- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
طس ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿١﴾ هُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿٢﴾ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٣﴾ النمل
ترجمہ :طٰسٓ یہ قرآن کی آیتیں ہیں اور واضح روشن کتاب ہدایت اور خوش خبری ہے ایمان والوں کے لئے جو نمازیں قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور یہی تو ہیں آخرت پر ایمان و یقین رکھنے والے ۔
توضیح: طٰسٓ یہ حروف مقطعات میں سے ہیں جس کے معنی و مراد اللہ تعالیٰ کے ہی علم میں ہیں اس کے بعد قرآن مجید کے فھم اور آسانی کی وضاحت کتنے احسن انداز میں بیان کئے گئے ہیں ''واضح روشن کتاب'' افسوس کہ امت مسلمہ کو علماء سوء نے خواہ مخواہ الجھا دیا کہ یہ قرآن تمہارے سمجھ سے باہر ہے اس لئے آج گمراہی کا بازار گرم ہے بہر کیف اللہ تعالیٰ نے نمازیں قائم کرنے والوں اور زکوٰۃ کے ادا کرنے والوں کو آخرت پر ایمان و یقین رکھنے والے قرار دیا ہے گویا بے نمازی اور بے زکاتی منکرین اسلام ہیں !۔
الم ﴿١﴾ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ ﴿٢﴾ هُدًى وَرَحْمَةً لِّلْمُحْسِنِينَ ﴿٣﴾ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾لقمان
ترجمہ :ا لٓ مٓ یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں جو نیکو کاروں کے لئے رہبر اور (سراسر) رحمت ہے جو نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں اور زکوٰۃ بھی پابندی سے دیتے رہتے ہیں اور آخرت پر کامل یقین رکھتے ہیں اور یہی لوگ ہیں اپنے رب کی ہدایت پر اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں
توضیح:الٓ مٓ حروف مقطعات میں سے ہیں جن کے معنی و مطالب صرف اللہ ہی کو ہیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آیات کے اعجاز کا ذکر فرمایا اور کفار و مشرکین کے بطلان اور اس کا رد فرما کر اس پر عمل کرنے والوں کو بشارت عظمیٰ کی سندعطا کی گئی ہے محسنین کہتے ہیں احسان کرنے والا اور نیکیاں کرنے والا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت پورے اخلاص کے ساتھ کرنے والا کہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کیا جائے اس کے بعد تشریح موجود ہے کہ اصل ہدایت پانے والے کو ن لوگ ہیں جو نمازیں قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے رہتے ہیں یہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ کامیابی سے ہمکنار ہونے والے ہیں سبحان اللہ۔
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴿٣٤﴾الاحزاب
ترجمہ :اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جہالت کے دور کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو اور نمازیں برابر ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ بھی دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کے گھر والیو!تم سے وہ ہرقسم کی گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو یقیناً اللہ باریک سے باریک خبر رکھنے والا ہے ۔
توضیح:نبوت کے ابتدائی حالات بڑے ہی آزمائشی تھے فیضان محمدی ﷺ تھا کہ مومنین صبر و ثبات واستقلال کے پہاڑ ثابت ہوئے مدنی دور بھی کچھ کم نہ تھا پھر اللہ تعالیٰ مومنین کے قدم جما دئیے اور فتوحات کے دروازے کھلے تو چین وسکون حاصل ہوا مومنین کی حالت پہلے سے بہتر ہو گئی اس سے قبل خود رحمۃ اللعلمین رسول اللہ ﷺ کے گھرانے کا حال ایسا تھا کہ کئی کئی دن چولہے نہیں جلتے تھے آپﷺ اور آپ کی ازدواج مطہرات کے فاقوں کا معمول بن چکا تھا بعد میں مال غنیمت سے اللہ تعالیٰ نے غناء کے دروازے کھول دیئے اور انصارو مہاجرین خوشحالی کی زندگی میں آ چکے تھے تو ان کی عورتوں کو دیکھ کر، امہات المومنین رضی اللہ عنہم بھی رحمۃ اللعلمین ﷺ سے مزید نان و نفقہ گھریلو ضرورتوں کے اضافے کا ۔
مطالبہ فرمانے لگیں رحمۃ اللعلمین ﷺ کی زندگی کا کیا کہنا کسی نے سچ کہا ہے کہ سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی اس لئے ازدواج مطہرات کے مطالبے پرایسے کبیدہ خاطر ہوئے کہ بیویوں سے علیحدگی اختیار فرما لی بالاخر ایک مہینے کے بعد اللہ تعالیٰ نے امہات المومنین رضی اللہ عنھن کی اصلاح کے لئے آیات مذکورہ نازل فرمائی۔
اس وقت آپ کے حرم مبارک میں نو ازواج مطہرات تھیں آپﷺ نے ہر ایک کو آیات سنا کر اختیار دیا کہ آیا تمہیں دنیا کا عیش و آرام پسندہے یا پھر رحمۃ اللعلمین ﷺ سب نے ایک زبان ہو کر کہا کہ ہم سب کائنات کے آخری نبی رحمۃ اللعلمین سیدالمرسلین افضل الرسل کو پسندکرتے ہیں ۔
