- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بنی اسرائیل کو بھی نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا گیا تھا
زید بن سلام سے روایت ہے کہ ان سے ابو سلام نے کہا کہ ان سے حارث اشعری نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ نے یحییٰؑ کو پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا تھا کہ ان پر خود بھی عمل کریں اور بنی اسرائیل سے کہیں کہ وہ بھی ان پر عمل کریں یحییٰؑ کو اس میں کچھ تاخیر ہونے لگی تو عیسیٰؑ نے فرمایا:اللہ نے آپ کو پانچ باتوں کے بارے میں حکم دیا تھا کہ آپ خود بھی ان پر عمل پیرا ہوں اور بنی اسرائیل سے بھی ان پر عمل کرنے کو کہہ دیں تو یا تو آپ ان سے کہہ دیجئے یا پھر میں ہی ان سے کہہ دوں یحییٰؑ نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ اس سلسلہ میں آپ نے مجھ سے سبقت کی تو کہیں میں زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں یا کسی عذاب میں گرفتار نہ ہو جاؤں اس کے بعد انھوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع کیا جب وہ خوب بھر گیا اور لوگ گیلریوں تک بیٹھ گئے تو فرمایا:اللہ نے مجھے پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں بھی ان پر عمل کرنے کی تاکید کروں پہلی بات یہ ہے کہ تم اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو کیونکہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص صرف اپنے سونے چاندی کے مال سے ایک غلام خریدے اور اسے بتا دے کہ دیکھ یہ میرا گھر ہے اور یہ میرا کام ہے ، تو کام کرنا اور اجرت مجھے دیتے رہنا وہ کام تو کرے مگر اجرت اپنے آقا کے بجائے کسی اور شخص کو دیدے بھلا تم میں یہ کو ن پسند کرے گا کہ اس کا غلام ایسا ہو اور یہ کہ اللہ نے تمہیں نماز کا حکم دیا ہے لہٰذا جب تک نماز میں رہو ادھر ادھر نہ دیکھو کیونکہ اللہ اپنے بندے کی طرف پوری طرح متوجہ رہتا ہے جب تک وہ ادھر ادھر نہیں دیکھتا اور اس نے تمہیں روزے کا حکم دیا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی جماعت میں ایک شخص ہو جس کے پاس ایک تھیلی ہو جس میں مشک ہو اور ہر شخص کو اس کی خوشبو اچھی معلوم ہوتی ہو اور اللہ کے نزدیک روزہ دار کی بو مشک کی خوشبو سے زیادہ پیاری ہوتی ہے اور اس نے تمہیں صدقے کا حکم دیا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص کو دشمن نے قید کر لیا ہو اور اس کے ہاتھ اس کی گردن سے باندھ دئے ہوں اور اس کی گردن مارنے کے لیے اسے لے جا رہے ہوں وہ کہے کہ میں اپنی جان کے عوض تھوڑا اور بہت سب دیتا ہوں اور اس طرح فدیہ دے کران سے اپنی جان چھڑا لے اور اس نے تمہیں ذکر اللہ کا حکم دیا ہے کیونکہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص ہو جس کے تعاقب میں دشمن تیزی سے آ رہا ہو، یہاں تک کہ یہ شخص کسی مضبوط قلعے کے اندر آ جائے اور اپنی جان کو دشمن سے بچا لے اسی طرح بندہ اللہ کے ذکر کے سوا کسی طرح بھی اپنے آپ کو شیطان سے نہیں بچا سکتا معلوم ہوا کہ نماز، زکوٰۃ ، صدقات یہ سب شیطان سے بچاؤ کے لئے ایک ڈھال کی حیثیت رکھتے ہیں (رواہ الترمذی)۔
زید بن سلام سے روایت ہے کہ ان سے ابو سلام نے کہا کہ ان سے حارث اشعری نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ نے یحییٰؑ کو پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا تھا کہ ان پر خود بھی عمل کریں اور بنی اسرائیل سے کہیں کہ وہ بھی ان پر عمل کریں یحییٰؑ کو اس میں کچھ تاخیر ہونے لگی تو عیسیٰؑ نے فرمایا:اللہ نے آپ کو پانچ باتوں کے بارے میں حکم دیا تھا کہ آپ خود بھی ان پر عمل پیرا ہوں اور بنی اسرائیل سے بھی ان پر عمل کرنے کو کہہ دیں تو یا تو آپ ان سے کہہ دیجئے یا پھر میں ہی ان سے کہہ دوں یحییٰؑ نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ اس سلسلہ میں آپ نے مجھ سے سبقت کی تو کہیں میں زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں یا کسی عذاب میں گرفتار نہ ہو جاؤں اس کے بعد انھوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع کیا جب وہ خوب بھر گیا اور لوگ گیلریوں تک بیٹھ گئے تو فرمایا:اللہ نے مجھے پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں بھی ان پر عمل کرنے کی تاکید کروں پہلی بات یہ ہے کہ تم اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو کیونکہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص صرف اپنے سونے چاندی کے مال سے ایک غلام خریدے اور اسے بتا دے کہ دیکھ یہ میرا گھر ہے اور یہ میرا کام ہے ، تو کام کرنا اور اجرت مجھے دیتے رہنا وہ کام تو کرے مگر اجرت اپنے آقا کے بجائے کسی اور شخص کو دیدے بھلا تم میں یہ کو ن پسند کرے گا کہ اس کا غلام ایسا ہو اور یہ کہ اللہ نے تمہیں نماز کا حکم دیا ہے لہٰذا جب تک نماز میں رہو ادھر ادھر نہ دیکھو کیونکہ اللہ اپنے بندے کی طرف پوری طرح متوجہ رہتا ہے جب تک وہ ادھر ادھر نہیں دیکھتا اور اس نے تمہیں روزے کا حکم دیا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی جماعت میں ایک شخص ہو جس کے پاس ایک تھیلی ہو جس میں مشک ہو اور ہر شخص کو اس کی خوشبو اچھی معلوم ہوتی ہو اور اللہ کے نزدیک روزہ دار کی بو مشک کی خوشبو سے زیادہ پیاری ہوتی ہے اور اس نے تمہیں صدقے کا حکم دیا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص کو دشمن نے قید کر لیا ہو اور اس کے ہاتھ اس کی گردن سے باندھ دئے ہوں اور اس کی گردن مارنے کے لیے اسے لے جا رہے ہوں وہ کہے کہ میں اپنی جان کے عوض تھوڑا اور بہت سب دیتا ہوں اور اس طرح فدیہ دے کران سے اپنی جان چھڑا لے اور اس نے تمہیں ذکر اللہ کا حکم دیا ہے کیونکہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص ہو جس کے تعاقب میں دشمن تیزی سے آ رہا ہو، یہاں تک کہ یہ شخص کسی مضبوط قلعے کے اندر آ جائے اور اپنی جان کو دشمن سے بچا لے اسی طرح بندہ اللہ کے ذکر کے سوا کسی طرح بھی اپنے آپ کو شیطان سے نہیں بچا سکتا معلوم ہوا کہ نماز، زکوٰۃ ، صدقات یہ سب شیطان سے بچاؤ کے لئے ایک ڈھال کی حیثیت رکھتے ہیں (رواہ الترمذی)۔