• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقتباسات!

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
’’آج کی دنیا ہمیں حقوق کا سبق پڑھاتی ہے۔یہ بہت بڑی غلطی ہے۔حالانکہ ہماری دنیا فرائض کی دنیا ہے۔ہمیں اللہ کے حضور حقوق کا نہیں فرائض کا جواب دینا ہے۔لہذا ساری زندگی غم، فرائض کا کھانا پڑے گا۔اللہ کے حضور عورت کھڑی کی جائے گی تو وہ شوہر،ساس،نند،دیورانی،جٹھانی کے رونے رونا شروع کرے گی۔اللہ تعالٰی اسے یہی کہیں گے نا کہ بی بی۔ ۔ تسلی رکھو۔یہ سب باری باری آ کر اپنا حساب چکائیں گے۔تم اپنی کہو۔ ۔ ۔ تم نے ان سب کے ضمن میں کیا کیا؟اس وقت حقوق کی ماری خاتون بھونچکی رہ جائے گی کہ ساری زندگی حقوق کے غم میں گزار دی۔یہاں تو سوال ہی دوسرا ہے۔بہتر ہے یہ بات آج سمجھ لی جائے۔فکر اپنے پرچے،اپنے سوالوں اپنے فرائض کی،کی جائے۔جیسے کمرۂ امتحان میں بچہ اس بات اک متحمل نہیں ہو سکتا کہ وہ ساتھ بیٹھے بچے کا پرچہ دیکھنے میں سارا وقت گزار دے اور واویلا کرتا رہے۔ ۔ ۔ٹیچر۔ ۔۔۔ دیکھیں۔یہ غلط جواب دے رہا ہے۔اس نے یہ سوال بھی غلط کر دیا،وہ بھی۔ ۔ ایسا بچہ دیوانہ ہی ہو گا۔اسے کہا جائے گا’’چپ کر کے اپنا پرچہ حل کرو‘‘ورنہ وقت گزر جائے گا اور تم فیل ہو جاؤ گے۔پھر یہ بھی کبھی نہ ہو گا کہ ساتھ والا بچہ سوال غلط کر دے تو یہ حضرت بھی پرچہ پھاڑ کر کمرۂ امتحان سے نکل جائیں۔لیکن عملی زندگی میں ہمارا رویہ یہی ہے۔ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر غللط جواب لکھنے کا مقابلہ جاری وساری رہتا ہے۔لہذا ہر فرد کے ہاتھ میں اس کے فرائض کی فہرست ہونی چاہیے۔آج کی دنیا میں ہر فرد نے اپنے حقوق کی فہرست تھام رکھی ہے اور نعرہ زن ہے۔عورت کے حقوق۔مزدوروں کے حقوق،بچوں کے حقوق،کسانوں کے حقوق۔ ۔ غرض حقوق کی لا منتہا گردان ہے۔حالانکہ اگر ہم آخرت پرایمان رکھتے ہیں تو ہر فرد کی کیفیت ہی کچھ اور ہوگی۔‘‘
عامرہ احسان کے کالم سے ایک اقتباس​
 

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
افغانستان میں بہنے والے ایک ایک قطرے اور یہاں پامال ہونے والی ہر ہر عزت کا جواب اللہ کے دربار میں دینا ہوگا ، پوری امت مسلمہ ان مظلوموں کے خون میں برابر کی شریک ہے اس لئے کہ اس کے پاس اپنے مسلمان بھائیوں کے دفاع کیلئے درکار اسلحہ بھی موجود ہے ، امت کےپاس وہ طبیب بھی موجود ہیں جو ان کا علاج معالجہ کریں ، پھر مسلمانوں کے پاس وہ مال بھی ہے جس سے ان کے دو وقت کے کھانے کا بندوبست ہو سکے ، ان کے پاس وہ آلات بھی ہیں جن سے مجاہدین کیلئے مورچے اور خندقیں کھودی جائیں ، مگر یہ پھر بھی ان کی نصرت سے ہاتھ کھینچے بیٹھے ہیں۔
عبداللہ عزام شہید رحمہ اللہ
جنہیں جنتوں کی تلاش تھی​
 

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
لوگوں کا مرتبہ میدان جہاد میں ہی معلوم ہوتا ہے نا کہ منبروں پر شعلہ بار تقاریر کرنے سے۔