سورۃ الاحزاب کی ۲۸ویں آیت سے ۳۵ ویں آیت تک یہی مضمون ہے (قارئین سے درخواست ہے کہ قرآن کریم جو ایک موجودہ معجزہ ہے اس کے مطالعہ کو زندگی کا معمول بنا لیں )۔
ترجمہ :طٰسٓ یہ قرآن کی آیتیں ہیں اور واضح روشن کتاب ہدایت اور خوش خبری ہے ایمان والوں کے لئے جو نمازیں قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور یہی تو ہیں آخرت پر ایمان و یقین رکھنے والے ۔
توضیح: طٰسٓ یہ حروف مقطعات میں سے ہیں جس کے معنی و مراد اللہ تعالیٰ کے ہی علم میں ہیں اس کے بعد قرآن مجید کے فھم اور آسانی کی وضاحت کتنے احسن انداز میں بیان کئے گئے ہیں ''واضح روشن کتاب'' افسوس کہ امت مسلمہ کو علماء سوء نے خواہ مخواہ الجھا دیا کہ یہ قرآن تمہارے سمجھ سے باہر ہے اس لئے آج گمراہی کا بازار گرم ہے بہر کیف اللہ تعالیٰ نے نمازیں قائم کرنے والوں اور زکوٰۃ کے ادا کرنے والوں کو آخرت پر ایمان و یقین رکھنے والے قرار دیا ہے گویا بے نمازی اور بے زکاتی منکرین اسلام ہیں !۔
الم ﴿١﴾ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ ﴿٢﴾ هُدًى وَرَحْمَةً لِّلْمُحْسِنِينَ ﴿٣﴾ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾لقمان
ترجمہ :ا لٓ مٓ یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں جو نیکو کاروں کے لئے رہبر اور (سراسر) رحمت ہے جو نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں اور زکوٰۃ بھی پابندی سے دیتے رہتے ہیں اور آخرت پر کامل یقین رکھتے ہیں اور یہی لوگ ہیں اپنے رب کی ہدایت پر اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں
توضیح:الٓ مٓ حروف مقطعات میں سے ہیں جن کے معنی و مطالب صرف اللہ ہی کو ہیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آیات کے اعجاز کا ذکر فرمایا اور کفار و مشرکین کے بطلان اور اس کا رد فرما کر اس پر عمل کرنے والوں کو بشارت عظمیٰ کی سندعطا کی گئی ہے محسنین کہتے ہیں احسان کرنے والا اور نیکیاں کرنے والا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت پورے اخلاص کے ساتھ کرنے والا کہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کیا جائے اس کے بعد تشریح موجود ہے کہ اصل ہدایت پانے والے کو ن لوگ ہیں جو نمازیں قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے رہتے ہیں یہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ کامیابی سے ہمکنار ہونے والے ہیں سبحان اللہ۔
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴿٣٤﴾الاحزاب
ترجمہ :اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جہالت کے دور کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو اور نمازیں برابر ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ بھی دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کے گھر والیو!تم سے وہ ہرقسم کی گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو یقیناً اللہ باریک سے باریک خبر رکھنے والا ہے ۔
توضیح:نبوت کے ابتدائی حالات بڑے ہی آزمائشی تھے فیضان محمدی ﷺ تھا کہ مومنین صبر و ثبات واستقلال کے پہاڑ ثابت ہوئے مدنی دور بھی کچھ کم نہ تھا پھر اللہ تعالیٰ مومنین کے قدم جما دئیے اور فتوحات کے دروازے کھلے تو چین وسکون حاصل ہوا مومنین کی حالت پہلے سے بہتر ہو گئی اس سے قبل خود رحمۃ اللعلمین رسول اللہ ﷺ کے گھرانے کا حال ایسا تھا کہ کئی کئی دن چولہے نہیں جلتے تھے آپﷺ اور آپ کی ازدواج مطہرات کے فاقوں کا معمول بن چکا تھا بعد میں مال غنیمت سے اللہ تعالیٰ نے غناء کے دروازے کھول دیئے اور انصارو مہاجرین خوشحالی کی زندگی میں آ چکے تھے تو ان کی عورتوں کو دیکھ کر، امہات المومنین رضی اللہ عنہم بھی رحمۃ اللعلمین ﷺ سے مزید نان و نفقہ گھریلو ضرورتوں کے اضافے کا ۔
مطالبہ فرمانے لگیں رحمۃ اللعلمین ﷺ کی زندگی کا کیا کہنا کسی نے سچ کہا ہے کہ سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی اس لئے ازدواج مطہرات کے مطالبے پرایسے کبیدہ خاطر ہوئے کہ بیویوں سے علیحدگی اختیار فرما لی بالاخر ایک مہینے کے بعد اللہ تعالیٰ نے امہات المومنین رضی اللہ عنھن کی اصلاح کے لئے آیات مذکورہ نازل فرمائی۔
اس وقت آپ کے حرم مبارک میں نو ازواج مطہرات تھیں آپﷺ نے ہر ایک کو آیات سنا کر اختیار دیا کہ آیا تمہیں دنیا کا عیش و آرام پسندہے یا پھر رحمۃ اللعلمین ﷺ سب نے ایک زبان ہو کر کہا کہ ہم سب کائنات کے آخری نبی رحمۃ اللعلمین سیدالمرسلین افضل الرسل کو پسندکرتے ہیں ۔
سورۃ الاحزاب کی ۲۸ویں آیت سے ۳۵ ویں آیت تک یہی مضمون ہے (قارئین سے درخواست ہے کہ قرآن کریم جو ایک موجودہ معجزہ ہے اس کے مطالعہ کو زندگی کا معمول بنا لیں )۔
Last edited: