• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الحاد کا مقابلہ؛ مذہب اور جدید چیلنج

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
اس دفعہ اسائمنٹ کے لیے "مذہب اور جدید چیلنج" از مولانا وحید الدین خان کا خلاصہ لکھنے کو ملا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے بھی تھوڑا بہت سونگھا تو تھا لیکن اب اس کتاب کے محاسن صحیح معنوں میں آشکارا ہو رہے ہیں، باب اول میں مخالفین مذہب کا مقدمہ پیش کیا یا ہے اور اس کے بعد باب دوم میں ان کی حقیقت بیان کی گئی ہے۔ اس کے بعد آٹھ ابواب ایجابی انداز میں مذہب کے بنیادی تصورات یعنی خدا، رسالت اور آخرت کا اثبات پر بات کرتے ہیں ۔ خاص طور پر
باب سوم: " تبصرہ" (مخالفین مذہب کے دلائل پر)
باب سوم "استدلال کا طریقہ" اور
باب ہفتم : "دلیل اخرت"۔ کا انداز بیان اور علمی و عقلی دلائل اتنے سادہ اور اپیل کرنے والے ہیں کہ انسان کو بے ساختہ بار بار اللہ اکبر کہنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

2012ء میں یونی ورسٹی کا ایک واقعہ یاد آ رہا ہے کہ ایک روز کچھ دوست تبلیغ کے لیے نمل اور اقراء یونیورسٹی کی طرف گئے جہاں ان کی ملاقات کچھ طلباء و طالبات سے ہوئی، مجھے اچھی طرح یاد ہے عثمان بھائی نے مجھے بتایا کہ ایک لڑکی نے ان سے کہا "مجھے معاشرے کا ڈر ہے ورنہ اللہ اور آخرت ایسی چیزوں پر میرا یقین اٹھ چکا ہے اور اگر اس معاشرے کا ڈر نہ ہو تو شاید میں اعلانیہ ترک اسلام کر دوں "۔ پھر اس نے مولانا طارق جمیل صآحب کا نمبر مانگا کہ شاید وہ کچھ تسلی کر سکیں !

یہ صورتحال یونیورسٹیز کی ہے جہاں مختلف پہلوؤں سے انہیں دین کے بنیادی حقائق ہی سے برگشتہ کیا جاتا ہے ، اگرچہ یہ خدمت نصاب کی بجائے استاد زیادہ انجام دیتے ہوں لیکن اس سے حقیقت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آج کے داعیوں کو اس پہلو پر بھی بلاشبہ عغور کرنا چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اہل باطل آپ کی جڑوں میں بیٹھنے جا رہے ہیں اور یہ کام بڑی آہستگی سے بڑی تدریج سے کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کبوتر آنکھیں بند کر لے تو اور بات ہے! اس تناظر میں بھی فی زمانہ ایسی کتابوں اور تحریروں کی اہمیت کا ادراک ہمیں کرنا ہو گا۔

یہ کتاب مولانا کے تجدد کی راہ پر لگنے سے بہت پہلے کی ہے اور بلاشبہ ایک علمی کارنامہ ہے۔ میرے بس میں ہو تو یہ کتاب آج کے دور میں ہمارے مدارس سے لے کر کالجز تک کے نصاب میں لازمی ہونی چاہیے! بہرحال احباب کو اس کا گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہیے الحاد جدید کے مقابل یہ ایک زبردست کاوش ہے۔

ہمارے بلاگرز، فیس بک مجاہدین اور مسلکوں کی حقانیت "ثابت" کرنے والے رضاکاران بھی اس کی طرف توجہ فرمائیں ، اس کتاب کو کم از کم یونی کوڈ میں ہی لے آئیں تو بڑی خدمت ہو گی، ویسے تو اس کا ترجمہ لازما انگلش میں موجود ہو گا اور اصل فائدہ اس کا اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی ترجمہ یونی کوڈ کرنے میں ہے کیونکہ بالعموم اصلی تے وڈا "پڑھا لکھا پاکستان" جو بیکن ہاؤس سے فرابلز تک پھیلا ہوا ہے ، الحاد جدید کی وبا کا پہلا شکار ہوتا ہے اور ان کے لیے مادری اور پدری زبان انگلش ہی ہے! اردو بول بھی لیتے ہیں تو یہ ان کی مہربانی ہے ، پڑھنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!

خیر کی چابیاں اور شر کے تالے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کون ہے جو بنے !
9۔9۔2014ء
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
ماشاءاللہ!لگتا ہے باربروسا کو طنز سے ہٹ کر بھی مفید گفت گو کرنا آتا ہے،گو آخر میں یہاں بھی تھوڑا سا آ ہی گیا ہے؛بہ ہر حال باتیں فکر انگیز ہیں۔جزاکم اللہ خیراً
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
میری نظر میں مغربی الحاد پر حسن عسکری سے بہتر علمی تنقید تا حال دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ مغرب پر تنقید کا مولانا وحید الدین خان کا انداز اخباری ہے، گرچہ اس کی بھی افادیت سے انکار نہیں ہے، عوام کے ایک محدود طبقے کے لیے۔ آج کل ساحل والے بھی کراچی سے تنقید کر رہے ہیں لیکن اس میں بھی وسعت مطالعہ اور گیرائی تو ہے لیکن گہرائی کم نظر آتی ہے۔ مجموعہ حسن عسکری میں انسان اور آدمی، ستارہ یا بادبان، وقت کی راگنی اور جدیدیت یا مغربی گمراہیوں کی تاریخ پڑھنے سے لائق ہے۔ بلکہ جدیدیت کو تو عسکری صاحب نے مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ کی مشاورت سے مدارس کے طلباء کے لیے بطور نصاب مرتب کیا تھا۔ لیکن جدیدیت میں مرض کا تعارف ہے، اس پر تنقید نہیں ہے۔ مرض تنقید آدمی اور انسان میں کافی کی گئی ہے۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
اصل میں بات وہی سطح اور مخاطبین کی ہے ، عسکری صاحب تنقید اور فلسفہ تنقید کے ویسے بھی بادشاہ ہیں ان کا نقد بہت بلند ہی ہو گا، وہ تو پورے پیراڈائم پر ہی بات کریں گے یقینا(اگرچہ ساحل والے اسے زیادہ تر رینے گینوں واگیرہ سے ماخوذ بتلاتے ہیں)۔ ساحل والوں کا نقد میں ابھی تک سحیح طور نہیں پڑھ سکا اگرچہ ان سے استفادہ کی خواہش بہت ہے۔ خان صاحب کا نقد عوام کی سطح کا ہے لیکن بہرحال ندرت خیال ان کے ہاں بھی ملتی ہے، نکتہ بینی اور نکتہ چینی دونوں ہی ماہرانہ طریقے سے کی ہے،باقی عوام کے لیے شاید اخباری انداز ہی موزوں ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
دیر آید۔
لیکن اس کتاب کی اہمیت سے انکار ناممکن ہے۔ بالخصوص جبکہ اردو میں اس موضوع پر لٹریچر کا ویسے ہی فقدان ہے۔
ٹائپنگ کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ ان شاءاللہ۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
اس کا خلاصہ چند دن تک مکمل ٹائپ کر لوں گا۔ ان شاء اللہ لگاؤں گا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اس کا خلاصہ چند دن تک مکمل ٹائپ کر لوں گا۔ ان شاء اللہ لگاؤں گا۔
جی ضرور۔ جزاکم اللہ خیرا۔
اور اگر دوران مطالعہ اسی معیار کی کچھ اور کتب، آرٹیکل، ویڈیوز وغیرہ، اردو یا انگریزی میں آپ کی نظروں سے گزری ہوں، تو ان کے بھی نام بتائیے پلیز۔
 
Top