی سکالر سمجھتا ھے اور سامنے والے سے جواب قرآن و سنت سے مانگتا ھے لیکن وہ شائد یہ نہیں جانتا کہ وہ جو حرکتیں کرتا ھے اس سے اس کی شخصیت کے بارے میں اس کا پورا عکس نظر آ رہا ہوتا ھے۔

کوئی بھی مسلمان عالم دین اردو کی کتاب پڑھ کے نہیں بنتا بلکہ اس پر اسے قرآن و حدیث اور اس پر جو بھی کورس ہو گا اس پر اسے سیکھنے میں زندگی کا ایک حصہ صرف کرنا پڑتا ھے پھر اس کے بعد وہ ایک مقام حاصل کرتا ہے اور دین کی خدمت میں اپنی زندگی گزار دیتا ھے کیا اس سے کوئی مسلمان ایسی توقع کر سکتا ھے کہ اس نے یہ باتیں کہی ہونگی جن کی یہاں تشہیر کی جا رہی ھے۔ اگر فقہ/ مسلک کی بنیاد ہی ایسی تشہیر کرنا مقصود ھے تو پھر اس پر یقین کرنے والے کو یہ بی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اس کا جو فقہ/ مسلک ھے اس کے استاذ، عالم، مفتی و محدث میں بھی ایسی ہی عادتیں ہونگی کیونکہ اس کا دین بھی اسلام ھے اور نقصان اسلام کو پہنچایا جا رہا ھے۔

ایک بھائی نے کہا کہ کتابوں میں لکھا ھے تو انہیں جلا دیں، تو میرے عزیز اللہ سبحان تعالی نے انسان کو عقل بھی عطا کی ھے اور اس کا قرآن مجید میں بہت آیات میں ذکر بھی کیا ھے اگر آپ نے کسی قاری و حافظ قرآن سے قرآن سیکھا ھے تو اس میں یہ حرکتیں آپکو دیکھنے میں ملیں؟

اگر آپکو ایسے تھریڈ بنانے سے کوئی خوشی ملتی ھے تو پھر لگے رہیں سب دیکھ رہے ہیں۔

والسلام
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
دخل در خواہشات پر معذرت ۔
اس مثال پر میں کافی دنوں سے شش و پنج میں مبتلا ہوں ۔
اب محمد یعقوب صاحب نے یہ بات کی ہے امید ہے اس پر مزید روشنی ڈالیں گے ۔
یہ مثال کئی لوگوں سے میں نے بھی سنی ہے لیکن مسئلہ یہ کہ مکھی صرف غلاظت پر نہیں کھانے والے چیزوں مثلا روٹی وغیرہ ، مٹھائی وغیرہ پر بھی بیٹھتی پائی گئی ہے ۔
یا تو ہو سکتا ہے کہ مکھی کی کوئی خاص قسم ہوگی جو صرف گندی چیزوں کو ہی پسند کرتی ہے ۔

کوئی اور بھائی بھی اس بات کی وضاحت کر سکتا ہے تو شکریہ کا موقعہ دیں ۔
خضر بھائی باب المثل کے اندر کسے بھی شخص یا چیز کی عام عادت واطوار کا لحاظ رکھا جاتا ہے استغراق مراد نہیں ہوتا اور الشاذ کالمعدوم کے مثل ہر چیز کے اندر کچھ نہ کچھ استثناءات مل ہی جاتیں ہیں اہل ادب جس سے صرف نظر کرتے ہیں کیونکہ اگر اس چیز کا لحاظ رکھا جائے تو شیر کو بہادر بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ بعض دفعہ وہ بھی کسی انہونی چیز کو دیکھ کر تامل میں پڑجاتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
دو قسم کی مکھیاں

كيا خوب كہا ہے کسی حکیم نے مکھی ہمیشہ غلاظت پر ہی بیٹھتی ہے

[SUP]دخل در خواہشات پر معذرت ۔
اس مثال پر میں کافی دنوں سے شش و پنج میں مبتلا ہوں ۔
اب محمد یعقوب صاحب نے یہ بات کی ہے امید ہے اس پر مزید روشنی ڈالیں گے ۔
یہ مثال کئی لوگوں سے میں نے بھی سنی ہے لیکن مسئلہ یہ کہ مکھی صرف غلاظت پر نہیں کھانے والے چیزوں مثلا روٹی وغیرہ ، مٹھائی وغیرہ پر بھی بیٹھتی پائی گئی ہے ۔
یا تو ہو سکتا ہے کہ مکھی کی کوئی خاص قسم ہوگی جو صرف گندی چیزوں کو ہی پسند کرتی ہے ۔

کوئی اور بھائی بھی اس بات کی وضاحت کر سکتا ہے تو شکریہ کا موقعہ دیں ۔[/SUP]
السلام علیکم