ہمارے الفاظ شمع کی لو کی مانند ہیں جو بالآخر بجھ ہی جاتی ہے اور یہ الفاظ بے جان ہی رہتے ہیں، یہاں تک کہ ہم دین پر مر مٹتے ہیں۔۔۔۔تو یہی الفاظ زندہ ہو جاتے ہیں اور زندہ انسانوں کے درمیان امر ہو جاتے ہیں۔
عبداللہ عزام شہید رحمہ اللہ
جنہیں جنتوں کی تلاش تھی​
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
افغانستان میں بہنے والے ایک ایک قطرے اور یہاں پامال ہونے والی ہر ہر عزت کا جواب اللہ کے دربار میں دینا ہوگا ، پوری امت مسلمہ ان مظلوموں کے خون میں برابر کی شریک ہے اس لئے کہ اس کے پاس اپنے مسلمان بھائیوں کے دفاع کیلئے درکار اسلحہ بھی موجود ہے ، امت کےپاس وہ طبیب بھی موجود ہیں جو ان کا علاج معالجہ کریں ، پھر مسلمانوں کے پاس وہ مال بھی ہے جس سے ان کے دو وقت کے کھانے کا بندوبست ہو سکے ، ان کے پاس وہ آلات بھی ہیں جن سے مجاہدین کیلئے مورچے اور خندقیں کھودی جائیں ، مگر یہ پھر بھی ان کی نصرت سے ہاتھ کھینچے بیٹھے ہیں۔
عبداللہ عزام شہید رحمہ اللہ
جنہیں جنتوں کی تلاش تھی​
عبد اللہ شہید رحمہ اللہ کے اقتباس سے ہٹ کر اس بات پر توجہ کی اشد ضرورت ہے کہ صرف افغانستان یا صرف فلسطین یا عراق، شام نہیں۔۔ہر مسلم ،جس کی مدد کی ہم میں طاقت تھی اور ہم اسے تحفظ نہ دے سکے،اس پر روزِ قیامت ہماری پکڑ ہونی ہے!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
ماں ہوئی،استانی ہوئی۔۔۔اگر ان سے مار کھانا بے عزتی ہے تو دنیا بے عزت ہے!!

اقتباس از:توبۃ النصوح
صالحہ ،نعیمہ سے بات چیت کرتے ہوئے​
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
"ہماری رائے اسی وقت غلط ہونا شروع ہو جاتی ہے جب ہم اپنی ہی رائے کو درست سمجھنے لگتے ہیں۔"
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
"پختہ و محکم ایمان ایسے عجیب و غریب کردار کو جنم دے سکتا ہے جو عام حالات میں ظہور پذیر نہیں ہوتے"
از:حیات صحابہ(رضوان اللہ علیھم اجمعین) کے درخشاں پہلو​
 

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43

اپنے غم میں مودب رہئے …
رنج و الم میں بھی دانشمند…
آنسووں میں بھی اپنے رب کے ثناء خواں…
کیونکہ غم بھی خوشی کی مانند ہے۔
بندوں کے رب کی جانب سے ایک تحفہ
جو کچھ دیر ٹھہر کر…
اپنی اس ملاقات کی تفصیل ہمراہ لئے…
پھر اپنے رب کی جانب لوٹ جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
کسی نے سچ کہا ہے "علم وتحقیق کی لذت تمام لذتوں سے بڑھ کر ہے"۔ اس طرح ہر عالم کے لیے مناسب ہے کہ وہ اپنے دین کو مہمل قرار دیکر پس پشت نہ ڈالے بلکہ حسب طاقت و توفیق تحقیق لازم ہے اور جو دنیاوی امور کا تو اہتمام کرتا ہے اور دینی امور میں کوئی اہتمام نہیں کرتا، لوگوں کی تابعداری پر اکتفاء کرتا ہے تو دراصل شیطان خناس کے زیرِدست ہے۔

فتاوی الدین الخالص(اول)
 

BlueJayWay

مبتدی
شمولیت
ستمبر 08، 2014
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
13
مصنفہ امام ابن القیم

اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ

” خوب جان لو یہ دنیا کی زندگی اس کے سو ا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہر ی ٹیپ ٹاپ اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے۔۔۔۔۔

چند الفاظ میں اللہ تعالی نے دنیا کی پوری حقیقت ہی نگاہ والوں کی نگاہ میں رکھ دی ۔ یہ دنیا کیا ہے؟ کھیل۔ بس ایک دل لگی۔قلب و ذہن کےلئے تماشا اور جسم و اعضاءکےلئے ایک کھیل۔جبکہ کھیل کی کبھی کوئی حقیقت ہوتی ہے اور نہ تماشے کی ۔ اس کی کچھ حقیقت ہے تو یہی کہ ذہن کومصروف کرے، دل کو لبھائے اور وقت کو برباد کرے ۔جو ا س کی حقیقت سے بے خبر رہا وہ اس تماشے میں اپنی عمر کھو بیٹھا۔ ہوش آیا تو تب نہ وقت باقی رہا اور نہ تماشا!

پھر فرمایا کہ محض’ ٹیپ ٹاپ‘ ہے اور بس’ زیب و آرائش‘! جو دلوں کو لبھاتی ہے اور نظروں کو خیرہ کرتی ہے۔ نگاہوں سے ستائش چاہتی ہے اور دلوں سے شوق و رغبت کی طلبگار رہتی ہے۔ یہی دل اگر اس آرائش کی حقیقت سے آگاہ ہوجائیں اور یہی آنکھیں اس چکا چوند سے پرے اس کی اصلیت دیکھ لیں اور اس کے انجام سے واقف ہوجائیں تب یہ دنیا ان کے لئے بے وقعت ہوجائے اور ےہ اس پر آخرت کو ترجیح دینے لگیں ۔تب یہ ہمیشہ کے گھرپر جو خوشیوں سے ہمیشہ آباد رہے گا غموں کے ایک ایسے گھر کو کبھی ترجیح نہ دیں جو نہ معلوم کے پل کا گھر ہے۔
 
Top