عمر السلفی۔
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 22، 2020
- پیغامات
- 1,608
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 110
ویلنٹائن ڈے سے متعلق الشيخ ابن عثيمين رحمه الله کی نصیحت ....
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا، جسکا متن یہ ہے ؛
عہدِ قریب میں طالبات کے درمیان ویلنٹائن ڈے منانے کا بہت زیادہ رواج ہو گیا ہے، اور یہ عیسائیوں کا تہوار ہے، اس دن میں مکمل لباس سرخ پہنا جاتا ہے۔ کپڑے، جوتے سب کچھ سرخ ہوتا ہے اور طالبات اس دن میں سرخ پھولوں کا آپس میں تبادلہ بھی کرتی ہیں، ہم فضیلۃ الشیخ سے اس تہوار کو منانے کا حکم جاننا چاہتے ہیں، اور آپ مسلمانوں کو اس قسم کے معاملات میں کیا نصیحتیں کرینگے؟ اللہ تعالی آپکی حفاظت اور نگہبانی فرمائے۔ آمین !
تو انہوں نے جواب دیا :
ویلنٹائن ڈے منانا متعدد وجوہات کی بنا پر جائز نہیں ہے :
پہلی وجہ : یہ ایک ایجاد کردہ تہوار ہے جسکی شریعت میں کوئی اجازت نہیں۔
دوسری وجہ : اسکی وجہ سے عشق اور دیوانگی جنم لیتی ہے۔
تیسری وجہ : اسکی بنا پر دل غیر اخلاقی چیزوں میں مبتلا ہو جاتا ہے جو کہ طریقِ سلف صالحین کے بالکل مخالف ہے۔
اس لئے اس دن کھانے، پینے، پہناوے، اور تحائف وغیرہ عید کے کاموں میں سے کوئی کام نہیں ہونا چاہئے۔
اور ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ اپنے دین پر کار بند رہے، اور ضعیف العقل بن کر ہر آواز لگانے والے کے پیچھے نہ چلے، میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ مسلمانوں کو ظاہری و باطنی تمام فتنوں سے محفوظ رکھے، اور ہماری راہنمائی فرمائے، اور توفیق بھی دے۔
[ مجموع الفتاوى : ١٩٩/١٧ ]
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا، جسکا متن یہ ہے ؛
عہدِ قریب میں طالبات کے درمیان ویلنٹائن ڈے منانے کا بہت زیادہ رواج ہو گیا ہے، اور یہ عیسائیوں کا تہوار ہے، اس دن میں مکمل لباس سرخ پہنا جاتا ہے۔ کپڑے، جوتے سب کچھ سرخ ہوتا ہے اور طالبات اس دن میں سرخ پھولوں کا آپس میں تبادلہ بھی کرتی ہیں، ہم فضیلۃ الشیخ سے اس تہوار کو منانے کا حکم جاننا چاہتے ہیں، اور آپ مسلمانوں کو اس قسم کے معاملات میں کیا نصیحتیں کرینگے؟ اللہ تعالی آپکی حفاظت اور نگہبانی فرمائے۔ آمین !
تو انہوں نے جواب دیا :
ویلنٹائن ڈے منانا متعدد وجوہات کی بنا پر جائز نہیں ہے :
پہلی وجہ : یہ ایک ایجاد کردہ تہوار ہے جسکی شریعت میں کوئی اجازت نہیں۔
دوسری وجہ : اسکی وجہ سے عشق اور دیوانگی جنم لیتی ہے۔
تیسری وجہ : اسکی بنا پر دل غیر اخلاقی چیزوں میں مبتلا ہو جاتا ہے جو کہ طریقِ سلف صالحین کے بالکل مخالف ہے۔
اس لئے اس دن کھانے، پینے، پہناوے، اور تحائف وغیرہ عید کے کاموں میں سے کوئی کام نہیں ہونا چاہئے۔
اور ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ اپنے دین پر کار بند رہے، اور ضعیف العقل بن کر ہر آواز لگانے والے کے پیچھے نہ چلے، میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ مسلمانوں کو ظاہری و باطنی تمام فتنوں سے محفوظ رکھے، اور ہماری راہنمائی فرمائے، اور توفیق بھی دے۔
[ مجموع الفتاوى : ١٩٩/١٧ ]