محترم برادر، آپ اس پر جاننا چاہتے ہیں تو آپ کے سوال کا جواب پیش خدمت ھے۔


دو قسم کی مکھیاں
[SUP]مبشر نذیر[/SUP]
شہد انسانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ انسان ہر دور میں اسے دوا، غذا اور ذائقے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ شہد جس طرح انسانوں کو ملتا ہے وہ بھی ایک بڑی دلچسپ و عجیب بات ہے۔ شہد فطرت کی دیگر نعمتوں کے برعکس قدرتی طور پر دستیاب نہیں ہوتا بلکہ ایک خاص قسم کی مکھی کی ذہانت، صلاحیت اور محنت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ عمل اتنا غیر معمولی ہے کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر یہ بیان کیا ہے کہ

وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ
اور دیکھو، تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر یہ بات وحی کر دی
(النحل١٦: آیت ٦٨)

اس عمل میں شہد کی مکھی فطرت کے دسترخوان سے ان گنت پھولوں کا رس چوستی ہے اور پھر اسے شہد میں تبدیل کر کے انسانوں کے لیے فراہم کرتی ہے۔

شہد کی مکھی کے برعکس گھروں وغیرہ میں پائی جانے والی ایک دوسری مکھی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ یہ مکھی عام طور پر گندی اور غلیظ چیزوں پر بیٹھتی ہے اور وہیں سے مختلف جراثیم انسانوں کے کھانے پینے کی اشیا میں منتقل کردیتی ہے۔ یوں یہ انسانوں کو شہد کے بجائے بیماری کا تحفہ دیتی ہے۔

مکھیوں کی ان دو اقسام کی طرح انسانوں کی بھی دو قسمیں ہوتی ہیں۔

ایک انسان وہ ہوتے ہیں
جو شہد کی مکھی کی طرح پھولوں اور ان کے رس میں دلچسپی لیتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو انسانوں سے حسن ظن رکھتے ہیں۔ ان کے متعلق برا گمان کرنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ محض ظن و گمان کی بنیاد پر لوگوں کے متعلق رائے دینے سے پرہیز کرتے ہیں۔

اس کے برعکس دوسرے قسم کے لوگ گندگی کی مکھی بننا پسند کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو انسانوں سے ہمیشہ بدگمانی کرتے ہیں۔ وہ چن چن کر اور ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہر بات کے منفی پہلو تلاش کرتے ہیں۔ وہ بلاتحقیق رائے قائم کرتے اور بلا ثبوت الزام دھرتے ہیں۔ ان کی دلچسپی انسانوں کے نقائص، عیوب، کمزوریوں اور خامیوں تک رہتی ہے۔ یہ کبھی انہیں نہ ملیں تو بدگمانی کر کے انہیں دریافت کرلیتے ہیں اور پھر اطمینان سے ہر جگہ پھیلاتے ہیں۔

پہلی قسم کے لوگ اپنے حسن ظن کی وجہ سے معاشرے کو حسن نظر اور حسن عمل کا شہد دیتے ہیں۔
مگر دوسری قسم کے لوگ معاشرے کو صرف اور صرف بیماریاں دیتے ہیں۔ معاشرے میں الزام، بہتان، غیبت، تضحیک اور انسانوں کے تمسخر و تذلیل کی بیماریاں ان کی بد گمانی ہی سے جنم لیتی ہیں۔

ہر انسان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دیکھے کہ آیا اس نے زندگی شہد کی مکھی کے اصول پر گزاری ہے یا گندگی کی مکھی کی طرح وہ غلاظتوں کا اسیر بن کر رہ گیا ہے۔
[SUP](مصنف: ریحان احمد یوسفی)[/SUP]
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم

محترم آپکا یہ دھاگہ اگر کوئی غیر مسلم پڑھے گا تو یقیناً وہ سب مسلمانوں کو گالیاں دے گا۔ ہو سکتا ھے آپ جواب میں یہ کہیں کہ غیر مسلم تو خود ایسے ہوتے ہیں تو محترم مسلمان ایسے نہیں ہوتے اس لئے وہ مسلمانوں کے بارے میں ایسا سوچے گا ،غیر مسلم جو توہین آمیز کالم اور تصاویر میڈیا پر ریلیز کرتے ہیں اس میں ہماری ہی غلطیاں ہوتی ہیں جو ہم انہیں اسطرح کی حرکتیں کرنے کا جواز پیش کرتے ہیں۔
غیر مسلم جو کچھ اسلام کی توہین کرتے ہیں اس کا جواز اور جراءت انہیں حنفیوں ہی نے عطا کی ہے اور یہ بات پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے جتنی اسلام کی توہین اور گستاخی حنفی مذہب کا خاصہ ہے اس سے یہودی، عیسائی اور دوسرے دشمنان اسلام بھی محروم ہیں۔ کفار گستاخیوں کی جس سطح تک اب تک نہیں پہنچ سکے حنفی صدیوں پہلے توہین اسلام کی اس سے کہیں بلند ترین سطح کو چھو چکے ہیں۔مختصر یہ کہ اسلام کو نقصان پہچانے اور کفار کو زبان دینے کا سارا کام حنفیوں نے کیا ہے لہٰذا یہ لوگ اس کے اصل ذمہ دار ہیں اور ہر مسلمان کو انہیں کی مذمت کرنی چاہیے۔ یہ رویہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ حنفیوں اور حنفی مذہب کے کارناموں پر تو ہر ایک کی زبان کو تالا لگ جاتا ہے لیکن اگر کوئی اہل حدیث انکے کارناموں کو واضح کردے تو سارا قصوروار اسے ٹھہرا دیا جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ حنفیوں کو سات خون معاف ہیں۔

جب کوئی قادیانی خود کو مسلمان ظاہر کر کے اسلام کی توہین کرتا ہے اور اگر اس توہین کو کوئی غیرمسلم پڑھ کر تمام مسلمانوں کا گالیاں دیتا ہے تو اس میں تمام مسلمانوں کا کیا قصور ہے؟ کیا مسلمان اس ڈر سے قادیانیوں کا اصلی چہرہ دکھانے سے باز آجائیں؟ بعینہ اسی طرح حنفیوں کا اصلی چہرہ دکھانے سے کیا ہم صرف اس لئے باز آجائیں کہ حنفیوں کے کرتوتوں کی وجہ سے تمام مسلمانوں کو گالیاں پڑیں گی؟؟؟

کوئی بھی مسلمان عالم دین اردو کی کتاب پڑھ کے نہیں بنتا بلکہ اس پر اسے قرآن و حدیث اور اس پر جو بھی کورس ہو گا اس پر اسے سیکھنے میں زندگی کا ایک حصہ صرف کرنا پڑتا ھے پھر اس کے بعد وہ ایک مقام حاصل کرتا ہے اور دین کی خدمت میں اپنی زندگی گزار دیتا ھے
حنفیوں کے علماء دین کی نہیں حنفیت کی خدمت میں زندگی بسر کرتے ہیں دیوبندیوں کے امام انورشاہ کشمیری صاحب نے اس کا اعتراف اپنی کتاب وحدت امت میں کیا ہے کہ انکی زندگی کا مقصد دین اسلام کی خدمت کے بجائے فقہ حنفی کی خدمت رہی ہے۔ لہٰذا یہ تصور کرنا کہ حنفی علماء دین کی خدمت کرتے ہیں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔

کیا اس سے کوئی مسلمان ایسی توقع کر سکتا ھے کہ اس نے یہ باتیں کہی ہونگی جن کی یہاں تشہیر کی جا رہی ھے۔
آپ لوگوں کی بھی عجیب حالت ہے کہ ثبوت سامنے بھی ہوں تو اقرار نہیں کرتے۔اور غیروں پر بنا ثبوت مفروضوں کی بنیاد پر بھی الزامات عائد کرکے مطعون کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ میرے بھائی گھٹیا خواہشات پر مبنی یہ عبارتیں کوئی خیالی باتیں نہیں بلکہ ثبوت کے ساتھ پیش کی گئی ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ دیوبندی اکابرین ایسی غیر فطری خواہشات نہیں رکھتے تھے اور ہم نے جو کچھ پیش کیا ہے غلط ہے تو برائے مہربانی صرف بیٹھ کر باتیں نہ بنائیں بلکہ ثبوت پیش کریں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
یہ اپنی حد نظر ہے کسی کی دید کہاں !!!
بالکل سچ فرمایا آنحضور نے۔ اس لیے تو آپ کی پارٹی کے علماء کی کتب اس طرح کی باتوں سے بھری ہوئی ہیں۔ ۔۔ ہمارے ساتھی بہت ہی اچھے ہیں کبھی کبھی حقیقت کو تسلیم بھی کرلیتے ہیں۔ چلیں گڈ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم

محترم برادر، آپ اس پر جاننا چاہتے ہیں تو آپ کے سوال کا جواب پیش خدمت ھے۔
یہ خضر حیات بھائی کے سوال کا جواب نہیں ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے جسے خضر حیات بھائی نے بیان کیا ہے کہ وہی عام مکھی جو گندگی پر بیٹھتی ہے وہی کھانے پینے کی صاف اور میٹھی اشیاء پر بھی بیٹھتی ہے یہ ایک عام مشاہدہ ہے۔ جب کہ آپ نے اس کا تحقیقی جواب دینے کے بجائے ایک غیر حقیقی مضمون پیش کردیا جسے صرف لوگوں کی اصلاح کی غرض سے مکھیوں کی محدود عادات کی تمثیل کے ذریعے لکھا گیا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top